Ajwah
Popular Pakistani
I Love Reading
10
- Messages
- 2,919
- Reaction score
- 7,787
- Points
- 686
یہ سن 1996 کی بات ہے
جب لاہور کے ایک تھیٹر میں کام کرنے والے میاں بیوی والدین بننے والے تھے ایک دن روٹین کے چیک اپ کیلئے ہسپتال گئے تو ان کی خوشی کی انتہاء نہ رہی جب انہیں بتایا گیا کہ ان کے ہاں جڑواں بیٹوں کی ولادت ہوگی
خیر سے بچے ہوگئے
دلچسپ بات یہ کہ بچے ہمشکل بھی تھے
وہ دونوں وقت کے ساتھ بڑے ہوئے تو انہیں یہ جان کر بہت صدمہ ہوا کہ ان کا ایک بچہ گونگا ہے علاج کیلئے بہت گھومے مگر اتنا جان پائے کہ بچہ قابل علاج تو ہے مگر اس کیلئے امریکہ جانا پڑے گا
دونوں نے دن رات محنت کی مگر
اتنے پیسے جمع کر پائے کہ والدین میں سے صرف ایک ہی بچے کے ساتھ ہی جایا جا سکتا تھا۔
ماں تھی، بیمار بچے کو کیسےخود سے جدا کر کے علاج کروا سکتی تھی
آخر ماں اور بچے کا ویزہ لگوایا گیا اور ایک دن وہ امریکہ روانہ ہو گئے۔
خاتون ائیرپورٹ سے بچے کو لیکر سنٹرل پارک کے علاقے کی طرف نکلی بچہ خوشی سے آگے آگے بھاگتا جا رہا تھا کہ اسے کہیں سے بیس بال کی گیند سر میں آن لگی۔ بچے نے ادھر اُدھر دیکھ کر مارنے والے کو دیکھا اور روتے ہوئے کہا: "او تیرا بیڑا غرق ہو۔"
ماں یہ دیکھ کر خوشی سے پاگل ہو گئی ۔ جلدی سے خاوند کو فون ملایا:
"بچہ بول پڑا ہے اور تیرا بیڑا غرق ہو کہا ہے۔"
خاوند یہ سن کر چپ رہا پھر کہا ایک منٹ ٹھہرو۔ تھوڑی دیر کے بعد خاوند کی آواز آئی: تیرا وی بیڑا ای غرق او,
گونگے نو تے ایتھےای چھڈ گئی ایں۔۔۔۔
تھوڑی دیر کورونا کو بھول کر ہنس بھی لیا کریں.
جب لاہور کے ایک تھیٹر میں کام کرنے والے میاں بیوی والدین بننے والے تھے ایک دن روٹین کے چیک اپ کیلئے ہسپتال گئے تو ان کی خوشی کی انتہاء نہ رہی جب انہیں بتایا گیا کہ ان کے ہاں جڑواں بیٹوں کی ولادت ہوگی
خیر سے بچے ہوگئے
دلچسپ بات یہ کہ بچے ہمشکل بھی تھے
وہ دونوں وقت کے ساتھ بڑے ہوئے تو انہیں یہ جان کر بہت صدمہ ہوا کہ ان کا ایک بچہ گونگا ہے علاج کیلئے بہت گھومے مگر اتنا جان پائے کہ بچہ قابل علاج تو ہے مگر اس کیلئے امریکہ جانا پڑے گا
دونوں نے دن رات محنت کی مگر
اتنے پیسے جمع کر پائے کہ والدین میں سے صرف ایک ہی بچے کے ساتھ ہی جایا جا سکتا تھا۔
ماں تھی، بیمار بچے کو کیسےخود سے جدا کر کے علاج کروا سکتی تھی
آخر ماں اور بچے کا ویزہ لگوایا گیا اور ایک دن وہ امریکہ روانہ ہو گئے۔
خاتون ائیرپورٹ سے بچے کو لیکر سنٹرل پارک کے علاقے کی طرف نکلی بچہ خوشی سے آگے آگے بھاگتا جا رہا تھا کہ اسے کہیں سے بیس بال کی گیند سر میں آن لگی۔ بچے نے ادھر اُدھر دیکھ کر مارنے والے کو دیکھا اور روتے ہوئے کہا: "او تیرا بیڑا غرق ہو۔"
ماں یہ دیکھ کر خوشی سے پاگل ہو گئی ۔ جلدی سے خاوند کو فون ملایا:
"بچہ بول پڑا ہے اور تیرا بیڑا غرق ہو کہا ہے۔"
خاوند یہ سن کر چپ رہا پھر کہا ایک منٹ ٹھہرو۔ تھوڑی دیر کے بعد خاوند کی آواز آئی: تیرا وی بیڑا ای غرق او,
گونگے نو تے ایتھےای چھڈ گئی ایں۔۔۔۔
تھوڑی دیر کورونا کو بھول کر ہنس بھی لیا کریں.