Kam Aur Zyada Paani Peenay Ke Asraat By Rizwan Atta

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
کم اور زیادہ پانی پینے کے اثرات ۔۔۔۔ رضوان عطا

pani.jpg

ہمارا 60 فیصد جسم پانی پر مشتمل ہے۔ پسینے اور بَول کی شکل میں یہ پانی مسلسل خارج ہوتا رہتا ہے۔ جسم میں پانی کی کمی سے بچنے کے لیے آپ کو مناسب مقدار میں پانی پینے کی ضرورت ہوتی ہے۔
روزانہ کتنا پانی پینا چاہیے، اس بارے میں مختلف آرا ہیں۔ شعبہ صحت کے حکام عام طور پر آٹھ اونس کے آٹھ گلاس پینے کا مشورہ دیتے ہیں جو کم و بیش دو لٹر یا نصف گیلن کے مساوی ہوتا ہے۔ اسے 8×8 کا اصول کہا جاتا ہے جسے بآسانی یاد کیا جا سکتا ہے۔ البتہ بعض ماہرین صحت کا خیال ہے کہ دن بھر وقفے وقفے سے چسکیاں لے کر پانی پیتے رہنا چاہیے، چاہے آپ پیاسے نہ بھی ہوں۔
بہت سے عوامل (داخلی اور خارجی دونوں) پانی کی ضرورت پر اثرانداز ہوتے ہیں اس لیے ایک فرد کی ضرورت دوسرے سے مختلف ہو سکتی ہے۔ اس تحریر میں پانی پینے پر ہونے والی تحقیقات کی مدد سے روایتی باتوں کاجائزہ لیا گیا ہے اور انفرادی سطح پر پانی کی ضرورت کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
توانائی کی سطح اور دماغی افعال پر اثر: بہت سے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ اگر دن بھر آپ کی پانی کی ضرورت پوری نہیں ہوتی تو آپ کی توانائی کی سطح اور دماغی افعال دونوں متاثر ہوتے ہیں۔ اس دعوے کی تصدیق متعدد تحقیقات سے ہوتی ہے۔ عورتوں پر ہونے والی ایک تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ ورزش کے بعد جسمانی مائع میں 1.36 فیصد کمی ارتکاز توجہ اور مزاج کو خراب کرتی ہے اور اس سے سردرد کا تناسب بڑھ جاتا ہے۔
دیگر تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ورزش یا گرمی سے پانی کی تھوڑی سی کمی کئی دماغی افعال کو متاثر کرتی ہے۔
اس امر کو ذہن میں رکھیں کہ جسمانی وزن میں صرف ایک فیصد کمی بھی خاصی ہوتی ہے۔ ایسا بنیادی طور پر بہت زیادہ پسینہ آنے کی صورت میں ہوتا ہے۔
جسم میں پانی کی خفیف کمی جسمانی کارکردگی پر بھی منفی اثر ڈالتی ہے۔
وزن میں کمی: ایسے کئی دعوے کیے جاتے ہیں کہ زیادہ پانی پینے سے جسمانی وزن کم ہو سکتا ہے کیونکہ اس سے میٹابولزم تیز ہوتا ہے اور بھوک میں کمی ہوتی ہے۔
دو تحقیقات کے مطابق 17 اونس (500 ملی لیٹر) پانی پینے سے میٹابولزم کو 24 سے 30 فیصد عارضی بڑھاوا ملتا ہے۔
محققین کے مطابق ایک دن میں 68 اونس (دو لٹر) پانی پینے سے توانائی کا خرچ 96 حرارے فی دن بڑھ جاتا ہے۔
علاوہ ازیں، ٹھنڈا پانی مفید ہو سکتا ہے کیونکہ پانی کو جسمانی درجہ حرارت پر لانے کے لیے جسم کو زیادہ حرارے خرچ کرنے پڑ سکتے ہیں۔
کھانا کھانے سے آدھا گھنٹہ قبل پانی پینے سے کھانے کے ذریعے، بالخصوص بوڑھے افراد میں، جسم میں داخل ہونے والے حراروں کی تعداد میں کمی کی جا سکتی ہے۔
ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ ڈائٹ کرنے والے جن افراد نے ہر کھانے سے قبل 17 اونس (500 ملی لٹر) پانی پیا ان کا وزن ایسا نہ کرنے والوں کے مقابلے میں 44 فیصد کم ہوا۔
مجموعی طور پر مناسب مقدار میں پانی پینا، بالخصوص کھانے سے قبل، وزن میں خاصی کمی لا سکتا ہے، خصوصاً جب صحت مند غذا کے ساتھ ایسا کیا جائے۔
صحت کے مسائل سے چھٹکارہ: مناسب مقدار میں پانی پینے کے کئی دیگر فوائد بھی ہیں۔ پانی پینے کی مقدار میں اضافے سے صحت کے کئی مسائل حل کی جانب بڑھتے ہیں۔
قبض: یہ ایک عام مسئلہ ہے۔ پانی پینے کی مقدار بڑھا کر اسے حل کیا جا سکتا ہے۔
سرطان؛ بعض تحقیقات کے مطابق زیادہ پانی پینے سے مثانے اور قولون امعا سرطان کے خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے۔ تاہم چند ایک تحقیقات کے مطابق اس معاملے میں پانی زیادہ پینے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
گردے کی پتھری؛ پانی پینے کی مقدار بڑھانے سے گردے کی پتھری کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
جلد میں پانی کی مقدار اور مہاسے؛ بہت سننے میں آتا ہے کہ پانی زیادہ پینے سے جلد میں پانی کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس سے مہاسے کم ہو جاتے ہیں۔ البتہ ابھی تک کسی تحقیق سے اس کا اثبات یا نفی نہیں ہوئی۔
مشروبات کا استعمال: صرف سادہ پانی پینے ہی سے مائع کا توازن قائم نہیں رہتا۔ دیگر مشروبات اور غذائیں بھی اہم اثرات مرتب کرتی ہیں۔
ایک خیال یہ پیش کیا جاتا ہے کہ کیفین والے مشروبات، جیسا کہ کافی اور چائے، جسم میں پانی کی کمی کو دور کرنے میں معاون نہیں ہوتے کیونکہ کیفین پیشاب آور ہے۔ دراصل تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان مشروبات کے پیشاب آور ہونے کی تاثیر انتہائی معمولی ہے۔
بیشتر غذاؤں میں پانی موجود ہوتا ہے۔ گوشت، مچھلی، انڈے اور خاص طور پر پھل اور سبزیوں میں پانی کی قابل ذکر مقدار ہوتی ہے۔ کافی یا چائے کے ساتھ پانی سے بھرپور غذائیں جسم میں مائع کے توازن کو قائم رکھنے میں معاون ہو سکتی ہیں۔
پیاس پر اعتبار: بقا کے لیے جسم میں پانی کا توازن لازمی ہے، اسی لیے کب اور کتنا پانی پینا ہے، ہمارے اندر اس کاایک نفیس نظام موجود ہے۔ جب پانی کی کل مقدار ایک مخصوص سطح سے کم ہوتی ہے تو پیاس لگنے لگتی ہے۔ یہ میکانزم سانس لینے جیسا ہے، آپ کو اس کے لیے سوچنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
بیشتر لوگوں کو پانی کی مقدار کے بارے میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، پیاس کی جبلت خاصی قابل اعتبار ہے۔ 8×8 کا اصول حتمی نہیں، بعض حالات میں پانی پینے کی مقدار بڑھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
پسینہ آئے تو زیادہ پانی پینا چاہیے۔ ورزش اور گرم موسم میں بھی پانی زیادہ پینا چاہیے، خصوصاً جب موسم گرم اور خشک ہو۔ اگر آپ کو بہت زیادہ پسینہ آ رہا ہے، تو پانی پی کر اس کی کمی کو پورا کریں۔ طویل اور سخت ورزش کرنے والے اتھلیٹس کو پانی کے ساتھ الیکٹرولائٹس کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
جو مائیں بچوں کو دودھ پلاتی ہیں، ان کی پانی کی ضرورت زیادہ ہوتی۔ قے اور اسہال والے امراض میں بھی پانی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ بوڑھے افراد کو اپنی پانی کی ضرورت پر نظر رکھنی چاہیے کیونکہ عمر بڑھنے کے ساتھ پیاس بتانے والا نظام خراب ہو سکتا ہے۔
کتنا پانی پینا ہے؟: دن میں کتنا پانی پینے کی ضرورت ہے، اس کا حتمی جواب کسی کے پاس نہیں۔ اس کا انحصار فرد پر ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں اپنا امتحان لیجیے۔ بعض افراد معمول سے زیادہ پانی پینے سے زیادہ فعال ہو جاتے ہیں، جبکہ دوسروں کو بار بار باتھ روم جانے کی ضرورت پڑ جاتی ہے۔ آپ چند ایک بار زیادہ پانی پی کر خود کو آزما لیں۔
بہرحال یہاں پر دی گئی رہنمائی اکثریت پر لاگو ہوتی ہے یعنی؛
۔1۔ جب پیاس لگے تو پانی پئیں۔
۔2۔ جب پیاس نہ رہے تو پانی پینا چھوڑ دیں۔
۔3۔ زیادہ گرمی اور ورزش کی صورت میں پانی کی کمی کو دور کریں۔
(ترجمہ و تلخیص: رضوان عطا) بشکریہ: ''ہیلتھ لائن‘‘​
 

Back
Top