Ghar per Bachon ki Tazleel unhein Jhagralu banati hai

Saad Sheikh

Saad Sheikh

Founder
Staff member
11
 
Messages
5,988
Reaction score
15,968
Points
716
Learn how verbal abuse and humiliation at home can turn children into bullies. A joint study of American and Canadian psychologists sheds light.

گھر پر بچوں کی تذلیل و توہین انہیں جھگڑالو بناتی ہے، تحقیق

respectlittlekids.jpg


مونٹریال: ’’اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے بچے تمیز دار اور باادب بنیں تو ان کے ساتھ شفقت سے پیش آئیے، اور محبت سے بات کیجیے۔‘‘ صدیوں پرانی یہ نصیحت ایک بار پھر سے ایک نئے روپ میں ہمارے سامنے آئی ہے۔

امریکا اور کینیڈا کے نفسیاتی ماہرین نے ایک مشترکہ تحقیق میں 13 سے 15 سال عمر کے 1,400 سے زائد بچوں کا جائزہ لے کر یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ جن بچوں کے والدین اور بڑے ان کے ساتھ اکثر توہین آمیز رویہ رکھتے ہیں، انہیں طنز کا نشانہ بناتے ہیں اور ان کی تذلیل کرتے رہتے ہیں، وہ بچے گھر سے باہر کی دنیا میں انتہائی جھگڑالو بن جاتے ہیں اور بدتمیزی، بدکلامی، گالم گلوچ اور مار پیٹ تک ان کے روزمرہ معمولات کا حصہ بن جاتی ہیں۔

اس وجہ سے ایک طرف تو وہ دوسروں کے ساتھ مار پیٹ کرتے ہیں تو خود بھی دوسروں سے مار کھاتے ہیں۔ یہی چیز آگے چل کر ان کی شخصیت میں عدم اعتدال کو جنم دیتی ہے اور بڑے ہونے پر وہ تشدد پسند اور مجرمانہ ذہنیت کے حامل بھی بن سکتے ہیں۔
13 سے 19 سال کی عمر کو ’’نو بلوغت‘‘ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس دوران ایک بچہ اپنے بچپن کو خیرباد کہہ کر جوانی میں قدم رکھ رہا ہوتا ہے۔ ذہنی و جسمانی نشوونما کے اعتبار سے یہ عمر کسی بچے کےلیے خاص طور پر اہم ترین ہوتی ہے کیونکہ اس عمر میں جو اثرات بھی شخصیت پر مرتب ہوتے ہیں، وہ بالعموم مرتے دم تک کسی نہ کسی صورت برقرار رہتے ہیں۔

یہ مطالعہ فلوریڈا اٹلانٹک یونیورسٹی کے ڈاکٹر بریٹ لارسن اور کونکورڈیا یونیورسٹی مونٹریال کے ڈاکٹر ڈینیئل ڈکسن کی سربراہی میں انجام دیا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ بچوں پر سختی کرکے انہیں نظم و ضبط کا پابند بنانے اور سختی کے نام پر بچوں کے ساتھ توہین آمیز سلوک کرنے کے اثرات میں بہت فرق ہے۔

اگر بچوں کو ڈسپلن سکھانے کےلیے ان پر اس طرح سے سختی کی جائے کہ انہیں اپنے بڑوں سے کوئی خوف نہ ہو اور نہ ہی وہ اپنی توہین محسوس کریں، تو اس عمل کے اثرات مثبت نکلتے ہیں۔ اس کے برعکس، اگر بچوں کو گالیاں دے کر، ان پر طنز کرکے، ان کی توہین کرکے یا انہیں طعنے دے کر ’’تمیز‘‘ سکھائی جائے تو اس کے اثرات الٹ نکلتے ہیں جو بچے کے اندر غصہ پیدا کرتے ہیں جس کا اظہار وہ اپنے گھر کے بڑوں کے سامنے نہیں کرسکتا۔ اسی لیے گھر میں تذلیل و توہین کا نشانہ بننے والے بچے اپنی ساری بھڑاس باہر نکالتے ہیں جو اکثر اوقات اپنے ہم عمر دوستوں کے ساتھ گالم گلوچ اور مار پیٹ کی صورت میں ہوتی ہے۔ یہی چیز آگے چل کر انہیں جرائم پیشہ اور تشدد پسند مزاج کا حامل بنا دیتی ہیں۔

اس تحقیق کی روشنی میں ماہرین کا مشورہ بھی بہت آسان اور قابلِ فہم ہے: بچے کی تربیت کیجیے لیکن اس کی عزتِ نفس مجروح نہ کیجیے، ورنہ آپ بچے کی شخصیت بنانے کے بجائے اسے تباہ کردیں گے۔


مذکورہ بالا تحقیق کے نتائج تحقیقی مجلے ’’جرنل آف یوتھ اینڈ ایڈولیسینس‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئے ہیں۔
 

@Saad Sheikh...agree...When we talk about disrespectful children, we must look at parenting. Solid parenting shows children respect and empathy. When a parent truly gives respect to a child, they receive it back. When this becomes the norm for the household, we see young people grow up with a loving value system that makes a difference in the world. However, when children are shamed, humiliated and then silenced, it represses the harm that may re-surface later in life. If this happens, it can be in the form of self-destruction or cruelty to others.
 
@Saad Sheikh
ماشاءاللہ
بہت عمدہ انتخاب
شیئر کرنے کا شکریہ
 
Indeed, if parents use disrespectful behavior towards their children, such as making fun of them or humiliating them, it can lead to the children becoming aggressive and disrespectful towards others. So, parents should treat their children with love and kindness to help them become well-behaved and respectful individuals.

Other research also shows that children who often receive verbal abuse tend to have serious emotional and behavioral problems, namely aggression, anxiety, depression, lack of emotional attachment, self-confidence, low cognitive abilities, and social relationship problems (Teicher, Samson, Polcari, & McGreenery, 2006).
 
Back
Top