Oldest Known Bow And Arrow Weapons Found Outside Africa Discovered in Sri Lankan Cave

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
سری لنکا میں… 48 ہزار برس قدیم ہتھیار دریافت ۔۔۔۔۔۔ وردہ بلوچ

Weapon.jpg

افریقہ سے باہر انسانوں کے تیر اور کمان کے استعمال کے قدیم ترین شواہد سری لنکا سے ملے ہیں۔ یہ 48 ہزار برس قدیم ہیں۔ اس سے قبل جنوب مشرقی ایشیا میں شکار کے لیے استعمال ہونے والے 32 ہزار برس قدیم تیر کمان ملے تھے۔ تاہم سب سے قدیم تیر کمان جنوبی افریقہ سے دریافت ہوئے جن کی قدامت 64 ہزار برس ہے۔
سری لنکا سے ملنے والے تیروں کی نوکیں ہڈیوں سے بنائی گئیں۔ یہاں تیر کی 130 نوکیں اور ہڈیوں سے بنائے گئے درجنوں آلات ملے ہیں جنہیں غالباً جانوروں کی کھال پر اور پودوں سے رسیاں بنانے کے لیے برتا جاتا تھا۔
اس کا یہ مطلب بھی ہے کہ براعظم افریقہ سے ہجرت کرنے کے بعد انسانوں نے نئے ماحول کے ساتھ بہت جلد مطابقت قائم کر لی۔
یہ تحقیق سائنس دانوں کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے ملک کے برساتی جنگلات کے اندرونی حصے میں غار ''فا ہین لینا‘‘ سے ملی انسانوں کی بنائی گئی اشیا پر کی ہے۔ یہ غار کبھی قدیم انسانوں کا گھر ہوا کرتی تھی۔ 1960ء اور 1980ء کی دہائی میں ہونے والی کھدائیوں میں یہاں انسانی ڈھانچے ملے۔یہ انسانی ڈھانچے جنوبی ایشیا میں سب سے قدیم ہیں۔ جنوبی ایشیا میں ''ہومو سیپین‘‘ کے اس سے قدیم ثبوت تاحال میسر نہیں۔
۔1980ء کی دہائی میں ہونے والی دریافتوں کے بعد ''فا ہین لینا‘‘ کی غار جنوبی ایشیا کے اہم ترین اثریاتی مقامات میں سے ایک بن گئی جہاں منطقہ حارہ کے انسانوں، ان کے آلات اور شکار کی نایاب باقیات موجود تھیں۔
تیر سے شکار کرنے کے عمل میں تیر کی نوک بنانا لازمی تھا۔ ہڈی سے بنائی جانے والی ان نوکوں کے ایک یا دو سرے ہوتے تھے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ آلات و ہتھیار جانوروں کا شکار کرنے اور دیگر قدرتی وسائل حاصل کرنے کے لیے اہم تھے۔ ملنے والے آلات اور ہتھیاروں کو خوک، ہرن یا بندروں کی ہڈیوں سے بنایا گیا ہے جن کے بارے میں ماہرین کا خیال ہے کہ یہ گھنے برساتی جنگلات کے بندروں اور گلہریوں کا شکار کرنے کے کام آتے ہوں گے۔ ماہرین کے مطابق سری لنکا میں ملنے والے تیر کے اجزا کی قدامت سے اندازہ ہوتا ہے کہ یورپ میں اس طرح کی تکنیک رائج ہونے سے قبل یہاں موجود تھی۔ آج جہاں جدید یورپ قائم ہے وہاں بالائی قدیم حجری دور کی بہت سی ثقافتیں موجود رہی ہیں۔ اس دور کی خصوصیت مقامی سطح پر پتھروں سے آلات بنانے کی صنعت کا آغاز ہے۔ یورپ کی ان ثقافتوں میں 20 ہزار برس قبل تیر اور کمان کا استعمال ہوتا تھا۔
سری لنکا کی غار سے ملنے والی دیگر چیزوں میں سُوئے اور چھیلنے والے آلات ملے ہیں جنہیں اس دور میں کپڑے اور مچھلی پکڑنے کے جال کے دھاگے بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ وہاں رنگیں منکے بھی ملے ہیں جنہیں معدنیات وغیرہ سے بنایا گیا تھا۔ ان میں سجانے کے موتی بھی ہیں۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ ان کی تجارت کی جاتی تھی۔ یہ تجارت سری لنکا کے ساحل پر بسی دوسری آبادیوں سے کی جاتی تھی۔
گریفتھ یونیورسٹی آسٹریلیا کے مشل لانگلے کے مطابق جب ان تمام اشیا کا تجزیہ سٹیریو مائیکرو سکوپ سے کیا گیا تو معلوم ہوا کہ انہیں جس مقصد کے لیے بنایا گیا تھا، اسی کے لیے ان کا استعمال ہوا، لیکن اس کے ساتھ بعض اشیا میں توڑ پھوڑ دکھائی دی جو کسی بڑی چوٹ کا نتیجہ تھی۔ بالائی حجری دور میں اس طرح کی توڑپھوڑ چلائے گئے تیر ہی سے ممکن تھی۔ اس کا مطلب ہے کہ جن ہڈیوں سے آلات بنائے گئے وہ ان جانوروں کی ہیں جن کا پہلے شکار کیا گیا تھا۔
جرمن ماہر مائیکل پیٹراجلیا کے مطابق برساتی جنگل میں شکار کے ہتھیار، ذاتی تزئین و آرائش کا سامان اور دور دراز علاقوں سے سماجی تعلقات، یہ سب زمانہ قبل از تاریخ کے انسان کی سخت اور متنوع ماحول میں زندگی پر نئی روشنی ڈالتے ہیں۔
علاوہ ازیں ان سے افریقہ سے باہر تیر کمان کے اولین استعمال کا ثبوت ملتا ہے جو 48 ہزار برس قدیم ہے۔ یہاں سے دھاگہ اور ڈوری بنانے کے آلات کا ملنا بھی دلچسپ امر ہے کیونکہ ان سے سری لنکا کے ان قدیم باشندوں کے لیے مختلف طرح کے جال، پھندے اور ہتھیار بنانا ممکن تھا۔سائنس دان یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ بندر اور گلہری جیسے تیز رفتار جانوروں کا شکار اس دور کا انسان کیسے کرتا تھا۔
اس مقام پر قدیم انسان 48ہزار سے چار ہزار برس قبل چار مختلف ادوار میں رہا۔

 

Back
Top