Quran Hadith Hussan E Ikhlaq Ke Kirshmay By Mufti Muhammad Waqas Rafi

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
حسنِ اخلاق کے کرشمے ..... تحریر : مفتی محمد وقاص رفیع

Iklaq.jpg

ہماری معاشرتی زندگی میں آئے دن جس قدر نفرتیں، رنجشیں اور برائیاں جنم لے رہی ہیںاُن کی ایک خاص وجہ ہمارا دوسروں کے ساتھ وہ غیر اخلاقی رویہ ہے

جس کی نحوست سے آج ہمارے دلوں سے ایک دوسرے کے حق میں ہمدردی و جاں نثاری کا جذبہ نکل چکا ہے اور ہم ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوگئے ہیں۔حالاں کہ ہمارا مذہب ہمیں ہمارے تمام شعبہ ہائے زندگی میں حسنِ اخلاق ، بلندیٔ کردار اور جذبہ ایثار سے سرشار ہوکر زندگی گزارنے کی تعلیم دیتا ہے۔
بلاشبہ حسن اخلاق وہ عظیم جادو کی چھڑی ہے جس سے آپ جس کو چاہیں اپنا بنالیں۔
حسنِ اخلاق سے بڑھ کر کوئی شرافت نہیں
حسنِ اخلاق سب سے آسان عبادت ہے
حسنِ اخلاق سب سے افضل عمل ہے
حسنِ اخلاق اللہ تعالیٰ کا بہترین عطیہ ہے
حسنِ اخلاق سے برکتیں آتی ہیں
محبتیں بڑھتی ہیں، رنجشیں ختم ہوتی ہیں
حسن ظن پیدا ہوتا ہے ،بدگمانیاں دُور ہوتی ہیں
ایک دوسرے کے حق میں ایثار و ہمدردی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔
قرآنِ مجید میں فرمایا گیا ہے کہ : ترجمہ'' اللہ ایسے نیک لوگوں سے محبت کرتا ہے جو غصے کو پی جانے والے اور لوگوں کو معاف کردینے والے ہیں۔‘‘ (آلِ عمران: 3/134) چنانچہ اصحابِ حدیث و سیر نے حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں ایک واقعہ نقل کیا ہے کہ ایک مرتبہ ایک یہودی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کچھ کھجوریں مدت مقرر کرکے خریدیں اور پیشگی ہی اُن کی قیمت ادا کردی، اُس کے بعد مدتِ معینہ سے ایک یا دو روز قبل ہی وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آگیا اور بر سر مجمع اُس نے آپؐ کی عبا پکڑ لی اور انتہائی ترش روئی کے سا تھ کہنے لگا: میرا حق ادا نہیں کروگے؟بخدا تم لوگ بہت ٹال مٹول کرنے والے ہو۔ حسن اتفاق سے حضرت عمر فاروقؓ بھی وہاں موجود تھے اُنہوں نے کہا: '' دُشمن خدا! اللہ کی قسم ! اگر مجھے اُس چیز کا خوف نہ ہوتا جس کے قرب کا مجھے اندیشہ ہے تو میں تیری گردن اُڑادیتا!‘‘ حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموشی اور مسکراہٹ کے ساتھ حضرت عمر فاروقؓ کی طرف دیکھتے رہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ''اے عمر! میں اور یہ تم سے کسی اور چیز کے حاجت مند تھے۔ یعنی یہ کہ تم مجھے اچھی طرح ادا کرنے کا کہتے اور اِس کو نرمی کے ساتھ لینے کا کہتے، اچھا اِن کو لے جاؤ اور اِن کو اِن کا حق ادا کردو، نیز اِس جھگڑے کے بدلے میں بیس صاع اِن کو مزید دے دو!‘‘ اُس یہودی نے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ حسن اخلاق دیکھا تو وہ کہنے لگا کہ اگر یہی اسلام ہے تو پھر میں کلمہ پڑھتا ہوں اور وہ مسلمان ہوگیا۔ (طبرانی، بیہقی، ابن حبان)
قرآنِ مجید میں خود اللہ تعالیٰ نے بھی حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حسن اخلاق کی بہترین تعریف فرمائی ہے۔ چنانچہ ارشادِ خداوندی ہے: ترجمہ: ''بے شک آپ(ﷺ) اخلاق کے اعلیٰ درجہ پر فائز ہیں۔‘‘(سورۃ القلم: 68/4) ایک اور مقام پرحضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ: ''حسن اخلاق ایک بہترین نیکی ہے۔‘‘(صحیح مسلم)
دوسری جگہ ارشاد ہے: ''تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جن کے اخلاق بہت اچھے ہیں۔‘‘ (بخاری و مسلم)
ایک اور جگہ ارشاد ہے کہ: ''قیامت کے دن نامۂ اعمال کے ترازو میں حسن اخلاق کا عمل سب سے زیادہ وزنی ہوگا۔‘‘ (ترمذی)
ایک مرتبہ کسی نے دریافت کیا کہ جنت میں لے جانے والی کون سی صفت ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ''اللہ کا خوف اور حسن اخلاق۔‘‘ (ترمذی) ایک اورمقام پر ارشاد فرمایا: ''اچھے اخلاق والے کامل ایمان والے ہیں۔‘‘ (ترمذی)
ایک دوسری جگہ ارشاد ہے کہ: ''اچھے اخلاق والے ایمان دار شخص کو دن بھر روزہ رکھنے اور رات بھر قیام کرنے کا ثواب ملتا ہے۔‘‘ (ابو داؤد)اسی حوالے سے ایک اور حدیث مبارک ہے کہ: ''بہترین شخص وہ ہے جس کی عمر بڑی ہو اور اُس کے اخلاق اچھے ہوں۔‘‘ (صحیح ابن حبان)
حضرت معاذبن جبلؓ نے ایک مرتبہ سفر پر جاتے ہوئے عرض کیا ،یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! مجھے کچھ وصیت فرمادیجئے! تو آپﷺ نے ارشاد فرمایا : ''ہمیشہ اچھے اخلاق کا پابند رہنا۔‘‘(صحیح ابن حبان)
یہاں مثال کے طور پر چند دہائیاں قبل کا ایک واقعہ بیان کیا جائے تو عطاء اللہ شاہ بخاری ؒ کے متعلق اُن کے سوانح نگاروں نے یہ واقعہ نقل کیا کہ ۱۹۳۹؁ء میں ایک مرتبہ شاہ صاحب لاہور مجلس احرار اسلام کے دفتر میں تشریف لائے ، جب وہ نیچے سے اوپر آنے لگے تو بھنگی اوپر سے گندگی لے کر نیچے آرہا تھا ، سیڑھیوں کے درمیان دونوں میں مڈبھیڑ ہوگئی بھنگی سمٹ کر دیوار کے ساتھ لگ گیا کہ شاہ صاحب آسانی سے گزر سکیں ، جب عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کی نظر اس بھنگی پر پڑی تو آپ نے اس سے کہا : یہ ٹوکری نیچے رکھ کر اوپر آجاؤ ، میری ایک بات سن جاؤ۔بھنگی ٹوکری نیچے رکھ کر اوپر چلا آیا اور پوچھا: صاحب میرے لئے کیا حکم ہے ؟ شاہ صاحب نے کہا : یہ صابن لو اور منہ ہاتھ دھوکر میرے پاس آجاؤ ۔ اس نے ایسے ہی کیا ، شاہ صاحب نے اسے اپنے پاس بٹھالیا ، کھانا منگوایا اور ایک لقمہ توڑ کر سالن میں ڈبویا اور اس کے منہ میں ڈال دیااورپھر اس سے کہا، میاں ایک لقمہ تم توڑ کر سالن لگاؤ اور میرے منہ میں ڈال دو ۔ وہ بھنگی بڑی حیرانگی سے شاہ صاحب کی طرف دیکھنے لگا ، شاہ صاحب نے اس سے کہا : بھائی انسان ہونے کے ناطے آپ میں اور مجھ میں کیا فرق ہے ؟ گندگی اٹھانا تمہارا کام ہے ، تم اس مکان کی گندگی صاف کر رہے ہو ، جب کہ میں پوری قوم کی گندگی صاف کر رہا ہوں ۔اس نے لقمہ اٹھایا اور شاہ صاحب کے منہ میں ڈال دیا اور کہا : شاہ صاحب ! یہیں بیٹھے رہیں ،وہ گھر گیا اور بیوی بچوں کو ساتھ لے کر آیا اور کہنے لگا : یہی اسلام ہے تو پھر ہم سب دینِ اسلام قبول کرنا چاہتے ہیں ۔ عطاء اللہ شاہ بخاری ؒ نے سب کو کلمۂ توحید پڑھایا۔
اخلاق حقیقتاً اتنا بڑا ہتھیار ہے کہ اس سے جس کو چاہیں اپنا بنالیں ۔
جگر مرحوم نے خوب کہا
وہ ادائے دل بری ہو کہ نوائے عاشقانہ
جو دلوں کو فتح کرلے وہی ''فاتح زمانہ​
 

@intelligent086
ماشاءاللہ
بہت عمدہ انتخاب
شیئر کرنے کا شکریہ
 
@Maria-Noor
پسند اور جواب کا شکریہ
جزاک اللہ خیراً کثیرا​
 
Back
Top