Safar Nama Goron Kay Dais Mein by Atta ul Haq Qasmi

Status
Not open for further replies.
بريڈ فورڈ اپنا اپنا ايک شہر

برمنگھم ميں جون کا فليٹ خالي کرتے ہوئے ہم نے اس کے کچن ي المارياں اشيائے خورد نوش سے بھر ديں کہ تھوڑي بہت چيزيں ہم نے اس کي بھي استعمال کي تھيں۔وہ جب واپس آکر اپنے فليٹ کا جائزہ لے گااور بعض پراني چيزيں غائب اور ان کي جگہ ڈھير ساري نئي چيزيں ديکھے گاتو ہم سے غائبانہ طور پر سوال ضرور کرے گا کہ چور بھائي پھر کب آئيے گا۔ برمنگھم سے بريڈ فورد تک منہ کا مزا بدلنے کے لئے ہم ے بس ميں سفر کيا۔ بس ہمارے ھاں کي بس نہيں تھي ۔ جس ميں انسان بے بس ہو جاتا ہے بلکہ اسے چيزے ديگر کہا جا سکتا ہے۔حتي کہ اس بس ميں اٹيچڈ باتھ روم بھي تھا گو اس باتھ روم ميں اپنے رسک ہي پر داخل ہوا جا سکتا تھا کہ اس کے "تنگي داماں" کي وجہ سے ممکن ہے آپ باھر ہي نہ نکل سکيں۔ خالد احمد کو جب ميں نے بتايا کہ بس ميں باتھ روم موجود ہے تو اس کے چہرے پر خوشي کي ايک لہر نمودار ہوئي اور وہ فورا باتھ روم کا دروازہ کول کر اندر داخل ہو گيا بلکہ اندر داخل ہونے ميں کامياب ہو گيا۔ تاہم تھوڑي ہي دير ميں وہ واپس اپني سيٹ پر تھا۔ ميں نے کہا نصيب دشمنان طبيعت تو ٹھيک ہے۔ پندرہ بيس منٹ ہي ميں واپس آگئے ہو۔ بولا ابھي تين سگريٹ ہي پئے تھے کہ باتھ روم دہوئيں سے اس قدر بھر گيا کہ در ديوار کي شکل نظر نہيں آتي تھي۔ دفعہ کرو يار بہ بھي کوئي بس ہے۔ رستے ميں بس دو تين شہروں کے لاري اڈہ پر رکنے کے ان شہروں کے گلي کوچوں ميں سے ہوکر گزري جن ميں ليڈز کا شہر بھي تھا۔ مجھے قصبے بہت اچھے لگتے ہينں خصوصا يورپ کے قصبے اور ديہات تو بے ہد خوبصورت ہيں۔ جمالياتي حس کو تسکين پہنچتي ہے اور طبعيت پر بے حد خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہيں ۔ خدا جانے ہمارے گلي کوچوں قصبوں اور ديہاتوں ميں سے گندگي کے ڈھير کب اٹھيں گے؟ ہمارے ہاں کيپٹل ازم ادھوري صورت ميں نافذ ہے چنانچہ اس نطام کي تمام گندگياں ہمارے حصے آئي ہيں اس نظام کي تمام خوبصورتيوں سے ہم لوگ يکسر محروم ہيں۔ اور اب ہم بريڈ فورڈ ميں ہيں يہاں انجن فکر ودن کے جاويد اقبال ستار نے کل برطانيہ مشاعرے کا اہتمام کيا ہے۔ مہمانوں کي رہائش کے لئے ايک دو منزلہ خالي مکان کا انتظام کيا گيا ہے۔ چنانچہ خانہ خالي راديوي گيرند کے مصداق ہم لوگ فورا اس ميں داخل ہو جاتے ہيں۔ امجد اسلام امجد اور فردوس بھائي ، ڈاکڑ صفي حسن اور طاہرھ بھابي گرائونڈ فلور پر ہيں ۔ ساقي فاروقي اور غلام قادر آزاد پہلے فلور پر اور ميں طارق طور، خالد احمد اور حسن رضوي نے اپنے لئے دوسرا فلور منتخب کيا ہے۔ لندن ميں اتنے دن گزارنے کے باوجود ساقي فاروقي سے ملاقات بريڈ فورڈ ميں ہو رہي ہے ۔ اس طرح يار عزيز غلام قادر آزاد نيو کاسل سے طويل سفر کے بعد يہاں غلام قادر آزاد ہي کي طرح علمي گفتگو کے بہت شوقين ہيں۔ ساقي فاروقي شاعري اور تنقيد کا ايک متعبر نام ہے ۔ اس کے قد کے شاعر اور بھي موجود ہيں مگر ان جيسے نقاد کم کم ہين۔ اس کا يہ مطلب نہيں کہ مجھے ان کي تنقيدي نظريات سے اتفاق ہے۔ شايد بہت زيادہ اختلاف ہے ليکن مجھے وہ اپنے تفقيدي روئيے ميں ايماندار لگتے ہيں، ان کا انداز فدويانہ نہيں جارحانہ ہے۔ نہ بخشنے پر آئيں تو اپنے مدو حين کو بھي نہيں بخشتے تيز اور نوکيلے فقرے لگھنے والے نقاد اردو ميں تين چار ار بھي ہيں مگر ساقي فاروقي ، انيس ناگي اور اس طرح کے دو ايک نقاروں کو چھوڑ کر وہ کسي نہ کسي گروپ کي نمائندگي کرتے ہيں اور اس کے جھوٹ سچ ميں برابر کے شريک ہوتے ہيں جب کہ ساقي فاروقي کا حلقہ احباب تو ہے مگر بلڈ گروپ کے ولاوہ ان کا کوئي گروپ نہيں ان کي گفتگو اور شعر پڑھنے کا انداز بہت ڈرامائي ہے۔ لگتا ہے جن نکال رہے ہيں۔ طارق طور نے پہلي دفعہ انہيں بريڈ فورد ميں گفتگو کرتےديکھا تو گھبرا گئے۔ اس سراسمگي کے عالم ميں ميرے پاس آئے اور کہا "قاسمي صاحب ڈاکڑ لے کرآئوں"؟۔
 
بريڈ فورڈ اپنا اپنا ايک شہر
خالد احمد بنام ساقي فاروقي
جاويد اقبال ستار کے گھر عشائيے کے بعد بريڈ فورڈ کے اس "خانہ خالي" ميں دوستوں کي محفل جمتي ہے مگر تھوڑي ہي دير بعد يہ محفل ساقي فاروقي اور خالد احمد کے ساتھ مکالمے ميں تبديلي ہو جاتي ہے۔ ميں ساقي فاروقي کو پہلي دفعہ کسي سے زچ ہوتے ديکھ رہا ہوں۔ دراصل خالد احمد اللہ تعالي کي بنائي ہوئي ايک عجيب و غريب چيز ہے۔ ديکھنے ميں لا ابالي پنن کا شکار بظاہر صرف فقرے باز، بر بات کو قہقہوں ميں اڑا دينے والا مگر يہ بات اس کے قريبي دوست ہي جانتے ہيں کہ وہ جب اپني آئي پر آ جائے تو اس وقت وہ بالکل کسي اور روپ ميں نظر آتا ہے۔وہ بلا کا ذہين ، خلاق اور اوريجنل آدمي ہے۔اور اس وقت وہ اسي روپ ميں نظر آ رہا ہے۔ ساقي فاروقي کي زبان سے کوئي ايسي بات نکل گئي ہے جس نے خالد احمد کو رواں کر ديا ہے اور ساقي کو سمجھ نہيں آرہي کہ وہ اس جن کو واپس بوتل ميں کس طرح بند کريں۔ خالد کي گفتگو ميں سےکچھ جملے جستہ جستہ مجھے ياد رہ گئے ہيں ملاحظہ فرمائيں۔ باقي بھائي راشد ايک ايسا بنک ہے جہاں آپ اپني صلاحيتيں ايک عرصے سے جمع کرا رہے ہيں۔ مگر اس بنک سے چيک کبھي آنر نھيں ہوگا۔ اگر ميں کھوں کہ آپ مائز شاعر ہيں تو ميري بات کا برا نہ مانيں کيونکہ ہر شاعر ميجر شاعر نہيں ہوتا۔ اکثر مائز ہوتے ہيں۔ حالي اور داغ بھي مائز شاعر ہيں مگر دس شاعر مل بھي ايک حالي يا ايک داغ نہيں بنتا ۔ ہم نے کليثے کے لفظ کو بہت محدود کر ديا ہے۔ مثلا اگر ميں "سرور ستار" کہوں تو يہ کليثے ہے کيونکہ يہ بہت دفعہ استعمال ہو چکا ہے حالانکہ کليثے پراني باتوں کو پرانے طريقے سے بيان کرتے چلے جانے کا نام ہے ۔ چنانچہ آج کل نيا ادب بھي کليثے ہ۔ کہ اس ميں کہي جانے والي باتيں بار بار ايک ہي پيرائے ميں بيان ہوتي چلي جا رہي ہيں۔ آپ دو سال پہلے تک جو نظم اور غزل کہتے تھے۔ ميرے نزديک وہ کليثے کے زمرے ميں آتي تھي ليکن اب ايسا نہيں کينوکہ آپ نے ايک ايسا ايڈيم ايوالو کيا ہے۔ جو نام نہاد کليثے ہے کيونکہ اس نے اپني شاعري کي بنديار مشرق ہي سے يعني چيني شاعري سے اٹھائي ہے ۔ چنانچہ وہ ہميں اپنےقريب لگتا ہے۔ مغرب کے لے وہ مختلف آواز تھي ۔ اس نے مغرب سے خود کو اپني ماسٹري سے منوايا۔ ايک پراني کہاوت ہے۔ آئيں سفيد بالوں کا احترام کريں۔ خصوصا اپنے سفيد بالوں کا۔ اور ميں اس کہاوت پرکوئي تبصرہ نہيں کرونگا۔ زنباق تريہالگاز نباق تريہا
غلام قادر آزاد بار بار گفتگو ميں شريک ہونے کي کوشش کرتے ہيں مگر خالد احمد کسي کو موقع نہيں دے رہا ۔ محفل ميں جاويد اقبال ستار کے ولاوہ ميزبانوں ميں سے النصر جاويد اور طلعت رياض بھٹي بھي موجود ہيں۔ انصر ايک بہت "بيبا" آدمي اور اچھا افسانہ نگار ہے۔ طلعت يہاں ليڈز يونيورسٹي ميں سياسيات کا طالب علم ہے۔ جب اس نے اگلے روز مشاعرے کي نظامت سنبھالي تو پتہ چلا کہ وہ بہت اچھا اسٹيج سيکريٹري بھي ہے۔ محفل ميں چھوٹے سے قد کے چھوٹي چھوٹي داڑھي والے ايک صاحب بھي موجود ہيں۔ ان کي ہيئت کزائي ايسي ہے کہ خواہ مخواہ چھيڑ خاني کرنے کو جي چاھتا ہے۔ چنانچہ طارق طور ضد کر رہے ہين کہ ميں نے يہ "چيز خريدني ہے" پتہ کريں کتنے کي ملتي ہے؟ ميں نے غلام قادر آزاد کو گزشتہ برس بريڈ فورڈ ہي ميں نواب ناطق مرحوم کا ايک "شعر" ناطق کہ سخن تيرا ہے ترياق تريہ زنباق تريہالکا زنباق تريہ سنايا تھا ۔ جب ہم نے اس شعر کي "معنويت" پر غور کيا تو پتہ چلا کہ اس کے دوسرے مصرے کو محض لہجہ بدل کر ادا کرنے سے مءتلف کيفيات کا اظہار کيا جا سکتا ہے۔ چنانچہ ہم تين روز تک يہ مصرعہ مختلف مواقع پر استعمال کرتے رہے ۔ غلام قادر آزاد اس محفل ميں بھي خالد اور ساقي کے مکالمے کے دوران کبھي خالد اور کبھي ساقي کي کسي بات پر مجھے مخاطب کر کے ہولے سے۔ زنباق تريہالکا زنباق تريہکہتے ہيں جس سے کبھي حيرت اور کبھي پسنديدگي کا اظہار ہوتا ہے اس دفعہ انہوں نے ميرے بجائے خالد کو مخاطب کر کے قدرے زور سے۔ زنباق تريہانکا زنباق تريہ کہا ہے اور خالد احمد اس مصرعے کے پس منطر اور تسلسل سے واقف نہ ہونے کے باجود محض طرز ادائيگي سے سمجھ گيا ہے کہ اب بس کرو ، چنانچہ وہ گنتگو کا رخ موڑ ديتا ہے اور پھر صبح کےتين بجے تک ساقي، خالد ، آزاد اور محفل ميں موجود دوسرے دوست ہلکي پھلکي گفتگو اور اپني پھلجڑيو ں سے اس محفل کو ايک ياد گار اور ناقابل فراموش محفل ميں بدل ديتے ہيں۔
 

بريڈ فورڈ اپنا اپنا ايک شہر

گوريوں کي استادي

بريڈ فورڈ ميں پاکستاني خاصي تعداد ميں آباد ہيں ، ان کي تعاداد تقريبا ساٹھ ہزار اور ان کي اکثريت اپنے مذہب ار ثقافت سے پوري طرح وابستہ ہے يہاں ہماري ملاقات صوفي اسماعيل سے ہوئي۔ صوفي صاحب کا تعلق گجرات سے ہے اور پوري طرح سليف ميڈ انسان ہيں ۔ مہمانوں کي خدمت کر کے خوش ہوتے ہيں۔ اور مہمانوں کو يہ بات بار بار بتاتے بھي ہيں کہ انہيں مہمانوں کي خدمت کر کے خوشي ہوتي ہے تا کہ مہمان خود کو ان پر بار محسوس نہ کريں ۔ صوفي صاحب نے بتايا کہ بريڈ فورڈ ميں ٢٥ مسجديں ہيں اور اب ہم ان کي تعداد ميں اضافے کي بجائے ان کي افاديت کو متسحکم کرنے ميں لگے ہوئے ہيں۔ صوفي صاحب نے ايک دلچسپ بات يہ بتائي کہ انہيں ابتدائ ميں جب مير پور سے لوگ يہاں آئے تو انہون نے انگريزي سيکھنے کے ليئے گوريوں سے دوستي کي۔ صوفي صاحب کي اب خاصي اچھي ہے۔ ايک بات صوفي صاحب نے نہيں بتائي ۔ وہ ميں بتائے ديتا ہوں اور وہ يہ کہ اب پاکستانيوں کي يہ نئي نسل بھي گوريوں سے دوستي کر رہي ہے کيونکہ يہ نسل انہيں اردو سکھانا چاہتي ہے۔ بريڈ فورڈ ميں ہم نے ايک ايسي دکان ديکھي کہ بس دل خوش ہو گيا۔ اس دکان کا نام بک سنٹر ہے اور اس کے مالک افتخار قريشي ہيں ۔ بک سنٹر يورپ کا سب سے بڑا اردو کتابوں کا مرکز ہے۔ يہاں ہر موضوع پر کتابيں دستياب ہيں۔ اور يوں ايک لاکھ سے زيادہ اردو کتابيں يہاں موجود ہيں اور يورپ بلکہ امريکہ تک سپلائي ہوتي ہيں۔ يہاں کتابوں کے علاوہ پاکستاني گانوں کے کيسٹ اور پاکستاني ثقافت سے متعلق دوسري اشيائ بھي دستياب ہيں اور يوں افتجار قريشي رزق حلال کمانے کے ساتھ ساتھ ملک و قوم کي گراں قدر خدمت بھي انجام دے رہے ہيں۔ جب افتجار قريشي نے ہميں اپنے بک سنٹر ميں مدعو کيا تو مہمان بک شيلفوں ميں کافي آنکھ سے اپني تصنيفات بھي تلاش کرتے رہے اور انہيں يہ ديکھ کر اطمينان ہوا کہ ان کي سب کتابيں يہاں موجود ہيں بلکہ بقول افتجار قريشي کي ان کي خاصي مانگ بھي ہے ۔ چنانچہ وہ سنگ ميل والے نياز احمد سے يہ کتابيں بار بار منگوا کر بار بار بيچ چکے ہيں۔ ميري طرح افتخار قريشي بھي نياز احمد کي پبلشنگ ، ديانت اور دوستي کے بہت مداح تھے۔ حضرت شاہ بريڈ فورڈ ميں موجود نہيں تھا۔ وہ ان دنوں پاسکتان گيا ہوا تھا اور حضرت شاہ کے بغيريوں لگا جيسے کہيں نہ کہيں کوئي کمي موجود ہے۔ البتہ اس کے دست راست جاويد اختر بيدي سے ملاقات ہوئي جس کےبہت اچہا شاعر ہونے ميں کوئي کلام نہيں مگر بيدي انجمن فکر و فن کے مشاعرے ميں موجود نہيں تھا۔ غالبا معاصرانہ چشمک کا معاملہ ہے کہ يہاں جاويد اقبال ستار اور حفيظ جوہر جيسے شاعر موجود ہيں۔ معلوم ہوا کہ يہ دونوں گروپ ايک دوسرے کے مشاعروں ميں شامل نہيں ہوتے حالانکہ شاعر لوگ محبوب چھوڑ ديتے ہيں ، مشاعرہ نہيں چھوڑتے۔ مشاعرے ميں شرکت کے لئے لندن سے اعجاز احمد اعجاز اتوار کي چھٹي سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اطہر راز، ابرار ترمذي اور بلبل کاشميري سميٹ بريڈ فورد پہنچ چکے تھے۔ عاشور کاظمي اور باقر نقوي عليحدہ کار ميں آئے تھے۔ مشاعرے ميں پاکستان ميں آئے ہوئے شعرائ کے علاوہ مختار آور کربلائي ، راجہ تبسم عظيمي ، بوٹا خان، راجہ سيد اختر زيدي، محمد فاروق ، مولانا محمد ارشد، عابد ودود، مصطفے انور اعظمي ، اعجاز احمد اعجاز، عمر رضا، بشير جاويد ، حفيظ جوہر، اطہر روز، ڈاکٹر مختار الدين احمد، ڈاکٹر صفي حسن ، باقر نقوي ، عاشور کاظمي ، غلام قادر آزاد او ساقي فاروقي نے اپنا کلام سنايا، غلام قادر آزاد ايک عالم فاضل آدمي ہيں مگر ستم ظريف بھي بہت ہيں انہوں نےيہاں جو نظم سنائي وہ۔
زنباق تريہا لکا زنباق تريہا

کي تفمين تھي، يہ نظم سنتے ہوئے مجھ سے ہنسي کنٹرول نہيں ہو رہي تھي اور ايک وقت آيا کہ ميرے لئے اسٹيج پر بيٹھنا ممکن نہ رہا چنانچہ ميں اٹھہ کر باتھ روم چلا گيا۔ واپس آياتو خالد احمد نے پوچھا کہا گئے تھے۔ ميں نے کہا باتھ روم اسنے وفود مسرت سے کہا کہا ہے باتھ روم ميں نے کہا خبردار اگر يہاں سے ہلے بھي ورنہ باتھ روم ميں لاک کر دوں گا۔ يہ سن کر خالد احمد کے چہرے پر کچھ بے يقيني کے سے اثار نمايا ہوئے ، جيسے اسے ميرے اس دہمکي نما خوش ءبري پر يقين نہ آيا ہو۔

صوفي صاحب کا مشورہ

مشاعرے کے آغاز ميں صوفي اسماعيل نے اپنے خبطہ استقباليہ ميں شعرائ حضرات پر روز ديا کہ وہ مذہب اور وطن کے تصور کو اپني شاعري کا محور بنائيں۔ صوفي صاحب نيک آدمي ہيں اور وہ شاعروں کو بھي اپني طرح نيک ديکھنا چاہتے ہيں۔ حالانکہ شاعروں کو ناک سے پکٹر کر ناک کي سيدھ ميں نہيں چلايا جا سکتا ۔ تا ھم مجھے يقين ہے کہ صوفي صاحب ايک نہ ايک دن اپنے مشن ميں ضرور کامياب ہوں گے ۔ مگر ان کي کاميابي کي باري مولانا حالي کے بعد آئے گي۔ کيونکہ مولانا حالي نے صوفي اسماعيل کي بات شاعروں کو بہت پہلے سمجھانے کي کوشش کي تھي۔ امجد اپني بيگم کے ساتھ صوفي اسماعيل کے گھر شفٹ ہو گيا تھا۔ چنانچہ وہ ايک بار پھر محفل دوستاں سے محفوظ ہو گيا اور محفل دوستاں بھي اس کے شر سے محفوظ رہي۔ اگلے روز صوفي صاحب نے مہمانوں کے اعزاز ميں ظہرانہ ديا تھا۔صوفي صاحب کا ڈرائنگ روم ہمانوں سے بھرا ہوا تھا۔ موصوف اگر چہ برطانيہ ميں ديني اور تبليغي سرگرميوں ميں فعال کردار انجام ديتے ہيں اورصوفي صرف ان کے نام ہي کا حصہ نہيں ان کي وضع قطع بھي صوفيانہ ہے اور ارکان اسلام پر بھي پابندي سے عمل پيرا ہوتے ہيں۔ ليکن زاہد ان خشک کے ماتھے پر جو تيورياں چڑھي ہوئي ہيں اور بعض پارسائوں ميں پارسائي کا جو تکبر ہوتا ہے صوفي اسماعيل اس سے مکمل طور ر محروم ہيں چنانچہ اگر ان کے اپنے چہرے پر مسکراہٹ آجائے يا کسي اور کو مسکراتا ديکھ ليں تو اس حرکت کو خلاف شرع نہيں سمجھتے بلکہ دل لگي کي باتوں ميں شريک بھي ہوتے ہيں ۔ اور دل لگي کي باتيں کرتے بھي ہيں برطانيہ ميں امجد اسلام امخد سے دوسري يا تيسري ملاقات صوفي صا حب کے ظہرانے ہي ميں ہوئي۔ امجد نے اپني گفتگو کا آغاز شريفانہ لطفوں سے کيا اور مجبورا اختتام بھي کہ يہاں اس کي زيادہ گنجائش نہيں تھي ۔ يہي حال ساقي فاروقي کا بھي تھا۔ ساقي کي گفتگو ميں ممنوعہ الفاظ غير ممنوعہ الفاظ سے زيادہ ہوتے ہيں بلکہ يہ تناسب ان کي نظم اور نثر ميں بھي موجود ہے۔
 
بريڈ فورڈ اپنا اپنا ايک شہر
ميں آپ کا "کتوارا" ہوں
اپنے خالد احمد کا بھي يہي معاملہ تھا۔ چنانچہ ميں نے پہلي دفعہ ديکھا کہ اسے بولنے سے پہلے سوچنا پڑ رہا ہے ۔ يہ وہي خالد احمد ہے جو پاکستان ميں ايک سينئر شاعر سے کسي بات پر الجھ پڑا اور کوئي ايسي بات کہہ دي جو اسے نہيں کہنا چائيے تھا۔ ميں نے بعد ميں اسے سمجھايا کہ بزرگوں کي زيادتي بھي معاف کر دينا چائيے اور کوئي ايسي بات نہيں کہنا چائيے جو حد ادب کے منافي ہو لہذا تم فورا اس بزرگ شاعر کے پاس جائو اور اپنے کہے ہوئے الفاظ پر ان سے معذرت کرو۔ چنانچہ خالد احمد اس سنئير شاعر کے گھر پہنچا اور جاتے ہي ان کے گھٹنے پکر لئے اور کہا "کل دوران گفتگو مجھ سے کچھ زيادتي ہوگئي ، آپ براہ کرم مجھے معاف کر ديں ۔ ميں آپ کا "کتوارا" " ہوں۔ صوفي اسماعيل کي اس محفل ميں مجھے ايک شخص بہت اچھا لگا اس شخص کا نام عبدالطيف تھا ، ان صاحب کي شخصيت کا نمايا وصف ان کا ہنس مکھ ہونا تھا۔ ميں نے ان چہرے پر مسلسل ايک خوبصورت مسکراہٹ ديکھي ، خدا جانے ہم لوگ اس بات کو کيوں نہيں سمجھتے کہ رعونت يا يبوست سے کھينچے ہوئے چہرے اپنےا ور دوسروں کے اعصاب ميں کھنچائو پيدا کرتے ہيںجبکہ خالص اور بے لوث مسکراہٹ پوري فضا کو خوشگوار بناديتي ہے۔ انسانيت کي يہ وہ خدمت ہے جو کنجوس سے کنجوس شخص بھي انجام دے سکتا ہے ۔ کيونکہ اس ميں کوئي پيسہ دھيلا خرچ نہيں ہوتا مگر بڑے بڑے "امراء" کو بھي ميں نے اس ميں بھي بخل کرتے ديکھا ہے۔ يہاں ہميں جناب خميني کے انتقال کي خبر موصول ہوئي اور صرف اس وقت ميں نے عبدالطيف کے چہرے کي دائمي مسکراہٹ کي جگہ افسردگي کے سائے ديکھے۔ عبدالطيف عقيدے کے لحاظ سے اہلسنت والجماعت سے تعلق رکھتے ہيں ۔ليکن وہ جناب خميني کو اتحاد بين المسلمين کا عملبردار ہونے کي وجہ سے بہت عقيدت اور احترام کي نظروں سے ديکھتے تھے۔

شرار بو لہبي
جاويد اقبال ستار ہميں بريڈ فورڈ ، ميں قائم نيشنل ميوزيم آف فوٹو گرافي فلم اينڈ ٹيلي ويثرن دکھانے کے خواہاں تھے ۔ ان کا کہنا تھا کہ جس طرح کسي نے لاہور نہيں ديکھا تو اس نے کچھ نہيں ديکھا ، اسي طرح جو بريڈ فوڑ ميں آجر بھي يہ ميوزيم ديکھنے سے محروم رہا۔ اسے اپنا تخلص ہي "محروم" رکھ لينا چائيے۔ انصر جاويد ہم پاکستاني مہمانوں کے لئے ٹکٹس خريد لائے تھے چنانچہ جاويد اقبال ستار اور انصر خاويد کي ہمراہي ميں ہم لوگ يہ ميوزيم ديکھنے کے لئےگئے۔ جاويد اقبال ستار ٹھيک کہتے تھے۔ اس ميوزيم ميں منفرد نوعيت کا سنيما ہال بھي ہے جس کي سکرين ٥٦ فٹ لمبي اور ٦٤ فٹ چوڑي ہے اس پر فلم ديکھنے کا لطف ہي کچھ اور ہے ۔ دو گھنٹے کے شو ميں ڈوکو منٹري نوعيت کي مختلف فلميں دکھائي گيں۔ ايک فلم انسان کے ابتدائي دور کے ہوالے سے تھي اور دوسري فلموں ميں بتدريج انساني ترقي کے مختلف مراحل دکھائے گئے تھے۔ اتني بڑي سکرين پر يہ فلميں ديکھتے ہوئے يوں لگتا تھا جيسے ہم خود اس فلم کا کوئي کردار ہيں ۔ بسا اوقات کسي کلوز اپ ميں يہ احساس ہوتا تھا کہ جو گاڑي سامنے سے دوڑتي چلي آرہي ہے ہم کہيں اس کے نيچے آجر کچلے نہ جائيں چنانچہ اک دو دفعہ خود ميں نے اپنے بچائو کے لئے اپنے کندھے ايک طرف کو جھکا دئے۔ اس ميوزيم ميں ہوائي جہازوں کے انجن ، کيمرے ، اور دورا سائنسي سامان بھي نمائش کے لئے رکھا گيا ہے۔ تا ہم يہ ميوزيم ديکھتے ہوئے ايک بار پھر ميں اس سوچ ميں گم ہو گيا کہ ابتدائي دور کا انسان جو خود کو جنگلي جانوروں سے محفوظ رکھنے کے لئے مارا مارا پھرا کرتا تھا، کيا اتني زبردست سائنسي ترقي کے بعد وہ ان "جنگلي جانوروں" سے مہفوظ ہو گيا ہے۔ جو اب سپر پاور ز بن کر انسان کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے درپے ہيں۔ نيز خود انسان کے ہاتھوں انسان کي تباہي کے لئے جو سانئنسي ايجادات ہوئي ہيں اور انساني قدروں کو مليا ميٹ کرنے کے جو خوشنما نظام وجود ميں آئے ہيں ، کيا انسان اور انسانيت کو ان کي دسترد سے بچانے کے لئے تدبير کي جا سکتي ہے؟ ميں اس ضمن ميں مايوس نہيں ہوں مجھے يقين ہے کہ اگرچہ انسان کے اندر موجود خير اور شر کي قوتوں کے مابين جنگ جاريرہے گي کہ

ستيزہ کار رہا ازل سے تا امروز چراغ مصطفوي سے شرار بو لہبي

ليکن چراغ مصطفوي شرار بو لہبي کي فتنہ سامانيوں کو ايک نہ ايک دن محدود کرنے ميں کامياب ضرور ہوگا اگر چہ ازل سے تا امروز جو جنگ جاري ہے اس ميں خير کو اپني فتح برقرار رکھنے کے لئے ابد تک بيدار اور چوکس رہنا ہوگا۔

وطن کي بو باس
بريڈ فورڈميں مختصر قيام کے دوران ہم اپنے کچھ دوستوں کي خواہش ميزباني کي تکميل سے مہروم رہے چنانچہ صرف خالد سعيد کي دعوت ميں شريک ہو سکے جو پيپلز پارٹي بريڈ فورڈ کے روح رواں ہيں۔ خالد سعيد برطانيہ سے نکلنے والے اردو اخبار ملت" کے ڈائريکٹربھي ہيں ، ان کے ہاں ہماري ملاقات محترمہ شميم اقبال صاحب سے بھي ہوئي جو سياست دان ہيں اور اپنے بھائي خالد سعيد سے ملاقات کے لئے بريڈ فورڈ آئي ہوئي تھيں۔ اس محفل ميں دوسرے دوستوں کے علاوہ جاويد اختر بيدي بھي موجود تھے ، جن سے ايک مسئلے پر گرم گرم بحث کا "سودا" بھي آيا۔ ہم خالد سعيد کے گھر سے سيدھے واپس لندہ کے لئے روانہ ہو گئے ليکن اس کا يہ مطلب نہيں کہ بريڈ فورڈ کي باقي باتيں گول کرجائيں۔ وہ تو مجھے بہر حال سنانا ہيں۔ جو باتيں مجھے آپ کو سنانا ہيں ، ان ميں سے ايک تو يہ ہے کہ اگرچہ برطانيہ ميں پاکستانيوں اور بھارتيوں کي بڑي تعداد موجود ہونے کي وجہ سے کہيں يہ احساس نہيں ہوتا کہ ہم "ولايت" آئے ہوئے ہيں، ليکن بريڈ فورڈ ميں پاکستاني زيادہ کثير تعداد ميں موجود ہونے کي وجہ سے اپنے وطن کي بو باس زيادہ محسوس ہوتي ہے ۔ يہاں تو کئي جگہ اردو کے سائن بورڈ بھي نظر آجاتے ہين اور کچھ اس طرح کے اشتہار بھي پڑھنے کو ملتے ہيں۔
ممتاز پان ہائوس ايک بار آزمائيے بار بار آئے

ہمارے ہاں گلاس، چيني، اسٹين ليس اسٹيل، ايلومونيم کے برتنوں کے علاوہ اعلي نسوار، تمباکو، حقے اور چلميں بھي دستياب ہيں ۔ دکانداربريڈ فورڈ اپنا اپنا ايک شہر
ميں آپ کا "کتوارا" ہوں
اپنے خالد احمد کا بھي يہي معاملہ تھا۔ چنانچہ ميں نے پہلي دفعہ ديکھا کہ اسے بولنے سے پہلے سوچنا پڑ رہا ہے ۔ يہ وہي خالد احمد ہے جو پاکستان ميں ايک سينئر شاعر سے کسي بات پر الجھ پڑا اور کوئي ايسي بات کہہ دي جو اسے نہيں کہنا چائيے تھا۔ ميں نے بعد ميں اسے سمجھايا کہ بزرگوں کي زيادتي بھي معاف کر دينا چائيے اور کوئي ايسي بات نہيں کہنا چائيے جو حد ادب کے منافي ہو لہذا تم فورا اس بزرگ شاعر کے پاس جائو اور اپنے کہے ہوئے الفاظ پر ان سے معذرت کرو۔ چنانچہ خالد احمد اس سنئير شاعر کے گھر پہنچا اور جاتے ہي ان کے گھٹنے پکر لئے اور کہا "کل دوران گفتگو مجھ سے کچھ زيادتي ہوگئي ، آپ براہ کرم مجھے معاف کر ديں ۔ ميں آپ کا "کتوارا" " ہوں۔ صوفي اسماعيل کي اس محفل ميں مجھے ايک شخص بہت اچھا لگا اس شخص کا نام عبدالطيف تھا ، ان صاحب کي شخصيت کا نمايا وصف ان کا ہنس مکھ ہونا تھا۔ ميں نے ان چہرے پر مسلسل ايک خوبصورت مسکراہٹ ديکھي ، خدا جانے ہم لوگ اس بات کو کيوں نہيں سمجھتے کہ رعونت يا يبوست سے کھينچے ہوئے چہرے اپنےا ور دوسروں کے اعصاب ميں کھنچائو پيدا کرتے ہيںجبکہ خالص اور بے لوث مسکراہٹ پوري فضا کو خوشگوار بناديتي ہے۔ انسانيت کي يہ وہ خدمت ہے جو کنجوس سے کنجوس شخص بھي انجام دے سکتا ہے ۔ کيونکہ اس ميں کوئي پيسہ دھيلا خرچ نہيں ہوتا مگر بڑے بڑے "امراء" کو بھي ميں نے اس ميں بھي بخل کرتے ديکھا ہے۔ يہاں ہميں جناب خميني کے انتقال کي خبر موصول ہوئي اور صرف اس وقت ميں نے عبدالطيف کے چہرے کي دائمي مسکراہٹ کي جگہ افسردگي کے سائے ديکھے۔ عبدالطيف عقيدے کے لحاظ سے اہلسنت والجماعت سے تعلق رکھتے ہيں ۔ليکن وہ جناب خميني کو اتحاد بين المسلمين کا عملبردار ہونے کي وجہ سے بہت عقيدت اور احترام کي نظروں سے ديکھتے تھے۔

شرار بو لہبي
جاويد اقبال ستار ہميں بريڈ فورڈ ، ميں قائم نيشنل ميوزيم آف فوٹو گرافي فلم اينڈ ٹيلي ويثرن دکھانے کے خواہاں تھے ۔ ان کا کہنا تھا کہ جس طرح کسي نے لاہور نہيں ديکھا تو اس نے کچھ نہيں ديکھا ، اسي طرح جو بريڈ فوڑ ميں آجر بھي يہ ميوزيم ديکھنے سے محروم رہا۔ اسے اپنا تخلص ہي "محروم" رکھ لينا چائيے۔ انصر جاويد ہم پاکستاني مہمانوں کے لئے ٹکٹس خريد لائے تھے چنانچہ جاويد اقبال ستار اور انصر خاويد کي ہمراہي ميں ہم لوگ يہ ميوزيم ديکھنے کے لئےگئے۔ جاويد اقبال ستار ٹھيک کہتے تھے۔ اس ميوزيم ميں منفرد نوعيت کا سنيما ہال بھي ہے جس کي سکرين ٥٦ فٹ لمبي اور ٦٤ فٹ چوڑي ہے اس پر فلم ديکھنے کا لطف ہي کچھ اور ہے ۔ دو گھنٹے کے شو ميں ڈوکو منٹري نوعيت کي مختلف فلميں دکھائي گيں۔ ايک فلم انسان کے ابتدائي دور کے ہوالے سے تھي اور دوسري فلموں ميں بتدريج انساني ترقي کے مختلف مراحل دکھائے گئے تھے۔ اتني بڑي سکرين پر يہ فلميں ديکھتے ہوئے يوں لگتا تھا جيسے ہم خود اس فلم کا کوئي کردار ہيں ۔ بسا اوقات کسي کلوز اپ ميں يہ احساس ہوتا تھا کہ جو گاڑي سامنے سے دوڑتي چلي آرہي ہے ہم کہيں اس کے نيچے آجر کچلے نہ جائيں چنانچہ اک دو دفعہ خود ميں نے اپنے بچائو کے لئے اپنے کندھے ايک طرف کو جھکا دئے۔ اس ميوزيم ميں ہوائي جہازوں کے انجن ، کيمرے ، اور دورا سائنسي سامان بھي نمائش کے لئے رکھا گيا ہے۔ تا ہم يہ ميوزيم ديکھتے ہوئے ايک بار پھر ميں اس سوچ ميں گم ہو گيا کہ ابتدائي دور کا انسان جو خود کو جنگلي جانوروں سے محفوظ رکھنے کے لئے مارا مارا پھرا کرتا تھا، کيا اتني زبردست سائنسي ترقي کے بعد وہ ان "جنگلي جانوروں" سے مہفوظ ہو گيا ہے۔ جو اب سپر پاور ز بن کر انسان کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے درپے ہيں۔ نيز خود انسان کے ہاتھوں انسان کي تباہي کے لئے جو سانئنسي ايجادات ہوئي ہيں اور انساني قدروں کو مليا ميٹ کرنے کے جو خوشنما نظام وجود ميں آئے ہيں ، کيا انسان اور انسانيت کو ان کي دسترد سے بچانے کے لئے تدبير کي جا سکتي ہے؟ ميں اس ضمن ميں مايوس نہيں ہوں مجھے يقين ہے کہ اگرچہ انسان کے اندر موجود خير اور شر کي قوتوں کے مابين جنگ جاريرہے گي کہ

ستيزہ کار رہا ازل سے تا امروز چراغ مصطفوي سے شرار بو لہبي

ليکن چراغ مصطفوي شرار بو لہبي کي فتنہ سامانيوں کو ايک نہ ايک دن محدود کرنے ميں کامياب ضرور ہوگا اگر چہ ازل سے تا امروز جو جنگ جاري ہے اس ميں خير کو اپني فتح برقرار رکھنے کے لئے ابد تک بيدار اور چوکس رہنا ہوگا۔

وطن کي بو باس
بريڈ فورڈميں مختصر قيام کے دوران ہم اپنے کچھ دوستوں کي خواہش ميزباني کي تکميل سے مہروم رہے چنانچہ صرف خالد سعيد کي دعوت ميں شريک ہو سکے جو پيپلز پارٹي بريڈ فورڈ کے روح رواں ہيں۔ خالد سعيد برطانيہ سے نکلنے والے اردو اخبار ملت" کے ڈائريکٹربھي ہيں ، ان کے ہاں ہماري ملاقات محترمہ شميم اقبال صاحب سے بھي ہوئي جو سياست دان ہيں اور اپنے بھائي خالد سعيد سے ملاقات کے لئے بريڈ فورڈ آئي ہوئي تھيں۔ اس محفل ميں دوسرے دوستوں کے علاوہ جاويد اختر بيدي بھي موجود تھے ، جن سے ايک مسئلے پر گرم گرم بحث کا "سودا" بھي آيا۔ ہم خالد سعيد کے گھر سے سيدھے واپس لندہ کے لئے روانہ ہو گئے ليکن اس کا يہ مطلب نہيں کہ بريڈ فورڈ کي باقي باتيں گول کرجائيں۔ وہ تو مجھے بہر حال سنانا ہيں۔ جو باتيں مجھے آپ کو سنانا ہيں ، ان ميں سے ايک تو يہ ہے کہ اگرچہ برطانيہ ميں پاکستانيوں اور بھارتيوں کي بڑي تعداد موجود ہونے کي وجہ سے کہيں يہ احساس نہيں ہوتا کہ ہم "ولايت" آئے ہوئے ہيں، ليکن بريڈ فورڈ ميں پاکستاني زيادہ کثير تعداد ميں موجود ہونے کي وجہ سے اپنے وطن کي بو باس زيادہ محسوس ہوتي ہے ۔ يہاں تو کئي جگہ اردو کے سائن بورڈ بھي نظر آجاتے ہين اور کچھ اس طرح کے اشتہار بھي پڑھنے کو ملتے ہيں۔
ممتاز پان ہائوس ايک بار آزمائيے بار بار آئے

ہمارے ہاں گلاس، چيني، اسٹين ليس اسٹيل، ايلومونيم کے برتنوں کے علاوہ اعلي نسوار، تمباکو، حقے اور چلميں بھي دستياب ہيں ۔ دکاندار حضرات کے لئے خصوصي رعايت ۔ بريڈ فورڈ میں پاکستان کا اہساس صرف انہي مظاہرسے نہيں، بلکہ پاکستانيوں کي بے پناہ گرم جوشي اور ان پاکستاني قدروں سے بھي ہوتا ہے۔ جو مغرب کے مادہ پرست ماحول ميں بھي انہوں نے بچا بچا کر رکھي ہوئي ہيں۔ مجھے يہاں بال کٹوانے کےلئے حجام کے پاس جانا پڑا۔ انصر جاويد مجھے ايک پاکستاني ھيئر ڈريسر کي دکان پر لے گئے ۔ انصر نے ہئير ڈريسر سے کہا يہ ہمارے پاکستاني مہمان ہيں ۔ ان کا خصوصي خيال رکھنا، اس کے بعد وہ ايک کام کے لئے اٹھ کر چلے گئے۔ ہئير ڈريسر نے خالص پاکستاني مہمان نوازي کے انداز ميں پوچھا۔ آپ ٹھنڈا پيئيں گے کہ گرم؟۔ اور پھر ميرے انکار کے باوجود چھوٹے سے کہا کہ وہ دوڑ کر جوس لے آئے۔ بعد ازاں اس نےخصوصي اہتمام کے ستھ ميرے بال کاٹے اور جب ميں نے اجرت دينا چاھي تو اس نے کہا۔ بادشاہو تسي چار جتياں انج مار لو جے ذلي ہي کرنا جے/ ،بادشاہ ہو اگر آپ نئے مجھے ذليل ہي کرنا ہے تو چار جوتياں ويسے ہي مار ليں۔ اتنے ميں انصر جاويد واپس آگئے اور انہوں نے آتے ہي مجھ سے پوچھا کہ آپ نے کہيں پيسے تو ادا نہيں کر ديئے ۔ انہیں خدشہ تھا کہ کہيں ان کي مہمان نوازي پر آنچ نہ آگئي ہو۔ ميں نے انہيں بتايا کہ يہ برادر اپني محنت کي اجرت قبول کرنے سےانکاري ہے۔ اس پر انصر جاويد نے پورے اصرار کے ساتھ ہئير ڈريسر کو اجرت ادا کرنے کي کوشش اس وقت تک جاري رکھي جب تک وہ ناراض نہيں ہوگيا۔ يہ ہئير ڈريسر اتنا مہمان نواز تھا کہ اس نے تو بال کاٹتے ہوئےمجھ سے سياست حاضرہ پر گفتگو بھي نہيں کي۔
حضرات کے لئے خصوصي رعايت ۔ بريڈ فورڈ میں پاکستان کا اہساس صرف انہي مظاہرسے نہيں، بلکہ پاکستانيوں کي بے پناہ گرم جوشي اور ان پاکستاني قدروں سے بھي ہوتا ہے۔ جو مغرب کے مادہ پرست ماحول ميں بھي انہوں نے بچا بچا کر رکھي ہوئي ہيں۔ مجھے يہاں بال کٹوانے کےلئے حجام کے پاس جانا پڑا۔ انصر جاويد مجھے ايک پاکستاني ھيئر ڈريسر کي دکان پر لے گئے ۔ انصر نے ہئير ڈريسر سے کہا يہ ہمارے پاکستاني مہمان ہيں ۔ ان کا خصوصي خيال رکھنا، اس کے بعد وہ ايک کام کے لئے اٹھ کر چلے گئے۔ ہئير ڈريسر نے خالص پاکستاني مہمان نوازي کے انداز ميں پوچھا۔ آپ ٹھنڈا پيئيں گے کہ گرم؟۔ اور پھر ميرے انکار کے باوجود چھوٹے سے کہا کہ وہ دوڑ کر جوس لے آئے۔ بعد ازاں اس نےخصوصي اہتمام کے ستھ ميرے بال کاٹے اور جب ميں نے اجرت دينا چاھي تو اس نے کہا۔ بادشاہو تسي چار جتياں انج مار لو جے ذلي ہي کرنا جے/ ،بادشاہ ہو اگر آپ نئے مجھے ذليل ہي کرنا ہے تو چار جوتياں ويسے ہي مار ليں۔ اتنے ميں انصر جاويد واپس آگئے اور انہوں نے آتے ہي مجھ سے پوچھا کہ آپ نے کہيں پيسے تو ادا نہيں کر ديئے ۔ انہیں خدشہ تھا کہ کہيں ان کي مہمان نوازي پر آنچ نہ آگئي ہو۔ ميں نے انہيں بتايا کہ يہ برادر اپني محنت کي اجرت قبول کرنے سےانکاري ہے۔ اس پر انصر جاويد نے پورے اصرار کے ساتھ ہئير ڈريسر کو اجرت ادا کرنے کي کوشش اس وقت تک جاري رکھي جب تک وہ ناراض نہيں ہوگيا۔ يہ ہئير ڈريسر اتنا مہمان نواز تھا کہ اس نے تو بال کاٹتے ہوئےمجھ سے سياست حاضرہ پر گفتگو بھي نہيں کي۔
 
بريڈ فورڈ اپنا اپنا ايک شہر

ايک انگريز "مصلي" سے ملاقات
اس پاکستاني ہئير ڈريسر کي دکان پر ايک انگريز اپنے پانچ چھ سال کے بيٹے کے بال کٹوانے آيا ہوا تھا۔ انگريزوں کے بچے انتہائي پيارے ہوتے ہيں۔ يہ بچہ پيارا بھي تھا اور بہت ہنس مکھ بھي جب ميں نے اس سے چھيڑ چھاڑ کے لئے اپنے قيام امريکہ کے زمانے کے دو چار "ٹوٹکے" استعمال کئے تو اس کے بے پناہ معصوم کھلکھلاہٹ سے دکان مور ہو گئي۔ انگريز اپنے بچوں سے بہت پيار کرتے ہيں اور جب کوئي دوسرا بھي ان کے بچوں سے محبت کا اظہار کرے تو انہيں بے حد مسرت ہوتي ہے۔ دراصل پوري دنيا کے انسان اپنے ظاہري رويوں ميں ايک اور نيک ہيں۔ صرف معاشرتي دبائو ان کے رويوں ميں تبديلي پيدا کرتا ہے ۔ چنانچہ انگريز بھي بچے سے محبت ديکھ کر پگھل گيا اور اس کے لہجے ميں بے تکلفي اور خلوص کي حلاوت مہسوس ہوئي ۔ اس کا تعلق معاشي اور معاشرتي لحاظ سے يہاں کے نچلے طبقے سے تھا۔ ہمارے ہاں سے جو لوگ چند دنوں کے لئے يورپ يا امريکہ جاتے ہيں۔ انہيں ہر گورا شہزادہ اور ہر گوري شہزادي لگتي ہے۔ حالانکہ ان ميں بھي مصلي اور مضلتيں ہوتي ہيں۔ بلکہ ولايت سے جو انگريز بيوياں پاکستان لائي جاتي ہيں ان ميں اکثر مصلئيں ہي ہوتي ہيں۔ بادي النظر ميں يہ معاشرہ غير طبقاتي نظر آتا ہے ۔ حالانکہ ہياؤ بھي تميز بندہ و آقا بہت زيادہ ہے۔ صرف اس کے اظہار کا طريقہ مختلف ہے ۔ جس انگريز سے مجھے گپ شپ کا موقع مل رہا تھا وہ بھي "مصلي" تھا ورنہ "خانداني " انگريز تو مير تقي مير کي طرح محض اپني زبان خراب ہونے کے انديشے سے "چپ شاہ" کا روزہ رکھ ليتے ہيں۔
اگر فردوس بر روئے زمين است
بريڈ رورڈ اردو زبان و ثقافت کا اتنا زور ہے کہ شہر کے ٹائون ہال کے باہر والے فرش پر انگريزي کے علاوہ اردو ميں بھي عبارتيں لکھي گئي ہيں ۔ مجھے اچھي طرح ياد نہيں يہاں غالبا اقبال کي کوئي مختصر سي نظم کھود کر لکھي گئي تھي۔ گزشتہ برس يہاں کے پاکستاني کونسلر نےمجھے بريڈ فورڈ کے پاکستانيوں ککا يہ کارنامہ دکھايا ۔ دراصل گزشتہ برس بريڈ فورڈ کے علاوہ اس کے گرد و نواح کے علاقے ميں تفصيل سے ديکھنے کا موقع ملا تھا۔ غلام قادر آزاد نيو کاسل سے لندن تک کا طويل سفر طے کرکے آئے اور مجھے مختلف شہروں ميں گھماتے پھراتے بريڈ فورڈ لے آئے جہاں ميرے کراچي کے دوست ڈاکٹر طارق بھي گھماتے پھراتے بريڈ فورڈ لے آئے جہاں ميرے کراچي کے دوست ڈاکٹر طارق بھي موجود تھے۔ ڈاکٹر طارق برس با برس بريڈ فورڈ ميں رہے ہيں ۔ بلکہ ان کے والدين اب بھي يہاں ہيں ۔
نيو يارک کي بي بي
يہاں ميري ملاقات ايک ميم سے ہوئي جو چہرے کو فروغ مے سے فرواں کئے ہوئے تھي۔ ميں اپنے جوس کاٹن ہاتھ ميں پکڑے اس کے پاس گيا۔ ہائے ايک تو يہاں ہر کسي کو ديکھ کر ہائے کہنا پڑتا ہے ۔ ہائے اس نے مجھ سے زيادہ گرم جوشي سے ميرے ہائے کا جواب ديا۔ معافي چاہتا ہوں ميں تہمارے اور حسن فطرت کے درميان حال ہوا۔ لعنت بھيجو حسن فطرت پر ۔ ميں تو کسي انسان سے بات کرنے کو ترس گئي تھي۔ بيٹھو ۔ ميں اس بد ذوق خاتون کے پاس بنچ پر بيٹھ گيا۔ لوگ تو اتني دور سے يہ خوبصورت جگہ ديکھنے آتے ہيں مگر تم تو مجھے بہت بور ہوئي لگي ہو۔ ميں بھي بہت دور سے يہ جگہ ديکھنے آئي تھي۔ ميرا ارادہ يہاں اک ہفتہ قيام کا تھا۔ مگر ميں تين دن قيام کے بعد آج ہي واپس جا رہي ہوں۔ تم کہاہوں ميں نيو يارک سے آئي ہوں۔ اوگاڈوٹ اے سٹي ہر طرف انسان ہي انسان نظر آتے ہيں وہاں کي شاميں کتني خوبصورت ہيں نائٹ کلب ، فرينڈز ، ميوزک ، ڈانس، يہاں ان چيزوں کے صرف مني ايچرز ہيں ۔ ميں درختوں پہاڑوں اور جھيل کو ديکھ کر تن آگئي ہوں۔ انسان کي شکل ہي نظر نہيں آتي۔ تم نے ورڈ زور رھ کا مکان ديکھا ہے؟ ہاں مگر جب ہم لوگ وہاں گئے۔ اس وقت مقتل تھا۔ اگر مقفل نہ بھي ہوتا تو کيا فرق پڑتا تھا۔ ايسے مقامات صرف ڈائري ميںدرج کرنے کے لئے ہوتے ہيں کہ ہم نے يہ مقامات ديکھے وہ تم بھي درج کر لينا۔ نيو يارک کي يہ بي بي واقعي نيو يارک کي جانز اولا د تھي۔
اللہ لوک
ڈسٹرکٹ ليک ميں گھومتے ہوئے ميں نے اپنا کيمرہ ايک نوجوان کو ديا کہ ہم لوگوں کي ايک تصوير بنا دو۔ اس نوجوان کے ساتھ اس کے ماں باپ بھي تھے۔ اس نے تصوير کھينچے کي بجائے زور زور سے ہنسنا شروع کر ديا۔ ميں نے اسے دوبارہ تصوير بنانےکے لئے کہا اس نے دوبارہ ہنسنا شروع کر ديا۔ پھر ميں نے غور سے ديکھا تو اس کے منہ سے راليں بہہ رہي تھيں اور اس کي آنکھوں ميں ديوانگي کي مجصوص وحشت بھي تھي۔ يہ بچارا اللہ لوک تھا۔ شکر ہے اس نے کيمرہ جھيل ميں نہيں پھينک ديا۔ مجھے يہ بات بے حد اچھي لگي کہ اس کے والدين نے اسے معزوروں کے کسي ادرے کے سپرد کرنے کي بجائے اپنے ساتھ رکھا ہوا تھا۔ اور خود سير پر آتے ہوئے اسے اپنے ساتھ لے کر آئے تھے اور اس کي پوري طرح ديکھ بھال کر رھے تھے ۔ اسي طرح دو تين مناظر ميں نے ايسے بھي ديکھے کہ معذور بيوي کو اس کے خاوند نے وہيل چيئر ميں بٹھايا ہوا ہے اور اسے سير کرا رہا ہے ۔
برائونٹي سسٹرز
بريک فورڈ سے ڈسٹرکٹ ليک روانہ ہوتے ہوئے شہر سے چار پانچ ميل کے فاصلے پر برائونٹي سسٹرز کا قصبہ ہے۔ بريڈ فورڈ سے اس قصبے تک پہنچنے کے لئے اتني اترائي ہے کہ انسان چکرا جاتا ہے۔ گھاٹياں ديکھ کر مجھے استبول کے گلي کوچے ياد آگئے۔ کيونکہ استنبول بھي پہاڑيوں پر واقع ہے۔ چنانچہ کوئي سڑک بانس کي طرح سيدھي نظر آتي ہے اور اس کے بعد يکايک اتنا نيچے جانا پڑتا ہے کہ لگتا ہے کہ پاتال ميں اتر رہے ہيں ۔ برائونٹي سسٹرز کا گھر ديکھنے کے لئے ہميں بھي پاتال ميں اترنا پڑا ليکن ان کے گھر کو جانے والي شرک ايک دفعہ پھر بانس کي طرح ہمارے سامنے کھڑي ہو گئي۔ برائونٹي سسٹرز کئي صدي پہلے ايک پادري کے ہاں پيدا ہوئيں اور اس وقت کے گھٹے گھٹے ماحول ميں ناول نگاري کا آغاز کيا اور اس ميں بہت مقام حاصل کيا ۔ ان کي وفات ٹي بي کي وجہ سے ہوئي۔ برائونٹي سسٹرز کے گھر کو ميوزيم ميں تبديل کر ديا گيا۔ سب کچھ اس مکان ميں محفوظ ہيں اور انسان ايک دم خود کوئي سو برس پرانے انگلينڈ ميں محسوس کرتا ہے۔ يہاں وہ چرچ بھي موجود ہے جہاں ان کا باپ پادري تھا اور ان کا آبائي قبرستان بھي جہاں وہ دفن ہيں ۔ يہ چھوٹا سا بے حد خوبصورت قبصہ ہے۔ يہ چھوٹا بيحد خوبصورت قبص ہے ميں غلام قادر آزاد، حضرت شاہ اور ڈاکٹر طارق بہت دير تک بلا مقصد يہاں گھومتے رہے۔
ايک ضروري بات
جب بريڈ فورڈ سے اعجاز کے ساتھ ميں حسن رضوي، طارق طور اور خالد احمد واپس لندن کے لئے ورانہ ہونے لگے تو طارق طور نے کار ميں بيٹھنے سے پہلے مجھے کہا "آپ سے ايک ضروري بات کرنا ہے" ميں يہ بات گزشتہ دو دنوں سے کرنا چاہ رہا تھا مگر موقع نہيں مل سکا۔
ذرا ادھر گوشے ميں آ جائيں۔ بات يہ ہے "طارق نے راز داري سے کہا " انگلينڈ ميں گرد بالکل نہيں ہے"۔
 
بريڈ فورڈ اپنا اپنا ايک شہر

ايک انگريز "مصلي" سے ملاقات
اس پاکستاني ہئير ڈريسر کي دکان پر ايک انگريز اپنے پانچ چھ سال کے بيٹے کے بال کٹوانے آيا ہوا تھا۔ انگريزوں کے بچے انتہائي پيارے ہوتے ہيں۔ يہ بچہ پيارا بھي تھا اور بہت ہنس مکھ بھي جب ميں نے اس سے چھيڑ چھاڑ کے لئے اپنے قيام امريکہ کے زمانے کے دو چار "ٹوٹکے" استعمال کئے تو اس کے بے پناہ معصوم کھلکھلاہٹ سے دکان مور ہو گئي۔ انگريز اپنے بچوں سے بہت پيار کرتے ہيں اور جب کوئي دوسرا بھي ان کے بچوں سے محبت کا اظہار کرے تو انہيں بے حد مسرت ہوتي ہے۔ دراصل پوري دنيا کے انسان اپنے ظاہري رويوں ميں ايک اور نيک ہيں۔ صرف معاشرتي دبائو ان کے رويوں ميں تبديلي پيدا کرتا ہے ۔ چنانچہ انگريز بھي بچے سے محبت ديکھ کر پگھل گيا اور اس کے لہجے ميں بے تکلفي اور خلوص کي حلاوت مہسوس ہوئي ۔ اس کا تعلق معاشي اور معاشرتي لحاظ سے يہاں کے نچلے طبقے سے تھا۔ ہمارے ہاں سے جو لوگ چند دنوں کے لئے يورپ يا امريکہ جاتے ہيں۔ انہيں ہر گورا شہزادہ اور ہر گوري شہزادي لگتي ہے۔ حالانکہ ان ميں بھي مصلي اور مضلتيں ہوتي ہيں۔ بلکہ ولايت سے جو انگريز بيوياں پاکستان لائي جاتي ہيں ان ميں اکثر مصلئيں ہي ہوتي ہيں۔ بادي النظر ميں يہ معاشرہ غير طبقاتي نظر آتا ہے ۔ حالانکہ ہياؤ بھي تميز بندہ و آقا بہت زيادہ ہے۔ صرف اس کے اظہار کا طريقہ مختلف ہے ۔ جس انگريز سے مجھے گپ شپ کا موقع مل رہا تھا وہ بھي "مصلي" تھا ورنہ "خانداني " انگريز تو مير تقي مير کي طرح محض اپني زبان خراب ہونے کے انديشے سے "چپ شاہ" کا روزہ رکھ ليتے ہيں۔
اگر فردوس بر روئے زمين است
بريڈ رورڈ اردو زبان و ثقافت کا اتنا زور ہے کہ شہر کے ٹائون ہال کے باہر والے فرش پر انگريزي کے علاوہ اردو ميں بھي عبارتيں لکھي گئي ہيں ۔ مجھے اچھي طرح ياد نہيں يہاں غالبا اقبال کي کوئي مختصر سي نظم کھود کر لکھي گئي تھي۔ گزشتہ برس يہاں کے پاکستاني کونسلر نےمجھے بريڈ فورڈ کے پاکستانيوں ککا يہ کارنامہ دکھايا ۔ دراصل گزشتہ برس بريڈ فورڈ کے علاوہ اس کے گرد و نواح کے علاقے ميں تفصيل سے ديکھنے کا موقع ملا تھا۔ غلام قادر آزاد نيو کاسل سے لندن تک کا طويل سفر طے کرکے آئے اور مجھے مختلف شہروں ميں گھماتے پھراتے بريڈ فورڈ لے آئے جہاں ميرے کراچي کے دوست ڈاکٹر طارق بھي گھماتے پھراتے بريڈ فورڈ لے آئے جہاں ميرے کراچي کے دوست ڈاکٹر طارق بھي موجود تھے۔ ڈاکٹر طارق برس با برس بريڈ فورڈ ميں رہے ہيں ۔ بلکہ ان کے والدين اب بھي يہاں ہيں ۔
نيو يارک کي بي بي
يہاں ميري ملاقات ايک ميم سے ہوئي جو چہرے کو فروغ مے سے فرواں کئے ہوئے تھي۔ ميں اپنے جوس کاٹن ہاتھ ميں پکڑے اس کے پاس گيا۔ ہائے ايک تو يہاں ہر کسي کو ديکھ کر ہائے کہنا پڑتا ہے ۔ ہائے اس نے مجھ سے زيادہ گرم جوشي سے ميرے ہائے کا جواب ديا۔ معافي چاہتا ہوں ميں تہمارے اور حسن فطرت کے درميان حال ہوا۔ لعنت بھيجو حسن فطرت پر ۔ ميں تو کسي انسان سے بات کرنے کو ترس گئي تھي۔ بيٹھو ۔ ميں اس بد ذوق خاتون کے پاس بنچ پر بيٹھ گيا۔ لوگ تو اتني دور سے يہ خوبصورت جگہ ديکھنے آتے ہيں مگر تم تو مجھے بہت بور ہوئي لگي ہو۔ ميں بھي بہت دور سے يہ جگہ ديکھنے آئي تھي۔ ميرا ارادہ يہاں اک ہفتہ قيام کا تھا۔ مگر ميں تين دن قيام کے بعد آج ہي واپس جا رہي ہوں۔ تم کہاہوں ميں نيو يارک سے آئي ہوں۔ اوگاڈوٹ اے سٹي ہر طرف انسان ہي انسان نظر آتے ہيں وہاں کي شاميں کتني خوبصورت ہيں نائٹ کلب ، فرينڈز ، ميوزک ، ڈانس، يہاں ان چيزوں کے صرف مني ايچرز ہيں ۔ ميں درختوں پہاڑوں اور جھيل کو ديکھ کر تن آگئي ہوں۔ انسان کي شکل ہي نظر نہيں آتي۔ تم نے ورڈ زور رھ کا مکان ديکھا ہے؟ ہاں مگر جب ہم لوگ وہاں گئے۔ اس وقت مقتل تھا۔ اگر مقفل نہ بھي ہوتا تو کيا فرق پڑتا تھا۔ ايسے مقامات صرف ڈائري ميںدرج کرنے کے لئے ہوتے ہيں کہ ہم نے يہ مقامات ديکھے وہ تم بھي درج کر لينا۔ نيو يارک کي يہ بي بي واقعي نيو يارک کي جانز اولا د تھي۔
اللہ لوک
ڈسٹرکٹ ليک ميں گھومتے ہوئے ميں نے اپنا کيمرہ ايک نوجوان کو ديا کہ ہم لوگوں کي ايک تصوير بنا دو۔ اس نوجوان کے ساتھ اس کے ماں باپ بھي تھے۔ اس نے تصوير کھينچے کي بجائے زور زور سے ہنسنا شروع کر ديا۔ ميں نے اسے دوبارہ تصوير بنانےکے لئے کہا اس نے دوبارہ ہنسنا شروع کر ديا۔ پھر ميں نے غور سے ديکھا تو اس کے منہ سے راليں بہہ رہي تھيں اور اس کي آنکھوں ميں ديوانگي کي مجصوص وحشت بھي تھي۔ يہ بچارا اللہ لوک تھا۔ شکر ہے اس نے کيمرہ جھيل ميں نہيں پھينک ديا۔ مجھے يہ بات بے حد اچھي لگي کہ اس کے والدين نے اسے معزوروں کے کسي ادرے کے سپرد کرنے کي بجائے اپنے ساتھ رکھا ہوا تھا۔ اور خود سير پر آتے ہوئے اسے اپنے ساتھ لے کر آئے تھے اور اس کي پوري طرح ديکھ بھال کر رھے تھے ۔ اسي طرح دو تين مناظر ميں نے ايسے بھي ديکھے کہ معذور بيوي کو اس کے خاوند نے وہيل چيئر ميں بٹھايا ہوا ہے اور اسے سير کرا رہا ہے ۔
برائونٹي سسٹرز
بريک فورڈ سے ڈسٹرکٹ ليک روانہ ہوتے ہوئے شہر سے چار پانچ ميل کے فاصلے پر برائونٹي سسٹرز کا قصبہ ہے۔ بريڈ فورڈ سے اس قصبے تک پہنچنے کے لئے اتني اترائي ہے کہ انسان چکرا جاتا ہے۔ گھاٹياں ديکھ کر مجھے استبول کے گلي کوچے ياد آگئے۔ کيونکہ استنبول بھي پہاڑيوں پر واقع ہے۔ چنانچہ کوئي سڑک بانس کي طرح سيدھي نظر آتي ہے اور اس کے بعد يکايک اتنا نيچے جانا پڑتا ہے کہ لگتا ہے کہ پاتال ميں اتر رہے ہيں ۔ برائونٹي سسٹرز کا گھر ديکھنے کے لئے ہميں بھي پاتال ميں اترنا پڑا ليکن ان کے گھر کو جانے والي شرک ايک دفعہ پھر بانس کي طرح ہمارے سامنے کھڑي ہو گئي۔ برائونٹي سسٹرز کئي صدي پہلے ايک پادري کے ہاں پيدا ہوئيں اور اس وقت کے گھٹے گھٹے ماحول ميں ناول نگاري کا آغاز کيا اور اس ميں بہت مقام حاصل کيا ۔ ان کي وفات ٹي بي کي وجہ سے ہوئي۔ برائونٹي سسٹرز کے گھر کو ميوزيم ميں تبديل کر ديا گيا۔ سب کچھ اس مکان ميں محفوظ ہيں اور انسان ايک دم خود کوئي سو برس پرانے انگلينڈ ميں محسوس کرتا ہے۔ يہاں وہ چرچ بھي موجود ہے جہاں ان کا باپ پادري تھا اور ان کا آبائي قبرستان بھي جہاں وہ دفن ہيں ۔ يہ چھوٹا سا بے حد خوبصورت قبصہ ہے۔ يہ چھوٹا بيحد خوبصورت قبص ہے ميں غلام قادر آزاد، حضرت شاہ اور ڈاکٹر طارق بہت دير تک بلا مقصد يہاں گھومتے رہے۔
ايک ضروري بات
جب بريڈ فورڈ سے اعجاز کے ساتھ ميں حسن رضوي، طارق طور اور خالد احمد واپس لندن کے لئے ورانہ ہونے لگے تو طارق طور نے کار ميں بيٹھنے سے پہلے مجھے کہا "آپ سے ايک ضروري بات کرنا ہے" ميں يہ بات گزشتہ دو دنوں سے کرنا چاہ رہا تھا مگر موقع نہيں مل سکا۔
ذرا ادھر گوشے ميں آ جائيں۔
بات يہ ہے "طارق نے راز داري سے کہا " انگلينڈ ميں گرد بالکل نہيں ہے"۔
 
پھر وہي لندن

بريڈ فورڈ سے لندن واپس پہنچنے کا مطلب يہ نہيں تھا کہ سفر تمام ہو گيا چلنا تھا۔ اب پھر وہي سائوتھ ہال کا علاقہ تھا۔ اعجاز احمد اعجاز کا گھر تھا ، ميں خالد احمد اور طارق طور تھے اور دوستوں کي ٹولياں تھيں جو لندن شہر کي مصروف زندگي کے بارے ميں سب حکايتيں جھوٹ قرار دينے پر تلي ہوئي تھيں کہ ان دوستوں نے لندن ميں ہميں پرديسي ہونے کا احساس ہونے ہي نہيں ديا۔ ورنہ جب ميں ٨٧ء ميں يو ايس آئي ايس کي دعوت پر مختلف سيميناروں ميں شرکت کي خاطر چھ ہفتے کے لئے امريکہ گيا تو جن شہروں ميں پاکستاني دوست نہيں تھے وہاں امريکيوں کي پے درپے سرکاري نوعيت کي ضيافتوں اور شديد قسم کي مصروفيات کے باوجود پرديسي ہونے کا احساس اتنا غالب رہا کہ میں اگر کچھ اور عرصہ اور وہاں رہتا تو اپنا تخلص "پرديسي" رکھ ليتا اور خاصے رقت آميز قسم کے شعر کہتا۔ کچھ اس سے ملتا جلتا تجربہ مجھے چين ميں بيس روزہ قيام کے دوران بھي ہوا تھا مگر وہاں پريشان خشک، پروين شاکر اور مہتاب چنا ساتھ تھيں اور ايک فائدہ يہ تھا کہ ہمارے چيني ميزبان ہماري زبان نہيں سمجھتے تھے چنانچھ ہم ان کي موجودگي ميں بھي دل پشوري کر ليتے تھے جبکہ امريکہ ميں يہ سہولت ہاصل نبہ تھي۔ کيونکہ ہم پندرہ ملکوں کے مدوبين ايک دوسرے سکے ساتھ گفتگو بہ زبان انگليسي کرنے پر مجبور تھے۔ لندن کا معاملہ ان دونوں مقاامات سے مختلف تھا کيونکہ يہاں انگريزي تو کيا اردو ميں بھي بات کرنے کي ضرورت نہيں تھي بلکہ براہ راست پنجابي چلتي تھي۔ اردو سے مجھے بے پناہ محبت ہے ليکن اگر کسي پنجابي سے اردو بولنا پڑے تو مجھے چھينکيں آنا شروع ہو جاتي ہيں۔

شاعري اور بجلي کا کھمبا

برطانيہ کے دورے کے دوران خالد احمد کي معيت کا مجھے ايک فائدہ يہ ہواکہ موصوف کے ادبي نظريات و تعصبات اور ذاتي دوستيوں دشمنيوں کے صحيح پس منظر سے پہلي دفعہ آگاہي ہوئي ۔ ميں اور خالد احمد کئي کئي راتيں جاگ کر مختلف مسائل پر لمبي لمبي بحثيں کرتے رہے جس کے نتيجے ميں خالد احمد اپني اخفاء کي پاليسي پر عمل پيرا نہ ہو سکا اور اس کي نظرياتي قبض دور ہو گئي۔ دراصل خالد احمد بنيادي طور پر ہيو مينٹرين انساني دوست ہے۔ وہ جن افراد اور نظريات کو پسند کرتا ہے اس کے پس منطر ميں عموما انسان بنيادي حوالہ ہوتا ہے بلکہ وہ بسا اوقات اچھے انسان کو اچھا تخليق کار اور برے انسان کو برا تخليق کار بھي سمجھنے لگتا ہے مگر وہ اپني گفتوئوں اور تحريروں ميں اصل وجہ چھپا جاتا ہے اور اپني پسنديدگي يا ناپسنديدگي کے اجر يا انتقام کے لئے کسي اور چيز کو بنياد بناتا ہے چنانچہ اس کي محبت يا نفرت کے ہدف کو سمجھ نہيں آتي کہ وہ خالد احمد کي محبت کے منبع تک کس طرح رسائي حاصل کرے يا سکے تابڑ توڑ حملوں سے بچنے کے لئے کسي مورچے ميں پناہ لے يا خود کشي کر لے؟ خالد احمد اخفاء کي پاليسي پر اتني ديانت داري سے عمل کرتا ہے کہ اگر اپنا لکھا ہوا کالم اس کي سمجھ ميں آجائے تو اسے ضائع کر ديتا ہے اور اس کي جگہ دوسرا کالم لکھتا ہے ۔ قارئين اگر اس کي کچھ بے پناہ خوبصورت نثري تحرييں پڑھنا چاہيں تو وہ ميرے پاس موجود ہيں، يہ وہي تحريريں ہيں جنہيں دوسري دفعہ پڑھنے کا موقع اسے نہيں ملا تھا ۔ شاعر تو خير بے پناہ ہے ہي ، مگر مجھے ڈر ہے کہ کہيں وہ اپني شاعري پر بھي نظر ثاني کا سلسلہ نہ شروع کر دے ۔ ويسے چلتے چلتے خالد احمد کي شاعري ميں موجود موسيقت کا ايک راز آپ کو بتاتا چلوں خالد احمد اور نجيب احمد آدھي رات کو گھروں سے باہر نکل آتے ہيں اور نسبت روڈ کي گليوں ميں پھرتے رہتے ہيں ، خالد احمد پر جب غزل کا نزول ہوتا ہے تو نجيب احمد قرب وجوار سے کوئي اينٹ ڈھونڈ کر لاتا ہے اور بجلي کے کھمبے پر تال ديتا ہے۔ خالد احمد کي شاعري کے نکھار ميں واپڈا کے کھمبوں کا اتنا کنڑي بيوشن ہے کہ اس نے اظہار تشکر کے طور پر باقاعدہ واپڈا ميں ملازمت کر لي ہے۔ لندن اور برطانيہ کے دوسرے شہروں ميں خالد احمد ميرا بہترين رفيق ثابت ہوا۔ اگر آپ اسے سمجھنے ميں کامياب ہو جاتے ہيں تو وہ بہترين شاعر تو ہے ہي، بہترين انسان بھي ہے ۔ اس ميں ايثار اور قرباني کا جذبہ حد سے زيادہ ہے ۔ وہ ايک خوبصورت آدمي ہے اور سب کو خوبصورت ديکھنا چاہتا ہے ،جو اسے خوبصورت نظر نہيں آتا، اسے "نوندريں" مار مار کر اور بد صورت بنا ديتا ہے اور جسے يہ خوبصورت سمجھتا ہے ۔اسکے چہرے کے گرد نور کا اتنا بڑا ہالہ بنا ديتا ہے کہ اس کا اصل انساني چہرہ کسي کو نظر ہي نہيں آنے ديتا مگر بيشتر اس کے کہ ميرا سفر نامہ خالد کے شخصي خاکے ميں تبديل ہو جائے ، مجھے اعجاز کے گھر سے نکل کر فورا لندن کي سڑکوں پر آجانا چائيے۔ حسن رضوي رات کو عاشور کاظمي سے اجازت لے کر ہماري طرف آگيا تھا اور اب اس کا ارادہ ہمارے ساتھ رہنے کا تھا کيونکہ اسے وہاں رات کو اکيلے ميں ڈر لگتا تھا۔ اس وقت خالد، طارق، حسن اور ميں نے ڈرائنگ روم ميں ڈيرہ جمايا ہوا ہے۔ خالد خوفناک قسم کے خراٹے لے رہا ہے جبکہ لوگ بيٹھے چائے پي رہے ہيں۔اس وقت صبح کے آٹھ بج رہے ہيں ، اعجاز آج ہمارے اصرار پر کام پر گيا ہے ۔ ميں خالد احمد کو جگانے کي کوشش کرتا ہوں تا کہ تيار ہو کر نکلا جائے۔ وہ نيم خوابي کے عالم ميں بڑ بڑاتا ہے ۔ "تم تيار ہو جائو ميں تم سے پہلے تيار ہو جائو گا" ميں نے کرنا ہي کيا ہے شيو کرنا ہے ، نہانا ہے ، باتھ روم جانا ہے۔ مارے گئے ، آخري مصروفيت سن کر طارق طور ماتھے پر باتھ مار کر کہتے ہيں ۔ ميرے خيال ميں آج باہر جانے کا پروگرام ملتوي کر ديں۔ مگر مجھے خالد احمد کو خواب غفلت سے بيدار کرنے کے کچھ گر آتے ہيں جو ميں فوري طور پر استعمال ميں لاتا ہوں جس کے نتيجے ميں خالد احمد ہڑ بڑا کر اٹھ بيٹھتا ہے اور پھر ہم دس بجے کے قريب گھر سے نکلنے ميں کامياب ہو جاتے ہيں ليکن سڑک پر قدم رکھتے ہي سامنے ايک جانا پہچانا چہرہ نظر آتا ہے جو سيدھا ہماري طرف آرہا ہے۔
 
chalain g issi bahane poray uk ki sair kr li:) thnks for sharing
 
Status
Not open for further replies.
Back
Top