Veer
Famous Pakistani
Staff member
27
- Messages
- 35,543
- Reaction score
- 45,341
- Points
- 3,711
پرویز مشرف؛ اقتدار سے سزائے موت کے فیصلے تک
سابق وزیراعطم نواز شریف نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ چلانے کا اعلان کیا تھا۔
سابق صدر و آرمی چیف پرویز مشرف کے اقتدار میں آنے سے لیکر عدالت کی جانب سے سزائے موت کے فیصلے تک کب کیا ہوا۔
منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ؛
بارہ اکتوبر 1999ء کو آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے ملک میں فوجی قانون نافذ کرکے وزیراعظم نواز شریف کو معزول کردیا اور بیس جون 2001ء کو صدارتی ریفرنڈم کے ذریعے صدر بن گئے۔
ایمرجنسی نافذ اور آئین معطل کرنے کا اعلان؛
تین نومبر 2007 کو پرویز مشرف نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے آئین معطل اور میڈیا پر پابندی عائد کردی تھی جب کہ اس وقت کے چیف جسٹس پاکستان افتخار چوہدری سمیت سپریم کورٹ اور تمام ہائی کورٹس کے جج صاحبان کو گھروں میں نظربند کردیا تھا۔
نواز شریف کا مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کا اعلان؛
چوبیس جون 2013 کو اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سابق آرمی چیف پرویز مشرف کے تین نومبر 2007 کے اقدامات غیر آئینی تھے اس لئے حکومت سابق صدر کے خلاف غداری کا مقدمہ چلائے گی۔
مشرف سنگین غداری الزامات کی تحقیقات کے لئے ٹیم تشکیل؛
چھبیس جون 2013 کو ایف آئی اے انکوائری کے لئے وزارت داخلہ کو خط لکھا گیا جس کے بعد وزارت داخلہ نے ایف آئی اے کی پرویز مشرف سنگین غداری کے الزامات کی تحقیقات کے لئے ٹیم تشکیل دی۔
ایف آئی اے کی وزارت داخلہ کو رپورٹ جمع؛
اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کے خط کی بنیاد پر ایف آئی اے نے ٹیم تشکیل دی، ایف آئی اے نے انکوائری کرکے وزارت داخلہ کو اپنی رپورٹ 16 نومبر کو جمع کروائی۔ انکوائری رپورٹ کے تناظر میں لاء ڈویژن کی مشاورت سے تیرہ دسمبر 2013 کو پرویز مشرف کے خلاف شکایت درج کرائی گئی جس میں کہا گیا کہ پرویز مشرف کے خلاف سب سے سنگین جرم متعدد مواقع پر آئین معطل کرنا تھا۔
سابق آرمی چیف پرویز مشرف بطور ملزم عدالت میں طلب؛
خصوصی عدالت نے 24 دسمبر 2013 کو سابق صدر و آرمی چیف پرویز مشرف کو بطور ملزم طلب کیا اور اکتیس مارچ 2014 کو پرویز مشرف پر فرد جرم عائد کی گئی، پرویز مشرف نے صحت جرم سے انکار کیا تو ٹرائل کا باقاعدہ آغاز کیا گیا، اٹھارہ ستمبر 2014 کو پراسیکیوشن نے پرویز مشرف کے خلاف شہادتیں مکمل کیں
پرویز مشرف مفرور اور اشتہاری قرار؛
پرویز مشرف کو مسلسل عدم حاضری پر پہلے مفرور اور پھر گیارہ مئی 2016 کو اشتہاری قرار دیا گیا، عدالت نے اشتہاری قرار دیتے ہوئے اخبارات میں اس حوالے سے اشتہار شائع کرنے کے احکامات جاری کیے۔
غداری کیس فیصلہ سنانے کی تاریخ مقرر؛
بعد ازاں تحریک انصاف حکومت نے تیئیس اکتوبر 2019 کو پراسیکیوشن ٹیم کو ڈی نوٹیفائی کر دیا جب کہ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف کیس کا فیصلہ سنانے کے لئے اٹھائیس نومبر کی تاریخ مقرر کی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا خصوصی عدالت کو فیصلہ نہ سنانے کا حکم؛
وزارت داخلہ اور پرویز مشرف کے وکیل نے فیصلہ روکنے کے لئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی اور 27 نومبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روک دیا۔
@Recently Active Users
سابق وزیراعطم نواز شریف نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ چلانے کا اعلان کیا تھا۔
سابق صدر و آرمی چیف پرویز مشرف کے اقتدار میں آنے سے لیکر عدالت کی جانب سے سزائے موت کے فیصلے تک کب کیا ہوا۔
منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ؛
بارہ اکتوبر 1999ء کو آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے ملک میں فوجی قانون نافذ کرکے وزیراعظم نواز شریف کو معزول کردیا اور بیس جون 2001ء کو صدارتی ریفرنڈم کے ذریعے صدر بن گئے۔
ایمرجنسی نافذ اور آئین معطل کرنے کا اعلان؛
تین نومبر 2007 کو پرویز مشرف نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے آئین معطل اور میڈیا پر پابندی عائد کردی تھی جب کہ اس وقت کے چیف جسٹس پاکستان افتخار چوہدری سمیت سپریم کورٹ اور تمام ہائی کورٹس کے جج صاحبان کو گھروں میں نظربند کردیا تھا۔
نواز شریف کا مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کا اعلان؛
چوبیس جون 2013 کو اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سابق آرمی چیف پرویز مشرف کے تین نومبر 2007 کے اقدامات غیر آئینی تھے اس لئے حکومت سابق صدر کے خلاف غداری کا مقدمہ چلائے گی۔
مشرف سنگین غداری الزامات کی تحقیقات کے لئے ٹیم تشکیل؛
چھبیس جون 2013 کو ایف آئی اے انکوائری کے لئے وزارت داخلہ کو خط لکھا گیا جس کے بعد وزارت داخلہ نے ایف آئی اے کی پرویز مشرف سنگین غداری کے الزامات کی تحقیقات کے لئے ٹیم تشکیل دی۔
ایف آئی اے کی وزارت داخلہ کو رپورٹ جمع؛
اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کے خط کی بنیاد پر ایف آئی اے نے ٹیم تشکیل دی، ایف آئی اے نے انکوائری کرکے وزارت داخلہ کو اپنی رپورٹ 16 نومبر کو جمع کروائی۔ انکوائری رپورٹ کے تناظر میں لاء ڈویژن کی مشاورت سے تیرہ دسمبر 2013 کو پرویز مشرف کے خلاف شکایت درج کرائی گئی جس میں کہا گیا کہ پرویز مشرف کے خلاف سب سے سنگین جرم متعدد مواقع پر آئین معطل کرنا تھا۔
سابق آرمی چیف پرویز مشرف بطور ملزم عدالت میں طلب؛
خصوصی عدالت نے 24 دسمبر 2013 کو سابق صدر و آرمی چیف پرویز مشرف کو بطور ملزم طلب کیا اور اکتیس مارچ 2014 کو پرویز مشرف پر فرد جرم عائد کی گئی، پرویز مشرف نے صحت جرم سے انکار کیا تو ٹرائل کا باقاعدہ آغاز کیا گیا، اٹھارہ ستمبر 2014 کو پراسیکیوشن نے پرویز مشرف کے خلاف شہادتیں مکمل کیں
پرویز مشرف مفرور اور اشتہاری قرار؛
پرویز مشرف کو مسلسل عدم حاضری پر پہلے مفرور اور پھر گیارہ مئی 2016 کو اشتہاری قرار دیا گیا، عدالت نے اشتہاری قرار دیتے ہوئے اخبارات میں اس حوالے سے اشتہار شائع کرنے کے احکامات جاری کیے۔
غداری کیس فیصلہ سنانے کی تاریخ مقرر؛
بعد ازاں تحریک انصاف حکومت نے تیئیس اکتوبر 2019 کو پراسیکیوشن ٹیم کو ڈی نوٹیفائی کر دیا جب کہ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف کیس کا فیصلہ سنانے کے لئے اٹھائیس نومبر کی تاریخ مقرر کی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا خصوصی عدالت کو فیصلہ نہ سنانے کا حکم؛
وزارت داخلہ اور پرویز مشرف کے وکیل نے فیصلہ روکنے کے لئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی اور 27 نومبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روک دیا۔
@Recently Active Users