Cold & Flu Health Article Seasonal influenza se kaise Mahfoz raha jaey?

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
seasonal.jpg


سیزنل انفلوئنزا سے کیسے محفوظ رہا جائے
رانا اعجاز

گزشتہ چند سالوں سے مختلف شہروں میں سیزنل انفلوئنزا وباء کی صورت اختیار کر لیتا ہے جس سے سینکڑوں افراد متاثر ہوتے ہیں۔ ماہرین صحت کے مطابق اس خطرناک مرض سے بچاؤ کے لئے شہریوں کی اس کے خطرات سے آگاہی اور حفاظتی تدابیر پر عمل کرنا اشد ضروری ہے۔ سیزنل انفلوئنزا ایک خطرناک مگر قابل علاج وبائی مرض ہے جو کہ پاکستان میں موسم سرما کے دوران ماہ نومبر سے اپریل تک رہتا ہے۔

سیزنل انفلوئنزا کو پہلے سوائن فلو کہا جاتا تھا،اب سیزنل انفلوئنزا ( اے ایچ ون این ون ) کے نام سے جانا جاتا ہے، یہ پھیپھڑوں کا انفیکشن ہے جوکہ ایک وائرس کے ذریعے پھیلتا ہے۔ متاثرہ شخص کے کھانسنے یا چھینکنے سے آلودہ ذرات پھیلتے ہیں اور بڑی آسانی سے ایک شخص سے دوسرے شخص کو منتقل ہوسکتے ہیں۔ یہ متاثرہ مریضوں کے سانس لینے سے ہوا اور ہاتھوں سے مختلف جگہوں پر پھیلتا ہے اورجب کوئی صحت مند انسان متاثرہ جگہ پر ہاتھ لگاتا ہے تو اس کے جراثیم اس کے جسم میں داخل ہوکر اسے بھی دو یا تین دن میں متاثر کردیتے ہیں۔

موسم سرما میں اس مرض کے پھیلنے کی وجوہات یہ ہیں کہ چونکہ قدرت نے سورج کی روشنی میں پائی جانے والی الٹرا وائلٹ شعاعوں کو جراثیم کش بنایا ہے، لیکن موسم سرما میں کیونکہ سورج کی روشنی بہت کم ہوتی ہے یا اس کی طاقت کم ہوتی ہے اس وجہ سے الٹرا وائلٹ ریڈی ایشن جراثیم کو نہیں مار سکتے۔ اور سرد موسم میں لوگ سردی سے بچنے کے لیے زیادہ تر بند کمروں میں دیر تک رہتے ہیں، اس دوران متاثرہ شخص کے کھانسنے یا چھینکنے سے مرض بڑی آسانی دوسروں میں منتقل ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں ٹھنڈے موسم میں ہوا خشک ہو جاتی ہے جو کہ سانس کی نالیوں میں موجود جھلیوں کو خشک کر دیتی ہے اور جراثیم آسانی سے نظام تنفس کو متاثر کرسکتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ سرد موسم کی وجہ سے انفلوئنزا کا وائرس روز مرہ کی قابل استعمال چیزوں مثلاً تولیہ، رومال، ٹشو، دروازے کے ہینڈل وغیرہ پر زیادہ دیر تک موجود رہتا ہے۔ بوڑھے افراد، بچے، حاملہ خواتین، ذہنی دبائو، جگر، گردہ، دل، دمہ، پھیپھڑوں اور شوگر کے عارضے میں مبتلا افراد اس وائرس کا آسان شکار ہوتے ہیں، جنہیں سرد موسم میں اس وائرس سے بچائو کے لئے حفاظتی ویکسین کی ضرورت ہوتی ہے۔

سیزنل انفلوئنزا کی واضح علامات سانس لینے میں دشواری، اچانک بخار ہو جانا، زیادہ خشک کھانسی، سر میں درد، پٹھوں اور جوڑوں میں درد، گلے کا خراب ہونا، ناک کا بہنا شامل ہیں، یہ علامات عام نزلہ و زکام میں بھی پائی جاتی ہیں لیکن سیزنل انفلوئنزا میں ان علامات کی شدت کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ واضح رہے کہ عام زکام اور سیزنل انفلوئنزا دو الگ الگ بیماریاں ہیں اور ان کے جراثیم بھی الگ الگ ہیں البتہ دونوں کی علامات بہت ملتی جلتی ہیں، اس کے علاوہ زکام کی علامات کم شدت کی ہوتی ہیں اور یہ جلد ٹھیک ہو جاتی ہیں، علاوہ ازیں عام نزلہ و زکام میں بچوں اور بزرگوں میں اسہال ، متلی و الٹی زیادہ ہوتی ہے جبکہ ایک مستند معالج ہسٹری اور معائنے سے ان دونوں بیماریوں کے فرق اور مناسب تشخیص کر سکتا ہے۔

سیزنل انفلوئنزا قابل علاج مرض ہے اور اس سے لاپرواہی کسی طور پر مناسب نہیں کیونکہ انفلوئنزا فلو شدید بیماری سے لے کر موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ تشخیص کے بعد مریضوں کا ان کی علامات کے مطابق علاج کیا جاتا ہے جس میں گھر پر بیڈ ریسٹ دیا جاتا ہے تاکہ معاشرے کے دیگر افراد تک خطرناک جراثیم نہ پہنچیں۔ بخار اور درد کو کم کرنے والی ادویات دی جاتی ہیں، مریض کی خوراک کو بہتر کیا جاتا ہے اور اس کے علاوہ جراثیم کے خلاف اینٹی وائرل ادویات دی جاتی ہیں، مریض اور گھر کے دیگر افراد کو ویکسی نیشن بھی کی جاتی ہے جس کا اثر تقریباً ایک سال تک رہتا ہے، یہ ویکسین مارکیٹ میں باآسانی دستیاب اور زیادہ مہنگی بھی نہیں ہے لیکن 6 ماہ سے کم عمر بچوں کو ویکسی نیشن نہیں دی جا سکتی۔

انسانی جسم میں سیزنل انفلوئنزا وائرس سے 1 سے 4 روز کے اندر بیماری کی علامات پیدا ہوتی ہیں اور بروقت علاج سے بیماری تقریباً ایک سے تین ہفتے میں ختم ہو جاتی ہے لیکن یہ بات بھی توجہ طلب ہے کہ روبصحت ہونے کے بعد بھی دو سے تین ہفتے تک جراثیم کا اخراج، کھانسنے اور چھینکنے سے جاری رہتا ہے اسی لیے مریض اور مریض کے لواحقین دونوں کو بہت احتیاط کی ضرورت رہتی ہے۔

سیزنل انفلوئنزا سے متاثرہ افراد کو چاہیے کہ وہ کھانستے وقت یا چھینک آنے پر اپنے منہ اور ناک پر صاف کپڑا یا پھر ٹشو پیپر رکھیں تاکہ اس مرض کے جراثیم کو مذید پھیلنے سے روکا جاسکے اور پھر استعمال شدہ کپڑا یا ٹشو پیپر فوری طور پر ضائع کر دینا چاہیے۔ اس کے علاوہ عام لوگوں سے میل جول میں احتیاط برتنی چاہئے، ہاتھوں کے گندا ہونے پر ان سے آنکھوں، منہ یا ناک کو چھونے سے گریز کرتے ہوئے ہاتھوں کو معیاری اینٹی سیپٹک صابن سے اچھی طرح دھونا چاہئے۔

ایسی غذائیں استعمال کرنی چاہیے جن میں زیادہ پروٹین ہوں، مثلاً انڈہ، چھوٹا گوشت اور دالیں وغیرہ۔ معمولی نزلہ و زکام ہونے پر سیزنل انفلوئنزا سے بچنے کے لئے فوری طور پر مستند معالج سے رجوع کرنا چاہیے، یہاں واضح رہے کہ ہر نزلہ و زکام سیزنل انفلوئنزا نہیں ہوتا لیکن احتیاط کا تقاضا ہے کہ بروقت معالج سے رجوع کیا جائے، شدید نزلہ و زکام کی صورت میں کاروبار، سکول اور ہجوم والی جگہوں جیسے مارکیٹ وغیرہ نہ جایا جائے، ہوسکے تو گھر پر ہی رہ کر آرام کیا جائے اور ماسک استعمال کیا جائے۔ اس وقت وفاقی اور صوبائی حکومتیں سیزنل انفلوئنزا سے بچاؤ اور روک تھام کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہیں، شہری صحت و صفائی کی صورتحال یقینی بنا کر اور مناسب احتیاط و بروقت علاج سے اس مرض پر قابو پا سکتے ہیں۔​
 

@intelligent086
بہت عمدہ انتخاب
اہم اور مفید معلومات
ہمارے ساتھ شیئر کرنے کا شکریہ
 
@intelligent086
اس مرض کی طرف دھیان کم اور کرونا وائرس کی طرف زیادہ ہے ہمیں عوام کو اس مرض سے محفوظ رہنے کی آگاہی دیتے رہنا چاہئے
 
@Maria-Noor
کرونا وائرس کے ساتھ اس سے متعلقہ تھریڈ شروع رکھیں۔۔۔۔
:)
 
Back
Top