Quran Khulasa e Quran Khulasa e Quran Para # 30 By Ibtisam Elahi Zaheer

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
تیسویں پارے کا خلاصہ .... علامہ ابتسام الہی ظہیر

#30.png

تیسویں پارے میں چونکہ سورتوں کی تعداد زیادہ ہے اس لیے تمام سورتوں پر گفتگو نہیں ہو سکے گی ۔تیسویں پارے کے بعض اہم مضامین کا جائزہ لینے کی کوشش کی جائے گی ۔تیسویں پارے کا آغاز سورہ نبا سے ہوتا ہے سورہ نبا میں اللہ تعالیٰ نے قیامت کی گھڑیوں کا ذکر کیا ہے کہ قیامت کی آمد ایک بہت بڑی خبر ہو گی جس کی آمد سے قبل بہت سے لوگوں کو اس کے ہونے کے بارے میں شبہات اور اختلافات تھے ۔ اس سورہ میں اللہ تعالیٰ نے جہنمیوں کی سزا کا بھی ذکر کیا کہ وہ کس طرح صد ہاہزار سال جہنم کی قید میں پڑے رہیں گے ۔
اس کے بعد سورہ نازعات ہے ۔سورہ نازعات میں پروردگارِ عالم ارشاد فرماتے ہیں جو اپنے پروردگار کے مقام سے ڈر گیا اور اس نے اپنے آپ کو خواہش سے بچالیا تواس کا ٹھکانہ جنت ہے۔بنیادی طور پر انسان کی ہلاکت کا بڑا سبب اس کی خواہشات ہوتی ہیں اگر وہ اپنی خواہشات پر قابو پالے تو وہ یقینا کامیاب اور کامران ہو سکتا ہے ۔
سورہ نازعات کے بعد سورہ عبس ہے ۔سور ہ عبس میں اللہ تعالیٰ نے قیامت کی گھڑیوں کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے کہ جب قیامت کا د ن آئے گا بھائی اپنے بھائی سے دوڑے گا اور بیٹا اپنے والدین سے دوڑے گا اور بیوی اپنے شوہر سے بھاگے گی اور والدین اپنے بیٹے سے بھاگیں گے ہر کسی کی خواہش ہو گی کہ وہ آگ سے کسی بھی طور پر بچ جائے چاہے اس کے بدلے کسی دوسرے کو پکڑ لیا جائے اس کے بعد سورہ تکویر ہے۔ سورہ تکویرمیں اللہ تعالیٰ نے قیامت کی ہولناکیوں کا ذکر کرنے کے بعد ارشاد فرمایا ہے کہ قرآن مجید کل کائنات کے ان لوگوں کے لیے نصیحت ہے جو صراط مستقیم پر چلنا چاہتے ہیں۔ اور کوئی بھی انسان اللہ تعالیٰ کی مرضی کے بغیر صراط مستقیم پر گامزن نہیں ہو سکتا ۔
سورہ تکویر کے بعد سورہ انفطار ہے۔سورۃ انفطار میں اللہ تعالیٰ نے جہاں قیامت کی ہولناکیوں کا ذکر کیا ہے وہیں دنیا میں انسانو ں کے حساب و کتاب کو نوٹ کرنے والے فرشتوں کا بھی ذکر کیا جن کو کراماًکاتبین کہا جاتا ہے ۔کراماً کاتبین انسانوں کے عمل کو نوٹ کرتے ہیں اور یہی اعمال نامہ قیامت کے دن انسانوں کو پیش کیا جائے گا ۔
سورہ انفطار کے بعد سورہ مطففین ہے۔ سورہ مطففین میں اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کا ذکر کیا ہے جو اپنے حق میں تو ترازو کو پوری طرح استعمال کرتے ہیں لیکن دوسروں کے لیے ترازو میں کمی کرتے ہیں۔ قیامت کے دن ایسے لوگوں کو تباہی اور بربادی کا سامنا کرنا پڑے گا ۔
سورہ مطففین کے بعد سورہ انشقاق ہے اس میں اللہ تعالیٰ نے بتلایا ہے کہ انسان محنت و مشقت کا خوگر ہے اور اس کو چاہیے کہ اپنے پروردگار کے لیے محنت کرے جس سے اس نے ملاقات کرنی ہے۔ اگر انسان اپنے پروردگار کے لیے محنت کرے گا تو اس کو آسان حساب کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ اپنے اہل خانہ کی طرف مسرت کے ساتھ واپس پلٹے گا ۔
سورہ انشقاق کے بعد سورہ بروج ہے۔ سورہ بروج میں اللہ تعالیٰ نے اخدود کی بستی کاذکر کیا کہ جنہوں نے ایک صاحبِ ایمان بچے کی دعوتِ تبلیغ کی وجہ سے اسلام قبول کر لیا تھا ۔اسلام قبول کرنے کی جرم میں ان کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا اور بے دین بادشاہ نے خندقیں کھود کر ان کو خندقوں میں جلا دیا تھا۔ بستی کے اہلِ ایمان افراد نے ہر طرح کی اذیت کو خندہ پیشانی سے برداشت کیا لیکن دعوت توحید سے دستبردار ہونا گوارا نہیں کیا۔
اس کے بعد سورہ طارق ہے۔ سورہ طارق میں اللہ تعالیٰ نے انسان کی تخلیق کاذکر کیا کہ کس طرح انسان کو پانی کے معمولی قطرے سے اللہ تعالیٰ نے تخلیق کیا اور جو اللہ تعالیٰ انسان کو پانی کے معمولی قطرے سے پیدا کر سکتا ہے وہ انسان کو اس کی موت کے بعد بھی آسانی سے زندہ کر سکتا ہے ۔اس لیے انسان کو اپنی حقیقت کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ اس کے بعد سورۃ الاعلیٰ ہے سورۃ الا علیٰ میں اللہ تعالیٰ نے اس بات کا ذکر کیا کہ لوگوں کی نگاہ تو دنیا کی زندگی پر ہوتی ہے لیکن حقیقی اور باقی رہنے والی زندگی تو آخرت کی زندگی ہے۔ اور اس حقیقت کو صرف اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ہی بیان نہیں کیا بلکہ اللہ تعالیٰ نے ان حقائق کا ذکر ابراہیم علیہ السلام اور موسیٰ علیہ السلام کے صحیفوں میں بھی فرمادیا تھا ۔ اس کے بعد سورہ فجر میں اللہ تعالیٰ نے سابقہ اقوام کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا ہے کہ جب قیامت کا دن آئے گا تو اللہ تعالیٰ مومن کو مخاطب ہو کر کہیں گے اے مطمئن جان! اپنے پروردگار کی طرف راضی ہو کر پلٹ جا اور میرے بندوں اور میری جنت میں داخل ہو جا۔
اس کے بعد سورۃ البلد ہے سورۃ البلد میں اللہ تعالیٰ نے انسان پر اپنے انعامات کا ذکر کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو دو آنکھیں، زبان اور دوہونٹ عطا فرمائے اور اس کی رہنمائی دو راستوں کی طرف کی ہے۔ اب اس کی مرضی ہے کہ وہ کس راستے کا انتخاب کرتا ہے ۔جو صحیح راستے پر چلے گا جنت میں جائے گا اور جو غلط راستہ اختیار کرے گا تو وہ جہنمی ہو گا۔ اس کے بعد سورہ شمس ہے اور سورہ شمس میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے نفس کو تخلیق کیا اور ا س میں نیکی اور برائی کی سمجھ کو الہام کر دیا تو جو اپنے نفس کو نیکی کے راستے پر چلائے گا وہ جنتی ہوگا اور جو اپنے نفس کو آلودہ کرے گا وہ تباہ و برباد ہو جائے گا ۔اس کے بعد سورۃ الیل اور سورۃ الیل میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں جس نے صدقہ دیا اور نیکی کی تائید کی اس کے لیے اللہ تعالیٰ آسان راستے کو ہموار کر دیں گے اورجس نے بخل کیا اور اچھی بات کی تکذیب کی اللہ تعالی اس کے لیے مشکل راستے یعنی جہنم کے راستے کو ہموار کردیں گے۔
سورۃ الیل کے بعد سورہ ضحیٰ ہے اور سورہ ضحیٰ میں اللہ تعالیٰ نے اس امر کی تلقین کی ہے کہ پروردگار کی نعمتوں کا اعتراف کرنا چاہیے۔اوران کا اظہاربھی کرنا چاہیے۔سوورہ ضحیٰ کے بعد سورہ الم نشرح ہے سورہ الم نشرح میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہر تنگی کے بعد آسانی ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس امر کا بھی ذکر کیا کہ اللہ تعالیٰ نے رسو ل اللہﷺ کے تذکروں کو بلند کر دیا ہے۔ سورہ الم نشرح کے بعد سورۃ التین ہے۔ اس سورہ میں اللہ تعالیٰ فر ماتے ہیں کہ انہوں نے انسانوں کو بہترین تقویم میں پیدا کیا مگر جو لوگ ایمان اور اعمال صالح کے راستے سے ہٹ گئے ان کو اللہ تعالیٰ نے بد ترین مخلوق میں تبدیل کردیا۔
سورۃ التین کے بعد سورہ علق ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس سورہ میں حبیبﷺ کو پروردگار کے نا م سے پڑھنے کا حکم دیا کہ اس نے انسان کو سکھا یا جو کہ وہ نہیں جانتا تھا سورہ علق کے بعد سورہ قدر ہے اور سورہ قدر میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس قرآن کو قدر والی رات میں نازل کیا اور قدر والی رات ہزار مہینوں سے زیادہ فضیلت کی حامل ہے اوراس رات میں جبرئیل ؑ امین ہر امر کا فیصلہ لے کر فرشتوں کے ساتھ نازل ہو تے ہیں اور یہ رات طلوع فجر تک سلامتی والی رات ہے۔
اس کے بعد سورہ عصر میں اللہ تعالیٰ نے زمانے کی قسم اٹھا کر انسان کو ناکام کہا ہے کہ ہر انسان نا کام ہے سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے ایمان اور عمل صالح کو اختیار کیا اور حق بات اور صبر کی تلقین کرتے رہے۔سورہ عصر کے بعد اہم سورۃ الکوثرہے جس میں اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کو حوض کوثر کی بشارت دی ہے اور ساتھ ہی یہ بھی بتلایا ہے کہ آپ کا دشمن بے نام و نشان رہے ۔ان کے بعد تین قل ہیں جن میں اللہ تعالیٰ کی توحید اور اس کی پناہ طلب کرنے کا ذکر کیا گیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قرآن پڑھنے ،سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے۔ (آمین)
سورہ عصر میں اللہ تعالیٰ نے زمانے کی قسم اٹھا کر انسان کو ناکام کہا ہے ‘سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے ایمان اور عمل صالح کو اختیار کیا اور حق بات اور صبر کی تلقین کرتے رہے۔سورہ عصر کے بعد اہم سورۃ الکوثرہے جس میں اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کو حوض کوثر کی بشارت دی ہے۔
 

Back
Top