Operation Dracula By Azra Jabeen

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
’’آپریشن ڈریکولا‘‘ ۔۔۔۔۔۔ عذرا جبین

Operation.jpg

دوسری جنگ عظیم کے دوران برما ایک بڑا میدان جنگ بنا۔ یہاں پہلے برطانیہ کو 1942ء عبرت ناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ، یہ دنیا کا واحد ملک ہوگا جس کے دارالحکومت کا دفاع کرنے والے فوجی سب سے پہلے فرار ہوئے، حتیٰ کہ انتظامیہ بھی فرار ہو گئی تھی۔لیکن بعد ازاں برطانوی فوج نے منظم حکمت عملی کے ذریعے چند ہی گھنٹوں میں دریائے رنگون پر اپنی فتح کے جھنڈے گاڑ دیئے اورشکست جاپانیوں کا مقدر بنی ۔برطانیہ نے ماہرانہ حکمت عملی اپناتے ہوئے جاپانیوں کو شکست فاش دیدی ۔
دوسری جنگ عظیم چھڑنے کے فوراََ بعد جاپانی فوج نے رنگون پر حملہ کیا ، 23دسمبر 1941ء کا بڑا حملہ بھی کامیاب نہ ہو سکا۔ فروری 1942ء ،میں رنگون میں دنیا نے ایک بڑا انخلاء دیکھا ۔ جنگ سے خوفزدہ عوام نے تمام شہری علاقے خالی کر دیئے ،انخلاء اس قدر زیادہ تھا کہ ان کی آبادکاری سنگین مسئلہ بن گئی۔ ایک طرف جاپانی فوج کی بمباری تھی تو دوسری طرف برما کی فوج بھی کچھ کم ظالم نہ تھی۔برٹش ، انڈین اور برمی فوجیوں کی تعداد اتنی نہ تھی کہ مقابلہ کرتے،لہٰذا رنگون سے بھاگنے میں ہی عافیت جانی۔ اس فوج نے چین اور ہندوستان میں پہنچ کرہی دم لیا۔سپلائی لائن نہ ہونے کے باعث برطانیہ کے لئے قبضہ برقرار رکھنا ناممکن تھا۔ برما کو دوبارہ حاصل کرنے کے لئے ''آپریشن ڈریکولا‘‘ کے نام سے برطانیہ نے ایک اور بڑی جنگ لڑی ۔
برطانیہ برما(اب میانمار) کو اپنی کالونی بنانے کے لئے منصوبہ سازی میں مصروف تھا مگر سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کن ہتھیاروں کی مدد سے اور کیسے حملہ کیا جائے ۔ بالآخر جنگی حکمت عملی کے ماہرین نے اینگلو انڈین فوج کی مددسے بیک وقت زمینی ،فضائی اور بحری حملہ کرنے کا مشن تشکیل دیا۔
پہلی سکیم 1944ء کے وسط میں اعلیٰ حکام کے روبرو پیش کی گئی۔رنگون کو سرنگوں کرنے کی یہ سکیم '' الائیڈ سائوتھ ایسٹ ایشیاء کمانڈ‘‘ کے ذہن کی اختراع تھی۔برطانوی فوجی ماہرین کو امید تھی کہ پلان سو فیصد قابل عمل ہے اور وہ برما پر دوبارہ قبضہ کر سکتے ہیں،لیکن فوجیں اتارنے کی مناسب سہولتوں کی کمی کے پیش نظر برطانوی حکومت نے منصوبہ ترک کر دیا ۔مارچ 1945ء میں معمولی رد و بدل کے بعد برطانوی فوجی رنگون پر قبضے کے لئے ایک بار پھر اپنی حکومت پر دبائو ڈالنے لگے۔ فوجیوں نے دلیل دی کہ اگر فوری حملہ نہ کیا گیاتو پھر رنگون پر قبضے کو کچھ وقت کیلئے بھلانا پڑے گا۔مئی میں مون سون سیزن شروع ہونے سے فوجی نقل و حمل ناممکن ہو جائے گی۔جس سے اتحادی فوجی دستوں میں رابطے بھی ٹوٹ سکتے ہیں۔ سکیم کی منظوری ملتے ہی اپریل 1945ء میں برٹش 14 ویں آرمی رنگون کے 64کلومیٹر کی حدود میں پہنچ گئی۔لیکن پیگو یا میں موجود جاپانی فوج کی ناقص صف بندی کے پیش نظر حملہ یکم مئی تک ملتوی کر دیا گیا۔یکم مئی کو'' آپریشن ڈریکولا ‘‘کا آغاز کرتے ہی برطانیہ نے گورکھا پیراشوٹ بٹالین دریائے رنگون کے سرے پر واقع ''ہاتھی پوائنٹ‘‘ پر اتار دی کیونکہ ساحلی فوج کے تحفظ کو یقینی بنانا اولین ضرورت تھا۔
مخالف فوج نے دریا کے کناروں پر جا بجا بارودی سرنگیں بچھا دی تھیں،انہیں ہٹاکر فوجی نقل و حمل کا راستہ ہموار کیا گیا۔2مئی کو انڈین 26ویں ڈویژن نے دریائے رنگون کے دونوں کناروں سے حملے کا آغاز کیا۔اسے اہم مقامات پر قبضہ کرنے میں کوئی دقت پیش نہیں آئی ۔ 4 روز بعد 14ویں ڈویژن او رگورکھا پیراشوٹ بٹالین کے ملاپ سے فوج کو مزید طاقت مل گئی۔ مون سون کا 'حملہ‘ بھی ہو گیا، لیکن جاپانی فوج اس وقت تک آگے پیش قدمی کر چکی تھی۔
جولائی 1944ء میں جاپانی فوج کو شمالی برما '' جنگ امفال‘‘ میں کافی ہزیمت اٹھانا پڑی،شدید نقصانات اٹھانے کے بعد پسپائی جاپان کا مقدر بنی ۔جس کے بعد اتحادیوں نے تسلی سے اپنے منصوبے پر کام شروع کر دیا۔رنگون پر اپنے قبضے کی بحالی کے لئے سائوتھ ایسٹ کمانڈکا ''پلان زی‘‘ تیار تھا۔ جبکہ ''پلان ایکس ‘‘ پر عمل درآمد امریکیوں کے ذمے تھا۔امریکہ کی قیادت میں ''ناردرن کمبٹ ایریا کمانڈ ‘‘شمالی برما پر قبضے کا ذمہ دار تھا۔ پلان زی کو ہی بعد ازاں''آپریشن ڈریکولا‘‘ میں بدل دیا گیا تھا۔ریلوے لائنوں او رپلوں کو برباد کرنا اس مشن کا حصہ تھا اسی قسم کا پلان بعد ازاں بھارت نے دوسرے ملک کے خلاف بھی استعمال کیاتھا۔ 1945ء میں رنگون میں شکست سے جاپانیوں کی کمر ٹوٹ گئی ۔ ملایا اور تھائی لینڈ کے قرب تر ہونے کی وجہ سے یہ جاپان کے لئے ناقابل برداشت نقصان تھا۔ سپلائی لائن کٹنے سے جاپانی فوج میں کھلبلی مچی ہوئی تھی۔ یہ 1942 ء میں برطانیہ کی شکست سے کہیں عبرت ناک تھی۔
سپلائی لائن کاٹنے کے بعد اتحادی فوجوں نے 1944ء کے آخر میں جنرل سر فلپ کرسچین کی کمان میں '' Akyab Island‘‘ پر قبضہ کیا۔31دسمبر سے جنوری 1945ء تک اتحادی دستوں نے بعض دیگر علاقوں میں جاپانی فوج کو زیرکر لیا۔اپریل تک اتحادیوں کا قبضہ مکمل ہو گیا۔یوں آپریشن ڈریکولا ہمارے لئے بھی مصیبت بن گیا۔برطانیہ نے اس ملک کے کئی حصوں کو قیدخانے کے طور پر استعمال کر کے جنگ آزادی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی تھی۔



 

Back
Top