Ummahatul Momineen Hazrat Aisha (RA) ka Ghar

Saad Sheikh

Saad Sheikh

Founder
Staff member
11
 
Messages
5,986
Reaction score
15,963
Points
716
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا گھر

Hazrat-Aisha-Hujra.jpg


سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا جس گھر میں رخصت ہو کر آئی تھیں، وہ کوئی بلند اور عالیشان عمارت نہ تھی۔ بنی نجار کے محلہ میں مسجد نبوی کے چاروں طرف چھوٹے چھوٹے متعدد حجرے تھے۔ ان ہی میں ایک حجرہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا مسکن تھا۔ یہ حجرہ مسجد کی شرقی جانب واقع تھا۔ اس کا ایک دروازہ مسجد کے اندر مغرب رخ اس طرف واقع تھا کہ گویا مسجد نبوی اس کا صحن بن گئی تھی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی دروازہ سے ہو کر مسجد میں داخل ہوتے تھے۔ جب مسجد میں معتکف ہوتے تو سر مبارک حجرے کے اندر کر دیتے اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بالوں کے اندر کنگھا کر دیتیں۔ کبھی مسجد میں بیٹھے بیٹھے حجرہ کے اندر ہاتھ بڑھا کر کوئی چیز مانگ لیتے۔

حجرہ کی وسعت چھ سات ہاتھ سے زیادہ نہ تھی۔ دیواریں مٹی کی تھیں اور کھجور کی پتیوں اور ٹہنیوں سے مسقّف تھا۔ اوپر سے کمبل ڈال دیا گیا تھا کہ بارش کی زد سے محفوظ رہے۔
بلندی اتنی تھی کہ آدمی کھڑا ہوتا تو ہاتھ چھت تک پہنچ جاتا۔ دروازہ میں ایک پٹ کا کواڑ تھا لیکن وہ عمر بھر کبھی بند نہ ہوا۔ پردہ کے طور پر ایک کمبل پڑا رہتا
حجرہ سے متصل ایک بالاخانہ تھا جس کو مشربہ کہتے تھے۔ ایلاء کے ایام میں آپ نے اسی بالاخانہ پر ایک مہینہ بسر فرمایا تھا۔

گھر کی کل کائنات ایک چارپائی، ایک چٹائی، ایک ایک تکیہ جس میں چھال بھری تھی، آٹا اور کھجور رکھنے کے ایک دو مٹکے، پانی کا ایک برتن، پانی پینے کے ایک پیالہ سے زیادہ نہ
مسکن مبارک گو منبع انوار تھا لیکن راتوں کو چراغ جلانا بھی صاحب مسکن کی استطاعت سے باہر تھا۔

کہتی ہیں کہ چالیس چالیس راتیں گزر جاتی تھیں اور گھر میں چراغ نہیں جلتا تھا۔

گھر میں کل آدمی دو تھے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ کچھ دن کے بعد بریرہ رضی اللہ عنہا نام کی ایک لونڈی کا بھی اضافہ ہوگیا تھا۔ جب تک سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا صرف دو بیویاں رہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک روز بیج دے کر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ میں شب باش ہوتے تھے۔
اس کے بعد جب اور ازواج بھی اس شرف سے ممتاز ہوئیں۔ تو سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا نے اپنی کبر سنی کے سبب اپنی باری سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو ایثارً‌ا دے دی۔ اس بنا پر نو (۹) دنوں میں دو دن آپ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر مقیم رہتے۔

گھر کے کاروبار کے لیے بہت زیادہ اہتمام و انتظام کی ضرورت نہ تھی ۔کھانا پکنے کی بہت کم نوبت آتی تھی۔ خود سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ کبھی تین دن متصل ایسے نہیں گزرے کہ خاندان نبوت نے سیر ہو کر کھانا کھایا ہو۔ فرماتی تھیں گھر میں مہینہ مہینہ بھر آگ نہیں جلتی تھی۔ چھوہارے اور پانی پر گزارہ تھا۔

فتح خیبر کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کے سالانہ مصارف کے لیے وظائف مقرر کر دیے تھے۔ اسی وسق (بارشتر) چھوہارا اور بیس وسق جو۔
لیکن ایثار و فیاضی کی بدولت سال بھر کے لیے یہ سامان کبھی کافی نہ ہوا۔

بحوالہ کتاب سیرۃ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا
قلم نگار علامہ سید سلیمان ندوی​
 

۔

گھر کے کاروبار کے لیے بہت زیادہ اہتمام و انتظام کی ضرورت نہ تھی ۔کھانا پکنے کی بہت کم نوبت آتی تھی۔ خود سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ کبھی تین دن متصل ایسے نہیں گزرے کہ خاندان نبوت نے سیر ہو کر کھانا کھایا ہو۔ فرماتی تھیں گھر میں مہینہ مہینہ بھر آگ نہیں جلتی تھی۔ چھوہارے اور پانی پر گزارہ تھا۔
اللہ اکبر
یا اللہ ہم سب کو ہدایت دے 😢 گناہگار اور نا شکرے ہیں
 
اللہ اکبر
یا اللہ ہم سب کو ہدایت دے 😢 گناہگار اور نا شکرے ہیں
بےشک اللہ نے ہمیں بےشمار نعمتوں سے نوازا ہے اور پھر بھی ہم ناشکری کی باتیں کرتے ہیں۔ اللہ معاف فرمائے اور نیک ہدایت دے۔
 
Back
Top