Sabziyan Khaein Bemaariyan bhagein By Dr Asif Mahmood jah

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
سبزیاں کھائیں بیماریاں بھگائیں
تحریر : ڈاکٹر آصف محمود جاہ


sbzaiyan.jpg


اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ سبزیاں اللہ کی خاص نعمتوں میں سے ہیں۔ پاکستان میں ہر طرح کی موسمی سبزیاں دستیاب ہیں۔ سبزیوں میں تمام غذائی اجزاء، وٹامنز، معدنیات اور خاص طور پر فائبر (ریشہ) وغیرہ موجود ہوتے ہیں۔ سبزیاں کھانے سے آدمی تندرست و توانا رہتا ہے۔ بیماری کے دوران سبزیوں کے استعمال کی خاص طور پر تاکید کی جاتی ہے۔ اچھی صحت کے لیے فریش اور سبز پتوں والی سبزیوں کی افادیت مسلمہ ہے۔کھانے میں سلاد نہ ہو تو کھانے کا مزا ہی نہیں آتا۔ کچی گاجریں اور مولیاں کھانے کا اپنا مزہ ہے۔ گاجروں میں وٹامن اے ہوتا ہے۔ جو آنکھوں کے لیے مفید ہے مولی جگر کی بیماریوں اور ہاضمے کے لیے مفید ہے۔ اس کے لیے کدو کھانا سنتِ نبوی ﷺ ہے۔ کدو کا سالنکھانے کے بے بہا فائدے ہیں۔ کدو کا تیل بلڈ پریشر کم کرنے کے لیے اور کینسر کے لیے مفید ہے۔ کدو کے تیل کی مالش سے آدھے سر کا درد ختم ہو جاتا ہے۔ اس طرح سبزیاں کچی اور پکا کر کھانے کے بے بہا فائدے ہیں۔ سبزیوں میں تمام غذائی اجزاء اور وٹامنز موجود ہوتے ہیں۔ صحت مند اور تروتازہ رہنے کے لیے تازہ سبزیوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ ذیل میں عوام الناس کی رہنمائی کیلئے مشہور سبزیوں کے خواص، ان کے استعمال کے فوائد اور مختلف بیماریوں کے دوران ان کی افادیت کے بارے میں ضروری معلومات دی جا رہی ہیں۔

پالک
:اس میں فولاد اور نمکیات زیادہ ہوتے ہیں۔ پالک سے جگر کو تقویت ملتی ہے۔ یہ خون کو صاف کرتی ہے۔ فالج میں فائدہ مند ہے اور خون کی شریانوں کی سختی دور کرتا ہے۔ بلڈ پریشر کم کرتا ہے۔ مٹی، کوئلہ کھانے سے بچوں کا رنگ پیلا پڑ جاتا ہے اور پیٹ پھول جاتا ہے۔ ایسے بچوں کو پالک، میتھی، اور شلجم کثرت سے کھلائیں۔ یرقان میں پتوں کا سوپ نمک ملا کر پلائیں۔ پالک پیس کر بالوں کی جڑوں میں لگا کر گھنٹہ بعد سر دھونے سے بال گرنا بند ہو جاتے ہیں۔ دانتوں مسوڑھوں کے لیے مفید ہے۔


مولی
:مولی میں وٹامن اے، بی، سی، ای ہوتے ہیں۔ گرتے بالوں کو روکنے کے لیے مولی کا باقاعدہ استعمال کریں۔ گنج پر مولی کا پانی ملیں۔ یہ کمزوری معدہ، بواسیر، پتھری کے لیے بھی مفید ہے۔ خوراک فوراً ہضم کرتی ہے۔ یرقان میں پتوں کا پانی نکال کر گرم کر کے گڑ یا شکر ملا کر بار بار پلائیں، مولی کی بھجیا بنا کر کھلائیں۔ تلی بڑھی ہو تو مولی اور سرکہ کھانا بہت مفید ہے۔ پرانے نزلے میں مولی کا پانی اور رس لیموں ملا کر پلائیں، گلے کے درد میں مولی کے ساتھ لہسن کا استعمال کریں۔ شراب، ہیروئین اور دوسری نشہ آور ادویات سے نجات حاصل کرنے کے لیے مولی کے سبز پتے پانی میں پیس کر دو چمچ شہد ڈال کر ایک ماہ تک صبح نہار منہ ایک کپ اور سوتے وقت ایک کپ پلائیں۔ انشاء اللہ نشہ آور ادویات سے نجات ملے گی۔ ورم حلق اور خناق میں مولی کے پانی میں لیموں کا رس ملا کر پلائیں، مولی کے بیج پیس کر گرم پانی کے ساتھ کھانے سے آواز کھل جاتی ہے۔ پرانی کھانسی میں نمک مولی 25 گرام، دو چمچ شہد ملا کر کھائیں، نمک مولی میں شہد ملا کر چٹائیں تو دمہ کا دورہ ختم ہو جاتا ہے۔ بواسیر کے لیے روزانہ 2 مولیوں پر چینی لگا کر کھائیں یا مولی کے پتے چینی ملا کر روزانہ کھائیں 40 دن تک یا رات کو مولی کاٹ کر نمک لگا کر شبنم میں رکھ کر صبح کھا لیں۔ پیٹ کے کیڑے مولی یا اس کے پتے کھانے سے دور ہو جاتے ہیں۔ ماہواری کا درد دُور کرنے کے لیے 25 گرام مولی کے بیج، چار چمچ شہد میں ڈال کر اُبال لیں اور دن میں تین چار بار پلائیں۔ ان شاء اللہ درد دُور ہوگا۔


گاجر
:گاجر وٹامن اے کا خزانہ ہے۔ اسے کچا کھائیں یا پکا کر کھائیں نظر تیز ہوگی۔ جگر کے افعال درست ہونگے۔ روزانہ ایک گلاس جوس پئیں۔ نظر تیز اور چہرہ شاداب ہوگا۔ گاجر کا مربہ مقوی دل اور بلڈ پریشر کو کم کرتا ہے۔ دماغ کو تقویت دینے کے لیے صبح بادام کھا کر گاجر کا جوس اور دودھ پئیں، اس کا بیج بھی مقوی اعصاب ہے۔ گاجر کا جوس پینے سے درد شقیقہ دور ہوتا ہے۔ گاجر کا رس، مربہ، حلوہ، گجریلہ اور اچار شربت سب فائدہ مند ہیں، کسی کو نیند میں چلنے کا مسئلہ ہو تو رات کو آدھ سیر گاجریں بھگو دیں، صبح رس نکال کر نہار منہ ایک گلاس اور رات سوتے وقت ایک گلاس پلائیں۔


کریلا
:کریلا اگرچہ تھوڑا سا کڑوا ہوتا ہے مگر قیمہ بھرے کریلے کا خیال آتے ہی منہ میں پانی آ جاتا ہے۔ کریلے کھانے سے شوگر کی مقدار کم ہوتی ہے۔ پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں اور جگر کے افعال درست ہوتے ہیں۔


چقندر
:گنے کی طرح چقندر سے بھی چینی تیار ہوتی ہے۔ بلغم اور کینسر کے مریض روزانہ ایک سیر کھائیں۔ پتوں کو جوش دے کر سر دھونے سے خشکی دور ہوتی ہے اور سر کی جوئیں مر جاتی ہیں۔ گردے کی پتھری کے لیے چقندر کو پانی میں اتنا ابالیں کہ پانی گاڑھا ہو جائے۔ یہ روزانہ ایک کپ دن میں 3، 4 بار پئیں۔ گردہ کی پتھریاں ریزہ ریزہ ہو کر خارج ہو جائیں گی۔


کچنار
:کچنار ایک لذیز سبزی ہے۔ اس کی چھال کا جوشاندہ خون صاف کرتا ہے۔ ملیریا میں بھی یہ جوشاندہ مفید ہے۔ کچنار کھانے سے پھوڑے پھنسیاں ختم ہوتی ہیں۔ دستوں کے لیے اکسیر ہے۔ اسے کھانے سے بواسیر ختم ہو جاتی ہے۔ کچنار کی چھال کے جوشاندے میں سونٹھ ملا کر پینے سے پھوڑے ختم اور سفید داغ دور ہو جاتے ہیں۔


شلجم
:شلجم گوشت ایک مرغوب ڈش ہے۔ شلجم میں کیلشیم، فاسفورس، پروٹین، فولاد، وٹامن سی کی کافی مقدار ہوتی ہے جس کی وجہ سے اسے کھانے سے اعصاب کو تقویت ملتی ہے۔ نظر تیز ہوتی ہے اور قوت مدافعت بڑھتی ہے۔ اس کے پتوں میں کیلشیم زیادہ ہوتا ہے، اس لیے ہڈیوں، دانتوں، پٹھوں کے لیے مفید ہے۔ بچوں کو اس کے پتوں کا رس پلانا مفید ہے۔


آلو
:آلو کو بجا طور پر سبزیوں کا بادشاہ کہا جا سکتا ہے۔ کھانے کی کوئی ڈش آلو کے بغیر مکمل نہیں ہوتی ہے۔ آلو معدنیات اور نشاستہ کا خزانہ ہے۔ اس میں کیلشیم، پوٹاشیم، فاسفورس اور فولاد کی کافی مقدار کے علاوہ سوڈیم میگنیشیم، گندھک، کلورین، آیوڈین، تانبا وغیرہ بھی پائے جاتے ہیں۔ جلے ہوئے پر آلو کا رس لگائیں۔ جلن دور ہوگی۔ گردوں کے درد اور پتھری میں آلو کی چاٹ میں روغن زیتون ڈال کر کھائیں۔ جوڑوں اور دوسرے دردوں میں آگ پر بھنا ہوا آلو ایک عدد، ٹماٹر ایک عدد تھوڑا سا ادرک، ایک لیموں اور ایک چمچ سرکہ ڈال کر نمک مرچ ملا کر کھائیں جلد آرام آئے گا۔ آلو کے ساتھ چقندر گاجر یا کریلے دونوں ہم وزن گوشت میں یا بغیر گوشت پکا کر کھائیں تو معدہ میں جلن ختم، پیٹ کادرد اور سر درد دور ہوگا، بھاپ یا تنور میں بھنے آلوئوں میں مکھن، کریم ملا کر بچوں کو کھلانے سے ان کی نشوونما بڑھتی ہے اور وزن زیادہ ہوتا ہے۔


اروی
:اس میں نشاستہ، روغنی اجزاء، وٹامن اے، بی زیادہ ہوتے ہیں۔ اروی کے پتے کا پانی بہتے خون کی جگہ پر ڈالیں یا کپڑا بھگو کر رکھ دیں، خون بہنا بند ہو جائے گا۔ منہ میں چھالے ہوں تو اروی کے چھلکے کا سفوف شہد میں ملا کر لگائیں افاقہ ہوگا۔ گرتے بالوں کے لیے ایک چھٹانک اروی ایک پائو پانی میں اچھی طرح مکس کر کے دہی ملا کر سر پر لیپ کریں اور 4 گھنٹے بعد سر دھو لیں۔ بچوں کو دودھ پلانے والی مائیں اروی کھائیں تو ان کا دودھ بڑھ جاتا ہے۔


بینگن
:اس کا رائتہ بنا کر کھانا مفید ہے۔ بینگن جلا کر راکھ بنا لیں شہد میں ملا کر بواسیر کے مسے پر لگائیں، ٹھیک ہو جائیں گے، اس میں پروٹین، کیلشیم، فاسفورس اور فولاد موجود ہوتے ہیں۔ رمضان المبارک کے مہینے میں افطاری کے وقت بینگن کے پکوڑے بہت مزا دیتے ہیں۔


بند گوبھی
:تحقیقات سے بات ثابت ہو چکی ہے کہ بند گوبھی میں موجود کچھ اجزاایسے ہیں جو کینسر کی بیماری کو دور کرنے میں ممد ثابت ہوتے ہیں۔ ذیابیطس میں بھی اس کا کھانا مفید ہے۔ معدے کے السر میں اس کا جوس نکال کر ایک گلاس روزانہ نہار منہ پینے سے السر ٹھیک ہو جاتا ہے۔ کینسر کے مریضوں کو بند گوبھی کا روزانہ استعمال کرنا چاہیے۔


ٹماٹر
:لال لال موٹے ٹماٹر بڑے خوشنما لگتے ہیں۔ ٹماٹر میں وٹامن اے، بی، سی کثرت سے پائے جاتے ہیں۔ معدنی نمکیات اور پروٹین اور نشاستہ بھی ہوتا ہے۔ ٹماٹر کھانے سے قوت مدافعت بڑھتی ہے۔ پراسٹیٹ کے کینسر میں 1½ سے 2کلو ٹماٹر ہفتہ میں ایک بار ضرور کھلائیں۔ ٹماٹر کا رس پینے سے موٹاپا اور یرقان دور ہو جاتے ہیں۔ اس کا جوس پینے سے بچے کی صحت اچھی ہوتی ہے اور دودھ پلانے والی مائوں کا دودھ زیادہ ہو جاتا ہے۔


مٹر
:یہ خون کی کمی دور کرتے ہیں، پٹھوں اور اعصاب کو تقویت دیتے ہیں۔ مٹر میں پروٹین، نشاستہ، وٹامنز، سلفر اور فاسفورس بھی پائے جاتے ہیں۔


بھنڈی
:اس کی خاصیت سرد ہوتی ہے۔ گرمی میں خاص طور پر کھانی چاہیے۔ پیشاب کی جلن دور کرنے کے لیے 100 گرام بھنڈی 2 گلاس پانی میں ابال کر جوشاندہ بنا کر چینی ڈال کر لیں۔ دو تین دفعہ لینے سے افاقہ ہوگا۔ خونی پیچش میں اس کا استعمال مفیدہے۔ اس میںپروٹین، چربی، نشاستہ اور معدنیات ہوتے ہیں۔ آنتوں کی خراش دور کرتی ہے۔


گھیا توری
:یہ گرمی دور کرتی ہے۔ بخار میں مفید ہے۔ بادی اور بلغم کے مریض سیاہ زیرہ ڈال کر کھائیں، یہ وٹامن سی اور گلوکوز کا مرکب ہے۔ خون کی کمی دور کرتی ہے۔ قبض کشا ہے، پیشاب آور ہے، بخار میں توری کا شوربہ منہ کا مزہ ٹھیک کر دیتا ہے۔


پھلی لوبیا
:اس میں نشاستہ، پروٹین، فولاد اور وٹامنز موجود ہوتے ہیں۔ اس کی نرم پھلیاں کاٹ کر گوشت میں پکائی جاتی ہیں۔ جن عورتوں / لڑکیوں کو ماہواری نہ آتی ہو وہ اس کا باقاعدہ استعمال کریں۔ اس کے دانے پیس کر تھوڑا سا شہد اور بیسن ملا کر انہیں چہرے پر لیپ کریں۔ رنگ نکھر آئے گا۔ اس کا شوربہ درد گردہ میں بار بار پلائیں۔ پھلی لوبیا کھانے سے مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں۔


میتھی کا ساگ
:میتھی کا فارمولا دودھ کے نزدیک ترین ہے، اس لیے دودھ کی کمی اس سے پوری کی جا سکتی ہے۔ اس کا اثر مچھلی کے تیل کی طرح ہے۔ کھانسی، زکام، سینہ کی بیماریوں اور رعشہ، لقوہ اور فالج کے مریضوں کے لیے مفید ہے۔ میتھی کے بیج کھانے سے شوگر میں بھی فائدہ ہوتا ہے۔ بیج پیس کر پانی میں مرہم بنا کر سر پر لگائیں بال گرنا بند ہو جائیں گے۔ بڑھی ہوئی تلی اور کمزور اعصاب میں میتھی دانہ کھلائیں۔ الرجی میں رات کو ایک چمچہ بھگو کر صبح پانی پئیں۔ نزلہ و زکام میں 20گرام میتھی دانہ ایک کپ پانی میں جوش دے کر پی لیں۔ بال سیاہ کرتی ہے۔ دودھ پلانے والی مائیں 25 گرام میتھرے 25 گرام سفید زیرہ کوٹ کر چینی ملا کر لیں۔ دودھ زیادہ ہوگا، اگر دودھ بہت ہو تو میتھی کے پتے پیس کر سینے پر لیپ کریں۔ دودھ خشک ہو جائے گا۔ پھوڑوں میں پلٹس بنا کر باندھیں۔ میتھی کے پتوں کو ان چھنے آٹے کے ساتھ ملا کر روٹی بنا کر کھائیں۔ شوگر کنٹرول ہوگی۔


ٹنڈے
:گول گول، نرم نرم ٹنڈے گوشت میں پکا کر کھانے سے طبیعت خوش ہو جاتی ہے۔ ہاتھ اور پائوں میں جلن ہو رہی ہو تو سونے سے پہلے درمیان سے ٹنڈہ کاٹ کر پانچ منٹ تک مساج کریں۔ ان شاء اللہ جلن دور ہوگی۔ ٹنڈے کھانے سے ہائی بلڈ پریشر کنٹرول میں رہتا ہے۔


حلوہ کدو
:کدو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مرغوب سبزی ہے۔ اس میں وٹامن اے، بی، سی کے علاوہ فولاد، پروٹین، فاسفورس، کیلشیم وغیرہ بھی ہوتے ہیں۔ پھوڑے، پھنسی اور ذیابیطس کے پھوڑے اور پرانے زخموں پر پلٹس کے طور پر اس کا گودا باندھنے سے پھوڑے ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ بچوں میں پیٹ کے کیڑے ختم کرنے کے لیے حلوہ کدو کے بیج چھلکے سمیت کوٹ کر شہد میں ملا کر صبح کے وقت دیں۔ چند بار ایسا کرنے سے پیٹ کے کیڑے خارج ہو جائیں گے۔ کدو کھانے سے درد معدہ، گیس، جلن اور تیزابیت دور ہو جاتی ہے۔ بھوک لگتی ہے۔ ہاتھ اور پائوں میں جلن ہو تو کدو سے صبح شام مساج کریں۔ انشاء اللہ فائدہ ہوگا۔


ساگ سرسوں
:سرسوں کا ساگ، مکئی کی روٹی اور اس کے اوپر مکھن کا پیڑہ تصور آتے ہی منہ میں پانی آ جاتا ہے۔ ساگ قدرتی اجزاء سے مالا مال ہے۔ چکنائی اس کا سب سے بڑا جزو ہے اس کے علاوہ اس میں پروٹین، فولاد، کیلشیم، وٹامن اے، بی اور سی بھی ہوتے ہیں۔ اس کے کھانے سے بدن میں طاقت آتی ہے۔ پیشاب آور ہے۔ کھانے سے چھوٹے بچوں کا قد اور وزن بڑھتا ہے۔ صاف خون پیدا ہوتا ہے۔ معدہ، جگر آنتوں کو طاقتور بناتا ہے۔ پیٹ کے کیڑے مارتا ہے۔ سوجن اور ورم کو تحلیل کرتا ہے۔ جلدی امراض میں مفید ہے۔ بھوک بڑھاتا ہے۔ اس کی غذائیت گوشت کے برابر ہوتی ہے۔


چھولیا، سبز چنے
:گندم اور چنے کا آٹا ملا کر روٹی پکوا کر کھانے سے پھلبہری، چھائیاں اور داغ دھبے مٹ جاتے ہیں۔ ناشتے میں 50 گرام چھولیا کھانے کے بعد قہوہ لیمن گراس پی لیں، تو معدہ مضبوط، ریاح ختم اور قبض دور ہوگی، سبز چھولیے کو آگ پر بھون کر کھانے سے مسوڑھے دانت مضبوط، جسم سڈول، چہرہ خوبصورت ہو جاتا ہے۔ کالے چنے 11 سے 41دانے ایک گلاس دودھ میں رات کو بھگو دیں۔ صبح اس میں شہد ملا کر کھائیں۔ جسم کو تقویت ملے گی ، معدہ اور جگر کے افعال درست ہوں گے۔


ککڑی
:کھیرے کی طرح کچی کھائی جاتی ہے۔ معدے کی گرمی دور کرتی ہے۔اس سے بھوک لگتی ہے۔یہ پتھری نکالتی ہے۔


دھنیا
:یہ دل و دماغ کو قوت بخشتا ہے۔ سر درد ہو تو پانی میں پیس کر ماتھے پر لگائیں۔ غذا کے ساتھ کھانے سے کھانا ہضم ہوتا ہے۔ معدے کی جلن دور ہوتی ہے۔ نیند نہ آئے تو دھنیے کا پانی دو بڑے چمچ شہد میں ملا کر پی لیں۔ دل کی دھڑکن کو کنٹرول کرنے کے لیے دھنیے کا پانی پئیں۔ تیز بخار کے لیے ہرے دھنیے کا پانی اور ککڑی (تر) کا پانی نکال کر تھوڑا سرکہ ملا کر پلائیں۔ دستوں اور قے کی صورت میں دہی میں دھنیا ملا کر پلائیں۔ 200 گرام دہی پھینٹ کر ایک چمچہ پسا دھنیہ ملا کر پینے سے جسم کی ساری گرمی زائل ہو جاتی ہے اور سن سٹروک کی تکالیف سے نجات مل جاتی ہے۔ اس کا مسلسل استعمال بواسیر کے لیے مفید ہے۔ منہ پک جائے تو دھنیا چوسیں، درد قولنج میں بھی دھنیا اور دہی کا استعمال فائدہ دیتا ہے۔


کھیرا
:کھیرا ہر کھانے کا لازمی جزو ہوتا ہے۔ کھانے سے پہلے کھیرا کھانے سے بھوک کی اشتہا میں اضافہ ہوتا ہے۔ پتہ کی پتھری کے درد میں کھیرا کا جوس نکال کر پلائیں انشاء اللہ افاقہ ہوگا۔
 

@intelligent086
لگتا ہے ڈاکٹر صاحب نے سبزی منڈی میں بیٹھ کر اتنا خوبصورت مضمون لکھا ہے
زبردست
اہم اور مفید معلومات شیئر کرنے کا شکریہ​
 
Back
Top