Islam & The Solution to Depression and Psychological Problems

Masoom Dil

Masoom Dil

Popular Pakistani
Staff member
9
 
Messages
3,190
Reaction score
8,708
Points
456
:)
#اسلام اور #نفسیات

اسلام اور نفسیاتی مسائل کا حل

What Are the Solutions to Depression, Anxiety and Stress in Islam Part1.jpg


دین اسلام کی بنیاد قرآن و سنت پر مبنی ہے۔ قرآنی تعلیمات ہوں یا سیرت طیبہ کے مہکتے پھول۔ یہ تعمیر ِسیرت‘ تشکیل ِذات اور تشکیلِ معاشرہ کا بہترین ذریعہ ہیں۔ حُسن سلوک‘ صِلہ رحمی‘ عدل و انصاف‘ معاشیات‘ سیاسیات‘ نفسیات اور طِب، غرضیکہ زندگی کے ہر شعبہ میں تعلیمات رسولﷺ ہمہ پہلو خیروبرکت کی حامل ہیں۔ یقینا انسانوں کو ان کے تمام مسائل و جملہ امراض سے نجات‘ جسم اور روح کی شفا بخشی اسوۂ رسولﷺ کے بغیر ممکن ہی نہیں۔ جسمانی صحت و توانائی‘ ذہنی طہارت و لطافت‘ روحانی بالیدگی و پاکیزی‘ ارادوں اور نیتوں کی اصلاح اور کردار کی عظمت و بلندی اسوۂ حسنہ (ﷺ)کے لازمی ثمرات ہیں جن کی ہر زمانہ میں ضرورت رہی ہے اور ہمیشہ رہے گی۔ چنانچہ ارشاد ربانی ہے۔ لقد کان لکم فی رسول اﷲاسوۃ حسن بے شک تمہارے لیئے سول اﷲ کی ذات بہترین نمونہ ہے۔

آج افراط و تفریط کے دور میں نفسیاتی امراض بڑھ رہے ہیں اور پورا معاشرہ ان کی لپیٹ میں ہے۔ ایسے نازک حالات میں صرف دین اسلام ہی وہ حیات بخش نظریہ ہے جو انسانیت کے ہر قسم کے مسائل و مشکلات کا شافی و کافی حل پیش کرتا ہے اور روحانی انقلاب کے ذریعے فلاح انسانیت (بالخصوص ذہنی بیماریوں) کی مکمل ضمانت دیتا ہے۔ علماء مِلت نے ہر دو ر میں اس ضمن میں رہنمائی فرمائی ہے ۔

علم نفسیات (Psychology)

علم نفسیات ایک سائنس ہے جس میں انسانی فطرت سے متعلق ذہنی اعمال کا مطالعہ کیا جاتا ہے‘ شعوری یا لاشعوری‘ طبعی یا غیر طبعی‘ انفرادی یا اجتماعی‘ مذہبی و سیاسی‘ ادبی و تعلیمی‘ معاشرتی و اقتصادی غرضیکہ ہر قسم کے اعمال کے مطالعہ کا منظم طریقہ علم نفسیات کہلاتاہے۔

نفسیاتی امراض کی اقسام:

آج کل چونکہ نفسیاتی مسائل بڑھ رہے ہیں اس لئے معاشرہ میں عام مسائل کی نشاندہی کی جاتی ہے۔

(1) Neuroses
(2) Psychoses

علم نفسیات کا تعلق انسانی سوچ‘ تفکر‘ عادات و اطوار و کردار سے ہے۔ نفسیات کا علم چند ایسی انسانی خصلتوں‘ و جبلتوں کی نشاندہی کرتا ہے جو انسانی شخصیت میں بگاڑ کا باعث بنتی ہے اور مستقبل میں ذہنی خرابیوں اور نفسیاتی امراض کو پھلنے پھولنے کا موقع فراہم کرتی ہے مثلا بغض‘ حسد‘ کینہ‘ غصہ‘ غیبت‘ بہتان تراشی اور جاسوسی وغیرہ۔ دین اسلام نے جہاں ایسی خرابیوں کی نشاندہی کی وہاں اس کا حل پیش کرتے ہوئے بتادیا کہ یہ شیطانی وسواس انسانی شخصیت میں منفی اثرات پید اکرکے نفسیاتی بیماریوں کا پیش خیمہ بنتی ہیں۔ علم جنین کی تحقیق

کے مطابق یہ عادات بڑوں سے بچوں میں منتقل ہوتی ہیں۔ اوردیمک کی طرح نسل انسانی میں بگاڑ کا باعث بنتی جاتی ہیں اسلام نے نہ صرف ان خرابیوں کی نشان دہی کی ہے بلکہ فرمودات رسولﷺ کی روشنی میں اس کا شافی حل بھی بیان فرمایا ہے جس کی جدید نفسیات آج بھی احسان مند ہے۔ چند مثالیں ملاحظہ ہوں جس میں نفسیاتی بیماریوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

حضور اقدسﷺ کو ،اﷲ علیم و خبیر نے ہر اس علم سے نوازا ہے جس سے دنیا و آخرت میں انسان اور انسانیت کی فلاح و اصلاح وابستہ ہے۔ آپﷺ نے آئندہ کے لئے عملی نفسیات کو سمجھنے کا موقع فراہم کردیا جو آنے والی نسلوں کے لئے ہمیشہ مشعل راہ ہے۔ رسول پاکﷺ کی سیرت طیبہ کا بغور مطالعہ کیا جائے تو یہ حقیقت عیاں ہوجاتی ہے کہ آپ نے ذہنی خلجان پیدا کرنے والی تمام جبلتوں پر پوری توجہ دی ہے اور علاج کے وہ رہنما اصول بیان فرمائے ہیں جن کو عملی نفسیات کے ماہرین نے اپناکر غلبہ اسلام کی حقانیت کو تسلیم کرلیا ہے۔

حدیث پاک میں آتا ہے کہ ایک شخص نے رحمت عالمﷺ سے پوچھا غیبت کیا ہے؟ رسول پاکﷺ نے فرمایا جس کا مفہوم ہےکہ تو کسی کے بارے میں کسی چیز کا اس کی عدم موجودگی میں ذکر ایسے انداز میں کرے کہ اگر اس شخص کے سامنے کیا جائے تو اسے برا لگے۔ سائل نے پوچھا یارسول اﷲﷺ اگر وہ بات حقیقت ہو تو! پھر آپﷺ نے فرمایا ! جب ہی تو یہ غیبت ہے۔اگر تونے غلط کہا تو وہ بہتان ہوجائے گا۔ یعنی بہتان اور غیبت دونوں خرابیوں سے بچنے کی تاکید فرمائی گئی کیونکہ اس سے منفی سوچ پیدا ہوتی ہے اور انسانی شخصیت متاثر ہوتی ہے۔ جسے علم نفسیات کی رو سے بگاڑ کہتے ہیں۔

فتح مکہ کے موقع پر فرمایا ’’جائو آج تم سے کوئی بدلہ نہ لیا جائے گا اور تم سب آزاد ہو‘‘ اﷲ اکبر! انسانی جان کو امان اور قدرومنزلت پہلی مرتبہ رسول کریمﷺ نے عطا فرمائی۔ جس سے لوگوں کو ذہنی کرب‘ فکری الجھنوں اور پریشانیوں سے نجات ملی۔

خطبہ حجتہ الوداع میں احساس کمتری کا حل رسول کریمﷺ نے فرمایا ’’یعنی کوئی شخص احساس کمتری میں مبتلا نہ ہو کہ دوسرے سے کمتر ہے۔ رنگ و نسل کی وجہ سے کسی دوسرے پر ممتاز حیثیت نہیں رکھتا۔ اﷲ کے ہاں برتری کا معیار کردار و تقویٰ ہے‘‘ (مفہوم

رسول کریمﷺ نے فرمایا ’’دنیا کی ہوس رنج وغم میں مبتلا کردیتی ہے اور خودسری دل کو ٹیڑھا کردیتی ہیں‘‘ ایک حدیث پاک کامفہوم ہے ترجمہ : یعنی غمگین رہنے سے جلد بڑھاپا آتا ہے۔

مادہ پرستی کے اس تصور حیات نے انسان سے ہر قسم کا امن و سکون چھین لیا ہے۔ خودغرضی‘ حرص و لالچ‘ بغض و کینہ‘ دھوکہ دہی ،منفی سوچ نے انسانی شخصیت کو مجروح کیا ہے ۔

سوچ اور ڈپریشن میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کا واحد حل رسول کریمﷺ کی پیروی میں ہے۔

نفسیاتی بیماریوں کی شرح بڑھ رہی ہے اور یہی حال رہا تو آئندہ سالوں میں نفسیاتی بیماریاں سرفہرست ہونگی ۔

غصہ انسانی جبلت میں موجود ہے جس سے انسانی صحت و شخصیت بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ حدیث پاک میں ہے ’’یعنی غصہ آئے تو بیٹھ جائے‘ اگر زیادہ غصہ آئے تو لیٹ جائے‘‘ اس حدیث مبارکہ میں غصے کا فوری نفسیاتی علاج بتایا گیا ہے۔

حدیث مبارکہ کی رو سے غصہ کی حالت میں بیٹھ جانے یا لیٹ جانے سے دل کی دھڑکن میں کمی آتی ہے اور بلڈ پریشر میں کمی آتی ہے۔ جس کی تائید آج جدید میڈیکل سائنس نے کر دی ہے۔

حدیث نبویﷺ ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدسﷺ نے فرمایا ’’مومن کے میزان میں خوش خلقی سے زیادہ وزنی چیز کوئی نہ ہوگی‘‘ حدیث نبویﷺ ہے ’’حضرت انس بن مالک رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدسﷺ نے فرمایا جس کا مفہوم ہے"فحاشی اور بد گوئی شخصیت کو داغ دار کردیتی ہے۔ اور حیا اسےروشنی اور جِلا بخشتی ہے۔

نفسیاتی بیماریوں کا علاج پیچیدہ‘ سخت محنت طلب اور وقت طلب مسئلہ ہے جس میں مریضوں کےبنیادی محرکات کو معلوم کرنا‘ مریض میں خود اعتمادی بحال کرنا اور سکون مہیا کرنا ہے جو صرف نفسیاتی علاج ہی سے حاصل ہوتا ہے۔

نفسیاتی علاج رسول عربیﷺ کی تعلیمات کا حصہ ہیں۔ محدثین کرام فرماتے ہیں کہ رسول عربیﷺ سب سے پہلے مریض کا ہال پوچھتے‘ علامات سنتے اور تسلی اور اطمینان سے فرماتے ’’طہور انشاء اﷲ‘‘ اﷲ تعالیٰ بہتری فرمانے والا ہے۔

نفسیاتی علاج کی اہمیت

ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ نفسیاتی علاج کی بنیادی اہمیت یہ ہے۔

1۔ سب سے پہلے مریض کی تنہائی دور ہوتی ہے۔
2۔ مریض کو ذہن کے اندر چھپی ہوئی کیفیتیں اور تکلیفیں بیان کرنے کا موقع ملتا ہے۔
3۔ مریض کی حوصلہ افزائی سے اس کو سکون محسوس کرتا ہے اور امید کی کرن دکھائی دیتی ہے۔

رسول عربیﷺ کی تعلیمات اور اسوہ حسنہ کے سنہری اصولوں کو بنیاد سمجھتے ہوئے ماہرین نفسیات نے نفسیاتی علاج کے جدید طریقے ایجاد کئے ہیں مثلا:

Interpersonal Psychotherapy
Congnitive Behavior Theraphy
Psychodynamic Psychotherapy
Humanistic Psychotherapy
Gestalt Therapy
Aversion Therapy
Ellis’s Rational-Emotive Therapy
Family Therapy-Group Therapy

فرمان نبویﷺ ہے۔ انت الرفیق واﷲ الطبیب۔ ترجمہ: تمہارا کام مریض کو اطمینان دلانا ہے‘ علاج خدا کرے گا۔

رسول عربیِﷺ نے فرمایا ’’ہر مسلمان کے لئے لازمی ہے کہ جب اس کا مسلمان بھائی بیمار ہو تو اس کی عیادت کو جائے

ابن ماجہ شریف کی روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا ’’اذا دخلتم علی المریض فنفسو الہ فی الااجل‘‘ جب تم کسی مریض کے پاس جائو تو اس مریض کو امید دلائو اور حوصلہ دو۔ رسول عربیﷺ نے فرمایا ’’اﷲ نے جس قدر مرض پیدا کئے ہیں ان تمام کے لئے شفاء بھی پیدا کی ہے۔ یعنی ہر مرض کا علاج موجود ہے‘‘ ذہنی صحت کا تصور جدید سائنسی خطوط پر بیسویں صدی میں نظر آتا ہے۔ لیکن اسلام نے چودہ سو سال قبل فرمادیا ہے۔ الا بذکر اﷲ تطمئن القلوب ترجمہ : سن لو اﷲ کی یاد ہی میں دلوں کا چین ہے

آج بھی اسوہ رسولﷺ کے سنہری اصول تعمیر شخصیت اور دیگر نفسیاتی مسائل میں مینارۂ نور ہیں جنہیں اپناکر ہم جسمانی فوائد اور روحانی سکون حاصل کرسکتے ہیں۔​
 
whats the main point of this looooooooooooooong article ?
i think the same which we all already know
 

Back
Top