Quran Hadith Ruju Ilallal Ke Saath Tadbeer Bi Zaroori By Maulana Muhammad Tariq Nauman

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
رجوع الیٰ اللہ کے ساتھ تدبیر بھی ضروری .... تحریر : مولانا محمد طارق نعمان

raju.jpg


پوری دنیا اس وقت کورونا وائرس کی لپیٹ میں ہے ۔اپنے آپ کو سپر طاقت کہنے والے بھی اس وائرس کے آگے بے بس ہیں ۔ابھی تک یہ سپر طاقتیں ایک سیرپ بھی نہیں بنا سکیں جو اس سے نجات دلا دے ۔

انسان جب اجتماعی گناہ کریں گے تو عذاب بھی اجتماعی آئیں گے ۔آج غرور و تکبر میں انسان ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ کو عجزوانکساری پسندہے اورتکبروغروربندے میں پایاجانااللہ پاک کوانتہائی ناپسندہے ،اورجب بندے میں دوسری چیزپائی جائے تویقینا گناہ بھی سرزدہوجایاکرتے ہیں۔
جب گناہوں میں بندہ ڈوب جائے توان سے نکلنے کاایک ہی راستہ ہمیں قرآن وسنت نے بتایاہے اوروہ ہے توبہ!توبہ انسان کوادنیٰ سے اعلیٰ بنادیتی ہے اوررحمت خداوندی کی چادربندے کواپنے اندرچھپالیتی ہے ،رحمن کوراضی کرناہی حقیقت میں کامیابی ہے وہ اپنے بندے کے انتظارمیں ہے کہ کب بھٹکاہوااس کے دروازے پہ آکراپناسررکھ کے ندامت کے آنسوبہائے گا۔آج ہم تدبیریں تو اختیار کرتے ہیں لیکن رجو ع الیٰ اللہ کی طرف نہیں آتے ۔جب تدبیر کے ساتھ رجو ع الیٰ اللہ ہوگا تو یقینا ہاتھوں کاا ٹھنا خالی نہیں ہوگا ۔بس دامن پھیلانے کی دیر ہوگی اللہ تعالیٰ دامن کو بھر دے گا ۔رجوع الیٰ اللہ میں سب سے پہلی چیز ہے توبہ ۔۔
توبہ
توبہ کالغوی معنی ہے رجوع کرنا۔اوراصطلاحی معنی ہیںگناہ چھوڑنا،اس پر ندامت ،دوبارہ نہ کرنے کاعزم اوراگر کسی کاحق ہوتوواپس کرنایامعاف کرانا۔ اللہ پاک کاحکم ہے کہ'' اے ایمان والو!خالص اورسچی توبہ کرو۔‘‘ (سورہ تحریم 8)
توبہ کاحکم
گناہو ں سے توبہ کرنابلاتاخیر واجب ہے چاہے گناہ صغیرہ ہوں یا کبیرہ ۔ توبہ امورِ اسلام میں ایک اہم ترین حکم ہے ۔
توبہ کی شرائط اورارکان
توبہ کی 3 شرطیں ہیں (1)گناہ چھوڑنا(2)معصیت پر ندامت (3)آئندہ نہ کرنے کاعزم ۔توبہ میں سب سے بڑارکن ندامت ہے اگر حقوق العباد میں سے ہوتوایک رکن بڑھ جاتاہے (4)صاحبِ حق کواداکرنااوراس سے معافی مانگنا۔
اللہ کی رحمت کادوڑکرآنا
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا'' اللہ عزوجل نے فرمایا:میں اپنے بندے کے ساتھ وہی معاملہ کرتاہوں جس کاوہ میرے ساتھ گمان کرتاہے اورجب وہ مجھے یادکرتاہے تومیں اس کے ساتھ ہوتاہوں ۔اللہ کی قسم!اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ پراس سے زیادہ خوش ہوتاہے جتناتم میں سے کوئی اپنی گمشدہ سواری کوجنگل میں پالینے سے (خوش ہوتاہے)اورجوایک بالشت میرے قریب ہوتاہے میں ایک ہاتھ اس کے قریب ہوتاہوں اورجوایک ہاتھ میرے قریب ہوتاہے میں دوہاتھ اس کے قریب ہوتاہوں اورجومیری طرف چل کرآتاہے میری(رحمت )اس کی طرف دوڑکر آتی ہے ۔‘‘
رب کی خوشی
حضرت حارث ؓ سے روایت ہے کہ میںحضرت عبداللہؓ کے پاس ان کی عیادت کیلئے حاضر ہواوہ بیمار تھے ،انہوں نے ہمیں 2حدیثیں بیان کیں ۔انہوں نے کہا:میں نے رسول کریم ﷺ کوفرماتے ہوئے سنا:''اللہ اپنے مومن بندے کی توبہ پراس آدمی سے زیادہ خوش ہوتاہے جوایک سنسان اورہلاکت خیزمیدان میں ہواوراس کے ساتھ اس کی سوار ی ہو،جس پر اس کاکھانا،پیناہوپھروہ سوجائے ۔جب بیدارہوتودیکھے اس کی سواری جاچکی ہے۔ وہ اس کی تلاش میں نکلے یہاں تک کہ اسے پیاس لگے۔پھر وہ کہے:میں اپنی اس جگہ کی طرف لوٹتاہوں جہاں پرمیں تھاپھر وہاں جاکرسوجائوں گایہاں تک کہ مرجائوں ۔پس اس نے اپنے سر کواپنی کلائی پرمرنے کے لیے رکھا۔پھربیدارہواتواس کی سواری اس کے پاس ہی کھڑی ہواوراس پراس کازادِراہ اورکھاناپیناہوتواللہ تعالیٰ مو من بندے کی توبہ پر اس آدمی کی سواری اورزادِراہ ملنے کی خوشی سے بھی زیادہ خوش ہوتاہے۔‘‘ (رواہ مسلم )
رب کی رحمت
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی پاک ﷺ نے فرمایا:''جب اللہ نے مخلوق کوپیداکیاتواپنے پاس موجود اپنی کتاب میں لکھ دیا:میری رحمت میرے غصے پرغالب ہو گی۔ ‘‘حضرت ابوہریرہ ؓ سے ہی ایک اور روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوفرماتے ہوئے سنا:''اللہ نے رحمت کے 100اجزاء بنائے پھر ان میں سے 99 حصوں کواپنے پاس رکھااورزمین میں صرف ایک حصہ نازل کیا۔پس اسی وجہ سے مخلوق ایک دوسرے کے ساتھ رحم کرتی ہے ۔ یہاں تک کہ جانور اپنے بچے سے اپنے پائوں کوہٹادیتاہے ، اسے تکلیف پہنچنے کے خوف کی وجہ سے ۔‘‘
ایک اور مقام پرحضرت ابوہریرہ ؓ نبی کریم ﷺسے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا''اللہ کیلئے100رحمتیں ہیں ،ان میں سے ایک (رحمت ) جنات، انسانوں،چوپائوں اورکیڑے مکوڑوں کیلئے نازل کی ۔جس کی وجہ سے وہ ایک دوسرے پر شفقت ومہربانی کرتے ہیں اوراسی وجہ سے وہ ایک دوسرے پر رحم کرتے ہیں اوراسی وجہ سے وحشی جانور اپنے بچے پر شفقت کرتاہے اوراللہ نے 99رحمتیں بچاکر رکھی ہیں جن سے قیامت کے دن اپنے بندوں پہ رحمت فرمائے گا۔‘‘
ہمیں نیک انسان بنا میرے مولا
حضرت ابوایوب انصاری ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی وفات کے وقت کہاکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی ہوئی ایک حدیث تم سے چھپا رکھی تھی میں نے رسولؐ اللہ سے سناآپ ﷺ فرمایاکرتے '' اگر تم گناہ نہیں کرتے تواللہ تعالیٰ ایسی مخلوق پیدافرماتاجوگناہ کرتی اور اللہ انہیں معاف فرماتا۔‘‘(مسلم )
ان احادیث مبارکہ کی روشنی میںاپنے گناہوں کی توبہ کرناہر مسلمان کیلئے ضروری ہے انسان کاتوبہ کرنارحمن کی رضامندی کی دلیل ہے کیونکہ توبہ کی توفیق کاحاصل ہوجاناہی رب کی رضاکی دلیل ہے ۔
گناہوں کی عادت چھڑا میرے مولا!
ہمیں نیک انساں بنا میرے مولا!
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس وبائی مرض کورونا سے نجات عطا فرمائے اور اپنی رضا و خوشنودی عطا فرمائے ۔آمین​
 

Back
Top