Blood Pressure Exercise Lower Blood Pressure with Exercise in Urdu

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
ورزش سے بلڈ پریشر کم کرنے کا طریقہ ۔۔۔۔ تحریر : محمد شاہد

BP.jpg


ادویات کے بغیر ہائی بلڈ پریشر ( بلند فشار خون) کو کم کرنے کا ایک طریقہ ورزش ہے۔ عمر میں اضافے کے ساتھ فشارِ خون کے بڑھنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، لیکن ورزش سے یہ خطرہ بہت کم ہو جاتا ہے۔ اگر آپ کا بلڈ پریشر پہلے ہی زیادہ ہے، تو ورزش سے اسے کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ مت سوچیں کہ آپ کو لمبی دوڑیں لگانا پڑیں گی یا جم جانا پڑے گا بلکہ آپ کم شدت کی ورزش سے آغازکر سکتے ہیں۔

ورزش سے بلڈپریشر کیسے کم ہوتا ہے؟: آخر ورزش اور فشار خون کے مابین کیا تعلق ہے؟ باقاعدگی سے جسمانی ورزش دل کو مضبوط بناتی ہے۔ ایک مضبوط دل کم محنت سے زیادہ خون پمپ کر سکتا ہے۔ اگر آپ کے دل کو کم کام کرنا پڑے گا تو آپ کی شریانوں پر پڑنے والا دباؤ کم ہوگا جس سے آپ کا بلڈپریشر نیچے آئے گا۔
زیادہ متحرک ہونے سے آپ کا انقباضی یا سسٹولک بلڈپریشر (اوپر والا ریڈنگ) اوسطاً چار سے 9 ملی میٹر مرکری (ایم ایم ایچ جی) کم ہو جاتا ہے۔ یہ اتنی ہی کمی ہے جتنی بلڈپریشر کی بعض ادویات سے ہوتی ہے۔ بعض لوگوں کا بلڈپریشر صرف ورزش کرنے ہی سے گھٹ جاتا ہے اور انہیں دوائی کی ضرورت نہیں پڑتی۔
اگر آپ کا بلڈ پریشر مناسب یعنی 120/80 ایم ایم جی ایچ سے نیچے ہے، تو اس میں عمر کے ساتھ ہونے والے اضافے کو روکنے میں ورزش مدد دے گی۔ باقاعدگی سے ورزش کرنے سے وزن مناسب رہتا ہے، وزن مناسب رکھنا بلڈپریشر کو کنٹرول کرنے کا دوسرا اہم طریقہ ہے۔

اپنا بلڈ پریشر کم رکھنے کے لیے آپ کو باقاعدگی سے ورزش کرنا ہو گی۔ ایک سے تین ماہ تک باقاعدگی سے کی جانے والی ورزش ہی بلڈپریشر پر اثر ڈالتی ہے۔ اس کے فوائد اس وقت تک جاری رہتے ہیں جب تک آپ ورزش کرتے رہتے ہیں۔

کتنی ورزش کرنے کی ضرورت ہے؟: ایروبک سرگرمی ہائی بلڈپریشر کو کنٹرول کرنے کا مؤثر طریقہ ہے۔ لیکن لچک اور مضبوطی کی ورزشیں، مثلاً وزن اٹھانا بھی مجموعی فٹنس کا اہم حصہ ہیں۔ ایروبک سرگرمی کے فوائد پانے کے لیے آپ کو روزانہ گھنٹوں جم میں گزارنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بس روزمرہ کی زندگی میں اوسط شدت کی جسمانی سرگرمیوں کو شامل کر لیں۔

کوئی بھی جسمانی سرگرمی جو آپ کے دل اور سانسوں کی رفتار کو بڑھاتی ہے، ایروبک سرگرمی کہلاتی ہے۔ اس میں شامل ہیں؛
گھر کے کام، مثلاً لان کا گھاس کاٹنا، باغبانی یا فرش کی دھلائی، مشقت والے کھیل جیسے باسکٹ بال یا ٹینس، سیڑھیاں چڑھنا، چہل قدمی، جاگنگ، بائیسکلنگ، تیراکی اور رقص۔

ڈپارٹمنٹ آف ہیلتھ اینڈ ہیومن سروسز (امریکا) ہفتے میں کم از کم 150 منٹ اوسط شدت کی یا 75 منٹ زیادہ شدت کی ورزش، یا دونوں کا امتزاج تجویز کرتا ہے۔ آپ ہفتے کے بیشتر دنوں میں کم از کم آدھے گھنٹے کی ایروبک سرگرمی کو اپنا ہدف بنائیں۔

اگر آپ ایک ہی بار زیادہ وقت نہیں نکال سکتے تو یاد رکھیں کہ وقفے وقفے سے کی جانے والی سرگرمی بھی اہم ہے۔ آپ اپنی ایروبک سرگرمی کو 10,10 منٹ کے تین وقفوں میں تقسیم کر کے 30 منٹ جتنا فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔

علاوہ ازیں اگر آپ دن میں کئی گھنٹے بیٹھے رہتے ہیں تو اس میں کمی کریں۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بہت زیادہ بیٹھے یا لیٹے رہنے سے صحت کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ گھنٹہ بھر بعد پانچ یا 10 منٹ کی کم شدت والی سرگرمی کریں، جیسے پانی پینے کے لیے اٹھیں یا چند قدم چل لیں۔

وزن اٹھانا اور ہائی بلڈ پریشر: وزن اٹھانے سے ورزش کے دوران بلڈ پریشر میں عارضی اضافہ ہو سکتا ہے۔ اضافہ وزن کی مناسبت سے ڈرامائی بھی ہو سکتا ہے۔ البتہ وزن اٹھا کر ورزش کرنے سے بلڈپریشر کے سلسلے میں بیشتر افراد کو طویل المدت فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ اس سے دل کی صحت بہتر ہوتی ہے۔ ڈپارٹمنٹ آف ہیلتھ اینڈ ہیومن سروسز تمام بڑے پٹھوں کی ورزش ہفتے میں کم از کم دو بار وزن اٹھا کر کرنے کی تجویز دیتا ہے۔ اگر آپ کا بلڈپریشر زیادہ ہے اور آپ وزن اٹھا کر کی جانے والی ورزشوں کو اپنے فٹنس پروگرام میں شامل کرنا چاہتے ہیں تو یاد رکھیں کہ؛

وزن اٹھانے کے درست طریقے اور تکنیک پر عمل کریں تاکہ انجری کا خطرہ کم سے کم ہو۔ سعی کرتے وقت سانس کو مت روکیں کیونکہ اس سے بلڈ پریشر میں خطرناک حد تک اضافہ ہو سکتاہے۔ اس کے بجائے ہر ورزش کے دوران سہولت سے اور مسلسل سانس لیں۔ زیادہ وزن سے بلڈ پریشر بھی زیادہ بڑھتا ہے۔ اس لیے کم وزن اٹھائیں اور اس کی ورزش بار بار کریں۔ اگر سانس اکھڑ رہا ہو یا سر چکرا رہا ہو یا سینے میں درد ہو رہا ہو یا دباؤ پڑ رہا ہو تو اسی وقت سرگرمی ترک کر دیں۔
اگر آپ کا بلڈ پریشر زیادہ رہتا ہے تو وزن اٹھانے کی ورزش کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے پوچھ لیں۔

ڈاکٹر سے پوچھنے کی ضرورت کب پڑتی ہے؟: بعض اوقات ورزش شروع کرنے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا بہت اچھا ہوتا ہے، خاص طور پر جب آپ مرد ہیں اور آپ کی عمر 45 برس سے زیادہ ہے یا آپ عورت ہیں اور آپ کی عمر 55 برس سے زیادہ ہے۔ آپ سگریٹ نوشی کرتے ہیں یا اسے ترک کیے چھ ماہ ہوئے ہیں۔ آپ کا وزن زیادہ ہے یا آپ موٹاپے کا شکار ہیں۔ آپ کو صحت کے دیرینہ مسائل مثلاً ذیابیطس، قلب یا پھیپھڑوں کے امراض ہیں۔ آپ کے کولیسٹرول کی سطح زیادہ ہے یا ہائی بلڈ پریشر ہے۔ آپ کو ماضی میں دل کا دورہ پڑ چکا ہے۔ آپ کے خاندان میں55 برس سے کم عمر کے مردوں کو دل کا دورہ پڑ چکا ہے یا 65 سے زائد عمر کی عورتوں کو دل کا دورہ پڑ چکا ہے۔ آپ کو ورزش کے دوران سینے میں درد یا جبڑے، گردن یا بازو میں بے چینی محسوس ہوتی ہے۔ زور لگاتے ہوئے آپ کا سر چکراتا ہے۔ آپ کو اپنی صحت کے ٹھیک ہونے کا یقین نہیں یا آپ پہلے باقاعدگی سے ورزش نہیں کرتے رہے۔

اگر آپ باقاعدگی سے ادویات استعمال کر رہے ہیں تو اپنے ڈاکٹر سے پوچھیں کہ کیا ورزش کرنے سے ان کے اثر میں کوئی تبدیلی تو نہیں ہو گی یا اس کے ذیلی اثرات تو برآمد نہیں ہوں گے۔ یہ بھی پوچھیں کہ دوائیوں سے کہیں آپ کے جسم پر ورزش کا مختلف اثر تو نہیں پڑے گا۔
محفوظ رہیں: انجری کا خطرہ گھٹانے کے لیے ورزش کا آغاز آہستہ کریں۔ یاد رکھیں شروع میں آپ کو وارم اپ ہونا ہے اور آخر میں کول ڈاؤن۔ ورزش کی شدت میں دھیرے دھیرے اضافہ کریں۔

آپ کو خطرناک علامات ظاہر ہوں تو فوراً ورزش چھوڑ کر طبی امداد حاصل کریں۔ ان علامات میں شامل ہیں؛
سینے، گردن، جبڑے یا بازو میں درد یا سختی۔ سر چکرانا یا پیلا پڑ جانا۔ سانسوں میں بہت زیادہ تیزی۔ دل کی بے ترتیب دھڑکن۔
اپنی پراگرس پر نظر رکھیں: ہائی بلڈ پریشر کو جاننے کا طریقہ یہی ہے کہ اسے معلوم کر کے نوٹ کرتے جائیں۔ ڈاکٹر کے پاس جائیں تو اپنا بلڈپریشر چیک کرائیں یا گھر میں بلڈپریشر مانیٹر سے چیک کریں۔

اگر آپ کو ہائی بلڈ پریشر کا مسئلہ ہے تو گھر میں چیک کرتے رہنے سے آپ کو اس میں کمی کے بارے میں معلوم ہو جائے گا اور ہو سکتا ہے آپ کو بار بار ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت نہ رہے۔ لیکن یاد رکھیں کہ گھر میں کی جانے والی مانیٹرنگ ڈاکٹر کے پاس جانے کا متبادل نہیں۔ گھر پر بلڈپریشر مانیٹرز کی اپنی حدود ہیں۔ گھر پر چیک کرنے کی صورت میں ورزش سے قبل ریڈنگ لینا سب سے بہتر ہے۔​
 

Back
Top