Maria-Noor

Maria-Noor

New Member
I Love Reading
Invalid Email
11
 
Messages
6,575
Reaction score
11,924
Points
731
ہے قدموں کے تلے زمیں نہ سر پہ آسمان ہے
یہ پتھروں سے سخت قلب والوں کا جہان ہے
یہ شور، یہ دھواں، یہ آگ، یہ لہو، یہ زلزلے
سزا ہے میرے جرم کی یا میرا امتحان ہے
کہیں پہ تیز بارشیں، کہیں پہ خشک سالیاں
کہیں پہ ہے حلق میں دل، کہیں لبوں پہ جان ہے
یہ آندھیاں اڑا کے لے کے جائیں گی مجھے کہاں
ہوا میں کوئی گھر نہیں، نہ خاک پر مکان ہے
کہاں پہ خاک میں دبا کے چل دئیے ہو دوستو
نہیں ہے روح نہ سہی، یہ جسم تو جوان ہے
وہ خالی ہاتھ ہیں مگر ہرا کے رکھ دیا ہمیں
ہیں گولیاں، نہ اسلحہ، نہ تیر نہ کمان ہے
چلو وہ پھول نہ سہی کہ جس کو پھول کہہ دیا
وہ خار بھی ہے کیا کہ جس پہ خار کا گمان ہے
عجیب سے ہیں لوگ ہم، عجب ہمارے حوصلے
دھواں دھواں سی زندگی پہ موت مہربان ہے
طبیب خود تڑپ رہا ہے جب دوا نہیں ملی
جسے نہ مل سکی ذرا سی گندم، اک کسان ہے
عظیم لوگ چل بسے تو شاہد آج ہم بچے
نہ جسم ہے نہ جان ہے، نہ نام ، نہ نشان ہے
 

Back
Top