Mere mehboob watan

Sibgha Ahmad

Sibgha Ahmad

Popular Pakistani
6
 
Messages
1,231
Reaction score
2,705
Points
251
میرے محبوب وطن
تحریر: صبغہ احمد

تاریخ کے جھروکوں پر نظر پڑتے ہی ایک دلخراش منظر نظر آیا۔ یہ وہ وقت تھا جب میرا پیارا ملک آزادی سے ہمکنار ہوا اور اسی لمحے "بغل میں چھری اور منہ میں رام رام" کرتے ہندو اپنی اصلیت پر اتر آئے۔ فریب اور مکر کا لبادہ اتار کر مسلمانوں کو اپنا وحشیانہ روپ دکھانے لگے۔ ہندوستان میں باقی رہ جانے والے مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتارنے لگے اور اِدھر ہمارے آبا کا جذبہ دیکھیے کہ فوراً سے کہہ اٹھے کے ملک کے لیے اپنا مال بھی دیں گے اور اپنی جان بھی۔ عورتوں نے اپنا زیور اتار کے سامنے رکھ دیا کہ کہیں مالی دشواری ہمارے پاک وطن کی روشن صبح میں رکاوٹ نہ بن جائیں ۔ باپ نے اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے جوان بیٹے کٹتے دیکھے اور پھر رویا ضرور کہ اولاد کا دکھ برداشت کرنا اپنی موت آپ مرنے کے مترادف ہے لیکن اس جملے کہ ساتھ کہ اگر ملک کو میرے بیٹوں کے بعد میری بھی ضرورت پڑی تو میں حاضر ہوں۔ یہ وہ رات تھی جب ایک بڑا بھائی اپنے چھوٹے بھائی سے کہہ رہا تھا کہ تم عورتوں کو لے کر چھت پر چلے جاؤ اور دیکھو خیال رکھنا کوئی نیچے نہ آنے پائے اور بالائی منزل کا دروازہ زور سے بند کر لینا اور عورتوں کی حفاظت کے لیے ادھر ہی رہنا، ہم نیچے صحن میں رہیں گے اور گھر میں جو بھی ہتھیار ہیں چھری، ڈنڈا، چاقو سب اکٹھا کر لو۔ ہمیں کبھی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اس ساری لفازی کے دوران ایک لمحے کے لیے بھی اس کا حوصلہ ماند نہیں پڑا اور جب رات کی تاریکی میں ہندو اور سکھ اپنی بربریت دکھانے آئے تو راستے میں آئے ہر مسلمان کو کاٹتے چلے گئے۔ مسلمان باپ، بھائی، بیٹا مسلسل اپنے گھر اپنے مال اور سب سے بڑھ کر اپنی عورتوں کی حفاظت کے لیے لڑتے رہے یہاں تک کہ ایک بھائی کو چھت کی طرف منہ کر کے چلا کر بولنا پڑا "ماں، چھوٹی کا گلا گھونٹ دو"۔۔۔۔۔ بھلا کیسے اور کس ہمت سے ایک باپ نے ایک بھائی نے اپنی بیٹی اور اپنی بہن کی عزت بچانے کے لیے لمحے کے ہزارویں حصے سے بھی کم میں یہ فیصلہ کیا ہوگا کہ اس کے عزت کو بچانے کے لیے اسے آخری قدم اٹھانا پڑے گا اس کے بعد لکھنے کی ہمت نہیں پاتی تھی اس لیے توقف کیا لیکن پھر یہ سوچ کر لکھنا شروع کیا کہ یہ میرے وطن کی پاک مٹی کا قرض ہے مجھ پر جو میں نے نہ اتارا تو اس کا ملال مجھے اس پاک مٹی میں اترنے بھی نہیں دے گا۔ آج کے دور میں جو کہتے ہیں ہمیں اس ملک نے کچھ نہیں دیا تو ان سے بس اتنا کہنے کو جی چاہتا ہے کہ خدا بھی صرف انھی کو دیتا کہ جو اس کے اہل ہوں۔ ملک سے اگر آپ کو کچھ نہیں ملا تو اس میں اللہ کا احسان کا ہے کیوں کہ کچھ پا کر بھی تم جیسے لوگ یہی جملہ دہرائیں گے کہ "ہمیں ملک نے کچھ نہیں دیا" اور پھر دہراتے چلے جائیں۔ جو ہمارے آبا نے ہمارے لیے کیا ہم اس کا ایک فیصد بھی نہیں کر سکتے اور اگر اس پاک مٹی کے لیے ہم کچھ نہیں کر رہے اور کرنا نہیں چاہتے تو خدارا اس کے لیے ایک دعا ہی کر دیجیے کہ اس دعا پر ہمارا کچھ صرف نہیں ہوگا۔ اللہ اس پاک وطن کو سلامت رکھے۔شاد رکھے۔ آباد رکھے۔ یہ ایک شعر ہمیشہ میرا ایک آنسو گراتا ہے اور ہر بار اس کے ساتھ دل یہ دعا مانگنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔۔۔۔
میرے محبوب وطن تجھ پہ اگر جاں ہو نثار
میں سمجھوں گا کہ ٹھکانے لگا سرمایہ تن​
 

@Sibgha Ahmad Mashallah beautifully written....keep up the good work...well done:)
 
Back
Top