History of Roman Bridge of Cordoba in Urdu - Qurtaba ke Rumi Pul ki Tareekh

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
قرطبہ کا رومی پُل ۔۔۔۔۔۔ تحریر : رضوان عطا

qartba.jpg


قدیم تعمیرات سے کسی خطے یا ملک کی تاریخ کے بارے میں بہت کچھ معلوم ہوتا ہے۔ ان سے پتا چلتا ہے کہ کون سا مواد اس دور میں دستیاب تھا، ان سے ثقافت اور عقائدکی خبر ملتی ہے۔ مثال کے طور پر مغل دور میں ہونے والی تعمیرات سے بادشاہوں اور امرا کے رہن سہن، طاقت، ترجیحات اور ضروریات کا اندازہ ہوتا ہے۔ ان سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ اردگرد کے خطوں سے کس طرح کے مراسم تھے اور وہ کس طرح اثرانداز ہوئے۔

ہسپانیہ میں قرطبہ کا شاندار، تاریخ ساز اور مشہور پل ایسی ہی ایک مثال ہے۔ اس پل نے دورقدیم سے عہد وسطیٰ تک ہسپانیہ کی تاریخ میں اہم کردار ادا کیا۔ یہ آج بھی موجود ہے اور ماضی کی آب و تاب کی گواہی دیتا ہے۔ عرف عام میں اسے قرطبہ کا رومی پل کہا جاتا ہے۔

جزیرہ نام آئبیریا کا بیشتر حصہ ہسپانیہ اور پرتگال پر مشتمل ہے۔ قرطبہ اسی جزیرہ نما میں واقع ہے۔ یہاں انسانی آبادی زمانہ قبل از تاریخ سے موجود تھی۔ آئبیریا کے قدیم باشندے کئی قبائل میں تقسیم تھے۔ یہ قدیم طرز زندگی اپنائے ہوئے تھے کہ فونیقی تہذیب نے ان پر اثرات مرتب کرنا شروع کر دیے۔ فونیقی قدیم سامی تہذیب تھی۔ اسی تہذیب سے وابستہ قدیم قرطاجیہ کے لوگ یہاں آباد ہوئے۔ جب سلطنت قرطاجیہ کو عروج ملا تو وہ تجارتی مرکز اور بڑی بحری قوت بن گئی اور اس نے افریقہ کے علاوہ آئبیریا پر اپنے اثر میں خاطر خواہ اضافہ کیا۔ بالآخر رومیوں نے قرطاجیہ کو تہ و بالا کر دیا۔ یوں آئبیریا پر بھی رومیوں کا اثر بڑھ گیا۔

رومیوں نے ایک جرنیل اور سیاست دان میٹیلوس کی قیادت میں قرطبہ پر پہلی صدی عیسوی میں قبضہ کیا۔ شہنشاہ اگسٹس نے اسے صوبہ ''ہسپانیہ الٹیرئیر‘‘ (پرلا سپین) کا دارالحکومت بنا دیا۔ قدرتی وسائل کی وجہ سے یہ انتہائی خوش حال ہو گیا۔

غالباً اگسٹس ہی کے احکامات کے تحت دریائے گواڈلکیوئیر نے آئبیریائی باشندوں کے تعمیر کردہ لکڑی کے پل کی جگہ ایک اور پل تعمیر کرنے کی ہدایت کی۔ پتھر کا یہ نیا پل ''ویا آگسٹس‘‘ کہلانے والی بڑی سڑک کا حصہ بن گیا۔ اس تعمیر کی تزویراتی اہمیت بہت زیادہ تھی اور مقامی آئبیریائی باشندوں کی کئی بغاوتوں کے خلاف رومی لشکروں نے اسے استعمال کیا۔

مغربی سلطنت روم کے زوال کے بعد مغربی گوتھوں نے آئبیریا میں ایک طاقتور سلطنت قائم کی۔ آٹھویں صدی میں عرب اور بربر فوج نے طارق بن زیاد کی قیادت میں آئبیریا پر کامیاب حملہ کیا۔ اس کے نتیجے میں آج جو علاقے سپین میں شامل ہیں وہ اموی سلطنت کا حصہ بن گئے۔ عباسی سلطنت کے ابھرنے پر قرطبہ اموی امارت کا دارالحکومت بنا۔ قرطبہ کئی صدیوں تک مسلم سلطنت کا دارالحکومت رہا۔ اس نے ترقی کی منازل طے کیں اور یورپ کا سب سے بڑا شہر بن گیا۔ یہ بڑا ثقافتی مرکز بھی تھا جہاں مسلمانوں نے مختلف علوم کو ترقی دی۔ ان علوم سے بعدازاں یورپی اقوام مستفید ہوئیں۔ یہاں یہودی سکالرز اور لکھاریوں کو بھی بھی پھلنے پھولنے کا موقع ملا کیونکہ عموماً ان سے رواداری کا سلوک کیا جاتا تھا۔

رومیوں کے تعمیر کردہ اس پل کو کئی صدیوں تک نظرانداز کیا جاتا رہا جس سے اس کی حالت خراب ہو گئی۔ اموی گورنر السمح بن مالک الخولانی نے 720ء کے لگ بھگ اسے دوبارہ تعمیر کیا۔ اصل رومی ڈھانچے میں اسلامی طرز تعمیر کے کئی عناصر کو شامل کیا گیا۔ رومیوں کی طرح طاقتور مسلمان حکمرانوں، مثلاً عبدالرحمان سوم اور الحکم دوم نے شمال کی مسیحی ریاستوں کے خلاف مہمات میں اپنی فوجوں کو اس پل سے گزارا۔ کئی بار مخالفین کو اس پل پر پھانسی بھی دی گئی۔

بارہویں صدی عیسوی میں بربروں کی سلطنت الموحدون نے پل کی حفاظت کے لیے ایک قلعہ نما دروازہ بنوایا۔ قرطبہ پر مسیحی حکمرانوں کے قبضے کے بعد پل کئی برس تک مسلمانوں کے خلاف مہمات میں استعمال ہوتا رہا۔ سولہویں صدی میں مقامی میونسپلٹی نے ایک باب ''پورٹا ڈل پونٹی‘‘ تعمیر کیا اور سترھویں صدی میں مقامی حکام نے مسلم ماضی کے نقوش مٹانے کی کوششوں کے سلسلے میں سینٹ رافیل کا مجسمہ کھڑا کر دیا۔ اسے پل پر تعمیر کیا گیا جس نے بعد ازاں مقدس حیثیت اختیار کر لی جہاں لوگ موم بتیاں جلاتے اور نذرانے پیش کرتے۔

اس پل کی کئی بار ازسرنو تعمیر اور تزئین و و آرائش ہوئی اور آج یہ سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز ہے۔ پل 820 فٹ لمبی اور 29 فٹ چوڑا ہے۔ موجودہ پل ہسپانیہ کے مور عہد کی یادگار ہے اور اس کا طرزتعمیر کافی حد تک اسلامی ہے۔ انیسویں صدی میں مقامی میونسپلٹی نے پل پر پتھروں کا فرش بچھایا۔
طویل عرصے تک پل کی حفاظت کے لیے بنایا جانے والا ''کالاہورا ٹاور‘‘ اسلامی طرزتعمیر کا نمونہ ہے۔ اس کے دو چوکور مینار ایک بیلن نما مینار سے جڑے ہیں اور یہ تقریباً 100 فٹ اونچا ہے۔ 1369ء میں کیسٹائل کے باد شاہ انریقی دوم نے اسے بحال کیا تاکہ اپنے بھائی پیڈرو اول جابر کے حملوں سے شہر کا دفاع کر سکے۔ ''پورٹا ڈل پونٹی‘‘ پل کے دوسرے سرے پر ہے اور اس کی بالکونی سے وسیع علاقے کا نظارہ کیا جا سکتا ہے۔

قرطبہ کا قدیم شہر تاریخی عمارات کا مرکز ہے جہاں اس پل کے علاوہ مسلم و عہد وسطیٰ کی بہت سی عمارات ہیں۔
(ماخذ: ''اینشی انٹ اوریجن‘‘)​
 

Back
Top