Nazm “MUJHE AUR KAHiN LE CHAL”

Falak

Falak

Super Star Pakistani
I Love Reading
15
 
Messages
11,348
Reaction score
19,974
Points
1,236
“MUJHE AUR KAHiN LE CHAL”
Jahan RAAT Kabhi SOi Na Ho,
Jahan SUBAH Kisi Pe ROi Na Ho,
Jahan Hijr Ne Wehshat BOi Na Ho,
Jahan Koi CHEEZ Kisi Ki KHOi Na Ho,
Jahan LOG Hon Sare BEGANE,
Jahan Sab K Sab Hon DEEWANE,
Jahan Koi Jhoot Ho
Na AFSANE,
Jahan Koi “HAM” Ko Na PEHCHANE,
“MUJHE auR KAHiN Le CHAL ”
Jahan Nafrat DiL Me BAS Na Ske,
Jahan Koi KisiKo DASS Na Sake,
Jahan Koi Kisi Pe HANSS Na Sake,
“MUJHE OR KAHiN LAY CHAL"

@Recently Active Users
 
@Falak waaaaaaah kia kehnay

mujhay aur kahin le challl

is nazam say Akhtar shirani ki nazam yaad aa gae paish-e-khidmat he

اے عشق کہیں لے چل!

یہ درد بھری دنیا بستی ہے گناہوں کی
دل چاک امیدوں کی سفاک نگاہوں کی
ظلموں کی جفاؤں کی آہوں کی کراہوں کی
ہیں غم سے حزیں لے چل!
اے عشق کہیں لے چل!


آنکھوں میں سمائی ہے اک خواب نما دنیا
تاروں کی طرح روشن مہتاب نما دیا
جنت کی طرح رنگیں شاداب نما دنیا
للّٰلہ وہیں لے چل!
اے عشق کہیں لے چل!


وہ تیر ہو ساگر کی رت چھائی ہو پھاگن کی
پھولوں سے مہکتی ہو پروائی گھنے بن کی
یا آٹھ پہر جس میں جھڑ بدلی ہو ساون کی
جی بس میں نہیں لے چل!
اے عشق کہیں لے چل!


قدرت ہو حمایت پر ہمدرد ہو قسمت بھی
سلمیٰؔ بھی ہو پہلو میں سلمیٰؔ کی محبت بھی
ہر شے سے فراغت ہو اور تیری عنایت بھی
اے طفل حسیں لے چل!
اے عشق کہیں لے چل!


اے عشق ہمیں لے چل اک نور کی وادی میں
اک خواب کی دنیا میں اک طور کی وادی میں
حوروں کے خیالات مسرور کی وادی میں
تا خلد بریں لے چل!
اے عشق کہیں لے چل!


سنسار کے اس پار اک اس طرح کی بستی ہو
جو صدیوں سے انساں کی صورت کو ترستی ہو
اور جس کے نظاروں پر تنہائی برستی ہو
یوں ہو تو وہیں لے چل!
اے عشق کہیں لے چل!


مغرب کی ہواؤں سے آواز سی آتی ہے
اور ہم کو سمندر کے اس پار بلاتی ہے
شاید کوئی تنہائی کا دیس بتاتی ہے
چل اس کے قریں لے چل!
اے عشق کہیں لے چل!

اک ایسی فضا جس تک غم کی نہ رسائی ہو
دنیا کی ہوا جس میں صدیوں سے نہ آئی ہو
اے عشق جہاں تو ہو اور تیری خدائی ہو
اے عشق وہیں لے چل!
اے عشق کہیں لے چل!


ایک ایسی جگہ جس میں انسان نہ بستے ہوں
یہ مکر و جفا پیشہ حیوان نہ بستے ہوں
انساں کی قبا میں یہ شیطان نہ بستے ہوں
تو خوف نہیں لے چل!
اے عشق کہیں لے چل!


برسات کی متوالی گھنگھور گھٹاؤں میں
کہسار کے دامن کی مستانہ ہواؤں میں
یا چاندنی راتوں کی شفاف فضاؤں میں
اے زہرہ جبیں لے چل!
اے عشق کہیں لے چل!


ان چاند ستاروں کے بکھرے ہوئے شہروں میں
ان نور کی کرنوں کی ٹھہری ہوئی نہروں میں
ٹھہری ہوئی نہروں میں سوئی ہوئی لہروں میں
اے خضر حسیں لے چل!
اے عشق کہیں لے چل!

اک ایسی بہشت آئیں وادی میں پہنچ جائیں
جس میں کبھی دنیا کے غم دل کو نہ تڑپائیں
اور جس کی بہاروں میں جینے کے مزے آئیں
لے چل تو وہیں لے چل!
اے عشق کہیں لے چل!
 

Back
Top