Ghazal samnay us kay kabhi us ki sataish nahi ki By Ahmad Faraz

Asad Rehman

Asad Rehman

Super Star Pakistani
16
 
Messages
13,866
Reaction score
33,100
Points
1,451
سامنے اُس کے کبھی اُس کی ستائش نہیں کی
دل نے چاہا بھی اگر ہونٹوں نے جنبش نہیں کی

اہلِ محفل پہ کب احوال کھُلا ہے اپنا
ہم بھی خاموش رہے اُس نے بھی پُرشش نہیں کی

جس قدر اُس سے تعلق تھا چلے جاتا ہے
اس کا کیا رنج ہو جس کی کبھی خواہش نہیں کی

یہ بھی کیا کم ہے کہ دونوں کا بھرم قائم ہے
اُس نے بخشش نہیں کی ہم نے گزارش نہیں کی

اک تو ہم کو ادب آداب نے پیاسا رکھا
اس پہ محفل میں صراحی نے بھی گردش نہیں کی

ہم کہ دکھ اوڑھ کے خلوت میں پڑے رہتے ہیں
ہم نے بازار میں زخموں کی نمائش نہیں کی

اے مرے ابرِ کرم دیکھ یہ ویرانۂ جاں
کیا کسی دشت پہ تُو نے کبھی بارش نہیں کی

کٹ مرے اپنے قبیلے کی حفاظت کے لیے
مقتلِ شہر میں ٹھہرے رہے جُنبش نہیں کی

وہ ہمیں بھول گیا ہو تو عجب کیا ہے
فرازؔ
ہم نے بھی میل ملاقات کی کوشش نہیں کی
 

Back
Top