Semmi
Well-Known Pakistani
I Love Reading
5
- Messages
- 529
- Reaction score
- 665
- Points
- 176
کلیجے کرب سہتے سہتے چھلنی ہو چکے ہیں
مگر اب کیا کریں ہم اِس کے عادی ہوچکے ہیں
ہمارے سامنے سے عِشق و اُلفت کو اُٹھا لے
یہ قِصّے ہم تک آتے آتے ردّی ہو چکے ہیں
تو کیا پیاسوں کو پانی بھی پِلانے سے گئے ہم
تو کیا یہ مان لیں ہم لوگ کوفی ہو چکے ہیں
ہمارے شہر سے مُمکن ہو تو بچ کر گُزر جا
ہمارے شہر کے سب لوگ وحشی ہو چکے ہیں
ارے حیرت سے کیا دیکھے ہیں آنکھوں کو ہماری
یہ مشکیزے تو اِک مدت سے خالی ہو چکے ہیں
جو موزوں ہیں اُنہیں قِیمت مُناسب ہی ملے گی
مگر سَستے بِکیں گے وہ جو داغی ہو چکے ہیں
ہمارا نام نامو ں سے الگ لکھے گی دُنیا
کہ ہم تیری مُحبّت میں مِثالی ہو چکے ہیں