intelligent086
Star Pakistani
20
- Messages
- 17,578
- Reaction score
- 26,649
- Points
- 2,231
سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال ڈپریشن کا باعث
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کا بہت زیادہ استعمال کرنیوالے نوجوان اپنے دوستوں کا بہترین طرز زندگی کو دیکھ کر ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں۔
مانٹریال یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ نوجوان جتنا زیادہ وقت سوشل میڈیا اور ٹیلیویږن سکرین کے سامنے گزاریں، اتنی ہی ان میں شدید ڈپریشن کی علامات نظر آئیں گی۔ اس تحقیق کے دوران 12 سے 16 سال کی عمر کی 17 سو سے زائد لڑکیوں اور 2 ہزار سے زائد لڑکوں میں سوشل میڈیا کے استعمال اور ٹیلیویږن دیکھنے کی عادت کا جائزہ ایک سال تک لیا گیا۔
محققین نے دریافت کیا کہ سوشل میڈیا کا بہت زیادہ استعمال کم عمر افراد میں ڈپریشن کی علامات سامنے آنے کا باعث بن سکتا ہے۔ محققین کے مطابق سوشل میڈیا اور ٹیلیویږن میڈیا کی ایسی اقسام ہیں جن کا نوجوان میں قدم رکھنے والے افراد کا سامنا موجودہ عہد میں بہت زیادہ ہوتا ہے اور وہ اپنی عمر کے دیگر افراد کو دیکھ کر احساس کمتری کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں ان میں بتدریج ڈپریشن کی علامات ابھرنے لگتی ہیں اور اس سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ سوشل میڈیا پر گزارے جانے والے وقت میں کمی لائی جائے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جاما پیڈیاٹرکس میں شائع ہوئے۔ اس سے قبل رواں سال مئی میں آسٹریلیا کی فلینڈرز یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے ڈپریشن اور دیگر ذہنی صحت کے مسائل ایک سے دوسرے بلکہ تیسرے فرد تک پھیل سکتے ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کا بہت زیادہ استعمال کرنیوالے نوجوان اپنے دوستوں کا بہترین طرز زندگی کو دیکھ کر ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں۔
مانٹریال یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ نوجوان جتنا زیادہ وقت سوشل میڈیا اور ٹیلیویږن سکرین کے سامنے گزاریں، اتنی ہی ان میں شدید ڈپریشن کی علامات نظر آئیں گی۔ اس تحقیق کے دوران 12 سے 16 سال کی عمر کی 17 سو سے زائد لڑکیوں اور 2 ہزار سے زائد لڑکوں میں سوشل میڈیا کے استعمال اور ٹیلیویږن دیکھنے کی عادت کا جائزہ ایک سال تک لیا گیا۔
محققین نے دریافت کیا کہ سوشل میڈیا کا بہت زیادہ استعمال کم عمر افراد میں ڈپریشن کی علامات سامنے آنے کا باعث بن سکتا ہے۔ محققین کے مطابق سوشل میڈیا اور ٹیلیویږن میڈیا کی ایسی اقسام ہیں جن کا نوجوان میں قدم رکھنے والے افراد کا سامنا موجودہ عہد میں بہت زیادہ ہوتا ہے اور وہ اپنی عمر کے دیگر افراد کو دیکھ کر احساس کمتری کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں ان میں بتدریج ڈپریشن کی علامات ابھرنے لگتی ہیں اور اس سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ سوشل میڈیا پر گزارے جانے والے وقت میں کمی لائی جائے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جاما پیڈیاٹرکس میں شائع ہوئے۔ اس سے قبل رواں سال مئی میں آسٹریلیا کی فلینڈرز یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے ڈپریشن اور دیگر ذہنی صحت کے مسائل ایک سے دوسرے بلکہ تیسرے فرد تک پھیل سکتے ہیں۔