History of April Fool

Maria-Noor

Maria-Noor

New Member
I Love Reading
Invalid Email
11
 
Messages
6,575
Reaction score
11,925
Points
731
IMG_20200401_202735.jpg


یکم اپریل کے دن بولے جانے والے جھوٹ بے شمار لوگوں کی زندگیوں میں زہر گھول دیتے ہیں اور بعض افراد نامعقول شرارتوں کی زد میں آ کر شدید صدمے میں جان تک سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، کتنے ہی گھروں میں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں اور کتنے خوش وخرم جوڑے ایک دوسرے سے متعلق ہمیشہ کیلئے شکوک و شبہات کا شکار ہو جاتے ہیں، دوسری جانب مذاق کرنے والا ان نقصانات کا چاہتے ہوئے بھی کبھی ازالہ نہیں کر سکتا اور پچھتاوا ہمیشہ کیلئے اس کا مقدر بن جاتا ہے۔

افسوس کا مقام ہے کہ ہم اسلام کی تعلیمات پس پشت ڈال کر مادر پدر آزاد اغیار کی عادات و اطوار کے گرویدہ بنتے چلے جارہے ہیں۔ ہمارا دین جھوٹ بولنے سے منع کرتا ہے اس کے باوجود ہم یہود و نصاریٰ کی نقالی کرتے ہوئے جھوٹ بول کر اپنے احباب واقرباء کو بے وقوف بنا کر ان کی دل آزاری کا باعث بنتے ہیں اور پھر اس “کارنامے” کو بڑے فخریہ انداز میں لوگوں کے سامنے بیان کرتے ہیں۔ جبکہ یہود و نصاریٰ کی تقلید کرنے والے مسلمان اپریل فول کی حقیقت سے بھی واقف نہیں۔
اپریل فول کی حقیقت جاننے کے لئے اگر تاریخ کے اوراق پلٹیں تو معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں نے اسپین میں تقریباً آٹھ سو سال تک حکومت کی، اس دوران عیسائیوں نے مسلمانوں کو شکست سے دوچار کرنے اور اسلام کی جڑوں کو اسپین سے اکھاڑ پھینکنے کی بے شمار کوششیں کیں مگر اپنی کسی بھی کوشش میں ان کو کامیابی نصیب نہ ہوئی، انہوں نے اپنی پے درپے ناکامیوں اور مسلمانوں کی طاقت اور قوت کے اسباب جاننے کے لیے اسپین میں اپنے جاسوسوں کو بھیجا تاکہ وہ مسلمانوں کے ناقابل شکست ہونے کا راز پا سکیں.س

ان جاسوسوں نے اپنے آقاوں کو یہ رپورٹ دی کہ چونکہ مسلمانوں میں تقوٰی موجود ہے اور وہ قرآن اور سنت کی مکمل اتباع کرتے ہیں، حرام کاموں سے بچتے ہیں اس لیے وہ ناقابل شکست ہیں۔ جب انہوں نے مسلمانوں کی طاقت کا راز پا لیا تو اپنی ساری ذہنی قوت اس بات پر خرچ کر دی کہ کسی طریقے سے مسلمانوں کو ان کی اس روحانی طاقت سے محروم کردیا جائے، اس کے لیے انہوں نے یہ حکمت عملی وضع کی کہ شراب اور سگریٹ کی مفت ترسیل اسپین کو شروع کر دی۔
ان کی یہ ترکیب کامیاب رہی اور ان اشیاء کے استعما ل سے مسلمانوں میں اخلاقی کمزوریا ں نمایاں ہونے لگیں، خصوصاً مسلمانوں کی نوجوان نسل اس سازش کا سب سے زیادہ شکار ہوئی، مسلمان اخلاقی تنزلی کا شکار ہوکر کمزور پڑ گئے اور پھر جب عیسائی افواج نے اسپین کو فتح کیا تو اس وقت اسپین کی زمیں پر مسلمانوں کا اتنا خون بہایا گیا کہ دشمن فوج کے گھوڑے جب گلیوں سے گزرتے تھے تو ان کی ٹانگیں گھٹنوں تک مسلمانوں کے خون میں تر ہوجاتی تھیں۔ جب قابض افواج کو یقین ہوگیا کہ اب اسپین میں کوئی بھی مسلمان زندہ نہیں بچا تو انہوں نے گرفتار مسلمان فرماں روا کو یہ موقع دیا کہ وہ اپنے خاندان کیساتھ واپس مراکش چلا جائے جہاں سے اسکے آباؤ اجداد آئے تھے، قابض افواج غرناطہ سے کوئی بیس کلومیٹر دور ایک پہاڑی پر اسے چھوڑ کر واپس چلی گئی جب عیسائی افواج مسلمان حکمرانوں کو اپنے ملک سے نکال چکیں تو حکومتی جاسوس گلی گلی گھومتے رہے کہ کوئی مسلمان نظر آئے تو اسے شہید کردیا جائے۔

جو مسلمان زندہ بچ گئے وہ اپنے علاقے چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں جا بسے، وہاں جا کر اپنے گلوں میں صلیبیں ڈال لیں اور عیسائی نام رکھ لئے، اب بظاہر اسپین میں کوئی مسلمان نظر نہیں آرہا تھا مگر اب بھی عیسائیوں کو یقین تھا کہ سارے مسلمان قتل نہیں ہوئے، کچھ چھپ کر اور اپنی شناخت چھپا کر زندہ ہیں۔ اب مسلمانوں کو باہر نکالنے کی ترکیبیں سوچی جانے لگیں اور پھر ایک منصوبہ بنایا گیا۔

پورے ملک میں اعلان ہوا کہ یکم اپریل کو تمام مسلمان غرناطہ میں اکٹھے ہوجائیں تاکہ انہیں انکے آبائی ممالک واپس بھیج دیا جائے۔ اب چونکہ ملک میں امن قائم ہو چکا تھا اور مسلمانوں کو خود ظاہر ہونے میں کوئی خوف محسوس نہ ہوا، مارچ کے پورے مہینے اعلانات ہوتے رہے، مسلمانوں کے لئے بڑے بڑے میدانوں میں خیمے نصب کر دیئے گئے، جہاز آ کر بندرگاہ پر لنگرانداز ہوتے رہے، مسلمانوں کو ہر طریقے سے یقین دلایا گیا کہ انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا۔ جب مسلمانوں کو یقین ہوگیا کہ اب ہمارے ساتھ کچھ نہیں ہوگا تو وہ سب غرناطہ میں اکٹھے ہونا شروع ہوگئے، اسی طرح حکومت نے تمام مسلمانوں کو ایک جگہ اکٹھا کرلیا اور انکی بڑی خاطر مدارت کی۔
یہ کوئی پانچ سو برس پہلے یکم اپریل کا دن تھا جب تمام مسلمانوں کو بحری جہاز میں بٹھایا گیا، مسلمانوں کو اپنا وطن چھوڑتے ہوئے تکلیف ہورہی تھی مگر اطمینان تھا کہ چلو جان تو بچ جائے گی۔ دوسری طرف عیسائی حکمران اپنے محلات میں جشن منانے لگے، جرنیلوں نے مسلمانوں کو الوداع کیا اور جہاز وہاں سے چل دیئے، ان مسلمانوں میں بوڑھے، جوان ، خواتین، بچے اور کئی ایک مریض بھی تھے۔

جب جہاز سمندر کے عین وسط میں پہنچے تو منصوبہ بندی کے تحت انہیں گہرے پانی میں ڈبو دیا گیا اور یوں تمام مسلمان بیچ سمندر میں تکلیف دہ موت کا شکار ہو گئے۔ اس کے بعد اسپین میں خوب جشن منایا گیا کہ ہم نے کس طرح اپنے دشمنوں کو بیوقوف بنایا۔ پھر یہ دن اسپین کی سرحدوں سے نکل کر پورے یورپ میں فتح کا عظیم دن بن گیا اور اسے فرسٹ اپریل فول کا نام دیدیا گیا یعنی یکم اپریل کے بیوقوف۔ آج بھی عیسائی دنیا اس دن کی یاد بڑے اہتمام کے ساتھ منائی جاتی ہے اور لوگوں کو جھوٹ بول کر بیوقوف بنایا جاتا ہے۔

یہ دن منانے سے قبل مسلمانوں کو اس دن کی حقیقت سے آگاہ ضرور ہونا چاہیے کہ اس دن کس طرح مسلمانوں کو دھوکہ دہی سے قتل کردیا گیا تھا، مسلمانوں کے لئے یہ دن کس طرح خوشی کا باعث ہو سکتا ہے۔ اسلام میں جھوٹ کو نفاق کی علامت بتلایا گیا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جھوٹ کی سختی سے ممانعت فرمائی ہے۔ حدیث مبارکہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ ہمیشہ سچ بولے یا خاموش رہے، ایک دوسری روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شخص پرخصوصی طور پر لعنت فرمائی ہے جو جھوٹ بول کر لوگوں ہنساتا ہے۔​
 

پورے ملک میں اعلان ہوا کہ یکم اپریل کو تمام مسلمان غرناطہ میں اکٹھے ہوجائیں تاکہ انہیں انکے آبائی ممالک واپس بھیج دیا جائے۔ اب چونکہ ملک میں امن قائم ہو چکا تھا اور مسلمانوں کو خود ظاہر ہونے میں کوئی خوف محسوس نہ ہوا، مارچ کے پورے مہینے اعلانات ہوتے رہے، مسلمانوں کے لئے بڑے بڑے میدانوں میں خیمے نصب کر دیئے گئے، جہاز آ کر بندرگاہ پر لنگرانداز ہوتے رہے، مسلمانوں کو ہر طریقے سے یقین دلایا گیا کہ انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا۔ جب مسلمانوں کو یقین ہوگیا کہ اب ہمارے ساتھ کچھ نہیں ہوگا تو وہ سب غرناطہ میں اکٹھے ہونا شروع ہوگئے، اسی طرح حکومت نے تمام مسلمانوں کو ایک جگہ اکٹھا کرلیا اور انکی بڑی خاطر مدارت کی۔
یہ کوئی پانچ سو برس پہلے یکم اپریل کا دن تھا جب تمام مسلمانوں کو بحری جہاز میں بٹھایا گیا، مسلمانوں کو اپنا وطن چھوڑتے ہوئے تکلیف ہورہی تھی مگر اطمینان تھا کہ چلو جان تو بچ جائے گی۔ دوسری طرف عیسائی حکمران اپنے محلات میں جشن منانے لگے، جرنیلوں نے مسلمانوں کو الوداع کیا اور جہاز وہاں سے چل دیئے، ان مسلمانوں میں بوڑھے، جوان ، خواتین، بچے اور کئی ایک مریض بھی تھے۔

جب جہاز سمندر کے عین وسط میں پہنچے تو منصوبہ بندی کے تحت انہیں گہرے پانی میں ڈبو دیا گیا اور یوں تمام مسلمان بیچ سمندر میں تکلیف دہ موت کا شکار ہو گئے۔ اس کے بعد اسپین میں خوب جشن منایا گیا کہ ہم نے کس طرح اپنے دشمنوں کو بیوقوف بنایا۔ پھر یہ دن اسپین کی سرحدوں سے نکل کر پورے یورپ میں فتح کا عظیم دن بن گیا اور اسے فرسٹ اپریل فول کا نام دیدیا گیا یعنی یکم اپریل کے بیوقوف۔ آج بھی عیسائی دنیا اس دن کی یاد بڑے اہتمام کے ساتھ منائی جاتی ہے اور لوگوں کو جھوٹ بول کر بیوقوف بنایا جاتا ہے۔
تاریخی حقائق سے آگاہ کرنے کا شکریہ
 
View attachment 52367

یکم اپریل کے دن بولے جانے والے جھوٹ بے شمار لوگوں کی زندگیوں میں زہر گھول دیتے ہیں اور بعض افراد نامعقول شرارتوں کی زد میں آ کر شدید صدمے میں جان تک سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، کتنے ہی گھروں میں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں اور کتنے خوش وخرم جوڑے ایک دوسرے سے متعلق ہمیشہ کیلئے شکوک و شبہات کا شکار ہو جاتے ہیں، دوسری جانب مذاق کرنے والا ان نقصانات کا چاہتے ہوئے بھی کبھی ازالہ نہیں کر سکتا اور پچھتاوا ہمیشہ کیلئے اس کا مقدر بن جاتا ہے۔

افسوس کا مقام ہے کہ ہم اسلام کی تعلیمات پس پشت ڈال کر مادر پدر آزاد اغیار کی عادات و اطوار کے گرویدہ بنتے چلے جارہے ہیں۔ ہمارا دین جھوٹ بولنے سے منع کرتا ہے اس کے باوجود ہم یہود و نصاریٰ کی نقالی کرتے ہوئے جھوٹ بول کر اپنے احباب واقرباء کو بے وقوف بنا کر ان کی دل آزاری کا باعث بنتے ہیں اور پھر اس “کارنامے” کو بڑے فخریہ انداز میں لوگوں کے سامنے بیان کرتے ہیں۔ جبکہ یہود و نصاریٰ کی تقلید کرنے والے مسلمان اپریل فول کی حقیقت سے بھی واقف نہیں۔
اپریل فول کی حقیقت جاننے کے لئے اگر تاریخ کے اوراق پلٹیں تو معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں نے اسپین میں تقریباً آٹھ سو سال تک حکومت کی، اس دوران عیسائیوں نے مسلمانوں کو شکست سے دوچار کرنے اور اسلام کی جڑوں کو اسپین سے اکھاڑ پھینکنے کی بے شمار کوششیں کیں مگر اپنی کسی بھی کوشش میں ان کو کامیابی نصیب نہ ہوئی، انہوں نے اپنی پے درپے ناکامیوں اور مسلمانوں کی طاقت اور قوت کے اسباب جاننے کے لیے اسپین میں اپنے جاسوسوں کو بھیجا تاکہ وہ مسلمانوں کے ناقابل شکست ہونے کا راز پا سکیں.س

ان جاسوسوں نے اپنے آقاوں کو یہ رپورٹ دی کہ چونکہ مسلمانوں میں تقوٰی موجود ہے اور وہ قرآن اور سنت کی مکمل اتباع کرتے ہیں، حرام کاموں سے بچتے ہیں اس لیے وہ ناقابل شکست ہیں۔ جب انہوں نے مسلمانوں کی طاقت کا راز پا لیا تو اپنی ساری ذہنی قوت اس بات پر خرچ کر دی کہ کسی طریقے سے مسلمانوں کو ان کی اس روحانی طاقت سے محروم کردیا جائے، اس کے لیے انہوں نے یہ حکمت عملی وضع کی کہ شراب اور سگریٹ کی مفت ترسیل اسپین کو شروع کر دی۔
ان کی یہ ترکیب کامیاب رہی اور ان اشیاء کے استعما ل سے مسلمانوں میں اخلاقی کمزوریا ں نمایاں ہونے لگیں، خصوصاً مسلمانوں کی نوجوان نسل اس سازش کا سب سے زیادہ شکار ہوئی، مسلمان اخلاقی تنزلی کا شکار ہوکر کمزور پڑ گئے اور پھر جب عیسائی افواج نے اسپین کو فتح کیا تو اس وقت اسپین کی زمیں پر مسلمانوں کا اتنا خون بہایا گیا کہ دشمن فوج کے گھوڑے جب گلیوں سے گزرتے تھے تو ان کی ٹانگیں گھٹنوں تک مسلمانوں کے خون میں تر ہوجاتی تھیں۔ جب قابض افواج کو یقین ہوگیا کہ اب اسپین میں کوئی بھی مسلمان زندہ نہیں بچا تو انہوں نے گرفتار مسلمان فرماں روا کو یہ موقع دیا کہ وہ اپنے خاندان کیساتھ واپس مراکش چلا جائے جہاں سے اسکے آباؤ اجداد آئے تھے، قابض افواج غرناطہ سے کوئی بیس کلومیٹر دور ایک پہاڑی پر اسے چھوڑ کر واپس چلی گئی جب عیسائی افواج مسلمان حکمرانوں کو اپنے ملک سے نکال چکیں تو حکومتی جاسوس گلی گلی گھومتے رہے کہ کوئی مسلمان نظر آئے تو اسے شہید کردیا جائے۔

جو مسلمان زندہ بچ گئے وہ اپنے علاقے چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں جا بسے، وہاں جا کر اپنے گلوں میں صلیبیں ڈال لیں اور عیسائی نام رکھ لئے، اب بظاہر اسپین میں کوئی مسلمان نظر نہیں آرہا تھا مگر اب بھی عیسائیوں کو یقین تھا کہ سارے مسلمان قتل نہیں ہوئے، کچھ چھپ کر اور اپنی شناخت چھپا کر زندہ ہیں۔ اب مسلمانوں کو باہر نکالنے کی ترکیبیں سوچی جانے لگیں اور پھر ایک منصوبہ بنایا گیا۔

پورے ملک میں اعلان ہوا کہ یکم اپریل کو تمام مسلمان غرناطہ میں اکٹھے ہوجائیں تاکہ انہیں انکے آبائی ممالک واپس بھیج دیا جائے۔ اب چونکہ ملک میں امن قائم ہو چکا تھا اور مسلمانوں کو خود ظاہر ہونے میں کوئی خوف محسوس نہ ہوا، مارچ کے پورے مہینے اعلانات ہوتے رہے، مسلمانوں کے لئے بڑے بڑے میدانوں میں خیمے نصب کر دیئے گئے، جہاز آ کر بندرگاہ پر لنگرانداز ہوتے رہے، مسلمانوں کو ہر طریقے سے یقین دلایا گیا کہ انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا۔ جب مسلمانوں کو یقین ہوگیا کہ اب ہمارے ساتھ کچھ نہیں ہوگا تو وہ سب غرناطہ میں اکٹھے ہونا شروع ہوگئے، اسی طرح حکومت نے تمام مسلمانوں کو ایک جگہ اکٹھا کرلیا اور انکی بڑی خاطر مدارت کی۔
یہ کوئی پانچ سو برس پہلے یکم اپریل کا دن تھا جب تمام مسلمانوں کو بحری جہاز میں بٹھایا گیا، مسلمانوں کو اپنا وطن چھوڑتے ہوئے تکلیف ہورہی تھی مگر اطمینان تھا کہ چلو جان تو بچ جائے گی۔ دوسری طرف عیسائی حکمران اپنے محلات میں جشن منانے لگے، جرنیلوں نے مسلمانوں کو الوداع کیا اور جہاز وہاں سے چل دیئے، ان مسلمانوں میں بوڑھے، جوان ، خواتین، بچے اور کئی ایک مریض بھی تھے۔

جب جہاز سمندر کے عین وسط میں پہنچے تو منصوبہ بندی کے تحت انہیں گہرے پانی میں ڈبو دیا گیا اور یوں تمام مسلمان بیچ سمندر میں تکلیف دہ موت کا شکار ہو گئے۔ اس کے بعد اسپین میں خوب جشن منایا گیا کہ ہم نے کس طرح اپنے دشمنوں کو بیوقوف بنایا۔ پھر یہ دن اسپین کی سرحدوں سے نکل کر پورے یورپ میں فتح کا عظیم دن بن گیا اور اسے فرسٹ اپریل فول کا نام دیدیا گیا یعنی یکم اپریل کے بیوقوف۔ آج بھی عیسائی دنیا اس دن کی یاد بڑے اہتمام کے ساتھ منائی جاتی ہے اور لوگوں کو جھوٹ بول کر بیوقوف بنایا جاتا ہے۔

یہ دن منانے سے قبل مسلمانوں کو اس دن کی حقیقت سے آگاہ ضرور ہونا چاہیے کہ اس دن کس طرح مسلمانوں کو دھوکہ دہی سے قتل کردیا گیا تھا، مسلمانوں کے لئے یہ دن کس طرح خوشی کا باعث ہو سکتا ہے۔ اسلام میں جھوٹ کو نفاق کی علامت بتلایا گیا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جھوٹ کی سختی سے ممانعت فرمائی ہے۔ حدیث مبارکہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ ہمیشہ سچ بولے یا خاموش رہے، ایک دوسری روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شخص پرخصوصی طور پر لعنت فرمائی ہے جو جھوٹ بول کر لوگوں ہنساتا ہے۔​
20190731_1112551743859799.jpg
 
Back
Top