Gunaah Aur Jurm main Farq kijiye..

میرا جسم میری مرضی: گناہ اور جرم میں فرق کیجیے۔۔حافظ صفوان محمد​

hafiz.jpg?resize=288%2C273&ssl=1?ver=1.jpg

گناہ اور جرم میں بنیادی فرق ہے۔ گناہ وہ عمل ہے جو انسان کی اپنی ذات تک رہے یعنی گناہ ایک انسان کا مسئلہ ہے۔ جب کوئی عمل دوسروں کی ذات پہ اثر انداز ہونے لگے تو یہ جرم بن جاتا ہے۔ گناہ کی سزا یا معافی خدا دے گا جب کہ جرم کی سزا حکومت دے گی۔ نیکیوں کی زیادتی سے خدا گناہ معاف کر دے گا لیکن نیکیوں کی زیادتی سے جرم معاف نہیں ہوسکتا۔ خدا کسی کا جرم معاف نہیں کرے گا بلکہ جرم کا بدلہ دلایا جائے گا۔ یہ تک لکھا ہے کہ اگر بکری نے دوسری بکری کو بے وجہ سینگ مارا ہے تو دونوں بکریوں کو زندہ کرکے سینگ کے بدلے سینگ مروانے کے بعد پھر دونوں بکریوں کو فنا کر دیا جائے گا۔
خدا نے انسان کو اپنے جسم کے استعمال کا اختیار دیا ہے اور اسی وجہ سے اس سے اس کے اپنے افعال و اعمال کا سوال ہوگا۔ نہ کوئی کسی کے افعال کا جواب دہ ہے اور نہ قصور وار۔ خدا نے تو یہ بھی کہہ دیا ہے کہ ہر شخص کے ہاتھ بولیں گے اور پاؤں گواہی دیں گے، یعنی جسم کے اعضا اپنے اپنے استعمال کی شہادت خود دیں گے۔ خدا نے کسی کو کسی پر داروغہ مقرر نہیں کیا۔ جن آیتوں میں نگاہیں جھکانے سمیت کئی کئی احکام ہیں وہ مردوں اور عورتوں کو الگ الگ مخاطب کرتی ہیں۔ قرآن مرد کو حکم نہیں دیتا کہ عورت سے فلاں فلاں کام کراؤ۔ جو عورت خدا کا حکم پورا نہیں کرتی وہ خدا کی گناہگار ہے۔ اور گناہ کا حساب کتاب خدا خود لے گا، مرد کا بھی اور عورت کا بھی۔
مرد ہے یا عورت، اگر اس کے جسم سے نکلنے والا کوئی عمل دوسروں کو نقصان پہنچا رہا ہے تو اب یہ گناہ نہیں رہا بلکہ جرم بن گیا ہے۔ جرم کی سزا دینا اور دوسرے انسانوں کے حقوق پامال نہ ہونے دینا حکومت یا نظمِ اجتماعی کا کام ہے جو اسے کرنا چاہیے۔ خدا سمجھ دے۔​
 
@Angelaa
آمین
بہت عمدہ انتخاب
شیئر کرنے کا شکریہ
 

گناہ اور جرم میں بنیادی فرق ہے۔ گناہ وہ عمل ہے جو انسان کی اپنی ذات تک رہے یعنی گناہ ایک انسان کا مسئلہ ہے۔ جب کوئی عمل دوسروں کی ذات پہ اثر انداز ہونے لگے تو یہ جرم بن جاتا ہے۔ گناہ کی سزا یا معافی خدا دے گا جب کہ جرم کی سزا حکومت دے گی۔ نیکیوں کی زیادتی سے خدا گناہ معاف کر دے گا لیکن نیکیوں کی زیادتی سے جرم معاف نہیں ہوسکتا۔ خدا کسی کا جرم معاف نہیں کرے گا بلکہ جرم کا بدلہ دلایا جائے گا۔ یہ تک لکھا ہے کہ اگر بکری نے دوسری بکری کو بے وجہ سینگ مارا ہے تو دونوں بکریوں کو زندہ کرکے سینگ کے بدلے سینگ مروانے کے بعد پھر دونوں بکریوں کو فنا کر دیا جائے گا۔
خدا نے انسان کو اپنے جسم کے استعمال کا اختیار دیا ہے اور اسی وجہ سے اس سے اس کے اپنے افعال و اعمال کا سوال ہوگا۔ نہ کوئی کسی کے افعال کا جواب دہ ہے اور نہ قصور وار۔ خدا نے تو یہ بھی کہہ دیا ہے کہ ہر شخص کے ہاتھ بولیں گے اور پاؤں گواہی دیں گے، یعنی جسم کے اعضا اپنے اپنے استعمال کی شہادت خود دیں گے۔ خدا نے کسی کو کسی پر داروغہ مقرر نہیں کیا۔ جن آیتوں میں نگاہیں جھکانے سمیت کئی کئی احکام ہیں وہ مردوں اور عورتوں کو الگ الگ مخاطب کرتی ہیں۔ قرآن مرد کو حکم نہیں دیتا کہ عورت سے فلاں فلاں کام کراؤ۔ جو عورت خدا کا حکم پورا نہیں کرتی وہ خدا کی گناہگار ہے۔ اور گناہ کا حساب کتاب خدا خود لے گا، مرد کا بھی اور عورت کا بھی۔
مرد ہے یا عورت، اگر اس کے جسم سے نکلنے والا کوئی عمل دوسروں کو نقصان پہنچا رہا ہے تو اب یہ گناہ نہیں رہا بلکہ جرم بن گیا ہے۔ جرم کی سزا دینا اور دوسرے انسانوں کے حقوق پامال نہ ہونے دینا حکومت یا نظمِ اجتماعی کا کام ہے جو اسے کرنا چاہیے۔ خدا سمجھ دے۔
مختصر اور جامع​
 
Back
Top