Merneptah Pharaoh | 4th pharaoh of the Nineteenth Dynasty of Ancient Egypt in Urdu

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
مصری فرعون منفتاح کا عہد ِ حکمرانی .... تحریر : اخلاق احمد

firon.jpg


رعمسیس دوم کے بعد اس کا بیٹا منفتاح (Merneptah) مصر کا فرعون بنا۔ وہ انیسویں شاہی خاندان کا چوتھا حکمران تھا۔ اگرچہ رعمسیس دوم کے عہد میں مصر کی خوشحال میں اضافہ ہوا تھا مگر فوج اب اتنی طاقتور نہیں رہی تھی کہ مصر بین الاقوامی طور پر بڑی طاقت کا کردار ادا کر سکے۔ خود منفتاح جب تخت نشین ہوا تو اس کی عمر 60 سال سے زائد تھی مگر وہ توانا تھا۔ اس کے عہد میں لیبیا والوں نے مصر پر حملہ کیا اور دریائے نیل کے ڈیلٹا پر قبضہ کر لیا۔ دوسری طرف مشرقی روم کے قبائل بھی مصر پر ٹوٹ پڑے تاہم منفتاح نے جنگی تیاریوں کے بعد اپنی فوج کے ساتھ حملہ آوروں کا مقابلہ کیا اور انہیں شکست فاش دی۔ لیبیائی حملہ آور ہجرت کی نیت سے آئے تھے اور مصر میں آباد ہونا چاہتے تھے۔ ان کے ہمراہ بیوی بچے اور مال مویشی بھی تھے۔ منفتاح نے ملکی دفاع کو مضبوط بنانے کے بعد فلسطین و شام پر یلغار کی اور بے شمار مال غنیمت جمع کیا جس سے مصر ایک بحری طاقت بن گیا۔

منفتاح کے عہد میں بھی حتی ریاست کے ساتھ معاہدہ امن پر عمل ہوتا رہا۔ اس کے عہد میں حتی ریاست میں زبردست قحط آیا۔ منفتاح نے حتی حکومت کو گندم امداد کے طور پر بھیجی۔ بیرونی طور پر تو یہ حال تھا مگر اندرونی طور پر مؤرخین لکھتے ہیں کہ مصر پر لیبیائی لوگوں کے حملے میں حتی ریاست کا پس پردہ ہاتھ تھا۔ اس مہم کے تین سال بعد مصر کے ایشیائی مقبوضات میں بغاوتیں پھیل گئیں۔ منفتاح اپنی ضعیف العمری کے باوجود فوج لے کر گیا اور تمام باغیوں کو قرار واقعی سزا دی۔ پانچویں سال اسے مغربی ڈیلٹا میں بھی باغیوں کے خلاف کارروائی کرنا پڑی۔

فرعون منفتاح کو تاریخ مصر میں دو وجوہات کی بنا پر شہرت حاصل ہے۔ ایک تو وہی کہ بعض محققین کے نزدیک منفتاح کے عہد میں خروج بنی اسرائیل کا واقعہ پیش آیا۔ دوسرے یہ کہ اس فرعون کے عہد میں لیبیا کے صحرا نشینوں اور ایشیائے کوچک کے ساحلوں پر آباد بحری لوگوں نے مل کر متمدن مصر پر ایک زبردست حملہ کیا اور ڈیلٹا کے علاقے کو فتح کرنا چاہا، مگر منفتاح کی عسکری تیاریوں کی وجہ سے انہیں منہ کی کھانا پڑی۔

ایک شب منفتاح نے خواب میں دیکھا کہ دیوتا پتاح نے دشمن کو ختم کرنے کے لیے اسے ایک تلوار پیش کی۔ اس خواب کو جنگ کی تائید قرار دیتے ہوئے منفتاح نے اپنی افواج کو جدید عسکری اطوار سے آراستہ کیا تاکہ دشمن سے نپٹا جا سکے۔ میدان جنگ کے مقام کے متعلق قدیم مصری تحریروں میں اختلاف ہے، بہرحال یہ جنگ ڈیلٹا نیل کے مغربی علاقے میں لڑی گئی۔ لیبیا والوں کا خیال تھا کہ مصر ان کے لیے ایک تر نوالہ ثابت ہو گا لیکن منفتاح کی عسکری تدابیر نے پانسہ پلٹ دیا۔ حملہ آوروں کا استقبال منفتاح کی فوج کے تیراندازوں نے کیا جو پہلے ہی سے عسکری اہمیت کے مقامات پر متعین تھے۔ آسمان سے تیروں کی بارش ہوئی تو حملہ آور چیخیں مار کر پیچھے کی طرف بھاگے ۔ چھ گھنٹے تک تیراندازوں نے لیبیا کی افواج پر قیامت ڈھائے رکھی۔ ان سے فرصت ملی تو مصری شمشیر زنوں نے انہیں اپنی تلواروں کی نوک پر رکھ لیا۔ جب دشمن کی جمعیت کا شیرازہ بکھر گیا تو منفتاح کے حکم پر مصری جنگی رتھوں نے بھگوڑوں کا تعاقب شروع کر دیا۔ اس جنگ میں 9400 سے زائد لیبیائی اور بحری لوگ مارے گئے۔ اس عظیم فتح کی یاد میں بادشاہ کے حکم پر چار یادگار کتبے تھیبس کے مندروں میں آویزاں کیے گئے۔ انہیں کتبات میں سے ایک میں بنی اسرائیل کا حوالہ ملا ہے۔

اگرچہ منفتاح کی قیادت میں مصریوں نے شاندار فتح حاصل کی مگر اس حکمران کے عہد میں مصر اپنی سابقہ عظمت و جلالت، شان و شوکت اور آرٹ و فنون کی ترقی میں آمادہ زوال ہونا شروع ہو گیا تھا۔ مصوری، نقاشی اور مجسمہ سازی جیسے اہم فنون بے جان ہو کر رہ گئے تھے۔ اپنے پیش روؤں کی طرح منفتاح کو عمارت سازی اور مندر سازی کا بھی کوئی شوق نہ تھا، نہ ہی خزانے کی حالت ایسی تھی کہ ان منصوبوں پر کثیر رقم خرچ کی جائے۔ ادب میں بھی سوائے نغمہ کامرانی (جنگ میں فتح کی یادگار) کیا کوئی اور قابل ذکر تخلیق نہ ہوئی۔ انیسویں خاندان میں اس کے بعد کوئی قابل حکمران تخت نشین نہ ہوا۔
(''تاریخ عالم‘‘ سے اقتباس)​
 

Back
Top