Elephent seal madoom hone se kaise bachii by Dr annie merry helmenstine translated in urdu

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
ہاتھی سِیل معدوم ہونے سے کیسے بچی ؟
elephant-seals.jpg

تحریر : ڈاکٹر این میری ہلمنسٹائن
ہاتھی سِیل یا ایلیفنٹ سیل دنیا کی سب سے بڑی سیل ہے۔ اس کی دو اقسام ہیں جن کے نام ان خطوں کی مناسبت سے ہیں جن میں یہ پائی جاتی ہیں۔ شمالی ہاتھی سیل کینیڈا اور میکسیکو کے ساحلوں پر پائی جاتی ہیں۔ جنوبی ہاتھی سیل نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ اور ارجنٹائن کے ساحلوں کے قریب پائی جاتی ہیں۔ صرف نر ہاتھی سیل(جسے بیل؍انگریزی میں بُل بھی کہا جاتا ہے) کی تھوتھنی یا ناک لمبا اور ہاتھی کی سونڈ سے مماثل ہوتا ہے۔جنوبی ہاتھی سیل، شمالی ہاتھی سیل کی نسبت قدرے بڑی ہوتی ہیں۔ دونوں اقسام کے نر مادہ سے خاصے بڑے ہوتے ہیں۔ جنوب کا نر تین ہزار کلوگرام کا ہو سکتا ہے اور اس کی لمبائی 16 فٹ ہو سکتی ہے۔ جبکہ مادہ(جسے گائے؍انگریزی میں کاؤ بھی کہتے ہیں) کا وزن تقریباً 900 کلوگرام اور لمبائی کم و بیش 10 فٹ ہوتی ہے۔ سیل کے رنگ کا انحصار صنف، عمر اور موسم پر ہوتا ہے۔ ہاتھی سیل زنگار، ہلکے یا گہرے بھورے اور سرمئی رنگ کی ہو سکتی ہیں۔ ان کی جلد کے نیچے چربی کی موتی تہ ہوتی ہے تاکہ یہ سرد پانی کو برداشت کر سکیں۔ جنوبی ہاتھی سیل کی اوسط عمر 20 سے22 برس ہوتی ہے، جبکہ شمالی ہاتھی سیل کی 9 برس ہوتی ہے۔ سمندر میں ہاتھی سیل اکیلی ہوتی ہیں۔ مادہ تین سے چھ برس کی عمر میں بالغ ہوتی ہے جبکہ نر کو پانچ سے چھ سال کا عرصہ لگتا ہے۔ نر ایک دوسرے سے لڑتے ہوئے جسمانی وزن اور دانتوں کا استعمال کرتے ہیں۔ اگرچہ اس لڑائی سے اموات کم ہی ہوتی ہیں لیکن زخم ہونا عام ہے۔ مادہ کے ہاں ہر سال ایک بچہ پیدا ہوتا ہے۔ ہاتھی سیل کے دودھ میں بہت زیادہ چکنائی ہوتی ہے جو 50 فیصد تک ہو سکتی ہے۔ بچہ پیدا ہونے کے ایک ماہ تک ماں اسے پالتے ہوئے کھانا نہیں کھاتی۔ ہاتھی سیل گوشت خور ہیں۔ نر سمندر کی تہ میں جبکہ مادہ کھلے سمندر میں شکار کرتی ہے۔یہ سیل خود شارک، کِلر وہیل اور انسانوں کا شکار بنتی ہیں۔ہاتھی سیل اپنی زندگی کا تقریباً 20 فیصد وقت خشکی اور 80 فیصد سمندر میں گزارتی ہیں۔ اگرچہ یہ پانی کے جانور ہیں لیکن ریت پر دوڑ لگائیں تو انسانوں کو پیچھے چھوڑ دیں۔ سمندر میں ان کی رفتار پانچ سے 10 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے۔ ہاتھی سیل بہت گہرائی میں غوطہ لگا سکتی ہیں۔ نر زیادہ گہرائی میں جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بالغ پانی کے اندر دو گھنٹے رہ اور 7,834 فٹ گہرا غوطہ لگا سکتے ہیں۔ پانی کے میملز میں پائی جانے والی چکنائی (بلبر) ہی انہیں گہرا غوطہ لگانے کے قابل نہیں بناتی۔ سیل کے پیٹ میں ہوا کے خانے ہوتے ہیں جو آکسیجن والے خون کو روک کر رکھتے ہیں۔ دوسرے جانوروں کی نسبت ان میں آکسیجن لے جانے والے خون کے سرخ خلیے زیادہ ہوتے ہیں اور یہ پٹھوں میں بھی زیادہ آکسیجن ذخیرہ کر سکتے ہیں۔ ہاتھی سیل کا شکار گوشت، پشم اور چربی کے لیے ہوتا رہا ہے۔ ایک وقت میں شمالی اور جنوبی دونوں سیل کا اتنا شکار کیا گیا کہ یہ معدوم ہونے کے قریب پہنچ گئیں۔ 1892ء تک زیادہ تر لوگوں کا خیال تھا کہ شمالی سیل ناپید ہو چکی ہیں۔ لیکن 1910ء میں میکسیکو کے باجا کیلی فورنیا ساحل کے قریب گواڈالوپ جزیرے پر ان کی ایک آبادی مل گئی۔ انیسویں صدی کے آخر میں آبی حیات کے بچاؤ کے لیے بننے والے نئے قوانین سے سیل کو تحفظ ملا۔ آج انہیں معدوم ہونے کا خطرہ نہیں۔ ہاتھی سیل کے بارے میںسائنس دانوں کو ایک دلچسپ بات پتا چلی کہ جب سمندر کا پانی گرم ہوتا ہے تو مادہ کے مقابلے نر زیادہ پیدا ہوتے ہیں۔ (ترجمہ و تلخیص: رضوان عطا)
 

Back
Top