خواتین کو بااختیار بنانا موجودہ حکومت کی اہم ترجیح ہے، معاون خصوصی اطلاعات
عروبہ خان
معاون خصوصی اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک خواتین کو بااختیار بنانا ہے۔
معاون خصوصی اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک خواتین کو بااختیار بنانا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں معاون خصوصی اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عورت مارچ کے حوالے سے بات کی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ خواتین کو بااختیار بنائے بغیر ریاست مدینہ کے اساس کو مضبوط نہیں بنایا جا سکتا ہے اور موجودہ حکومت خواتین کو معاشی حوالے سے بااختیار بنانے جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام ہمارے لیے چادر و چاردیواری کے اصول واضح کر چکا ہے کیونکہ اسلام سے پہلے عرب معاشرے میں خواتین کے کوئی حقوق نہیں تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے لیکن بعض خواتین ’’ویمن رائٹس‘‘کے نام پر قابل اعتراض سلوگنز اجاگر کر رہی ہیں جبکہ عورت مارچ قابل اعتراض سلوگنز کے بغیر بھی کیا جا سکتا ہے۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے مذہبی، معاشرتی حدود میں رہتے ہوئے اپنے حق کیلئے بات کرنی چاہیے کیونکہ اسلام نے بحیثیت ماں ، بہن ،بیٹی اور بیوی کے طور پر خواتین کو جامع حقوق دیئے ہیں اور خواتین کے وراثتی حق کے لئے قانون سازی بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی مضبوطی اور استحکام میں خواتین کا کلیدی کردار ہے لیکن ہمیں چادر اور چار دیواری کے اصول کے مطابق چلنا ہوگا کیونکہ اس اصول کی بنیاد نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئین خواتین کو بااختیار بنانے کے مواقع فراہم کرتا ہے اور پرامن احتجاج ہر شخص کا بنیادی حق ہے اور اس کو یقینی بنانے کے لئے حکومت تیار ہے لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ خواتین کن کے راستے پر چل رہی ہیں۔
ڈاکٹر فردوس نے اس موقع پر عوریوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حدود میں رہ کر آپ نکلیں ہم آپ کے ساتھ ہیں کیونکہ اس سوچ کا سب سے زیادہ شکار ببنے والی ہماری بیٹیاں ہیں اور اسلامی معاشرے میں خواتین کا کردار بہت اہم ہے۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ خواتین پاکستان کی 52 فیصد آبادی ہیں انکو حقوق ملنے چاہئیں، میل ڈومینیٹنگ معاشرے میں خواتین اپنے کردار سے اپنے آپ کو منوا سکتیں ہیں اور وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں خواتین کو بااختیار بنانا ہماری ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو انکے شبعہ زندگی کے مطابق حصہ دیا جائے لیکن یہ سب اسلام کے بنیادی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے چلنا چاہیے۔