Namaz aur Quran se doori

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
نماز اور قرآن کریم سے دوری

نماز اور قرآن کریم سے دوری مسلمانوں کو اس نہج پر لے آئی ہے کہ دشمن قوتیں ان کی زندگی کے ہر پہلو پر قابض ہو چکی ہیں۔ کفار بالخصوص یہودی گروہ نے عشرت کی جو زنجیریں مسلمانوں کے دل و جاں پر ڈالی ہیں ان کوتوڑنا اب ناممکن ہے ہاں اگر یہ زنجیریں پائوں تک محدود ہوتیں تو شاید ان کو توڑا جاسکتا تھالیکن یہ سب کچھ اچانک نہیں ہوا۔ مسلمان تو اپنے اسلاف کو بھول چکے ہیں،ان کے کارہائے نمایاں ذہنوں سے محو ہو چکے اپنی تاریخ گنوا بیٹھے ہیں لیکن اسلام دشمن قوتیں کچھ بھی نہیں بھولیں ان کو ایک ایک دن یاد ہے کہ مسلمانوں کے بہادر سپہ سالاروں نے کس طرح ان کا سامنا کیا ۔ان کو آج بھی یاد ہے کہ فتح مکہ والے روز کیا ہوا ۔انکے دل و دماغ آج بھی غم و غصہ کی کیفیت میں ہیں کہ خالد بن ولیدؓنے کس طرح دشمن کی دھجیاں اڑائیں ، صلاح الدین ایوبی ؒنے کس طرح صلیبی جنرل برنس کا سر تن سے جدا کیا اور بیت المقدس آزاد کروایا۔ اسلام دشمنوں کو یہ سب یاد ہے اسی وجہ سے 1400سال گزرنے کے بعد بھی خالد بن ولید ؓکی قبر پر میزائل مارے گئے ، دکھ کی بات تو یہ ہے کہ وہ مسلمان کہاں اگلے زمانے والے آج پوری دینا میں مسلمان پستی کا شکار ہے، کفار متحد ہو کر مسلمانوں پر جھپٹ پڑے ہیں ،ان کو ہر طر ف سے اور ہر طرح سے گھیرلیا گیا ہے۔ مسلمان کی روح کو جکڑ لیا گیا ہے۔ مسلمان دینا کی رنگینیوں کی دلدل میں پھنس چکا ہے، نفسانی خواہشات کی پیروی میں دیوانہ ہوچکا ہے۔ قرآن کریم سے لاتعلق ہو چکا ہے تو ان حالات میں جہاد تو نہیں کر سکتا ۔ آج کی نوجوان نسل کے شب و روز فیس بک اور یوٹیوب پرصرف ہوتے ہیں۔ فجر کی نماز کیلئے کوئی نہیں جاگتا ،ہر مسلمان دوسرے مسلمان سے لاتعلق ہے۔ غیرت ایمانی کمزورہو چکی ہے ،یہ قوم خواب غفلت میں ہے کہ جگانے والا بھی کوئی نہیں۔ علامہ محمد اقبالؒ ایک عظیم شاعر جس نے یورپ میں تعلیم تو حاصل کی لیکن کی فرنگ اور یورپ کی رنگینیاں اقبالؒ کے ضمیر کو نہ مٹا سکیں ،یورپ کا ننگ اور بے حیائی اقبالؒ کے اندر رہتا مومن کبھی اسلام سے غافل نہ ہوا۔ اقبالؒ نے یورپ گھوما لیکن اس کو انسانیت نظر نہ آئی اور ہر طرف فرنگی گروہ دیکھے جو شب و روز یہی منصوبہ سازی کرتے کہ مسلمان کو کیسے مٹانا ہے مسلمان کے دلوں سے اسلام کیسے ختم کرنا ہے۔ علامہ اقبال تمام مشاہدے کے بعد افسردہ اور غمگسار ہو کر وطن واپس آئے اور ساری توجہ اسلام کی طرف مبذول کی اور پھر ساری زندگی اسلام ، مومن، قرآن اورحضرت نبی کریم ﷺ کی شان بیان کرتے گزرادی۔ علامہ اقبالؒ نے انگریزی زبان پربہترین عبور رکھنے کے باوجود بھی ساری شاعری اور فلسفہ فارسی اور اردو زبان میں لکھا اور اگر سمجھا جائے تو اقبالؒ نے فرنگی کے منہ پر تھپڑ مارا ۔ اقبالؒ کہتا ہے کہ میں نے یورپ میں ابلیس کی مجلس شوریٰ بھی دیکھی جو دن رات یہی پلان کرتے ہیں کہ جہاں کہیں مسلمان بھیڑ دیکھو کھا جائو۔

پاکستان کی ہی مثال لے لیں کہ آج ہم اردو ادب کے اس دور سے گزر رہے ہیں کہ تعلیمی اداروں میں اردو سمجھانے کیلئے اساتذہ کرام انگریز ی زبان کا سہارا لیتے ہیں۔ آج علامہ قبالؒ کی خودی پر تقریبات منقعد ہوتی ہیں اور انگریزی زبان میں بڑے فخر سے تقریر یں پھونکی جاتی ہیں کیا علامہ اقبالؒ کی خودی یہ سکھاتی ہے ہمیں؟بہت بڑا لمیہ ہے کہ جس قوم کو علامہ اقبالؒ جیسا فلاسفر نصیب ہو لیکن وہ دین اسلام سے دور چلی جائے۔ آج اقبال ؒکے نام پر آئے روز پاکستان اور مختلف ممالک میں مشاعرے اور تقاریب تو ہوتی ہیں لیکن اقبالؒ کو صص سمجھنے والا کوئی نہیں۔ یہی بات علامہ اقبال ؒسمجھاتے رہے ۔ اقبالؒ کی خودی یہی تو ہے کہ مسلمان قرآن کو سمجھے ،حضرت نبی کریم ﷺ کی اطاعت کرے، مسلمان اپنے اسلاف کے عقائد کی پیروی کرے، مسلمان غیر مسلم سے امداد نہ مانگتا پھرے، مسلمان اپنے مسائل کفار کی عدالتوں سے نہ حل کرواتا پھرے، مسلمان ڈالر اور روٹی کیلئے اپنا دین و ایمان نہ بیچے، یہی تو خودی ہے ۔ چاہے چند روز کیلئے ہی جیو لیکن شیر اور مرد مومن بن کر جیو۔ طارق بن زیادر بن کر جیو، نورالدین زنگی بن کر جیو، صلاح الدین ایوبیؒ بن کر جیو، خالد بن ولیدؓ بن کر جیو۔ کیا ہو گیا ہے مسلمانوں کو؟ آج کا مسلمان دولت کمانے کیلئے ہر جائز و ناجائز کام کر رہا ہے، ایک دوسرے کا حق کھایا جارہا ہے، لوٹ مار کی جارہی ہے۔
آج اگر جہاد کی بات کی جائے تو نام نہاد دین کے ٹھیکیدارفرماتے ہیں کہ اسلام تو امن کا دین ہے اسلام اخلاق سے پھیلا تو میں ان سے پوچھتا ہوں جائیں آپ ٹرمپ کو اخلاق سکھائیں، جائیں بھارتی مودی کو امن اور اخلاق سے بولیں کہ بھائی جان وہ کشمیر میں ہماری بہنوں کو کچھ نہ کہو، جائیں آپ میانمار کے حکمران سے بات کریں کہ وہ روہنگیا کی مسلم آبادی کو آگ نہ لگائے اور ان کو زندہ نہ جلائے، جائیں آپ بات کریں یورپی فرنگیوں سے کہ وہ اپنے فوجی دستے افغانستان، شام ، صومالیہ، یمن، لیبیا اور رعراق نہ بھیجے۔ میں مانتا ہوں کہ اسلام سے زیادہ امن اور محبت والا دین کوئی نہیں لیکن یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس دنیا میں ہونے والے ظلم کے خلاف آواز بھی ہمیشہ اسلام نے ہی اٹھائی ہے آپ تاریخ اٹھا کر دیکھیں کہ تمام نبی علیہ السلام اور صحابہ کرامؓ نے کیوں جہاد کیا، کیا وجہ تھی کہ ان کو تلوار اٹھاناپڑی؟ کی وجہ تھی کہ نبی کریم حضرت محمدﷺ کی کمرمیں 8تلواریں لٹکی ہوئی تھیں جبکہ کھانے کو کچھ بھی نہیں تھا؟ نورالدین زنگی اسلام کے لئے ہی مصرسے مدینہ آئے ۔ دین اسلام کا امن یہ ہے کہ فتح مکہ والے دن سب کو معاف کر دیا جاتا ہے لیکن عین اسی وقت کعبہ کے غلاف میں چھپے ایک گستاخ رسول کو قتل کر دیا جاتا ہے۔ دین اسلام میں سلامتی یہ ہے کہ فتح بیت المقدس کے موقع پر تمام جنگی قیدی اور صلیبی چھوڑ دیئے جاتے ہیں لیکن جنرل برنس کی گردن اڑا دی جاتی ہے۔

آج کشمیر میں کیا کچھ نہیں ہورہالیکن مسلمانوں کی غیرت نہیں جاگی ، شام اور فلسطین کی مائوں بہنوں کی چیخیں ہمارے کانوں میں جمے فرنگی طرز کا سیسہ نہیں پگھلا سکیں۔ 18سال سے جاری افغانستان کی جنگ آج تک کسی مسلمان ملک کے حاکم میں اتنی غیرت کیوں پیدا نہیں کرسکی کہ وہ لڑ تو نہیں سکتا لیکن کفار کے خلاف ایک بیان تو دے سکتا ہے۔ آج کا مسلمان اس قدر کمزور کیوں ہے، آج کے مسلمان کو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اسلامی تاریخ میں جنگیں کیوں لڑی گئیں آج آپ بغور جائزہ لیں کہ کفار اور یہودی طاقتیں انسانیت اور مسلم امہ کے ساتھ کیا تماشہ کر رہی ہیں اسلام کے ان دشمنوں کو اخلاق نہیں تلوار کی ضرورت کی ہے ۔ آج مسلم حکمران عیاشی میں ڈوب چکے ہیں اور اپنی جان کے تحفظ میں مصروف ہیں جب حکمران اپنی جان مال کا سوچنا شروع کردے تب وہ قوم اور ایمان کو نہیں بچا سکتا۔

sultan.jpg


ترے دریا میں طوفاں کیوں نہیں ہے
خودی تیری مسلماں کیوں نہیں ہے

ہر مسلم ملک اور اس کی آبادی ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے سودی نظام کے چنگل میں جکڑی ہوئی ہے کہ نجات ممکن نہیں، معیشت اور تمام کاروبار سود کے نظام میں لت پت ہیں اور یہی سود جس بارے حضرت محمدﷺ نے سختی سے منع فرمایا اور قرآن میں بھی یہی حکم ہے کہ بڑھتا گھٹتا سود کھانا چھوڑ دو ۔ اسلام یا مسلمان اپنی زبان سے بول دینے سے مکمل نہیں ہوجاتا بلکہ عمل اور اطاعت کی ضرورت ہے۔ اس دنیا فانی میں اور بعد از مرگ بھی صرف وہی لوگ کامیاب ہیں جو اپنی زندگی کو خالق کے طے کردہ اصولوں کے تابع رہ کر گزارتے ہیں، تعلق بہت ضروری ہے جیسے دنیا میں ہر کام آپ دولت اور تعلق پر بھروسہ کر کے کروا لیتے ہیں بالکل اسی طرح اس دنیا اور آخرت میں اگر عزت چاہتے ہیں تو قرآن کو سمجھیں اور اس پر عمل کریں، پانچ وقت کی نماز کو اپنے جسم و روح پر لازم کر لیں، اپنی زندگی کو حضرت محمد ﷺ کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق گزارنا شروع کردیں ۔ مر تو آپ نے ویسے بھی جانا ہے کچھ سامان عمل لیتے جائو۔ حضرت محمدﷺ نے تو اس دین کی خاطرپتھر بھی کھائے اورآپ ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ اس کائنات میں سب سے زیادہ اگر کسی کو ستایا گیا ہے تو وہ میں ہوں۔ ہرمسلمان مومن بن جائے اسلام کو پھر سے زندہ کردو۔ حضرت محمد ﷺ نے قیامت کے دن پوچھ لیا کہ کیا کرکے آئے ہو تو کچھ بتا سکوگے کچھ بول سکوگے۔

بحیثیت مسلمان اپنی زندگی سے رشوت، جھوٹ، دھوکہ فریب، چغلی اور غیبت نکال دیں تو میں آپکو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کی زندگی میں سکون آجائے گا اور اللہ تعالیٰ اپنی رحمت و برکت سے آپ کو رزق بھی دے گا اور آپکی ضروریات بھی پوری ہوتی جائیں گی۔ اور سب سے بڑھ کر آپ اچھے مسلمان ہونے کا ثبوت دیں اور کوشش کریں کہ کس طرح آپ اسلام کی مدد کر سکتے ہیں کس طرح اسلام کا نام روشن ہو سکتا ہے ہم ایسا کیا کریں کہ دشمن اور کفار کی چال سے بچ سکیں ہم ایسا کیا کریں کہ کفار کے نظام کو نقصان دے سکیں ۔ اسلام کی خاطر ہر عمل جہاد کر درجہ رکھتا ہے اور عمل بہت ضروری ہے۔ مسلمان قوم کی تقدیر صرف اسلام کی پیروی سے جڑی ہوئی ہے علامہ اقبال فرماتے ہیں کہ اسلام آج بھی ترقی کر سکتا ہے اس جہان کی نہیں بلکہ دونوں جہانوں میں کامیاب ہو سکتا ہے لیکن اس کیلئے بایزید بسطامی جیسی نگاہ اور صلاح الدین ایوبیؒ جیسی تلوار کی ضرورت ہے۔ اپنی زندگی سے ناچ گانا، فضول خرچیاں، اور ہر وہ کام نکال دیں جو اسلام نے منع کیا۔ آج تمام دشمن قوتیں اسلام پر ٹوٹ پڑی ہیں ۔

فلسطین کے خلاف امریکہ اور اسرائیل کی سازش
تحریر : نصیر احمد ورک
سے انتخاب​
 

Back
Top