Safar Nama Goron Kay Dais Mein by Atta ul Haq Qasmi

Status
Not open for further replies.
Heer

Heer

New Member
Invalid Email
11
 
Messages
5,100
Reaction score
7,233
Points
701
| سفر نامہ | عطاء الحق قاسمي
گوروں کے ديس ميں
کراچي سے ہيتھرو تک
يہ صورت اس وقت پيدا ہوتي ہے جب چھوتي کار تيز اور بڑي کار کو آھستہ چلايا جائے بخش کے پاس بڑي کار ہے۔ مگر نہ وھ اسے آھستہ چلاتے ہيں اور نہ تيز چلاتے ہيں بس يہ ہے کھ جب بريک پر پائوں رکھنا ہو بخش صاحب ايکسيليٹر پر پائوں رکھ ديتے ہيں اور جب پائوں ايکسيليٹر پر ھونا چائيے اس وقت بخش صاحب کا پائوں بريک پر ہوتا ہے۔
تاہم بخش صاحب کا کمان فن يہ ہے کہ ان کا آج تک چالان نہيں ہوا جيسے آج تک ہمارے ملک کے صاحبان اقتدار کا کبھي چالان نہيں ہو سکا جو ملک اسي طرح چلاتے ہيں۔ جس طرح بخش لائل پوري کار چلاتے ہيں۔لندن کي پراني طرز کي سياہ عمارتوں اور تنگ گلي کوچوں سے گزرتے ہوئے اب ھم ٣٣٧ ميٹر روڈ ويٹ بانسلو کے سامنے کھڑے تھے ۔يہ گھر مجھے بہت عزيز ھے ۔ ميں نے گذشتہ برس بھي اس گھر میں دو ھفتے گذارے تھے ۔ سويٹي بيٹي، فرحانہ بيٹي ، شاہد ، شفقت ، بھابي شميم اور مور اوور کے طور پر بخش لائل پوري کي پر خلوص مھمانداري کے طفيل مجھے اپنے گھر سے ہزاروں ميل دور يہ گھر اپنا سا لگتا ہے۔
بزرگ خراب نکل آيا
ميرے خيال مي يے مثال صحيح نہيں کيونکہ اپنے گھر ميں انسان کي اتني عزت کہاں ہوتي ہے ۔ بہر حال ايک بيگ ميں نے اٹھايا اور ايک بخش لائل پوري نے اور ہم گھر ميں داخل ہو گئے اتفاق سے اس روز شفقت ، شاہد فرحانہ، سويٹي اور بھابي گھر پر تھے شفقت اور شاہد بخش کے بڑے بيٹے ہيں صحيح معنو ں ميں پنجاب کے گھبرو جوان ۔شفقت کي شادي گذشتہ برس فرحانہ سے ہوئي اور اب وہ ايک خوبصورت بيٹي کا باپ ہے۔ چندا بخش کا سب سے چھوٹا بيٹا ہے اور سويٹي لاڈلي بيٹي۔ يہ خاندان برطانيہ ميں مقيم ان چند پاکستاني خاندانوں ميں سے ہے جو برطانيہ ميں تمام تر خوشحالي کے باوجود واپس پاکستان جا کر آباد ہونے کي خواہش رکھتا ہے۔ جو پاکستاني بچہے برطانيہ ميں پيدا ہوتے اور يہيں پلتے بڑھتے ہين وہ پاکستان واپس جانے کا نام تک نہيں ليتے بلکہ ان کے والدين اپنے بچوں کي ضد اور ان کے قانوني حق کي وجہ سے بھي وطن واپس نہيں آ سکتے جبکہ بخش صاحب کے ہان سلسلہ الٹا ہے۔ ان کے بچے پاکستان ميں آباد ہونے کي خواہش رکھتے ہيں مگر والد صاحب پاکستان کے لئے دن رات تڑپنے کے باوجود اس مرحلے پر واپس جانے کے حق ميں نہيں يعني بعض لوگوں کي اولاد خراب نکل آتي ہے يہاں بزرگ خراب نکل آيا ہے۔
تقريب کچھ تو بہر ملاقات چائيے افراد خانہ کے پرجوش استقبال سے مجھے محسوس ہوا کہ گذشتہ ايک برس کے دوران ان کي مشرقي اخلاقيات کمزور نہيں۔ مضبوط ہوئي ہيں بچون نے ميرا سامان ميرے کمرے ميں پنچا يا اور ميں چائے کي گرم چسکياں ليتے ہوئے گپ شب ميں مشغول ہو گيا۔ بخش کا گھر بھي اپني تعمير کے حوالے سے برطانيہ کے روٹين گھروں جيسا ہے يعني گھرو ميں داءل ہوتے ہي پائوں اوپر کي منزل پر جانے والي سيڑھيوں پر پڑتا ہے جو کم جگہ ميںبنائي گئي ہوتي ہيں اور ان پر چڑھنا اور اترنا کسي موتے انسان کے بس کا روگ نہيں۔ اوپر دو چھوٹے چھوٹے کمرے ايک گيٹ روم جس ميں ايک گيسٹ اور اس کي چارپائي آسکتي ہے۔ درميان ميں باتھ روم جس ميں موجود تب کے گرد کرٹن نہين ہوتا کيونکہ برطانيہ ميں نہانے کا نہين اشنان کرنے کا رواج ہے۔ ايک بيسن جس ميں گرم اور ٹھنڈے پاني کي ٹوٹياں الگ الگ ہوتي ہين مگر مکسر نہيں ہوتا ٹھنڈا اور گرم پاني بيسن ميں جمع کر کے منہ پر پاني کے چھٹے مارے جاتے ہيں ۔باتھ روم کے ساتھ ايک چھوٹا ٹائلٹ جس کے تنگي دامان کي وجہ سے کئي قسم کي تنگياں پيدا ہو جاتي ہيں ۔ اس ميں داخل ہونے اور نکلنے کي پريکٹس ضروري ہے۔گرائونڈ فلور پر ايک ڈرائنگ روم ، ٹي وي لائونج اور کچن گھر کے پچھواڑے مين ايک لان برابر والے کمرے کے لان سے اسے عليحدہ کرنے کے لئے لکڑي کي چھوٹے قد کي باڑ جس کے آرپار ديکھا جا سکتا ہے ۔ گرميوں ميں ميميں ادھورے کپڑوںميں باھر آکر ليٹ جاتي ہيں اور ان کے پاکستاني ھمسائےپورے کپڑے پہنے کالي عينک لگائے دھوپ سينکنے اپنے لان ميں آن کھڑے ہوتے ھيں۔ تقيب کچھ تو بہر حال ملاقات چائيے۔ بخش لائل پوري عمر ميں مجھ سے پندرہ سال بڑے ھيں ۔مگر ان سے بے تکلفي کا رشتہ ہے ميں بھابي اور بچوں سے گپ شپ کے بعد ڈرائنگ روم ميں قالين پر آکر ليٹ گيا ۔ بخش صوفے پر بيٹھے کاغذ ميں تمباکو بھر بھر کر اپنے ہوم ميڈ سگريٹ پيتے رہے جنہين تھوڑي ھوڑي دير بعد انہيں دوبارہ جلانا پڑتا۔
 
انقلابي شاعري ۔۔۔۔اور شاعري
بخش انجمن ترقي پسند مصنفين برطانيہ کے صدر ہيں ،بعض ترقي پسندوں کے دو غلے کردار پر بڑے جارحان انداز ميں تنقيد کرتے ہيں انہيں اپني زبان پر قابو نہيں ہے۔ جب تک دل کي بات مخاطب کے منہ پر نہ کہہ ليں اتني دير بے چين سے پہرتے ہين ۔ اس کے بعد ان کا مخاطب منينوں بے چين رھتا ہے۔ آج کل کے ماسکو برانڈ پاکستاني ترقي پسندوں کے بر عکس پاکستان سے والہانہ محبت رکھتے ہيں اور اس ضمن مين کسي قسم کے کمپرومائز کے قائل نہيں غزل اور نظم کے بہت خوبصورت شاعر ہيں اور ابھي تک ان کے تين مجموعے لہو کا خراج، زندان شب اور باد شمال شاعري پر مشتمل ہيں ۔ بخش رات کو ايک پليٹ سلاد اور بھنا ہوا گوشت کھاتے ہيں اس وقت وہ ڈنر ميں مشغول تھے جبکہ بھابي نے کھانے کے ضمن ميں خصوصي اھتمام کيا تھا۔
ھمدم درينہ

کھانے کے بعد ميں نے اپنے عزيز دوست اعجاز احمد اعجاز کو فون کيا مگر وہ گھر پر نہي تھا۔ اعجاز کے والدين ١٩٣٠ميں ترک وطن کر کے متحدو ھندوستان سے يوگنڈا چلے گئے تھے ۔ ١٩٦٢ميں اس کے والد نے اسے تعليم کے حصول کے لئے پاکستان بھيجا جہاں اس نے لاہور کے ايم اے او کالج ميں داخلہ ليا جہاں ميں زير تعليم تھا۔ اعجاز سے دوستي کا آغاز وہيں سے ہوا وہ تعليم حاصل کر کے واپس يوگنڈا چلا گيا بعد ميں جب عدي امين نے غير ملکيوں کو يوگنڈا سے نکالا تو اعجاز اپنے خاندان کے ساتھ برطانيہ ميں سکونيت پزير ہو گيا۔ اب تيس برس سے يہين مقيم ہے ۔

تيرا مکھڑا سلونا کيا کروں ميں

يہ مٹي کا کھلونا کيا کروں ميں

ميرے بالوں ميں چاندي آ گئي ھے

تيري زلفوں کا سونا کيا کروں ميں

بے پناہ پر خلوص انسان دوستوں پر جان چھڑکتا ہے ، قانوني طور پر پاکستان سے کبھي کوئي رشتہ نہيں رہا ليکن کڑ پاکستاني اور شديد جذباتي مسلمان ہے۔ اعجاز کے شوق بڑے متنوع ہيں شاعري کرتا ہے مشارعوں ميں شاعروں پر ھوٹنگ کرتا ہے فلسفے اور جديد علوم کي کتابيں پڑھتا ہے دوستوں کي محفليں جماتا ہے۔ اسپورٹس ميں حصہ ليتا ہے ۔ گذشتہ دنوں اس نے برطانيہ ميں ہونے والي سب سے لمبي ريس يعني چھتيس ميل دوڑ ميں حصہ ليا پاک باز ہے پاني کے علاوہ کچھ نہيں پيتا اور بيوي کے علاوھ کسي کو کچھ نہيں سمجہتا يے شخص ترقي نہين کر سکتا ترقي کرنے والوں کے لچھن کچھ اور ھي ھوتے ہيں۔

آزادياں سلب کرنے والے رشتے

ميں نے گھڑي ديکھي تو اس وقت رات کے ساڑھے نو بج رہے تھے مگر سورج ابھي غروب نھيں ہوا تھا خدا کا شکر ھے ليٹ سھي مگر اب سورج يھاں غروب تو ھو جاتا ھے جب کہ ايک وقت تھا سلطنت برطانيھ پر سورج غروب ہي نہيں ہوتا تھا۔ سفر کي تھکن اب مجھ پر غالب آ رہي تھي حتي کہ نيند کي وجہ سے ميري آنکھيں بند ہونے لگيں۔ ميں نے بخش سے اجازت لي اور اپنے کمرے ميں جا کر چارپائي پر ليٹ گيا۔ ميں اپنے گھر سے کتني دور ہوں گھر ميں کوئي پريشاني نہ ہو۔ يہ سوچ کر نيند مجھ سے دور ہوتي چلي گئي ميں سيڑھياں اتر کر نيچے آيابخش ہوم ميڈ سگريٹ کے سوتے لگا رہے تھے۔ کيا بات ہے سوئے نہيں ہمارے گھر کے قريب ايئر پورت ہے جہازوں کے شور نے تو نہيں جگا ديا؟ بخش نے پوچھا۔ نہيں ايسي کوئي بات نہيں ميں پچھلے سال بھي ان جہازوں کو بھگتا ہوں لگتا ہے کم بخت پائلٹ جہاز ميرے کمرے ميں لينڈ کرانے کا ارادہ رکھتا ھے۔ تو پہر کيا مسئلہ ہے بس گھر والوں کا خيال آ گيا تہا۔ ميں وطن سے بہت دور ہوں گھر ميں کوئي مسئلہ نہ ہو ۔
 

گذشتہ چند برسوں کے دوران کچھ اتنے سفر کيے ہيں کہ اب مسافر تخلص رکھنے کو جي چاہتا ہے۔ حاليہ سفر ٢٤مئي ١٩٨٩ئ کو شروع ہوا۔ميں ، امجد اسلام امجد، خالد احمد اور حسن رضوي برطانيہ ميں انجمن ترقي اردو برمنگھم کے مشاعروں ميں شرکت کے لئے پاکستاے سے روانہ ہوئے۔ انجمن ترقي اردو کا نام ميں نے محض اردو کي ترقي کي نيت سے ليا ہے ورنہ يہ سارا کيا دھرا ڈاکڑ صفي حسن کا تھا۔جس کا شمار برطانيہ ميں مقيم ممتاز سائنس دانوں ميں ہوتا ہے اور جو اپني سائنس دانياں دکھانے کے ساتھ ساتھ خوبصورت غزليں بھي کہتے ہيں ۔

کچھ ہم سفروں کےبارے ميں

امجد اسلام امجد بہت دور انديش انسان ہے۔ وہ ہماري بھابي يعني بيگم فردوس امجد کے ساتھ پي آئي اے کے جمبو جيٹ ميں نان اسموکنگ گوشے بلکہ گوشہ عافيت ميں جا بيٹھا تاکہ لندن تک کے سفر کے دوران کم از کم نو گھنٹے ميرے اور خالد احمد کے شر سے محفوظ رہے جن کي بدولت سگريٹ ساز ادارے يہ منافع بخش کاروبار چہوڑنے پر آمادہ نہيں ہوتے۔تاہم چند گھنٹوں کے سفر کے دوران خالد احمد کو ديوانہ وار سگريٹ پيتے ديکھ کر مجہے اپني کوتاہ دامني کا شدت سے احساس ہوا دھواں خالد احمد کے صرف منہ سے خارج نہيں ہوتا تھا بلکہ لگتا تھا اس کا پورا جسم چمني بنا ہوا ہے۔ لندن ميں تو اعجاز احمد اعجاز کمرے ميں ميں دھواں ھبرا ديکھ کر گھبراہٹ کے عالم ميں فائر بريگيڈکا نمبر ڈائل کرنے لگ گيا تھا۔ يہاں جہاز ميں بھي ايئر ہوسٹس پاني کا جگ ہاتھ ميں لئے احتياطا خالد احمد کے گرد و نواح ميں گھومتي رہتي ہےکراچي سے لندن تک کے سفر کے دوران خالد نے مسلسل سگريٹ نوشي کا عالمي ريکارڈ قائم کيا اور مجھے يقين ہے کہ اس کا نام گينز بک آف ورلڈ ريکارڈ ميں شامل ہو گيا ہوگا۔ خالد احمد نے لندن سے واپسي تک کے سفر کے دوران ايک ريکارڈ اور قائم کيا اور يہ زيادہ سے زيادہ وقت باتھ روم ميں گزارنے کا تھا۔ اس نے اتنا وقت لندن ميں نہيں گزار ا جتنا لندن کے باتھ روموں ميں گزارا۔
پيرس ميں خالي پلاٹ
حسن رضوي سارے سفر کے دوران جہاز کے ذرا سے ھچکولے سے پريشان ہوتا رہا يا کان سے ہيڈ فون لگا کر غلام فري دصابري کي قوالياں سنتا رہا۔ اس کي اس حرکت سے کوفت ہونے لگتي تو ميں اسے يقين دلاتا کہ جہاز کے حالات مخدوش ہيں۔ اس پر اس کا رنگ زرد ہو جاتا ۔ وہ کان سے ہيڈ فون اتارتا اور کھڑکي سے باہر ديکھنے لگتا تا کہ وہ بچشم خور ماقامات آہ و فخا ں کا مشاہدہ کر سکے۔خالد احمد اور حسن رضوي کے بارے ميں بتانے کي ابھي اور بھي کچھ باتيں ہيں ليکن ميں کراچي سے لندن تک کا يہ سفر جلد از جلد طے کرنا چاہتا ہوں کيونکہ مجھے ياد ہے ميرے ايک دوست نے لاہور سے اسلام آباد تک کا سفر نامہ ساڑھے تين سو صفحات ميں مکمل کيا تھا جن ميں سے پہلے پونے دو سو صفحات ميں وہ اپنے گھر سے نکل کر صرف لاہور ايئر پورٹ تک پہچا تھا۔کراچي سے لندن تک کے سفر کے دوران ميرا پہلا اسٹاپ پيرس ہے۔ مگر ميں يہاں بھي آپ کا زيادہ وقت نہيں لوں گا يہاں مجھے آپ کو صرف دو مکالمے سنانا ہيں۔
پہلا مکالمہ
پي آئي اے کا جمبو جيٹ پيرس کے ايئر پورٹ پر لينڈ کرنے کے لئے شہر کے اوپر نيچي پرواز کر رہا ہے۔ حسن کھڑکي ميں سے جھانکتا ہے کچھ سوچ بھي رہا ہے ۔
ميں : کيا سوچ رہے ہو؟
حسن کچھ نہيں۔
ميں: پھر بھي بتہ تو چلے آخر کيا سوچ رہے ہو؟
حسن: دراصل کچھ خالي پلاٹ نظر آ رہے ہيں سوچ رہا ہوں کيسے الاٹ کرائے جا سکتے ہيں۔
دوسرا مکالمہ
پيرس ايئر پورٹ کے لائونچ ميں پاکستان کے ممتاز بائولر عبدالقادراپنے مداحون کے درميان گھرے ہيں۔ مداح ان سے اپني محبت اور عقيدت کا اظہار کر رہے ہيں اتنے ميں خالد مسعود احمد دونوں ہاتھوں سے اپني پتلون سنبھالتے ہوئے تيز تيز قدم اٹھاتا ان کي طرف بڑھتا ہے۔
خالد اگر ميں آپ کو پہچاننے ميں غلطي نہين کر رہا تو آپ عبدالقادر ہيں عبدالقادر : جي آپ کا خيال صحيح ہے۔
خالد تو پھر ميرا مسئلہ حل ہو گيا ۔آپ اکثر پيرس ميں آتے رہتے ہين ۔ آپ کو تو پتہ ہوگا يہاں ٹائلٹ کدھر ہے ۔ پليز ذرا جلدي بتائيے۔لندہ کے ہيھرو ايئر پورٹ پر امگريشن کے سامنے مسافروں کي طويل قطاريں لگي تھيں۔ گذشتہ دو برسوں ميں ميں چوتھي دفعہ لندن آيا ہوں ايک دفعہ نموبر ٨٧ء ميں امريکہ جاتے ہوئے دوسري دفعہ جنوري ٨٨ء ميں امريکہ سے واپسي پر ، تيسري دفعہ اگست ١٩٨٨ء ميں اور اب مئي ١٩٨٩ء ميں ۔ چنانچہ انگريز کا رعب ميرے دل سے ختم ہو چک اہے بلکہ اس عرصے ميں انگريز ميري انگريزي سن سن کر مجھ سے خوف ذدہ اور انگريزي کے مستقبل کے بارے ميں متفکر رہنے لگے ہيں۔ ميں نے اپن وزني بينڈ بيگ اپنے پائوں ميں رکھا ہوا تھا ج جب قطار ذرا سي کھسکتي تو میں بيگ کر پائوں سے آگے گھسيٹ ديتا۔ ميرے سامنے والي قطار ميں ايک گورا تھا۔جس سے ذرا پرے ايک گوري قطار ميں کھڑي تھي۔ گورے نے اپنے بيگ ميں سے ايک غبارہ نما گيند نکالا جس ميں منہ سے ہوا بھرنے کے بعد گورا اور گوري اسے والي بال کے طور پر استعمال کرنے لگے۔ ہمارے سامان ميں قرشي کا جوشاندہ بھي ہو تو ہم يوں خوف زدہ ہوتے ہين جيسے ہيروئن لے جا رہے ہيں اور يہ لوگ ہيروئن بھي لے جا رہے ہوں تو اتنے خوشگرار موڈ ميں نظر آتے ہين جيسے جوشاندہ لے جا رہے ہيں۔ ہمين قطار ميں کھڑے کافي دير ہو گئي تھي ۔ کيونکہ امگريشن افسر ہر ايک سے مختصر انٹرويوں کے بعد پاسپورٹ پر انٹري کي مہر لگا رہا تھا۔ کسي ايک جگہ پر زيادہ کھڑے رہنے سے ميري کمر کا معمول کا درد خاصا تکليف دہ ہو جاتا ہے۔اور اس وقت ميں اسي کيفيت ميں مبتلا تھا، اب امجد اسلام امگريشن آفيسر کو انٹرويو دے رہا تھا۔ ميں نے سوچا کہ انسان اپنے وطن سے باہر کس طرح اہم سے غير اہم ہو جاتا ہے ۔ اس گورے کے فرشتوں کو بھي اس امر کي خبر يا پروا نہيں کہ وہ جس شخص کا انٹرويوں لے رہا ہے وہ اپنے ملک کا ايک مشہور آدمي ہے۔ ورنہ وہ روٹين کي کاروائي کمکل کرنے کے باوجود کرٹسي کے اظہار کے طور پر دو تين جملے بول ديتا جن سے اپنے ملک ميں سفر کے دوران تھکن دور ھو جاتي ہے اور راتوں کو دير تک جاگ رکر اپنے لوگوں کے لئے ادب تخليق کنےکا اجر اپنے لوگوں کي ايک محبت بہري نظر سے وصول ہو جاتا ہے۔
 
محترمہ ميں شاعر ہوں

امجد اور بھابي امگريشن سے فارغ ہو کر ہمارے انتظار ميں کائونٹر کي دوسري طرف کھڑے ہو گئے ۔ اب جگر تھام کے بيٹھو ميري باري آئي۔ ميرا انٹرويوں ايک گوري لے گري ہے ۔ مگر اس کا انداز انٹرويوں کا نہيں ايک درينہ دوست سے گپ شپ کا ہے۔
ہيلو
ھے۔۔۔۔لو۔۔۔۔ہائو آريو؟
فائن
کدہر کے ارادے ميں ہيں؟
بس آپ کے ملک ميں مشاعرے پڑھنے آيا ہوں
يہ مشاعرہ کيا ہوتا ہے؟
شاعر اسٹيج پر کھڑے ہو کر اپنا کلام سناتا ہے اور کچھ لوگ واہ واہ کرتے ہيں
اوہ تو تم واہ واہ کے لئے آئے ہو
محترمہ ميں شاعر ہوں۔
آئي ايم سوري ۔کہاں کہاں جانے کا ارادہ ہے؟
ايک مشاعرہ برمنگھم ميں ہے۔ ايک بريڈ فورڈ ميں ، ايک لندن ميں ايک مانچسٹر ميں ايک۔۔۔ بس بس اس کے چہرے پر مسکراہٹ نمودار ہوتي ہے۔ اور وہ پاسپورٹ پر چھ ماہ قيام کي مہر لگا رک ميرے حوالے کر ديتي ہے۔
اب خالد اور حسن پيچھے رہ گئے ہيں۔ خالد امگريشن افسر کے روبرو کھڑا ہے۔ اس کے چہرے پر خوش اخلاقي ہي خوش اخلاقي نظر آ رہي ہے۔ چہرے پر ايک مسکراہٹ ہے جس کے وسيع و عريض حدود ارے نے دونوں ماچھو ں کا فاصلہ دلون کے فاصلے جتنا بڑھا ديا ہے۔ خالد کي خلاصي جلد ہو جاتي ہے اور پھر حسن کي بھي اب ہم سامان والے حصے میں جاتے ہيں اور اپنا سامان ٹرالي ميں ڈال رک کسٹمز والوں کو چيک کروائے بغرير گرين چينل سے باہر نکل جاتے ہيں کہ ہم درويشوں کے پاس چيک کرانے کے لئے کچھ نہيں ہے ۔
لہذا ہمارا رست نہ روکا جائے۔
باہربال ميں پہنچ کر ميں نے ريلنگ کي طرف ايک نظر دوڑائي جس کي دوسري طرف لوگ اپنے عزيز و اقربا کے استقبال کے لئے آئے ہوئے تھے ، ناگاہ ميري نظر بخش لائل پوري پر پڑي ان کے ساتھي ڈاکٹر صفي حسن ، عاشور کاطمي اور باقر نقوي کھڑے تھے ۔ بخش لائل پوري، عمر ساٹھ کے قريب ، چھرے پر عينک ، بالون ميں خضاب ، اردو بولتے ہيں تو پنجابي لگتے ہيں۔ پنجابي بولتے ہيں تو بہت پنجابي لگتے ہيں ۔ تو لاہو ميں ان کا قيام مشکوک سا ہو جات اہے ۔ باقر نقوي ، چيني خدو خال ، چھرے پر عينک عمر پچاس کے لگ بھگ ، ابھي ان دوستوں کي صرف شناخت پريڈ کرائي ہے ان کي صفات کا بيان بعد ميں آئے گا۔ بخش لائل پوري کے ساتھ ان کا چھ سات سال کا پيارا سا بيٹا چندا بھي تھا۔ جو مجھ سے بہت مانوس ہے ۔ ميں نے اسے گود ميں لے کر پيار کيا اور پھر ہم مختلف گاڑيوں ميں بيٹھ کر باقر نقوي کے گھر روانہ ہو گئے جہاں تازہ دم ہو کر ميں ، بخش لائل پوري کے ساتھ اور حسن عاشور کاظمي کے ساتھ ان کے گھروں ميں قيام کے لئے چل پڑے صفي حسن کا قيام برمنگھم ميں ہے ، وہ خالد کو اپنے ساتھ برمنگھم لے جاتا ہے ۔ اور ہاں ميں يہ تو بتانا ہي بھول گيا کہ امجد کا دوست مکرم اسے لينے کے لئے آيا ہوا تھا چنانچہ وہ اور بھابي مکرم کي ميزباني ميں آ جاتے ہيں کرايچ سے لندن تک يہ ہمارا پہلا پڑائو تھا ۔ سفر تو اس کے بعد شروع ہوت اہے ۔

اک اور دريا کا سامنا تھا منيز مجھ کو
ميں ايک دريا کے پار اترا تو ميں نے ديکھا

چنانچہ انگلينڈ کے مختلف شہروں کے علاوہ فرانس ، جرمني ،بلجيم ، ہالينڈ ، سويڈن ڈنمارک اور ناروے کے احوال سننے کے لئے تيار رہئے۔ مجھے افسوس ہے کہ اس ميں پردہ نشينوں کے نام نہيں آ سکيں گے ۔ کيونکہ ان ملکوں ميں پردہ تو کجا پردا داري کا رواج بھي نہيں ہے۔
ايئر پورٹ سے گھر تک بخش لائل پوري نے کار خود ڈرائيو کي ۔ بخش صاحب جب کار چلا رہے ہوں تو يہ بھي ان کي طرح جھومتي جھامتي چلتي ہے جيسے گانا بھي گار ھي ہو ۔
يارو مجھے معاف کرو ميں نشے ميں ھوں
 
اگلا دن ميں نے صرف اپنے لندن کے گلي کوچوں کے لئے مخصوص رکھا ہوا تھا چنانچہ ميں ناشتے کے بعد گھر سے نکلا اور اسٹينز روڈ سے بانسلو ويسٹ کے ٹيوب اسٹيشن کي طرف پيدل چل پڑا۔ آج سورج نکلا ہوا تھا چنانچہ انگريز جامے سے باہر ہو رہے تھے مردوں نے ھمارے بھائي گيٹ کے پہلوانوں کي طرح قميض اتار کر کاندھوں اور ڈالي ہوئي تھي اور عورت حسب توفيق موسم کا لطف لے رھي تھي۔ اتنے خوبصورت چھرے اور صحت مند جسم مگر ايک ايسے نظام کے شکنجے میں جسے ہوئے جس نےآغاز ميں مشينوں کو انسان کا تابع بنايا۔ ليکن اب يہ مشينيں انسان کو موبل آئل کے طور پر استعمال کر رھي ہيں ۔ جس طرح قرباني کے جانور کا صحت مند ہونا ضروري ہے اسي طرح سرمايہ داري نظام ميں انسانوں کا صحت مند ہونا ضروري ہے تاکہ مشين کي کالي ديوي ان کي قرباني قبول کر سکے۔ بانسلو ويسٹ کا ٹيوب اسٹيشن ہمارے ہاں کے قصاتي اسٹيشنوں کي طرح ہے۔ اندر داخل ہوتے ہي دائيں طرف کتابوں کي دکان پر ايک انڈين لڑکي کائونٹر کے دوسري طرف کھڑي تھي جو مردوں کو ديکھ کر يہاں بھي فوري طور پر دفاعي پوزيشن اختيار کر ليتي تھي۔
 
سينيٹر سٹيزن

بائيں جانب ٹکٹ کي مشين، جس ميں پيسے ڈال رک ٹکٹ حاصل کيا جا سکتا ہے۔اس کے ساتھ چينچ حاصل کرنے ولاي مشين ، پائونڈ ڈاليں اور چينچ حاصل کريں۔ ايک کونے ميں ٹيلي فون پليٹ فارم تک پہنچنے کے لئے سيڑھياں اترنے سے پہلے بائيں ہاتھ پر ٹکٹ بابو جو ٹکٹ چيک بھي کرتا ہے اور مشين خراب ہو تو ٹکٹ ديتا بھي ہے۔اس وقت رش کے اوقات ختم ہو چکے تھے چنانچہ پليٹ فارم پر پہنچا تو وہاں ہو کا سما تھا۔ ابھي مجھے يہاں کھڑے ہوئے چند ہي لمحے گزرے تھے کہ خوبصورت آہنگ کے ساتھ انڈر گرائونڈ ٹرين ايک نئي نويلي دلہن کي طرح بني ٹھني پليٹ فارم پر آکر رک گئي۔ ٹرين کے آٹو ميٹک دروازے خود بخود کھل گئے اور ميں روشن روشن اجلي اجلي ٹرين ميں داخل ہو گيا۔ چند لمحو ں ميں دروازہ دوبارہ بند ہو گيا اور ٹرين نے چلنے کے فورا ساتھ تيز اسپيڈ پکڑ لي خلاف توقع ٹرين ميں ساري سيٹيں پر تھيں۔ بلکہ چند مسافر کھڑے بھي تھے ۔ميں بھي چھت کے ساتھي پلاستک کي مٹھ پکڑ کر چمگادڑ کي طرح لٹک گيا۔ انگريز کو مطالعے کا بہت شوق ھے چنانچہ تمام خواتين و حضرات ايک دوسرے سے بے نياز اخبار کے مطالعے ميں مشغول تھے يا کوئي انعامي معمہ حل کر رہے تھے اس کے ساتھ يہ اونگھ بھي رہے تھے۔ ميرا ذاتي خيا ل يہ ہے کہ يہ صرف ايک دوسرے سے بات نہ کرنے کا بہانہ ہے کيونکہ ان سے گفتگو کريں تو اندازہ نھہيں ہوتا کہ يہ لوگ کتاب تو کيا اخبا ربھي پڑھتے ہوں گے ۔ ميرے سامنے والي سيٹ پر ايک بوڑھي ميم بيٹھي تھي اس نے اپنے پائوں ميں سودا سلف کين کي بني ہوئي٩ ٹوکڑي رکھي ہوئي تھي اور وہ اپنے ساتھي والے مسافر سے مسلسل گفتگو کرتي جا رھي تہي جو اس کي طرف ديکھے بغرير مسلسل اخبار کے مطالعے ميں مشغول تھا۔ وہ مسافر اگلے اسٹيشن پر اتر گيا تو بوڑھي ميم نے نئے مسافر کے ساتھ بے ربط قسم کي گفتگوشروع کر دي جس پر اس نے کھڑکي سے باہر ديکھنا شروع کر ديا۔ يورپ اور امريکہ ميں بوڑھو ں کو سينئر شھري کہا جاتا ہے اور رياست انہين زندگي کي تمام سھولتيں فراھم کرتي ہے صرف اتنا ہے کہ ان بوڑہوں سے کوئي بات نہيں کرتا۔
 
ميرا نام وليم ہے ۔

انڈر گرائونڈ ٹرين کبھي سرنگ ميں داخل ہو جاتي اور کبھي کھلي فضائوں ميں فراٹے بھرنے لگتي دونوں طرف سرخ ڈھلوان چھتوں اور سفيد رنگ ميں کھڑکيوں والے مکان تيزي سے گزرتے چلے جاتے ايک اسٹيشن پر ٹرين رکي تو دو نشستيں خالي ہوئيں جن پر ايک بوڑھا انگريز اور اس کا گيارہ سالہ بچہ بيٹھ گئے اچانک انگريز کي نظر مجھ پر پڑي اس نے بچے سے کہا وہ ميرے لئے نشست خالي کر دے۔ بچہ پوري سعادت مندي سے اپني نشست سے اٹھ کھڑا ہوا اور انگريز نے پورے اصرار کے ساتھ مجھے اپنے ساتھ بٹھا ليا ۔ ميرا نام عطا ھے ۔تم سے مل کر خوشي ہوئي ۔کہا کے ہو؟ اس نے ناک ميں انگلي پھيرتے ہوئے پوچھا ۔ پاکستاني ہوں۔
يہاں کام کرتے ہو؟
نہيں لوگوں کو دن رات کام کرتے ہوئے ديکھتا ہوں۔
اس پر وليم نے قہقھہ لگايا۔ يہ تم نے ميرے دل کي بات کہي يہ لوگ کريڈٹ کارڈوں کے قرضے اتارنے کے لئے گدھوں کي طرح کام کرتے ہيں يہ بھولتے جار رھے ہيں کہ انہوں نے انسانوں کےہاں جنم ليا ہے۔مجھے ايک بات تو بتائو پوچھو۔
ميں مغربي ممالک ميں آتا جاتا رہتا ہوں۔ يہ پھلا موقع ہے کہ کسي نے کسي دوسرے کے لئے سيٹ خالي کي ہے۔ وليم اپني انگلي اپني ناک کي طرف لے گيا ور سنجيدگي سے بولا يہ ميں نے تم لوگوں سے سيکھا ہے ۔
کيا مطلب ؟
ميں پاکستان ميں رہا ہوں۔ اس نے ايک دفعہ پھر ناک ميں انگلي پھيري ، مجھے يقين ہو گيا کہ يہ واقعي پاکستان ميں رہا ہے اور اس نے وہاں سے بجت کچھ سيکھا ہے ۔ مگر تمہارا يہ بيٹا تو پاکتان میں نہيں رہا ۔ اس نے کيسے چپ چاپ تمہاري بات مانتے ہوئے ميرے لئے سيٹ خالي کر دي۔
 
بابا مراد سے ملاقات
يہ ميرا بيٹا نہيں پوتا ہے ۔ ميرا بيٹا ، ميري بہو، ميرے پوتے پوتياں ہم سب ايک گھر ميں رہتے ہيں ۔ ميں نے ان کي تربيت اپنے ذمے لي ہوئي ہے۔ تمہيں ايک اور بات بتائوں؟ وليم نے کہا ميرا چھوٹا سا کاروبار ہے۔ ميرا بيٹا ايک جگہ ملازمت کرتا ہے۔ ميري بہو گھر کي ديکھ بھال کرتي ہے ۔ ہمارے گھر ميں کريڈٹ کارڈز کا داخلہ منع ہے۔ ٹيلي ويزن پر مصنوعات کي کمرشلز آتي ہيں تو ميں اپنے بچوں کو کہتا ہوں اپني آنکھيں بند کر لو ورنہ يہ خوبصورت چيزيں تمہيں بد صورت بنا ديں گي۔ زندگي کو آرام دہ بنانے کے لئے زندگي کو عذاب نہ بنائو۔ يہ ميرا کارڈز ہے وقت ملے تو ضرور آنا ۔مجھے تم لوگ اچھے لگتے ہو۔ اس کا اسٹيشن قريب آ گيا تھا۔ وہ دروازے کے پاس جا کر کھڑا ہو گيا اور پھر ناک ميں انگلي پھيرتا ہوا ٹرين سے اتر گيا۔ مجھے لگا جيسے ميري ملاقات وزير آباد کے بابا مراد سے ہوئي ہے۔ جس نے لندن ميں اپنا نام وليم رکھا ہوا ہے۔
 
جنس کا ھيضہ زير زمين ٹرين ھسلو ويسٹ سے ھسلو سنٹرل ، ھسلو ايسٹ ، اوسٹر لے ، بوسٹن ميز، ناتھ فيلڈز، سائوتھ ايلنگ ، ايکشن ٹائون ، ھيمر اسمھ ، بير نز کورٹ ، ارلز کورٹ اور سائوتھ کنلٹن کے گلي کوچوں ميں مسافروں کو اتارتي ٹائٹس بريج پر رکي تھي ، يہاں سے ايک ماں اپنے ايک اللہ لوک قسم کے بيٹے کے ساتھ ٹرين ميں سوا رہوئي۔نوجوان کي عمر چوبيس کے لگ بھگ تھي۔ اس کےمنہ سے رال بہ رہي تھي ۔جسے اس کي ماں ٹشو پيپر سے بار بار صاف کرتي ، وہ ہمارے ہاں کے دولے شاہ کے چوہوں ايسا تھا مگر اپني ماں کے لئے چاند کے ٹکڑے کي طرح تھا۔ماں پاکستان کي ہو يا انگلينڈ کي ،اپنے بچوں کے لئے اس کي مامتا يکساں ہوتي ہے۔ فرق صرف يہ ہے کہ پاکستان ميں بچے بھي عموما اپنے والدين کي خدمت اور ديکھ بھال کرتے ہيں جب کہ مغرب ميں بچے اپنے والدين سے غافل رہتے ہيں ۔والدين بوڑھے ہو جائيں تو يہ بچے انہيں اولڈ پيپل ہومز ميں جمع کر وا ديتے ہيں اور رسيد حاصل کر ليتے ہيں تا کہ سند رہے اور بوقت ضرور کام آئے۔
ٹائٹس بريج کے بعد زير امين ٹرين ھائيڈ پارک کارنر اور گرين پارک پر رکي اور اب پکاڈلي سرکس کا اسٹيشن قريب آرہا تھا۔ ميں اپني نشست سے اٹھا اور گيٹ کےقريب جا کر کھڑا ہو گيا۔ ٹرين ايک ھلکے سے جھٹکے کے ساتھ رک گئي اس کے دروازے کھلے اور ميں آہستگي سے پليٹ فارم پر اتر گيا۔
ميميں کہا ہيں؟
زير زمين ٹرين يعني ٹيوب ميں سفر کرتے ہوئے يہ احساس نہيں ہوتا کہ ہم واقعي زير زمين سفر کر رہے ہيں کيونکہ يہ ٹرين دوران سفر زمين ميں سے نکل کر کھلي فضا بھي آجاتي ہے مگر پکاڈلي سرکس کے پليٹ فارم سے اوپر سڑک پر آنے کے لئے جتني برقي سيڑھياں طے کرنا پڑتي ہيں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہزاروں مسافر کتنے گہرے غار ميں سفر کر رہے ہوتے ہيں۔ پکاڈلي سرکس لندن کا مصروف ترين مرکزي علاقہ ہے اور اس کے پليٹ فارم پر بھي گہما گہمي نظر آتي ہے۔ حالانکہ يہ رش کے اوقات نہ تھے۔ ليکن اس وقت بھي کھوے سے کھوا چل رہا تھا۔ سکرٹ ، جين ، ہاٹ پينٹ اور دوسرے ملبوسات يا غير ملبوسات سے خود کو آراستہ کئے ہوئے ميميں زلفيں کاندہوں پر لہراتے اور اونچي ہيل کي جوتي سے ٹک ٹک کي آواز پيدا کرتي ہوئي تيزي سے برقي سيڑھيوں کي طرف لپک رہي تھيں۔
يہ وھي ميميں ہيں جو يورب کا سفر اختيار کرنے والے بيشتر مسافروں کے اعصاب پر سوار ہوتي ہيں بلکہ ايک پاکستاني دوست کے متعلق تو شنيد ہے کہ جب دوران سفر اس کے ہم سفر نے اسے بتايا کہ ہمارا جہاز لندن ايئر پورٹ پر اترنے والا ہے تو اس نے پوري وارفتگي سے کھڑکي ميں سے نيچے جھانکا اور بے تابي سے کہا لندن آگيا ہے۔ تو پھر ميميں کہا ں ہيں ؟ اس وقت يہي ميميں اپنے آپ سے بيزار ، کسي کام کو نمٹانے کے لئے اپني منزل مقصود کي طرف دوڑي جا رہي تھي۔ يہي حال مردوں کا بھي تھا۔ لگتا تھا ہر کوئي کسي لمبي پسوڑي مين پڑا ہوا ہے برقي سيڑھيوں کے پاس تين چار نوجوان گٹار پر گانا گا رہے تھے۔
يہ وہي گانا تھا جس کے متعلق ايک فلمي شاعر نے کہا ہےٹين کنستر پيٹ پيٹ کر گلا پھاڑ کر چلانايار ميرے مت برا مان يہ گانا ہے نہ بجانا ہےان ميں سے ايک نوجوان اپنا ہيٹ راہ گيروں کے آگے پھيلائے کھڑا تھا، لوگ اس ميں سکے ڈالتے تھے۔ کچھ بے پروائي سے فرش پر پھينک کر آگے نکل جاتے تھے۔ يہ برطانيہ کي بھکاري نسل تھي جس کے آبائو اجدار تاجروں کے روپ ميں ھندوستان آئے اور پھر پورے بر صغير پر قابض ہو گئے۔
دوسري جنگ عظيم اور بعض دوسرے عوامل کے نتيجے ميں جب ان کي تمام نو آبادياں ايک ايک کر کے ان کے ہاتھ سے نکل گئيں جہاں سے لوٹ کھسوٹ کرکے وہ اپنے ہاں خوشحالي لاتے تھے تو ان پر تنگ دستي کا دور ٹيا۔ جس کي شدت ميں دن بدن اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے چنانچہ اس فلاحي مملکت کے باشندوں سے بہت ہي مراعات حکومت ايک ايک کر کے واپس لے رہي ہے۔يہ بھکاري نسل برطانيہ کي معاشي بد حالي کے علاوہ ذاتي ھڈ حرامي کي پيداوار بھي ہے۔
 
اصولوں پر سمجھوتہ نہيں ہو سکتا

دو برس بيشتر امريکہ کے چھ ھفتے کے دورے کے دوران ڈينور شہر ميں اپنے ہوٹل سے کھانا کھا کر چہل قدمي کے لئے نکلا تو ايک سفيد فام امريکي نے ميرے آگے ہاتھ پھيلا ديئے۔ميں نے جيب ميں سے ايک ڈالر نکال کر اس کي ہتھيلي پر رکھ ديا اور کہا کل اسي وقت اسي جگہ پر پھر ملنا ايک ڈالر اور دوں گا۔ چنانچہ دوسرے روز مقررہ وقت پر وہ نوجوان گدا گر اسي جگہ کھڑا تھا۔ ميں نے اسے ايک ڈالر اور ديا اور کہا کل پہر اسي جگہ اسي وقت ملنا ايک ڈالر اور دوں گا۔ نوجوان ٹھيک وقت پر وہاں موجود تھا۔ ميں نے ايک ڈالر اس کي ہتھيلي پر رکھا اور کہا ،کل اسي وقت اسي جگہ ۔۔۔مگر يہ فقرہ مکمل ہونے سے پھلے اس نے چيخ کر کہا کيوں ۔تم مجھے کيوں روزانہ بلا کر ايک ڈالر ديتے ہو ؟ ميںنے نرمي سے اس کے کاندھے پر ہاتھ رکھا اور اسے کافي پينےکي دعوت دي۔ جس پر وہ چپ چاپ سر جھکائے ميرے ساتھ ايک کافي شاپ ميں داخل ہوگيا۔ ميں نے کائونٹر سے کافي کے دو کپ خريدے اور ميز پر آکر بيٹھ گيا۔تم جاننا چاھتے ہوکہ ميں روزانہ ايک ڈالر کيوں ديتا ہوں؟ ہاں مجھے لگتا ہے تم مجھے ذليل کرنا چاھتے ہو۔ نہين ميرے عزيز ميں تمہيں ذليل نہيں کرنا چاہتا بلکہ اپني ذلت ميں کمي کرنا چاہتا ہوں امريکہ برس ہا برس سے پاکستان کو اس انداز مين قرضہ دے رہا ہے جس انداز ميں ميں تمہيں ڈالر دے رہا ہوں چنانچہ ہمارے ہاں پيدا ہونے والا ہر بچہ امريکہ کا ہزاروں ڈالر کا مقروض ہے ۔ميں بھي ان مقروضوں ميں سے ايک ہوں اور اپنے حصے کے قرض کي رقم قسطوں ميں ادا کر رہا ہوں۔ اميد ہے تمہيں پوري بات سمجھ آگئي ہوگي۔ تم ايک دلچسپ آدمي ہو۔ اس نے خوشي طبعي سے کہا۔ دراصل ہماري حکومت اپنے سياسي اور معاشي مفادات کے لئے اربو ں ڈالر مختلف حکومتوں کو قرض ديتي ہے۔ ليکن اس کے اپنے لاکھوں عوام فٹ پاتھوں پر اور بلوں کے کے نيچے رات بسر کرتےہيں اور اپني ضروريات کے لئے دوسروں کے اگے ہاتھ پھيلاتے ہيں۔ يہ تو ٹھيک ہے ليکن ايک بات تو بتائو؟
کيا؟
تم جوان آدمي ہو نوکري کيوں نہي کرتے ؟
نوکري نہيں ملتي۔
کيوں؟
اس نے اپنے لمبے بالوں کي طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ان لمبے بالون کي وجہ سے۔ وہ کيسے۔؟ جہاں ملازمت کے لئے جاتا ہوں وہ کہتے ہين يہ بال کٹوا کر بھلے مانسوں ايسي شکل بنا کر آئو ملازمت مل جائے گي۔ تو تم بال کٹوا کيوں نہيں ديتے؟ ميں کسي کو يہ اختيار دينے کو تيار نہيں ہوں کہ وہ يہ فيصلہ کرےکہ مجھے زندگي کس طرح گزارنا ہے۔ ميں محض نوکري کے لئے اپنے بال نہيں کٹوا سکتا۔ يہ کہتے ہوئے اس نے شدت جذبات سے ميز پر مکہ مارا اور کہا اصولوں پر سمجھوتہ نہيں ہو سکتا۔
 
Status
Not open for further replies.
Back
Top