Novel Haalim By Nimra Ahmed, Episode 18, October - November 2018

Veer

Veer

Famous Pakistani
Staff member
27
 
Messages
35,541
Reaction score
45,337
Points
3,711
Haalim novel episode 18 October November 2018, Haalim novel by Nimra Ahmed, Haalim Cross Over Special Episode 18 Part 1 read online, Haalim 18th episode reviews. Nimra Ahmed ka novel Haalim Khawateen digest October November 2018 mein mulahiza farmayen :relieved face:

The word Haalim is an Arabic word and it means "A Dreamer" (خواب دیکھنے والا)
The title of 18th chapter of Haalim is (Chor aur Jasoos).

Sneak Peek

Famous Pakistani Urdu novelist Nimra Ahmed has started writting Haalim novel in Khawateen digest. She is very popular in females because of her unique writing style. We're here to discuss and recommend you all to read its 18th episode in Khawateen October November 2018 edition.

Rate and Review this Episode
A review is always helpful for people to decide read a novel or not, Reading a good novel can be one of the life's greatest pleasures. Positive reviews encourage people to must read a good novel.

Read online at Readers.pk
Haalim Episode 18 | Part-1 | Read Online
حالم کی اٹھارھویں قسط پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں

If this is useful to you, please..
Like this post and our Fb page: Fb.com/PakistanWeb
Comment below to appreciate the effort & encourage us to contribute more.
Share on social media. We would appreciate it if you could tell your friends about PakWeb.
Download our Android apps from Google Play Store.
 
chor aur jasoos haalim episode 18.jpg


السلام علیکم! امید ہے اکثر لوگ اب تک حالم کی حالیہ قسط پڑھ چکے ہوں گے۔ یہ وہ قسط تھی جس کا میں نے خود اٹھارہ ماہ تک انتظار کیا تھا۔ کیونکہ اگلی قسط میں مجھے حالم اور جہان سکندر کا کراس اوور کرنا ہے اور اگر آپ حالم دوبارہ پڑھیں تو آپ محسوس کریں گے کہ اس کے ہنٹس شروع سے دیے جاتے رہے تھے۔
تالیہ مراد پہلی قسط سے اس کوشش میں تھی کہ وہ اس راستے کو چھوڑ دے اور داتن کو پہلی قسط سے یہ خوف تھا کہ ایک دن وہ پکڑے جائیں گے۔ جب ہم کوئی کہانی لکھتے ہیں تو اس میں ایک “تنازعہ” رکھتے ہیں اور تمام حالات اس تنازعے کے حل کی طرف بڑھائے جاتے ہیں۔ تالیہ کی خزانے کی تلاش اسی ایک مقصد کے لیے شروع ہوئی تھی کہ اس کو اپنے ماضی سے چھٹکارا مل جائے۔ حالم کی ساری کہانی تالیہ کے اسی تنازعے کے اردگرد گھومتی ہے۔ اس راستے کو چھوڑنے کی کوشش اور بالآخر پکڑے جانا۔ لیکن اب اس کو نئی زندگی شروع کرنے کا ایک چانس ملا ہے۔ تالیہ کو ہمیشہ لگتا تھا کہ بس وہ ایک آخری کون گیم کھیلے گی اور پھر وہ اس راستے کو چھوڑ دے گی۔ مگر حالات اس نہج پہ آتے ہیں کہ یہ آخری کون گیم اسے صوفیہ رحمن کی طرف سے کھیلنے کو کہا جاتا ہے اور اس کے بعد اسے معافی مل جائی گی۔ (کیا واقعی؟)حالم کی ساری کہانی اس آخری کون گیم کی طرف جا رہی تھی۔
اب آتے ہیں کراس اوور کی طرف۔
کراس اوور پاپولر کلچر میں کسی ڈرامے یا ناول کی ایسی قسط کو کہا جاتا ہے جس میں رائٹر ایک قسط کے لیے کسی دوسری کہانی کے کردار کو لاتا ہے۔ یہ ون وے کراس ہے یعنی جہان سکندر حالم میں آئے گا، مگر حالم جہان سکندر کی کہانی میں نہیں جائے گا کیونکہ جنت کے پتے کی کہانی ختم ہو چکی ہے۔ کراس اوور میں جب ایک کردار مہمان اداکار کی طرح کسی دوسری کہانی میں آتا ہے تو یاد رکھیے، اس کا اپنا کردار کبھی متاثر نہیں ہوتا نہ اس کی کہانی بدلتی ہے(جیسے جہان کی) لیکن جس کہانی کے اندر وہ داخل ہوتا ہے اس پہ اپنا اثر چھوڑ کے جاتا ہے۔ جہان سکندر حالم کی کہانی کو افیکٹ کرنے آئے گا ایک قسط کے لیے اور واپس چلا جائے گا لیکن اس کی آمد کی وجہ آپ قسط پڑھ کے ہی جان پائیں گے۔ مجھے کوئی کہہ رہا تھا کہ کراس اوور انڈین ڈراموں میں ہوتے ہیں۔ خیر اب آپ کراس اوورز کی توہین نہ کریں۔ جس نے صرف انڈین دیکھے ہیں ان کو معلوم نہیں ہوگا کہ یہ ان سے پہلے مغربی ڈراموں کا ٹرینڈ ہے اور بہت پاپولر ہے اور مجھے خود بھی بہت پسند ہے۔ نمرہ احمد ویسے ہی ایک رسک ٹیکر رائٹر ہے۔ میں باکس میں رہ کے نہیں سوچتی۔ میں ایسے خطرات لینے کی بہت شوقین ہوں۔ ٹرسٹ می اگر میں نے لوگوں کی خواہشات پہ لکھنے کی عادت ڈالی ہوتی تو میں ایک ناول بھی نہ لکھ پاتی۔ انسان کو خود پہ اتنا یقین ہونا چاہیے کہ اگر وہ کوئی رسک لے تو اس کو احسن طریقے سے سر انجام دینے کا حوصلہ بھی رکھے۔
میں دیکھ رہی ہوں کہ ۹۵ فیصد لوگوں کو کراس اوور بہت پسند آرہا ہے اور پانچ فیصد لوگ اس کے خلاف ہیں۔ ٹرسٹ می اگر پچانوے فیصد لوگ اس کے خلاف ہوتے تب بھی میں نے اسے ایسے ہی کرنا تھا۔ :D کیونکہ رائٹرز کو عمومی خواہشات پہ نہیں لکھنا ہوتا۔ کیا ساری عمر ہم نے اسٹیریوٹائپ ناول لکھنے ہیں ؟ کیا ہم نے رسک نہیں لینے؟ ساری عمر ڈرتے رہنا ہے؟ اپنے اپنے کیرئر میں رسک لینے کی عادت ڈالیں۔ احتیاط سے پلاننگ کریں اور پھر محنت کریں تو ان شاءاللہ سب خیر ہی رہتی ہے۔ پاکستان میں کوئی رائٹر کراس اوور کا رسک نہیں لیتا۔ میں لینا چاہتی ہوں کیونکہ یہ حالم کی ضرورت ہے۔ اور میں اسے لکھنا بہت انجوائے کر رہی ہوں۔ اور مجھے کچھ لوگ پریشانی سے کہتے ہیں کہ کہیں جہان کا کردار خراب نہ ہو جائے، کہیں یہ نہ ہو جائے کہیں وہ نہ ہو جائے۔ اتنے ڈرتے کیوں ہیں آپ یار؟ زندگی میں اگر آپ ہر چیز کے لیے اتنا ڈریں گے تو وہیں کھڑے رہیں گے جہاں سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ جہان کی کہانی تو ختم ہو چکی ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ تالیہ کی کہانی پہ وہ کیا اثر ڈال کے جاتا ہے۔ رہا ایک سوال کہ تالیہ جاتے وقت اپنے دوستوں سے مل کے کیوں نہیں گئی تو وہ کیسے مل سکتی تھی ان سے؟ تالیہ کچھ نہیں بھولتی بالخصوص یہ بات کہ اس کا کوئی دوست اس کی مدد کے لیے نہیں آیا تھا۔ یہ بات تالیہ کو ہرٹ کر رہی ہے۔ خیر اس کے بارے میں آپ آگے پڑھیں گے۔
اچھا مجھے کراس اوور کے لیے اتنی فرمائشیں آ رہی ہیں کہ اس میں جنت کے پتے کے دوسرے کردار بھی ڈالوں مگر جیسے میں نکتہ چینی کرنے والوں کی نہیں سنتی ویسے ہی میں مداحوں کی خواہشات پہ بھی نہیں لکھ سکتی۔ یہ صرف جہان سکندر کا کراس اوور ہے۔ اس میں دوسرا کوئی کردار ڈالنا حالم کی ضرورت نہیں ہے۔ رہا جہان تو میں نے تالیہ کا کردار جہان کے نقش پہ تخلیق کیا تھا ہمیشہ سے۔ فرق ہے تالیہ کا ہنس مکھ پن جو جہان میں نہیں ہے۔ وہ جتنی جہان جیسی ہے اتنی ہی مختلف بھی ہے۔ آپ دوبارہ سے کبھی حالم پڑھیں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ میں نے بار بار کور اسٹوری اور کہانیاں گھڑنے والے الفاظ کیوں استعمال کیے تھے۔
حالم کی یہ اگلی قسط اکتوبر کے آخر تک آئے گی۔ اس سے پہلے نہیں۔ یاد رکھیے جو قسط کل آپ نے پڑھی ہے یہ ڈائجسٹ کی ایوریج قسط سے تین گنا بڑی تھی۔ اتنی بڑی اقساط کے باعث ان کو لکھنے میں وقت لگتا ہے۔ اور اس قسط کا تو ویسے بھی انتظار کرنا بنتا ہے۔

نمرہ احمد
 

Salam
Mai 1 novel talash kar rahi ho, us novel ka naam bhool gai hoon lakin kahani yaad hai , us Ki monthly episode aati thi . Kiya ap help kar sakte hain novel ka Naam dhoondne main ?
 
Back
Top