Famous Urdu Poet Dilawar Figar Biography & Poetry

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
لاکھوں لبوں پر مسکراہٹیں بکھیرنے والا مزاحیہ شاعر دلاور فگار
dilawar.jpg

عبدالحفیظ ظفر
جس طرح فلمی گیت نگاری ہر شاعر کے بس میں نہیں ہوتی، یا یوں کہنا چاہیے کہ فلمی نغمات لکھنے کا مزاج ہر شاعر کا نہیں ہوتا، بالکل اسی طرح مزاحیہ شاعری بھی ہر کوئی نہیں کر سکتا۔ یہ شاعری بھی وہی شاعر تخلیق کر سکتے ہیں جن کا مزاج اس طرف مائل ہو۔ اُردو کے مزاحیہ شاعروں نے کچھ کم شہرت حاصل نہیں کی بلکہ جتنی شہرت مزاحیہ نثر لکھنے والوں کوملی، مزاحیہ شاعری کرنے والوں نے بھی اتنا ہی نام کمایا۔ ویسے تو ہمارے ہاں پنجابی کی مزاحیہ شاعری کرنے والوں کی بھی کمی نہیں اور ان میں بڑے بڑے نام شامل ہیں۔ اردو کی مزاحیہ شاعری کے حوالے سے اکبر الہ آبادی کا نام سرفہرست ہے۔ ان کے بعد ضمیر جعفری اور انور مسعود نے اس کو نئی جہتوں سے آشنا کیا اور اس کا کینوس وسیع کیا۔بیسویں صدی میں ہمیں ایک اور مزاحیہ شاعر ملے جن کے تنوع اور تخیل نے اس صنفِ ادب کو مزید عظمت بخشی۔ اُن کا نام تھا دلاور فگار۔ 8جولائی 1929کو بدایوں (بھارت) میں پیدا ہونے والے دلاور فگار کا اصل نام دلاور حسین تھا انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے شہر سے ہی حاصل کی اس کے بعد انہوں نے آگرہ یونیورسٹی سے ایم اے اردو کیا۔ اس کے بعد انہوں نے انگریزی ادبیات اور معاشیات میں بھی ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ دلاور درس و تدریس سے وابستہ ہو گئے۔ 1968 میں وہ بھارت سے پاکستان آ گئے۔ انہوں نے عبداللہ ہارون کالج میں پڑھانا شروع کر دیا۔ اس وقت فیض احمد فیض اس کالج کے پرنسپل تھے۔ دلاور فگار نے یہاں اردو ادب پڑھایا۔ انہوں نے کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ انہوں نے 1942میں 14برس کی عمر میں لکھنا شروع کیا۔ یہ ان کی خوش بختی تھی کہ مولانا جام بدایونی نے ان کی بہت معاونت کی۔ انہوں نے غزلیں بھی لکھیں، اور مزاحیہ نظمیں بھی اور پھر ان کا انگریزی زبان میں ترجمہ بھی کیا۔ انہیں شہنشاہ ظرافت اور اکبر ثانی بھی کہا جاتا تھا کیونکہ ان کی شاعری میں جو طنز اور مزاح ملتا ہے اس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔ مزاحیہ شاعری کو دلاور فگار نے کسی ایک موضوع تک محدود نہیں رکھا۔ انہوں نے مزاحیہ شاعری میں سماجی اور سیاسی موضوعات بھی شامل کیے اور پھر اپنے طنز کے تیروں سے مختلف طبقوں کو نشانہ بنایا۔ طنز کی کاٹ اور مزاح کی چاشنی کے امتزاج سے انہوں نے شاندار ادب تخلیق کیا۔ چونکہ وہ بہت پڑھے لکھے تھے اس لیے ان کی شاعری کا مزاج کئی پرتیں لیے ہوتا تھا۔ ان کے خیال کی ندرت اور نکتہ آفرینی بھی قاری کو بے حد متاثر کرتی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ شعری زبان بھی سہل اور سلیس تھی اور ان کی تراکیب بھی اتنی مشکل نہیں ہوتی تھیں۔ شعر پڑھنے کا بھی ان کا اپنا ایک انداز تھا جو اہلِ ادب کو بہت بھاتا تھا۔ ان کی کتابوں میں ’’مطلع عرض ہے، خدا جھوٹ نہ بلوائے، آداب عرض، خطبہِ صدارت) شامتِ اعمال اور کلیاتِ دلاور فگار‘‘ شامل ہیں۔ ناقدین انہیں اکبر الٰہ آبادی کا سچا جانشین بھی قرار دیتے ہیں۔ دلاور فگار کے بعض مزاحیہ اشعار ایسے ہیں کہ قاری کا ہنسی کے مارے بُرا حال ہو جاتا ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ دلاور فگار کی مزاحیہ شاعری میں نفاست ہے اور انہوں نے سستی شہرت کے لیے گھٹیا زبان استعمال نہیں کی۔ وہ بڑے سلیقے سے طنز و مزاح تخلیق کرتے تھے۔ انہیں سماجی اور سیاسی حقائق کا مکمل ادراک تھا۔ انہوں نے ہمیشہ اپنے متعین کردہ قواعد و ضوابط کی پابندی کی۔ بہت سے نقادوں کا یہ بھی خیال ہے کہ دلاور فگار اگر فلموں کیلئے مزاحیہ شاعری لکھتے تو ان کی مقبولیت میں اور زیادہ اضافہ ہو جاتا۔ اس کا سبب یہ بیان کیا جاتا ہے کہ ہر اردو فلم میں کہیں نہ کہیں ایسی صورت حال پیدا کی جا سکتی تھی جہاں شائقین فلم مزاحیہ گیتوں سے لطف اندوز ہو سکتے تھے۔ اگرچہ کافی فلموں کیلئے مزاحیہ گیت بھی لکھے گئے اور وہ مقبول بھی ہوئے لیکن اگر دلاور فگار جیسا اعلیٰ درجے کا مزاحیہ شاعراپنے بے مثال فن کا مظاہرہ فلم میں کرتا تو بات کہاں سے کہاں پہنچ جاتی۔ میں ہم دلاور فگار کی مزاحیہ شاعری کے کچھ نمونے اپنے قارئین کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔ ریڈیو نے دس بجے شب کے خبر دی عید کی عالموں نے رات بھر اس نیوز کی تردید کی زہر بیمار کو، مُردے کو دوا دی جائے ہے یہی رسم تو یہ رسم اٹھا دی جائے وہ شخص کبھی جس نے مرا گھر نہیں دیکھا اُس شخص کو میں نے کبھی گھر پر نہیں دیکھا فٹ پاتھ پہ بھی نظر آتے ہیں کمشنر کیا تم نے کبھی اوتھ کمشنر نہیں دیکھا؟ ایک شادی تو ٹھیک ہے لیکن ایک دو، تین، چار حد کر دی چھ مہینے کے بعد نکلا ہے آپ کا ہفتہ وار حد کر دی ایک سُرخی چور نے گھر کا صفایا کر دیا گھر جو اپنا تھا اسے بالکل پرایا کر دیا امریکہ شعر پڑھانے گئے ہمارے دوست خود داد لے کے آ گئے سامان رہ گیا ہے کراچی ملکِ پاکستان کی شاہراہِ حسیں مرنے والوں کو جہاں ملتی نہیں دو گز زمیں ایسے گیلپ سروے کو ہم کہہ نہیں سکتے دروغ جو یہ کہتا ہے کہ اب رشوت کو حاصل ہے فروغ بعض اوقات یوں محسوس ہوتا ہے کہ دلاور فگار اپنی مزاحیہ غزلوں اور نظموں میں سنجیدہ موضوعات بھی شامل کر دیتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کے یہ موضوعات بھی طنز و مزاح کی چادر میں لپٹے ہوتے ہیں۔ یہی ان کا کمال ہے۔ دلاور فگار 1998کو عالم جاوداں کو سدھار گئے۔ ان کی وفات کے بعد 1999 میں انہیں تمغہ حسن کارکردگی دیا گیا ان جیسے نابغہ روزگار کبھی کبھی پیدا ہوتے ہیں۔
 

@Maria-Noor
کل اک ادیب و شاعر و ناقد ملے ہمیں
کہنے لگے کہ آؤ ذرا بحث ہی کریں
کرنے لگے یہ بحث کہ اب ہند و پاک میں
وہ کون ہیں کہ شاعرِ اعظم کہیں جسے
میں نے کہا 'جگر' تو کہا ڈیڈ ہو چکے
میں نے کہا کہ 'جوش' کہا قدر کھو چکے
میں نے کہا کہ 'ساحر' و 'مجروح' و 'جاں نثار'
بولے کہ شاعروں میں نہ کیجیے انہیں شمار
میں نے کہا ادب پہ ہے احساں 'نشور' کا
بولے کہ ان سے میرا بھی رشتہ ہے دور کا
میں نے کہا 'شکیل' تو بولے ادب فروش
میں نے کہا 'قتیل' تو بولے کہ بس خموش
میں نے کہا کچھ اور! تو بولے کہ چپ رہو
میں چپ رہا تو کہنے لگے اور کچھ کہو
میں نے کہا 'فراق' کی عظمت پہ تبصرہ
بولے فراق شاعرِ اعظم ارا اورہ
میں نے کہا کلامِ 'روش' لاجواب ہے
کہنے لگے کہ ان کا ترنم خراب ہے
میں نے کہا ترنمِ 'انور' پسند ہے
کہنے لگے کہ ان کا وطن دیو بند ہے
میں نے کہا 'خمار' کا بھی معتقد ہوں میں
داڑھی پہ ہاتھ پھیر کے کہنے لگے کہ "ایں"
میں نے کہا 'سحر' بھی ہیں خوش فکر و خوش مزاج
بولے کہ یوں مزاح کا مت کیجیے امتزاج
میں نے کہا کہ 'ساغر' و ' آزاد' بولے نو
پوچھا کہ 'عرش' بولے کوئی اور نام لو
میں نے کہا کہ 'فیض' کہا فن میں کچا ہے
میں نے کہا کہ 'شاد' تو بولے کہ بچہ ہے
میں نے کہا 'فنا' بھی بہت خوش کلام ہے
بولے کہ واہ نظم میں کچھ سست گام ہے
میں نے کہا کہ نظم میں 'وامق' بلند ہیں
کہنے لگے کہ وہ تو ترقی پسند ہیں
میں نے کہا کہ 'شاد' تو بولے کہ کون شاد
میں نے کہا کہ 'یاد' تو بولے کہ کس کی یاد
میں نے کہا 'قمر' کا تغزل ہے دل نشیں
کہنے لگے کہ ان میں تو کچھ جان ہی نہیں
میں نے کہا 'عدم' کے یہاں اک تلاش ہے
بولے کہ شاعری اسے وجۂ معاش ہے
میں نے کہا 'حفیظ' تو بولے کہ خود پسند
میں نے کہا 'رئیس' تو بولے قطعی بند
میں نے کہا 'نیاز ' تو بولے عجیب ہیں
میں نے کہا 'سرور' تو بولے کہ نکتہ چیں
میں نے کہا 'اثر' تو کہا آؤٹ آف ڈیٹ
میں نے کہا کہ 'نوح' تو بولے کہ تھرڈ ریٹ
میں نے کہا کہ یہ جو ہیں 'محشر عنایتی'
کہنے لگے کہ آپ ہیں ان کے حمایتی
میں نے کہا کہ یہ جو ہیں 'گلزار دہلوی'
بولے برہمن کو بھی ہے شوق شاعری
میں نے کہا کہ 'انور' و 'دائم' بھی خوب ہیں
بولے مری نظر میں تو سب کے عیوب ہیں
میں نے کہا کہ 'روحی' و 'مخفی' ، 'نگاہ' و 'ناز'
بولے کہ میرے گھر میں بھی ہے اک ادب نواز
میں نے کہا کہ یہ جو 'دلاور فگار' ہیں
بولے کہ وہ تو طنز و ظرافت نگار ہیں
میں نے کہا کہ طنز میں اک بات بھی تو ہے
بولے کہ اس کے ساتھ خرافات بھی تو ہے
میں نے کہا کہ آپ کے دعوے ہیں بے دلیل
کہنے لگے کہ آپ سخنور ہیں یا وکیل
میں نے کہا کہ 'فرقت' و 'شہباز' کا کلام
کہنے لگے کہ یہ بھی کوئی لازمی نہیں
میں نے کہا تو کس کو میں شاعر بڑا کہوں
کہنے لگے کہ میں بھی اسی کشمکش میں ہوں
پایانِ کار ختم ہوا جب یہ تجزیہ
میں نے کہا 'حضور' تو بولے کہ شکریہ
دلاور فگار
 
@Maria-Noor
ریڈیو نے 10 بجے شب کے خبر دی عید کی
عالموں نے رات بھر اِس نیوز کی تردید کی

ریڈیو کہتا تھا سن لو کل ہماری عید ہے
اور عالم کہتے تھے یہ غیر شرعی عید ہے

دو دھڑوں میں بٹ گئے تھے ملک کے سارے عوام
اِک طرف سب مقتدی تھے، اِک طرف سارے امام

بیٹا کہتا تھا کہ کل شیطان روزہ رکھے گا
باپ بولا: "تیرا ابا جان روزہ رکھے گا"

بیٹا کہتا تھا کہ میں سرکاری افسر ہوں جناب
روزہ رکھوں گا تو مجھ سے مانگا جائے گا جواب

باپ یہ کہتا تھا پھر یوں بام پر ایماں کے چڑھ
روزہ بھی رکھ اور روزے میں نمازِ عید پڑھ

آج کتنا فرق فل اسٹاپ اور کامے میں تھا
باپ کا روزہ تھا بیٹا عید کے جامے میں تھا

اختلاف اِس بات پر بھی قوم میں پایا گیا
چاند خود نکلا تھا یا جبراً نکلوایا گیا
٭٭٭
دلاور فگار
 
ہکلے کا پیار
ججاجان من تری ذات سے ممامجھ کو ہی پپاپیار ہے
غغاغیر ہے خخاخود غرض وواوقت ییایار ہے
ررارات بھر ججاجاگنا ددا دوڑنا بھبھابھاگنا
ببابائی گاڈ مری ححاحالت ززازار ہے
ددادلربا ہے جوتوحسیں ممامیں بھی کچھ ککاکم نہیں
ممامیرا بھی ششاشہر کے ششاشاعروں مین شمار ہے
خخاخرچ کا غغاغم نہیں ،پپاپیسہ بھی ککاکم نہیں
مرے پاس بھی ٹٹاٹی وی ہے ببابنگلہ ہے ککاکار ہے
ببابیاہ تجھ سے کروں گا میں تتاتیرے ساتھ مروں گا مین
ککاکینسر ہے مجھے اگر ددادق کی توبھی شکار ہے
 
@Maria-Noor
ایک مرتبہ کسی ممتحن نے سوال کے پرچے میں لکھاتھا کہ اپنی محبوبہ کو ایک خط لکھو جس میں شادی کی درخواست ہو۔اس سے متاثر ہوکر دلاور فگار نے ایک نظم لکھی تھی اس کے کچھ اشعار ملاحظہ ہوں
اپنے اندازہ سے طول شام تنہائی بتائو
صرف تخمینا شب ہجراں کی لمبائی بتائو
انڈیا کا ایک نقشہ اپنی کاپی پر بتائواورپھر اس میں حدود کوچہ جاناں دکھائو
وصل کی درخواست پر کس کی سفارش چاہئے
عشق کے پودے کو کتنے انچ بارش چاہئے
مادر لیلیٰ نے تو لیلی نہ بیاہی قیس کو
تم اگر لیلی کی ماں ہوتے توکیاکرتے لکھو
ایک عاشق تین دن میں چلتاہے انیس میل
تین عاشق کتنے دن میں جائیں گے اڑٹیس میل
 
Back
Top