Ghussa Thanda karne ke 11 Tareeqay

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
غصہ ٹھنڈا کرنے کے 11 طریقے
Ghussa.jpg


سِنڈی لیموتھ
لمبی قطار میں انتظار کرنا، کام کرنے والے ساتھیوں کی مکارانہ باتیں سننا، ٹریفک کے جنجال میں گاڑی چلانا… یہ سب پریشان کرتے ہیں۔ ستانے والے ایسے روزمرہ واقعات پر غصہ معمول کا ردِعمل ہے لیکن ان کے باعث ہمہ وقت برہم رہنا تباہ کن ہو سکتا ہے۔ یہ واضح ہے کہ غصہ دبائے رکھنا یا غصے سے پھٹ پڑنا نجی اور پیشہ ورانہ تعلقات کو نقصان پہنچاتا ہے۔اس سے آپ خود بھی متاثر ہوتے ہیں۔ مسلسل پریشانی کا جسمانی اور جذباتی ردِعمل ہوتا ہے جس میں بلند فشارِ خون اور تشویش یا اینگزائٹی شامل ہیں۔ اچھی اطلاع یہ ہے کہ آپ اپنے غصے کا مثبت تریاق اور استعمال کر سکتے ہیں۔ایک تحقیق کے مطابق مناسب انداز میں اپنے غصے کے اظہار کی اہلیت سے دل کے امراض کا امکان گھٹ جاتا ہے۔ گہرے سانس لیں: غصے کے عروج کے لمحے میں سانس سے توجہ بآسانی ہٹ جاتی ہے۔ کم گہرے سانس آپ کو اس انتہائی حالت میں رکھتے ہیں۔ اس کا مقابلہ کرنے کے لیے آہستہ بولنے کی کوشش کریں اور سانس سینے کے بجائے پیٹ سے کھینچیں۔ اس سے آپ کا جسم فوری طور پر پُرسکون ہو سکتا ہے۔ سانس لینے کی یہ مشق آپ آسانی سے کر سکتے ہیں؛ ٭ بیٹھنے کے لیے کوئی کرسی یا جگہ ڈھونڈیں جہاں آپ کی گردن اور کندھوں کو آرام مل سکے۔ ٭ ناک سے گہرا سانس لیں اور پھولتے ہوئے پیٹ پر توجہ دیں۔ ٭ سانس منہ سے نکالیں۔ ٭ روزانہ 5 سے 10 منٹ یا حسبِ ضرورت یہ سرگرمی 3 مرتبہ کریں۔ سکون آور جملہ دہرائیں: کوئی سکون آور جملہ دہرانے سے دوبھر کرنے والے جذبات بشمول غصہ اور جھنجلاہٹ کا اظہار آسان ہو جاتا ہے۔ اگلی بار جب آپ کو محسوس ہو کہ حالات حاوی ہو گئے ہیں تو آہستہ آہستہ دہرائیں ’’پُرسکون ہو جاؤ‘‘ یا ’’سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا‘‘۔ باآواز بھی دہرا سکتے ہیں۔ آپ اپنے فون پر ایسے جملوں کی فہرست بنا سکتے ہیں تاکہ کسی خطاب یا اجلاس کے موقع پر پیدا شدہ ذہنی دباؤ سے نکلنے کے لیے انہیں دہرانے میں آسانی رہے۔ تصور میں لانے کی کوشش: گاڑی آنے میں تاخیر یا دورانِ کار لگنے والے صدمے کی صورت میں کسی خوش گوار مقام کی سیر کا خیال اس لمحے کو پُرسکون بنانے میں مددگار ہو سکتا ہے۔ شدید تناؤ سے نبردآزما ہوتے ہوئے جسم اور دماغ کو پُرسکون بناتے وقت ذہنی تصویر بنانے کی کوشش کریں؛ ٭ کسی حقیقی یا خیالی خوش کن، سکون آور اور محفوظ مقام کے بارے میں سوچیں۔ یہ ماضی میں کسی پہاڑوں میں آپ کی سیر کا مقام ہو سکتا ہے یا وہ ساحل سمندر جہاں آپ کبھی گھومنے گئے تھے۔ ٭ وہاں موجودگی کو تصور میں لاتے ہوئے حِسی تفصیلات پر توجہ مرکوز کریں جیسے خوشبوئیں، نظارے اور آوازیں؟ ٭ اپنی سانسوں سے آگاہ رہیں اور جب تک تشویش کم ہونا شروع نہ ہو، تصور قائم رکھیں۔ جسم کی حرکت: کبھی کبھار جسم کو ایک جیسی حالت میں رکھنے سے تشویش مزید بڑھ یا انتہا کو پہنچ جاتی ہے۔ بذریعہ یوگا توجہ مرکوز کرتے ہوئے جسم کو حرکت دینے یا پُرسکون کرنے کی دوسری سرگرمیاں کرنے سے پٹھوں کا تناؤ کم ہوتا ہے۔ اگلی بار جب آپ کو دباؤ والی صورت حال کا سامنا ہو، چہل قدمی کرنے کی کوشش کریں، آپ ہلکا پھلکا رقص بھی کر سکتے ہیں تاکہ ذہن سے دباؤ جھٹ سکے۔ آئندہ کا جائزہ: شدید ذہنی دباؤ کے لمحات حقیقت کے ادراک کو دھندلا دیتے ہیں اور آپ کو لگتا ہے دنیا آپ کے پیچھے پڑ گئی ہے۔ اگلی مرتبہ جب آپ کو غصے کا ابال آئے تو اپنے پیش منظر یا آئندہ کا جائزہ لیں۔ ہر کسی کو بعض برے دنوں سے واسطہ پڑتا ہے اور اگلا روز ایک نئی ابتدا ہو جاتی ہے۔ جھنجلاہٹ کا اظہار: کسی کے سامنے پھٹ پڑنا آپ کے لیے کسی طرح اچھا نہیں، لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ اپنے قابلِ بھروسہ دوست یا خاندان کے فرد سے اس کا اظہار کر کے، خصوصاً کسی برے دن، غصے کو نکلنے کا موقع ہی نہ دیا جائے۔ نیز اپنا اظہار کرنے سے پھٹ پڑنے کی نوبت آنے سے بچا جا سکتا ہے۔ مزاح سے غصے میں کمی: تناؤ بھرے لمحوں میں مزاح کی تلاش آپ کو توازن برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اپنے مسائل پر ہنسنا شروع کر دیں، البتہ انہیں ہلکے پھلکے انداز میں لینا معاون رہے گا۔ اگلی بار جب آپ برہمی کا شکار ہوں تو یہ تصور کریں کہ کوئی دوسرا فرد اس صورت حال کو کیسے دیکھے گا؟ وہ اس کے لیے کس طرح مزاح کا باعث ہو سکتی ہے؟ بہت زیادہ سنجیدہ ہونے سے آپ کو یہ سمجھنے کا موقع ملے گا کہ وسیع تناظر میں چھوٹے چھوٹے مسائل کتنے غیر اہم ہوتے ہیں۔ مقام بدلیں: آس پاس کو پسِ پشت ڈال کر وقفہ لیں اور اپنے لیے وقت نکالیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ کے گھر میں ہلچل ہے اور آپ کو دباؤ کا شکار کر رہی ہے تو گاڑی ڈرائیو کرنا شروع کر دیں یا طویل چہل قدمی کرنے چلے جائیں۔ امید ہے واپسی پر آپ اس ہلچل سے نپٹنے کے لیے بہتر طور پر تیار ہوں گے۔ متبادل کی تلاش: اگر روزانہ آنے جانے کا راستہ برہمی اور جھنجلاہٹ کا سبب بنتا ہے، تو کوئی متبادل راستہ تلاش کریں یا کام کے لیے جلد گھر سے نکلیں۔ کیا دوران ملازمت آپ کا ساتھی جوتے پٹختا رہتا ہے؟ کوئی ایسا ہیڈفون تلاش کریں جو شورروکتا ہو۔ مقصد غصے کو پیدا کرنے والے شے کی نشاندہی اور اسے سمجھنا ہے۔ جب آپ اسے جان جائیں گے تو آپ اس کا شکار بننے سے بچنے کا راستہ نکال لیں گے۔ اگر آپ کو یقینی طور پر معلوم نہیں ہو رہا کہ وجہ کیا ہے تو غصہ آنے پر کچھ توقف کریں۔ اس وقت یہ سوچیں کہ کیا ہوا جس کا نتیجہ غصے کی صورت میں نکلا۔ کیا آپ کسی خاص شخص کے ساتھ تھے؟ آپ کیا کر رہے تھے؟ اس حالت کو لانے والے احساسات کون سے تھے؟ پسندیدگی پر توجہ: دن بھر ہونے والے بدقسمت واقعات کو یاد کرنا فطری ہے لیکن اس کا فائدہ نہ مختصر مدت اور نہ ہی طویل مدت میں ہوتا ہے۔ اس کے بجائے ان چیزوں پر توجہ دیں جو اچھی رہیں۔ اگر اچھا کچھ بھی نہ ملے تو سوچیں کہ معاملات اس سے بھی زیادہ خراب ہو سکتے تھے۔ مدد کی طلب: وقتاً فوقتاً غصہ آنا بالکل نارمل اور صحت مندانہ ہے۔ لیکن اگر آپ کا مزاج مستقل خراب رہے یا آپ غصے سے بھرے رہیں تو شاید مدد طلب کرنے کا وقت آن پہنچا ہے۔ اگر آپ کا غصہ آپ کے تعلقات اور صحت پر اثر انداز ہو رہا ہے تو پیشہ ور تھراپسٹ سے گفتگو آپ کو غصے کے ذرائع سمجھنے اور ان سے نپٹنے میں مدد دے سکتی ہے۔ (ترجمہ و تلخیص: رضوان عطا) بشکریہ ’’ہیلتھ لائن‘‘
 

Back
Top