First Book Of History By Ikhlaq Ahmad In Urdu

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
تاریخ کی پہلی کتاب ۔۔۔۔۔۔ تحریر : اخلاق احمد
1st Book.jpg

رومی مفکر سیسرو نے یونانی مؤرخ ہیروڈوٹس (485-425 قبل مسیح) کو ''بابائے تاریخ‘‘ کے نام سے یاد کیا تھا۔ پیری کلیز کے عہد کے اس مؤرخ کو ''بابائے تاریخ‘‘ کہنا ہرگز غلط نہیں کیونکہ اس سے پہلے دنیا کی تاریخ نگاری کے میدان میں کوئی دوسرا نام مشکل ہی سے ملتا ہے اور اگر کوئی نام مل بھی جائے تو اس کا کام ہیروڈوٹس کے کام کا ہم پلہ نہیں۔
ہیروڈوٹس نے ایشیائے کوچک کی یونانی نوآبادی ہیلی کارنوسس میں آنکھ کھولی۔ ان دنوں اس ریاست پر ایرانیوں کا قبضہ تھا اور ارتے میزیا نامی عورت وہاں کی ملکہ تھی۔ جب یونانیوں نے ایرانی حملہ آوروں پر فتح حاصل کی تو ہیلی کارنوسس کے لوگوں نے بھی اپنی ریاست سے غیر ملکی حکمرانوں کو نکالنے کا عزم کیا اور ملکہ کے خلاف بغاوت علم بلند کیا مگر ان کی بغاوت کچل دی گئی اور ہیروڈوٹس کو بھی، کہ جس نے باغیوں کا ساتھ دیا تھا، اپنا آبائی وطن چھوڑ کر فرار ہونا پڑا۔ اس دوران کچھ عرصہ تک وہ جزیرہ ساموس پر قیام پذیر رہا۔ چند برس بعد جب ہیلی کارنوسس میں باغیوں نے دوبارہ سر اٹھایا تو ہیروڈوٹس بھی ان سے آ ملا۔ اس بار بغاوت کامیاب رہی لیکن اس کا دل اب اپنے وطن سے اچاٹ ہو چکا تھا۔ اس نے وہاں رہنا پسند نہ کیا اور ایتھنز چلا آیا جہاں اسے پیریکلیز جیسا مربی اور دوست مل گیا۔ ایتھنز میں قیام کے دوران اس کی شخصیت پر خوشگوار اثر مرتب ہوا اور اس کا ادبی ذوق نکھر گیا۔ اگرچہ ایتھنز اسے بہت پسند تھا مگر وہ اسے بھی چھوڑ کر جنوبی اٹلی میں واقع یونانی نو آبادی تھیور آئی چلا گیا۔
ان دنوں سوفسطائی فلاسفہ ایتھنز کی ذہنی فضا پر انقلابی اثرات مرتب کر رہے تھے لیکن یہ فسطائی تصورات ہیروڈوٹس کے دل و دماغ میں ہلچل نہ مچا سکے۔ قیام ایتھنز کے دوران ہی اس نے اپنی شہرہ آفاق ''تواریخ‘‘ کا کچھ حصہ تصنیف کیا۔ اسی دوران اس نے ایک جہاں گرد سیاح کا روپ دھارا اور اس وقت کی معلوم دنیا کے سب ملکوں اور خطوں مثلاً مصر، شام، فلسطین، اسکائی تھیا (جنوبی روس)، ایشیائے کوچک اور شمالی افریقہ کی ساحلی نو آبادیوں کی خاک چھانی۔ وہ خود یونان کے قریے قریے میں گھوما۔ ان شہروں سے واپسی پر وہ ایتھنز میں درس دیا کرتا تھا۔ پھر اس کا تعلق تھیورآئی سے قائم ہو گیا اور اس نے وہیں وفات پائی۔ کہتے ہیں کہ وہاں ایک چوک میں اس کی قبر موجود تھی۔ ہیروڈوٹس کی واحد تصنیف ''تواریخ‘‘ ہے جو اس زمانے کی نثرنگاری کا بھی شاہکار ہے۔ ہیروڈوٹس کے زمانے سے پہلے یونان میں نثرنگاری بھی خال خال ہی تھی۔ اس وجہ سے اس دور میں نظم یا شاعری کا استعمال ایسے شعبوں میں جاری تھا جہاں آج ہم اس کے استعمال کا تصور بھی نہیں کر سکتے مثلاً یونانی ڈرامے کی ایک لائن بھی نثر میں نہیں لکھی جاتی تھی۔ یہاں تک کہ سائنس، تاریخ اور فلسفے کے شعبوں میں بھی ابتدائی کام نظم (verse) ہی میں ہوتا تھا، بعدازاں ان شعبوں میں نثر نے شعر کی جگہ لے لی۔ چھٹی صدی قبل مسیح کے آخر اور پانچویں صدی قبل مسیح کے آغاز میں ایشیائے کوچک کے آیونیائی شہروں میں تاریخ اور اساطیری داستانیں نثر میں لکھنے کا رواج ہوا، مگر دنیائے تاریخ میں ہیروڈوٹس کا کام ہی پہلا مبسوط کام ہے، شعبہ تاریخ کے ساتھ ساتھ اس نے نثر میں بھی بیش بہا خدمت انجام دی جو آج کے نقاد بھی تسلیم کرتے ہیں۔ ہیروڈوٹس کی ''تواریخ‘‘ 9 حصوں میں منقسم ہے، ہر حصہ شاعری کی کسی دیوی کے نام سے معنون ہے۔ پہلے حصے یا پہلی کتاب میں لیڈیا کے بادشاہ کروئسس کا قصہ بیان کیا گیا ہے جس نے شہنشاہ ایران کوروش اعظم سے جنگ کر کے اپنی تباہی کا سامان آپ پیدا کیا۔ اس حصے میں کوروش اعظم کی قیادت میں ایران کے عظیم قوت بن کر ابھرنے کا حال بھی دیا گیا۔ دوسرے حصے میں مصر کی تاریخ بیان کی گئی ہے۔ تیسرا حصہ ایرانی شہنشاہیت کی تاریخ ہے اور اس میں کمبوجیہ اور داریوش کی فتوحات کا حال درج ہے۔ چوتھا حصہ سکائتھیا اور شمالی افریقہ کے بارے میں ہے۔ اس میں سکائتھی قبائل پر داریوش کے حملے کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔ پانچواں حصہ آیونیا کی بغاوت کے حال پر مشتمل ہے، اس حصے میں ایرانی حاکموں کے اس جبر کا حال بھی دیا گیا ہے جس سے تنگ آ کر یونانیوں نے بغاوت کی تھی۔ چھٹا حصہ جنگ میراتھن کے متعلق ہے۔ ساتویں حصے میں شہنشاہ ایران خشیار شا کے یونان پر حملے اور سالامس اور تھرماپلی کے معرکوں کا حال درج ہے۔ آٹھواں حصہ ارتیمی سیون اور سالامس کی جنگوں کے بارے میں ہے۔ نویں حصے میں جنگ پلاٹیہ اور جنگ موکالے کا حال درج ہے۔ ان جنگوں میں یونانیوں نے ایرانیوں کو مکمل شکست دی تھی۔ طرزتحریر، خاکے، ترتیب، مضامین اور خیالات کے لحاظ سے ہیروڈوٹس کی ''تواریخ‘‘ اپنی قسم کی بہترین کتابوں میں شمار کی جاتی ہے اور اس میں نفس مضمون اور خارجی شکل کی یکسانیت، بے کار پیچیدگیوں اور نامناسب اختصار سے گریز اور فنی تصانیف کی خوبیاں موجود ہیں۔ نقادوں کی رائے کے مطابق یہ کتاب ہیروڈوٹس کے بیشتر واقعہ نگاروں اور کے بعد کے مؤرخین کی تصانیف سے ممتاز ہے۔
بہرحال بہت سی خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ ''تواریخ‘‘ تاریخ کی پہلی باقاعدہ کتاب ہے۔ یہ ہمیں انسانی تاریخ کے ماضی بعید تک لے جاتی ہے اور ہمارے بہت سے سوالوں کے جواب دیتی ہے۔ یہ اعزاز بھی تاریخ کی اسی کتاب کو حاصل ہے کہ اتنی صدیوں کی گردش کے باوجود یہ زندہ ہے۔
(''تاریخ عالم‘‘ سے اقتباس)​
 

@intelligent086
ایتھنز علمی جگہ تھی اگر تواریخ کی بات کی جائے تو مبصرین آج بھی اس کی انفرادیت کے قائل ہیں تعلم و تحقیق میں یونانیوں کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکا
 
@intelligent086
ایتھنز علمی جگہ تھی اگر تواریخ کی بات کی جائے تو مبصرین آج بھی اس کی انفرادیت کے قائل ہیں تعلم و تحقیق میں یونانیوں کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکا
پسند اور رائے کا شکریہ
جزاک اللہ خیراً کثیرا
 
Back
Top