intelligent086
Star Pakistani
20
- Messages
- 17,578
- Reaction score
- 26,649
- Points
- 2,231
Genetic code
زمانے بھر کے کھیتوں میں
مری قسمت کا گیہوں اُگ رہا ہے
رسوئی میں مری گندم کی تالی بج رہی ہے
کھڑے پانی میں دھانی اوڑھ کر
لہراتے چاول پر وحیدؔ احمد لکھا ہے
جڑوں کو کھول کر سوندھے اندھیرے میں
میں دھرتی ماں کے رس کو چوستا ہوں
کوئی پھولے تھنوں کو بھینچ کر
میری رسیلی دھار کو پیتل پہ لیتا ہے
تو تازہ دودھ پر جو جھاگ بنتا ہے
سراسر باپ جیسا ہے
چمکتے چاند کی پیڑھی پہ بیٹھی میری نانی
میرے تن کا سُوت بُنتی ہے
مری سانسوں میں سورج کی ہمکتی ہانپ چلتی ہے
مری آنکھوں میں تاروں کی سلگتی آنچ پلتی ہے
کہیں پر کہکشاں کی راکھ میں تارے دبے تھے
مری ماں نے وہ مٹھی بھر کے اپنی کوکھ بھر لی تھی
تو میں پیدا ہوا تھا
سمندر ہے سمندر میں مرا بجرا پڑا ہے
مری قسمت پُٹری کے کوڈ میں
مرے لہو کی روشنائی سے لکھا
شجرہ پڑا ہے
وحید احمد
زمانے بھر کے کھیتوں میں
مری قسمت کا گیہوں اُگ رہا ہے
رسوئی میں مری گندم کی تالی بج رہی ہے
کھڑے پانی میں دھانی اوڑھ کر
لہراتے چاول پر وحیدؔ احمد لکھا ہے
جڑوں کو کھول کر سوندھے اندھیرے میں
میں دھرتی ماں کے رس کو چوستا ہوں
کوئی پھولے تھنوں کو بھینچ کر
میری رسیلی دھار کو پیتل پہ لیتا ہے
تو تازہ دودھ پر جو جھاگ بنتا ہے
سراسر باپ جیسا ہے
چمکتے چاند کی پیڑھی پہ بیٹھی میری نانی
میرے تن کا سُوت بُنتی ہے
مری سانسوں میں سورج کی ہمکتی ہانپ چلتی ہے
مری آنکھوں میں تاروں کی سلگتی آنچ پلتی ہے
کہیں پر کہکشاں کی راکھ میں تارے دبے تھے
مری ماں نے وہ مٹھی بھر کے اپنی کوکھ بھر لی تھی
تو میں پیدا ہوا تھا
سمندر ہے سمندر میں مرا بجرا پڑا ہے
مری قسمت پُٹری کے کوڈ میں
مرے لہو کی روشنائی سے لکھا
شجرہ پڑا ہے
وحید احمد