Quran Hadith Roza Rozay ki Farziyat aur is ke Masail By Allama Ibtisam Elahi Zaheer

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231

روزے کی فرضیت اور اس کے مسائل

roza.jpg

علامہ ابتسام الہی ظہیر
ترجمہ:اے لوگوجو ایمان لائے ہو!تم پر روزے فرض کر دیئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے (انبیاءکے پیروو¿ں) لوگوں پر فرض کر دیئے
گئے تھے تا کہ تم پرہیز گار بنو۔(183)چند مقر ر دنوں کے روزے ہیں اگر تم میں سے کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں میں اتنی تعداد پوری کرے جو لوگ روزے رکھنے کی قدرت رکھتے ہوں (پھر نہ رکھیں) تو وہ فدیہ دیں اور روزے کا فدیہ ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہے اور جو اپنی خوشی سے کچھ زیادہ بھلائی کرے تو یہ اسی کیلئے بہتر ہے۔ اگر تم سمجھوتو تمہارے حق میں اچھا ہی ہے کہ روزے رکھو۔ (184) آیت

تشریح:اس آیت میں اللہ تعالیٰ بندوں کو مخاطب کرتا ہے کہ تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں،ارکان اسلام میں سے ایک اہم رکن رمضان کا روزہ ہے اس کا حکم 2ہجری جنگ بدر سے پہلے نازل ہوا۔ تفصیل والی آیات ایک سال بعد نازل ہوئیں مگر انہیں ان کے ساتھ ہی جمع کر دیا گیا۔روزے کا مطلب ہے کہ نیت کے ساتھ سحری سے لیکر سورج غروب ہونے تک کھانے پینے،بیوی کے ساتھ ہم بستری اور اخلاقی برائی (غیبت، فحش کلامی، بدکلامی، لڑائی جھگڑا) سے اپنے آپ کو (اللہ کی رضا کیلئے) بچائے رکھنا۔
یہ عبادت خالصتاً اللہ اور بندے کے درمیان ہوتی ہے اور رمضان کا مہینہ اس پاکیزہ عبادت کیلئے اللہ تعالیٰ نے مقرر کر دیا ہے تا کہ اس سے مسلمانوں کی یکجہتی اور اتحاد کا اظہار ہو ۔یہ عبادت پہلی قوموں مثلاً حضرت عیسیٰ ؑ، حضرت موسیٰؑ، ابراہیم ؑ پر بھی فرض کی گئی تھی ۔
روزوں کا فائدہ بیان کرتے ہوئے رب العزت فرماتا ہے کہ یہ ایک ماہ کی ریاضت تمہیں جسمانی اور روحانی دونوں طرح سے مضبوط کرتی ہے۔ نفس اور جسم کی تمام خرابیاں اور غلاظتیں بالکل دھل جاتی ہیں اور ایک متقی کے ساتھ ساتھ صحت مند انسان بن جاتا ہے۔ واقعی روزہ روحانی اور طبی معجزہ ہے۔ روحانی اس طرح کہ عبادت خشوع وخضوع اور اللہ کے سامنے جھک جانے سے ہماری روح پاکی محسوس کرتی ہے جس کی وجہ سے تمام کدروتیں ختم ہو جاتی ہیں پریشانیاں مٹ جاتی ہیں اور گناہ جھڑ جاتے ہیں اور واقعی ہم اپنے آپ کو ایک نورکے ہالے میں ہلکا پھلکا اڑتا ہوا محسوس کرتے ہیں۔اور طبی اس طرح کہ روزے اور وضو کے مشترکہ اثر سے دوران خون کا دماغ پر زبردست اثر پڑتا ہے اور یوں اعصابی تناو¿اور بے کار الجھنوں سے مکمل طورپر نجات مل جاتی ہے اسی طرح بے شمار فوائد ہیں جو آئندہ بیان کئے جاہیں گے یہاں پر ہم کچھ روزوں کے مسائل کی وضاحت کرتے ہیں۔
انسان کی سہولت اور آسانی کیلئے اللہ جل شانہ نے کچھ رعایت انسان کو دے رکھی ہے وہ یہ کہ اگر کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو روزہ قضاءکر سکتا ہے۔ یعنی پورے سال میں کسی بھی وقت چھوڑے ہوئے روزے رکھ سکتا ہے۔ اور اگر کوئی اس قدر بیمار یا لاغر ہو کہ شفا یابی کی امید نہیں رکھتا یا بہت بوڑھا ہو تو ایسے لوگوں کیلئے یہ رعایت دی گئی ہے کہ وہ ہر روز ایک مسکین کو کھانا کھلائیں اگر اس سے زیادہ دے سکیں تو اور بھی اچھا ہے،کیونکہ صدقہ وخیرات حسن سلوک اور نیک برتاو¿ ویسے ہی مسلمان کی نشانی ہے۔رمضان میں تو اس کی اہمیت اور بھی بڑ ھ جاتی ہے ویسے بھی روزہ رکھنے سے اپنی خوشحالی کیلئے شکر اور غریب کی بدحالی کیلئے فکر کے جذبات پوری طرح ابھر آتے ہیں اور یوں انسان انسانیت کے قریب ہو جاتا ہے۔آخر میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تمام رعایتیں ایک طرف اور روزے کی فضیلتیں ایک طرف اس لئے رمضان کے روزے اپنے اند رحمتیں، برکتیں، فضیلتیں اور فائدے اس قدر زیادہ رکھتے ہیں کہ اگر تم جان جاو¿ تو کبھی روزے قضاءنہ کرو، اس عبادت کو صرف اورصرف اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے کیا جانا چاہیے یہ تو ایک پنتھ دوکاج والی بات ہے کہ خود انسانی صحت کیلئے بھی ایسے ہی ہے جیسے کسی برتن کو خالی کر کے خوب اچھی طرح رگڑ کر صاف کر دیا جائے۔ روزے مستقل رکھنے سے انسانی جسم کا ہر عضو اسی طرح صاف ستھرا اور مضبوط ہو جاتا ہے۔ ڈاکٹر ہلوک نور باقی صاحب نے کچھ یوں بیان کیا ہے جس کو میں اختصار سے لکھوں گی لکھتے ہیں۔ ”مہربان قاری!آیئے اب دوبارہ آیت(184)کے آخری حصہ کو یاد کریںاور قرآن پاک کے معجزے کی مسرت سے لطف اندوز ہوں۔”اگر تم سمجھو“یعنی اگرتم جسم کے حیاتیاتی علوم کو سمجھو تو تمہارے حق میں یہ اچھا ہے کہ تم روزے رکھو“(چاہے اس میں تمہیں مشکلات بھی نظر آئیں)
جسم کے حیاتیاتی علوم کو انہوں نے کچھ یوں بیان کیا ہے۔ نظام ہضم بڑے اہم اعضاءپر مشتمل ہے۔ مثلاً منہ، جبڑے، لعابی غدود، زبان، گلا، مقوی نالی، معدہ، جگر، لبلبہ اور آنتوںکے مختلف حصے یہ سب اس نظام کا اہم حصہ ہیں ۔سب کو روزے کی وجہ سے آرام اور سکون مل جاتا ہے۔ جگر کو کھانا سٹور کرنے کے عمل میں سے رہائی مل جاتی ہے معدے کے پٹھے آرام کرتے ہیں،تزابیت میں رکاوٹ آجاتی ہے انتڑیوں کو آرام ملتا ہے۔
دوسرافائدہ کہ روزے سے دوران خون میں کمی دل کے مریضوں کے لئے نہایت مفید ہے۔لہذا دل کو فائدہ مند آرام ملتا ہے، روزے ڈائسٹالک پریشر کو کم کرتے ہیں ،خون کی شریانیں بالکل صاف ستھری ہو جاتی ہے ان کا تنگ ہونا اور سکڑنا بند ہو جاتا ہے۔ ذرات اور چربی سب روزے کی وجہ سے دھل کر صاف ہو جاتے ہیں، گردوں کو بھی آرام اور صفائی کا موقع مل جاتا ہے۔
تیسرا خلیہ سیل: خلیوں کے عمل میں بڑی حد تک سکون پیدا ہو جاتاہے،لعاب بنانے والے غدود، گردن کے غدود اور لبلبہ کے غدود سب کو آرام مل جاتا ہے۔
چوتھااعصابی نظام پر اثر کہ انسانی تحت الشعور جو رمضان میں عبادات کی مہربانیوں کی بدولت صاف شفاف اور تسکین پذیر ہو جاتا ہے اعصابی نظام سے ہر قسم کا تناو¿ اور الجھن کو دور کرنے میںمدد دیتا ہے۔
پانچواں خون کی تشکیل اور روزے کی لطافتیںکہ خون ہڈیوں کے گودے سے بنتا ہے جب روزے سے خون میں کمی آتی ہے توگودے کی سست روی تیزی میںبدل جاتی ہے اور یوں ایک لاغر اور کمزور انسان اپنے اندر زیادہ خون پیدا کرسکتا ہے ظاہر ہے اس طرح روزے کی برکات سے ایک دبلا پتلا انسان موٹا ہو سکتا ہے جبکہ ایک موٹا انسان مناسب جسم والا بن سکتا ہے۔یہ سب کچھ بتانے کا مطلب یہ ہے کہ ہمارا دین اسلام ایک فطری دین ہے جس کے اعتقادات ،اصول قوانین اور ارکان بڑے آسان، فائدہ مند اور روح وجسم کو مضبوط بنانے والے ہیں مگر عبادات کو صرف اور صرف اللہ کی خوشنودی اور دین کی پابندی کیلئے ہی کیا جانا چاہیے۔اگر ذرا سابھی اس نکتہ سے ہٹ گئے تو وہ عبادت نہ رہے گی اوریوںعبادت کی تمام فضیلتوں، برکتوں،رحمتوں اور فضل و کرم سے محروم ہو جائیں گے۔خلوص نیت اور اللہ کی طرف یکسوئی ہی ہمارے لیے سکون، ثواب، نجات اور صحت و تندرستی کا باعث ہے۔
ترجمہ:رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو انسانوں کیلئے سراسر ہدایت ہے اور اسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے جو راہ راست دکھانے والی حق و باطل کا فرق کھول کر کررکھ دینے والی ہیں۔لہذا اب سے جو شخص اس کو پائے تو اس کو لازم ہے کہ پورے مہینے کے روزے رکھے اور جو کوئی مریض ہو یا سفر پر ہو تو وہ دوسرے دنوں میں روزوں کی تعداد پوری کرے۔اللہ تمہارے ساتھ نرمی کرنا چاہتا ہے،سختی کرنا نہیں چاہتا اس لئے یہ طریقہ تمہیں بتایا جارہا ہے۔تا کہ تم روزوں کی تعداد پوری کر سکواور جس ہدایت سے اللہ نے تمہیں سرفراز کیاہے۔اس پر اللہ کی بڑائی کا اظہار و اعتراف کرو اورشکر گزار بنو۔(185)
تشریح:اس آیت میں سب سے پہلے رمضان کی فضلیت بیان کی گئی ہے اور پچھلی آیت کا بیان بھی ہے ۔رمضان کی فضلیت یہ ہے کہ اللہ نے اس مہینہ کو آسمانی کتابوں کے نزول کے لئے منتخب کر رکھا ہے قرآن بھی اسی مباہ میں نازل ہوا،مسند احمد میں حضرت واثلہ بن اسقع ؓسے روایت ہے کہ رسولنے فرمایا کہ حضرت ابراہیمؑ کے صحیفے رمضان کی پہلی تاریخ میں نازل ہوئے تورات چھ رمضان میں انجیل تیرہ رمضان میں اور قرآن پاک چوبیس رمضان میں نازل ہوا۔ قرآ ن مجید کی پہلی رات میں پورا لوح محفوظ سے آسمان سے دنیاپر نازل کر دیا گیاتھا مگر نبی کریم پر اس کا نزول 23سال میں رفتہ رفتہ ہوا،پورا قرآن لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر لیلة القدر کی رات میں اترا تھا اسی فضیلت کی یاد گار قائم رکھنے کیلئے اس ماہ مبارک میں روزے فرض کئے گئے۔ رمضان اسلامی سال کے نویں مہینے کا نام ہے۔ اسلامی سال،شمسی نظام بجائے قمری نظام سے چلتا ہے اسی لئے رمضان بھی مختلف موسموں میں آتا ہے قرآن پاک ہدایت نامہ ہے،جبکہ روزے زندگی کو پاکیزہ بنانے کا ذریعہ ہیں۔
قرآن مجید کی خصوصیات پہلے بھی بیان ہو چکی ہیں۔کچھ وضاحت دوبارہ ہو جائے،اللہ تعالیٰ نے قرآن کی تین واضح خصوصیات بیان کی ہیں۔
ھدًی لِلّنّاسِ: لوگوں کیلئے ہدایت ہے کہ کیونکہ ٹھیک منزل کی رہنمائی قرآن پاک میں ہی موجود ہے۔
بیِنٰت مِنً الھُدٰی: یعنی ہدایت کی روشن دلیلیں،قرآن پا ک کے اصولوں اس قدر آسان، سادہ اور قابل عمل ہیں کہ کوئی بھی بات انسان کی فطرت کے خلاف نہیں ہے۔
الفُرقان:یعنی حق کو باطل سے جداکرنے والا۔ بڑے آسان طریقہ سے سچائی کوجھوٹ سے علیحدہ کر دیا گیا ہے۔
آگے چل کر روزے کی فرضیت کا ذکر دوبارہ کیا گیا ہے۔اس ذکر کے بارے میں بڑ ی تفصیل سے بیان پچھلی آیات میں کیا جا چکا ہے مزید یہ ہے کہ جو بھی رمضان کے مہینہ کو پائے اسے چاہیے روزے رکھے اور اپنی اخلاقی، جسمانی اور روحانی قوتوں سے رمضان و قرآن کی خوبیوں اور برکتوں کو اجاگر کرے۔ جیسا کہ پہلے بھی بتایا جا چکا ہے کہ اللہ تعالیٰ انسان کے لئے ہر طرح سے آسانیاں ہی آسانیاں ہی چاہتا ہے اس لئے رب العزت نے مریض اور مسافر کیلئے سہولت دی ہے کہ وہ اگر رمضان میں مجبوری سے روزے نہ رکھ سکے سو مجبوری ختم ہونے پر سال میں کسی بھی وقت روزے رکھ کر تعداد پور ی کر لے اور پھر ہدایت کی گئی کہ اللہ جل شانہ کی دی ہوئی تمام نعمتوں برکتوں اور فضل و کرام اور ہدایتوں کا شکر ادا کرو جو کہ قرآن کی صورت میں تمہیں دی گئیں ہیں۔ تمام ہدایات پر عمل کرو دنیاوآخرت کی کامیابی حاصل کرو اور ہر صورت رب العزت کا شکر اداکرو۔
آپنے ارشاد فرمایا:
اللہ پسند کرتا ہے کہ اپنی نعمت کا اثر اپنے بندے پر دیکھے(ترمذی)
شکر ادا کرنے سے ایک تو نعمت میں اضافہ ہوتاہے دوسرے انسان کو سکون اور خوشی ملتی ہے۔
سورہ نحل کی آیت نمبر53میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ”تم کو جو نعمت بھی حاصل ہے اللہ ہی کی طرف سے ہے“۔
روزے کی بے شمار فضیلتوں کے علاوہ صبر، شکر اور ہدایت بھی بہت بڑی نعمتیں ہیں جو انسانی زندگی کو چار چاند لگاتی ہیں۔
ہمیں اللہ کا شکر بجالانا چاہیے کہ اس نے ہمیں آزادی اسلامی ملک میں پیدا کیا اور مسلمان گھرانے میںپیدا کیا رب العزت ہمیں بہترین مسلمان بنانے تا کہ دین و دنیا کی اچھائیں حاصل کر سکیں(آمین)


 

السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ
م
مضمون کا چناؤ اچھا ہے کتابت کی کافی ، غلطیاں ہیں کاپی کر کے کہاں محفوظ کیا تھا یہ دوبارہ کاپی پیسٹ کرنے سے آگے پیچھے اور کئی الفاظ آپس میں مل جاتے ہیں ابھی اردو لکھنے میں روانی نہیں ابھی پی ایم کا پتہ نہیں لگ رہا یہاں ہی لکھ دیا​
 
السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ
م
مضمون کا چناؤ اچھا ہے کتابت کی کافی ، غلطیاں ہیں کاپی کر کے کہاں محفوظ کیا تھا یہ دوبارہ کاپی پیسٹ کرنے سے آگے پیچھے اور کئی الفاظ آپس میں مل جاتے ہیں ابھی اردو لکھنے میں روانی نہیں ابھی پی ایم کا پتہ نہیں لگ رہا یہاں ہی لکھ دیا​
وعلیکم السلام
خوش آمدید
وہ تیرے سے زیادہ بہتر جانتے ہیں آتے ہی مشورے پہلے سیکھ تو لے یہ پرانا فورم نہیں ہے یہ سمارٹ فون پر کام ہورہا ہے تم لوگوں نے پورا کمرہ گھیرا ہوتا تھا سمجھ آئی کہ نہیں
 
Back
Top