Janwaron Ke Baray Mein Ghalat Tasawaraat By Vardah Baloch

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
جانوروں کے بارے میں غلط تصورات
وردہ بلوچ

janwer.jpg


جانوروں اور انسانوں کا ساتھ بہت ہی پرانا ہے۔ ہماری بہت سی ضروریات جانوروں سے پوری ہوتی ہیں اور یہ اسی قربت کا ثمر ہے ان کی عادات و حرکات ہمارے دلچسپی کا محور ہیں۔ تہذیب و ادب میں بھی ان کا ایک مقام پیدا ہو گیا ہے۔ بہت سی کہاوتیں جانوروں سے منسوب ہیں، جیسا کہ مگرمچھ کے آنسو بہانا، طوطاچشم ہونا وغیرہ۔ ان کے بعض مثبت پہلوؤں کی تعریف کی جاتی ہے۔ جیسے چیونٹی کی محنت اور کتے اور گھوڑے کی وفاداری۔ بعض ہمیں نقصان پہنچاتے ہیں تو ان سے نفرت کی جاتی ہے جیسے دیمک کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کھوکھلا کر دیتی ہے۔ مغرب میں خیال کیا جاتا ہے کہ الو سمجھدار ہوتے ہیں۔ جانوروں کے بارے میں جہاں بہت سی مشہور باتیں درست ہیں وہیں بہت سی غلط بھی ہیں۔ آئیے جانتے ہیں۔

مگرمچھ آنسو بہاتے ہیں؟

''مگرمچھ کے آنسو بہانا‘‘ سے مراد غیرمخلصانہ اظہارِ ہمدردی لی جاتی ہے۔ پلوٹارک کے مطابق یہ جملہ دورِعتیق میں رائج تھا۔ بیشتر پاکستانی مگرمچھوں کو ٹیلی ویژن یا کمپیوٹر سکرین پر دیکھ پاتے ہیں۔ ملک کے دریاؤں اور تالابوں میں انہیں دیکھنا تقریباً ناممکن ہے، اور اگر کہیں نظر آ جائیں تو قریب جا کر آنسو دیکھناخطرے سے خالی نہیں۔ کیا واقعی مگرمچھ آنسو بہاتے ہیں؟ حیران کن طور پر اس کا جواب ہاں میں ہے۔ دوسرے جانوروں کی طرح اپنی آنکھوں کو تر اور نم رکھنے کے لیے انہیں آنسوؤں کی ضرورت ہوتی ہے۔ پانی کے اندر انہیں آنسوؤں کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہوتی لیکن جب یہ خشکی پر آتے ہیں تو ان کی آنکھیں خشک ہونے لگتی ہیں، اس دوران انہیں اپنی آنکھوں کو تر اور نرم رکھنے کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ اس لیے ان کے آنسو نکل آتے ہیں، نیز کھانے کے عمل کے دوران ان کے آنسوؤں کے نکلنے کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔ یہ آنسو فطری عمل کا نتیجہ ہوتے ہیں، کسی غم کا نہیں۔

دیمک لکڑی کھاتی ہے؟

عام خیال یہی ہے کہ دیمک لکڑی کو کھاتی ہے یا کہا جاتا ہے کہ چاٹ جاتی ہے۔ یہ پورا سچ نہیں۔ دراصل تمام طرح کی دیمک لکڑی نہیں کھاتی۔ دیمک میں درجے بندی ہوتی ہے، ایک درجے کی دیمک زیادہ تر گھاس، پتے، جڑیں اور جانوروں کا فضلہ کھاتی ہے جبکہ دوسرے درجے کی نرم لکڑی کو ترجیح دیتی ہے لیکن وہی جسے مزیدار پھپھوندی لگ چکی ہو۔ جو دیمک لکڑی کھاتی ہے وہ اتنی سخت شے کو کیسے ہضم کر لیتی ہے؟ ان کے گٹ یا آنتوں میں خوردبینی جرثومے ہوتے ہیں جو سخت پروٹین کے سیلولوز کو اپنے خامروں سے توڑپھوڑ دیتے ہیں۔ دیمک کے بارے میں یہ بات کم لوگوں کو معلوم ہے کہ عالمی حدت یا گلوبل وارمنگ میں اضافے میں ان کا بڑا کردار ہے۔ بعض اندازوں کے مطابق فضا میں 10 فیصد میتھین چھوڑنے کی ذمہ دار دیمک ہے۔ جہاں تک گرین ہاؤس گیسوں کا تعلق ہے تو میتھین، کاربن ڈائی آکسائیڈ سے زیادہ خطرناک ہے۔ دورحاضر میں کہ جب گرین ہاؤس گیسوں کا مسئلہ سنگین صورت حال اختیار کر چکا ہے، ان کی یہ کارگزاری نظرانداز نہیں کی جا سکتی۔

چیونٹیاں محنتی ہوتی ہیں؟

چیونٹیوں کی چہل قدمی معتدل اور گرم موسم میں ہمیں عام دکھائی دیتی ہے۔ اس موسم میں ان کی اہم ترین مصروفیت سرما کے لیے خوراک ذخیرہ کرنا ہوتی ہے۔ چیونٹیاں ایک آبادی کی صورت میں رہتی ہیں، اور اس میں مختلف طرح کی چیونٹیوں کے ذمے مختلف کام ہوتے ہیں، جن میں سے کچھ کھانے کے لیے ماری ماری پھرتی ہیں، اس لیے لوگ انہیں محنتی سمجھتے ہیں۔ ہم انہیں اپنے وزن سے کئی گنا زیادہ وزن اٹھاتے ہوئے بھی دیکھتے ہیں اور بعض اوقات اس پر رشک کرتے ہیں۔ لیکن ایک دوسرا پہلو ہے جو نظرانداز ہو جاتا ہے۔ چیونٹیاں ''محنت‘‘ اپنی مرضی سے نہیں کرتیں بلکہ وہ بنی ہی ایسی ہیں کہ انہیں محنت کرنی ہوتی ہے۔ انسان کی محنت میں شعوری کاوش کا عمل دخل ہوتا ہے لیکن چونٹیاں شعور کے بجائے جبلت کے مطابق اپنے امور سرانجام دیتی ہیں۔ اب اگر چیونٹیوں کے ذمے کچھ کام پیدائشی لگا دیے گئے ہیں تو ہم اس کا کریڈٹ انہیں دے سکتے ہیں؟ فیصلہ آپ کیجیے۔

شارک خون سونگھتی ہے؟

فلمیں ہو یا ناول، ان میں شارک کو ایک خونخوار مچھلی کے طور پر پیش کیا جاتا ہے جو دوسرے جانوروں کے علاوہ انسان کو بھی کھاجاتی ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ خون کی بو انہیں بے چین اور بے قابو کر دیتی ہے۔ دراصل شارک میں بو سونگھنے کی صلاحیت کم و بیش دوسری مچھلیوں کے برابر ہوتی ہے۔

بعض طرح کی شارک پانی کے اندر خون کی تھوڑی سی مقدارکا پتا چلا لیتی ہیں، تقریباً 50لیٹر سمندر پانی میں ایک قطرے کا۔ دراصل یہ اتنی بھی غیر معمولی صلاحیت نہیں۔ خون کی بو کاٹنے کے لیے انہیں بے تاب نہیں کرتی البتہ زخمی شکار یا دیگر شارک کی موجودگی میں ان کا ردعمل زیادہ جارحانہ ہو سکتا ہے یا پھر شدید بھوک کی صورت میں۔

فاختہ پُرامن ہوتی ہے؟

جہاں تک جنگل کی دنیا کا تعلق ہے، فاختہ بیج اور پھل وغیرہ کھانے والے کسی دوسرے پرندے سے زیادہ امن پسند نہیں۔ فاختہ کو امن کی علامت بنانے کی بنیادی وجہ اس کی ایک قسم کا سفید ہونا ہے۔ سفید پرچم کو بین الاقوامی سطح پر دست بردار ہونے کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ فاختاؤں کے سب سے قریبی رشتہ دار کبوتر ہیں،جنہیں جنگوں میں پیغام رسانی کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے اور اب بھی کیا جاتا ہے۔ کئی کبوتروں کو جنگی اعزازات سے نوازا جا چکا ہے۔ فاختائیں آپس میں الجھتی رہتی ہیں۔ بہرحال گوشت خور جانوروں کی جارحیت سے فاختاؤں کا تقابل ہرگز نہیں کیا جا سکتا۔ ان کی نسبت یہ بہت پُرامن زندگی گزارتی ہیں۔​
 

Back
Top