Shajar kaari waqt ki aham zarorat By Javeria Siddique Article

شجرکاری وقت کی اہم ضرورت ۔۔۔۔۔۔۔۔ جویریہ صدیق

jav.jpg

درخت ہماری زندگی کا اہم حصہ ہیں اور ان سے ملنے والے آکسیجن سے ہم زندہ ہیں۔درخت کی لکڑی، چھال، پتے، تنا، شاخیں،گودا، جڑیں ہر چیز انسان کے لئے فائدہ مند ہے یہ زمین کا زیور ہیں۔پاکستان میں آلودگی بہت زیادہ ہوگئی ہے۔ تعمیرات، آبادی میں اضافہ ، ٹریفک کا دھواں ، شجرکاری نہ ہونا ، فیکٹریوں کا دھواں اور صنعتی مواد نے بہت سے ماحولیاتی مسائل کھڑے کردیئے ہیں جس میں موسمیاتی تبدیلیاں،درجہ حرارت میں اضافہ، ہیٹ ویو، گلیشیئرز کا پگھلنا ، سیلاب کا آنا ، زمینی کٹاو ، خشک سالی اور آلودگی سے اموات سرفہرست ہیں۔اس لیے وقت کی یہ اہم ضرورت ہے کہ ہم ماحول دوست سرگرمیاں کریں جس میں شجرکاری سرفہرست ہے۔حضرت محمد ﷺنے فرمایا’’ جو کوئی درخت لگائے پھر اسکی نگرانی اور حفاظت کرتا رہے یہاں تک کہ درخت پھل دینے لگے اور کوئی انسان ،جانور یا پرندا اس سے غذا حاصل کرے تو لگانے والے کے لئے یہ صدقہ ہوگا‘‘۔ نئی تعمیرات کے باعث اکثر لوگ درخت نہیں لگا پاتے کیونکہ انکے پاس کیاری اور لان نہیں ہوتا انکو چاہیے کہ وہ گھر میں ان ڈور پلانٹ رکھ لیں اور گملے میں پودے لگائیں۔گلاب ، چنبیلی ، موتیا ،لیموں ، ماری گولڈ،فوشیا گھر میں آسانی سے لگ جاتا ہے۔گھر کے اندر چھوٹے پودے رکھے جا سکتے ہیں جو کم روشنی کم پانی میں آسانی سے پروان چڑھ جاتے ہیں۔ان کی موجودگی آلودگی کو کم کرتی ہے اور تازگی کا باعث ہے۔ ایلویرا بہت فائدہ مند پودا ہے آپ اسکو دوائی کے طور پر استعمال کرسکتے ہیں، اسکی جیل کو بالوں اور جلد پر لگایا جاتا ہے۔سپائیڈر پلانٹ اورپیس لیلیز ایسے پودے ہیں جو فضا میں زہریلے مادوں کو ختم کرتے ہیں۔ربڑ پلانٹ اور منی پلانٹ کو بھی بہت زیادہ پانی اور دھوپ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ہفتہ وار صرف پانی کا اسپرے کافی ہے۔اسکی موجودگی ہوا کو صاف رکھتی ہے۔ اسکے علاوہ ڈیٹ پام ، بوسٹن فرن، چائینز ایور گرین ،ویپنگ فیگ، بیمبوپام، انگلش آئی وی وائے،لیڈی پام بھی ہوا کو صاف رکھنے میں معاون ہیں ان کو گھر میں لگایاجانا مفید ہے۔اب ہم بات کریں گے گھروں میں لگائے جانے والے درختوں کے حوالے سے اگر کیاری اور لان میں جگہ کم ہے تو چھوٹا درخت لگائیں۔اگر جگہ زیادہ ہے تو پھر بڑے درخت لگانے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں۔گھر میں لیموں ، مالٹا ، امرود ، جامن ،سہانجنا لگانا موزوں ہے۔موسمی حالات و تغیرات درختوں کے چنائو میں بڑی اہمیت کے حامل ہیں جن کا ادراک ہونا بہت ضروری ہے۔ اگر آپ پاکستان کے پہاڑی علاقوں اور کے پی کے میں مقیم ہیں تو شیشم، دیودار ،پاپولر، کیکر، ملبری، چنار ،پائن ٹری، پڑتل، ناشپاتی، سپروس، صنوبر، چلغوزہ ،اخروٹ، سیب، ناشپاتی، آڑو، آلوبخارہ لگاسکتے ہیں۔ اگر آپ خشک آب و ہوا جیسے جنوبی پنجاب میں مقیم ہیں تو بیری،شریں،سوہانجنا،کیکر، کچنار، پیلو، املتاس، پھلائی، کھجور، ون،جنڈ،فراش لگایا جائے اور خاص پر آم کا درخت لگایا جائے۔بالائی پنجاب میں کچنار، پھلائی،کیل، پاپلر، انجیر، اخروٹ، بادام،دیودار،اوک کے درخت لگائے جائیں۔ پنجاب کے نہری علاقوں میں املتاس، شیشم، جامن، توت، سمبل، پیپل، بکاین، ارجن، لسوڑا لگایاجائے ۔صوبہ سندھ کے ساحلی علاقوں میں پام ٹری اور کھجور لگانا چاہیے۔کراچی میں املتاس، برنا، نیم، گلمہور، جامن، پیپل، بینیان، ناریل اور اشوکا لگایا جائے۔ اندرون سندھ میں کیکر، بیری پھلائیون، فراش، سہانجنا، آسٹریلین کیکر لگناچاہیے۔یاد رکھیں سفیدہ درخت بہت پانی پیتا ہے۔سفیدہ صرف وہاں لگائیں جہاں زمین خراب ہو یہ سیم و تھور ختم کر سکتا ہے۔ جہاں زیرزمین پانی کم ہو اور فصلیں ہوں، شہری آبادی ہو وہاں سفیدہ نہ لگائیں۔جتنا ہوسکے سہانجنا لگائیں یہ کرشماتی درخت بہت سی بیماریوں میں مفید ہے۔صوبہ بلوچستان خشک پہاڑی علاقہ ہے اس میں ون کرک ،پھلائی، کیر، بڑ،چلغوزہ پائن، اولیو ایکیکا،لگایا جائے۔ اسلام آباد، اٹک، چکوال جہلم کے لئے موزوں درخت دلو؛ پاپولر، کچنار، بیری، چنار،مالٹا،امردو، جامن، انجیر اور زیتون ہیں۔ گھر میں درخت لگاتے وقت گھر کی دیوار سے اسکا مناسب فاصلہ رکھیں۔اگر ایک سے زائد درخت لگائے جارہے ہیں تو انکے درمیان میں فاصلہ رکھیں۔خطے میں خطے کے ہی درخت لگائیں یعنی کے پی کے میں مقامی درخت لگائے جائیں۔ درخت لگاتے وقت یہ بھی خیال رکھیں کہ علاقے میں متفرق درخت لگائے جائیں۔ شجرکاری کرتے وقت ہمیں اس بات کا خیال کرنا چاہیے کہ ہم مقامی درختوں کو ترجیح دیں۔اکثر شہری حکومت اور نئی سوسائٹی بناتے وقت جلد ہریالی کے چکر میں باہر کے ممالک سے لاکر درخت لگا لیتے ہیں۔ جو کہ خطے کی آب و ہوا کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتے۔غیر ملکی درخت جلدی تو بڑے ہوجاتے ہیں لیکن یہ ہمارے ماحول سے مطابقت نہیں رکھتے جن میں اسلام آباد میں لگا پیپر ملبری کا درخت ہے۔اس درخت کو مقامی طور پر جنگلی توت کہا جاتا ہے اور یہ پولن الرجی کا باعث ہے جس سے اسلام آباد کے شہریوں کی بڑی تعداد سانس اور دمہ کی بیماری میں مبتلا ہے۔اس لیے شجرکاری میں مقامی درخت لگانا بہت ضروری ہے غیر ملکی درختوں سے اجتناب کریں۔ پاکستان میں صرف 4 فیصد رقبے پر جنگلات ہیں جوکہ بہت کم ہیں۔پاکستانی عوام ماحولیاتی مسائل کا شکار ہورہے ہیں سانس کی بیماریاں، ہیٹ اسٹروک جان لیوا ثابت ہورہے ہیں۔ہمیں چھوٹے پودوں کے علاوہ درخت لگانے کی بھی ضرورت ہے۔درخت لگانے کے ساتھ اس کی حفاظت بھی ضروری ہے کیونکہ پودے کو درخت بننے میں ایک عرصہ درکار ہوتا ہے۔درخت انسانوں کے دوست ہیں اور زمین کا زیور ہیں۔ درخت انسانوں کو ناصرف آکسیجن، سایہ، پھل ، ایندھن مہیا کرتے ہیں۔یہ جنگلی حیات کا مسکن ہیں، زمینی کٹاو میں کمی لاتے ہیں اور سیلاب کو روکتے ہیں اور درخت درجہ حرارت کو کم رکھتے ہیں۔دیسی درخت لگائیں ارجن سہانجنا کچنار املتاس فراش نیم سکھ چین ارجن بکائن کیکر پھلائء ٹالی جامن امرود لوکاٹ سہانجنا برفانی علاقوں کے علاوہ پورے پاکستان میں لگایا جاسکتا ہے۔فروری سے مارچ درخت لگانے کا موزوں وقت ہے۔یہ صدقہ جاریہ ہے درخت لگائیں ثواب کمائیں۔​
 

@intelligent086
ماشاءاللہ
بہت عمدہ انتخاب
شیئر کرنے کا شکریہ
 
Back
Top