Musharaf Ghadari Case : Lahore High Court

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231

مشرف غداری کیس: لاہور ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کی تشکیل کالعدم قرار دیدی

لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے مشرف غداری کیس کا فیصلہ سنانے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کالعدم قرار دے دی، درخواست سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے دائر کی گئی تھی. خصوصی عدالت نے آئین شکنی کیس میں‌ پرویز مشرف کو سزائے موت سنائی تھی۔

لاہور ہائیکورٹ کے آج کے اس اہم فیصلے میں تین رکنی بنچ کا کہنا تھا کہ ملزم کی عدم موجودگی میں کیس کا ٹرائل بھی غیر قانونی ہے۔ کیس کی سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ نے دو اہم قانونی نکات پر سوال اٹھائے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا خصوصی عدالت کی تشکیل کا معاملہ کابینہ اجلاسوں میں زیر غور آیا؟ عدالتی استفسار پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان نے کہا کہ یہ معاملہ کابینہ اجلاسوں میں زیر غور نہیں آیا۔

اس پر عدالت نے پیش کئے گئے ریکارڈ کا جائزہ لیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وفاقی حکومت کے ریکارڈ کے مطابق خصوصی عدالت کی تشکیل اور شکایت درج کرنے کا کوئی ایجنڈہ ہے نہ ہی کوئی نوٹیفیکشن۔

سماعت کے دوران جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دئیے کہ ایمرجنسی تو آئین میں شامل ہے، اگر ایسی صورتحال پیدا ہو جائے کہ حکومت ایمرجنسی لگا دے تو کیا اس حکومت کے خلاف بھی غداری کا مقدمہ چلے گا؟ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جی ہاں آئین کے تحت ایسا کیا جا سکتا ہے۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے مزید استفسار کیا کہ تو پھر آئین سے انحراف کیسے ہو گیا؟ عدالت نے سماعت کے دوران مزید استفسار کیا کہ کیا کہ آئین میں ترمیم کے بعد کسی ملزم کو ماضی سے جرم کی سزا دی جا سکتی ہے؟

اس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ نئی قانون سازی کے بعد جرم کی سزا ماضی سے نہیں دی جا سکتی۔ سرکاری وکیل نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ اٹھارہویں ترمیم میں آرٹیکل چھ میں معطلی، اعانت اور معطل رکھنے کے الفاظ شامل کئے گئے تھے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ پارلیمنٹ نے تین لفظ شامل کرکے پورے آئین کی حیثیت کو بدل دیا۔

یاد رہے کہ گذشتہ برس ستائیس دسمبر کو پرویز مشرف نے خصوصی عدالت کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ اس فیصلے میں سابق صدر کو آرٹیکل چھ کے تحت سزائے موت کا مرتکب قرار دیا گیا تھا۔
 

پاکستان میں صرف جس کی لاٹھی اسکی بھینس کا قانون چلتا ہے۔ من پسند فیصلوں اور انا کی تسکین کی خاطر آئین اور قانون اور عدالتوں کا مذاق بنا دیا گیا ہے۔ کیا ہی بہتر ہو کہ کھلم کھلا مارشل لا لگا دیا جائے، اس طرح کٹھ پتلی وزیراعظم اور جعلی جمہوریت کے پیچھے چھپ کے ڈکٹیٹرشپ کرنا کون سی بہادری ہے؟

 
میں قانونی ماہر نہیں ہوں مشرف کے وہ مظالم جن کا تعلق عوام سے تھا وہ تو کہیں نہیں جس بات پر واویلا مچا ہوا ہے اس کا عوام سے کوئی لینا دینا نہیں ہے
لیکن حامد میر کی بات سے کبھی پاکستان کا سر فخر سے بلند نہیں ہوا اسکا ہمیشہ ردعمل آرمڈ فورسز کے خلاف ہوتا ہے
@Saad Sheikh
 
@Maria-Noor

جن مظالم کا تعلق عوام سے تھا ان میں سے ایک سانحہ لال مسجد ہے صرف اسی کی بابت آپ کو بتا دوں سانحہ لال مسجد میں تمام سیاسی جماعتیں اپریشن پر متفق تھیں میاں نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کی مشاورت سے لندن میں آل پارٹی کانفرنس کا انعقاد کیا جاتا ہے یہ تمام جمہوریت وہاں اکھٹی ہو گئیں اور جب آپریشن مکمل ہوا تو جمہوریت کی واپسی ہو گئی ، اس ظلم کے مجرم ان شاء اللہ اپنے انجام سے دو چار ضرور ہوں
نبی اکرمﷺ حدیث قدسی میں فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ’’ اے میرے بندو! میں نے ظلم کو اپنے اوپر بھی حرام کیا ہے اور تم پر بھی حرام کیا ہے لہٰذا تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔ ‘‘(صحیح مسلم ۔ باب تحریم الظلم) ۔ ظلم کے اقسام: علمائے کرام نے ظلم کی3 قسمیں بیان کی ہیں: {1} شرک کرنا یعنی عبادت میں اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا{2}گناہ کا ارتکاب کرکے خود اپنے اوپر ظلم کرنا{3} دوسرے انسان پر ظلم کرنا۔
حامد میر کی باتیں عقل مند کے لیئے اشارہ ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
 
Back
Top