Nazm Sassi... Punal Ab Lautna Kesa

Urdu Nazm Sassi... Punal Ab Lautna Kesa by By Imran Feroz
Asad Rehman

Asad Rehman

Super Star Pakistani
16
 
Messages
13,866
Reaction score
33,100
Points
1,451
سسّی

پُنل اب لوٹنا کیسا؟
محبت خانزادے کے حرم میں گڑ گئی اب تو
میرے ہر خواب پہ مٹی کی چادر چڑھ گئی اب تو
میرے عشوے میرے غمزے ادائیں مر گئیں اب تو
صدائیں مر گئیں اب تو
پُنل اب لَوٹنا کیسا؟

پُنل صحرا گواھی ہے
یہ سانسوں کی تنابوں پر تنا خیمہ گواہی ہے
ہتھیلی کی دراڑوں پَر چَھپے آنسو گواہی ہیں
کہ میں نے انتہا تک انتہا سے تُم کو مانگا ہے
یتیموں سے ضعیفوں سے دِلوں کے بادشاہوں سے
نیازوں میں ،دعاؤں میں صداؤں میں پکارا ھے
اماوس رات میں اُٹھ کر خلاؤں میں پکارا ھے

پُنل تُم کیوں نہیں آئے؟
پرانی خانقاہوں میں شہر کے آستانوں پر
بازاروں مسجدوں میں مرقدوں میں دیکھ لو جا کر
کہیں تعویز ہیں تو پھر کہیں دھاگے بندھے ہوں گے
کہیں دیوار پہ کچھ خون کے چھینٹے پڑے ہوں گے
کہیں ماتھے گَٓڑے ہوں گے
کہیں گھٹنے چَھپے ہوں گے


پُنل منظر دُہائی ہے
کہ میں نے بے نشانی سے نشاں تک تُم کو مانگا ہے
تُمہارے کیچ کے رستے پہ میں ہر شام روتی تھی
ہر اک راہگیر کے پَیروں میں پڑ کر التجا کرتی
کہ میرا خان لوٹا دو
میرا ایمان لوٹا دو
کوئی ہنستا کوئی روتا کوئی سِکہ بڑھا دیتا
کوئی تمہارے رستے کی مسافت کا پتہ دیتا
وہ سارے لوگ جھوٹے تھے
سبھی پیمان کچے تھے
پُنل تم ایک سچے تھے

پُنل تم کیوں نہیں آے؟
پُنل بھنبھور کی گلیاں
وہ کچی اینٹ کی نلیاں
جنہوں نےخادماؤں کا کبھی چہرہ نہیں دیکھا
اُنہوں نے ایک شہزادی کا نوحہ سُن لیا آخر
بھڑک جاتی ہیں وہ ایسے اماوس رات میں جیسے
کسی خوابوں میں لپٹی ماں کا بچہ جاگ جاتا ہے
وہ سرگوشی میں کہتی ہیں کہ دیکھو
بھوک سے اُونچا بھی کوئی روگ ہے دل کا؟
سنا کرتے تھے کہ یہ کام ہے بس پیرِکامل کا
کہ وہ الفت کو مٹی سے بڑا اعجاز کر ڈالے
یہ کس گندی نے افشاں زندگی کے راز کر ڈالے
پُنل میں گندی مَندی ہو گئی میں یار کی بندی
سو میری زات سے پاکیزگی کا کھوجنا کیسا


پُنل اب لوٹنا کیسا؟
خدا کے واسطے مت دو
خدا کے پاس بیٹھی ہوں
رنگینہ خانہِ کرب و بلا کے پاس بیٹھی ہوں
جہاں سے روشنی جیسی دعائيں لوٹ آتی ہیں
زمیں سنگلاخ ویرانہ
جہاں پر جانے والے لوٹ کر آتے نہیں
لیکن صدایں لوٹ آتی ہیں
پُنل آواز مت دینا
کہ میں آواز کی دنیا سے آگے کی کہانی ہوں
میں اُن شہروں کی رانی ہوں
جہاں میں سوچ کے بستر پہ زلفیں کھول سکتی ہوں
جہاں پر وقت ساکت ہے نگاہِ یار کی صُورت
جہاں پر عاشقوں کے جسم سے انوار کی صُورت
محبت پُھوٹ کر اک بے کراں نالے میں رقصاں ہے
مگر آواز مت دینا
کہ ہر آواز صدمہ ھے


پُنل آواز مت دینا
کہاں اِس لامکاں نگری میں ماتم کرنے آئے ہو
پُنل واپس چلے جاؤ
یہاں کوئی نہیں رہتا سوائے ریگِ بسمل کے
پُنل یہ ریت کے زرّے
یہ خواہش کے فرشتے ہیں
اِنہیں کیا علم کہ وہ پار تیرے کیچ کے جیسا
یہ اُونٹوں کی قطاریں
میرے اشکوں کی قطاریں ہیں
جو میرے باغ کے صحرا کے ٹیلے سے گزرتی ہیں
تو میرے زہن کے سوکھے کنويں تک رینگ جاتی ہیں
انہیں کیا علم کہ وہ سوکھا کنواں بھنبھور کے جیسا
یہ ریت کے ٹیلے یہ اعلامِ حقیقت ہیں
نہ جانے کتنے احراموں تلے مُحبت ہے
کہاں اِس لامکاں نگری میں ماتم کرنے آۓ ہو؟
تمہارے اشک اور نوحے یہاں کُچھ کر نہیں سکتے
انہیں کہنا جو کہتے تھے فسانے مَر نہیں سکتے
انہیں کہنا کہ وہ سّسی جو آدم خانزادی تھی
جسے دل نے صدا دی تھی جو اشکوں کی منادی تھی
وہ سسّی ہجر کی رسی سے لٹکی مر گئی کب سے
طلاقیں لے کے پردیسی سہاگن گھر گئی کب سے
یہاں کوئی نہیں رہتا سواۓ ریگِ بسمل کے

پُنل واپس چلے جاؤ

عمران فیروز

@Recently Active Users
 

Back
Top