Short Biography of Urdu Poet And Lyricist "Naqsh lyallpuri" By Abdul Hafeez Zafar In Urdu

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231

نقش لائلپوری… ایک منفردگیت نگار ... عبدالحفیظ ظفر

naqsh layalpuri.jpg

یہ ملاقات اِک بہانہ ہے۔۔۔۔
''مانا تری نظر میں ترا پیار ہم نہیں‘‘ اور ''چوری چوری کوئی آئے‘‘ جیسے مقبول گیت لکھے،سادہ الفاظ کا استعمال انکی نغمہ نگاری کا خاص وصف تھا.
کچھ فنکار ایسے ہوتے ہیں جن کی نہ زندگی میں قدر کی جاتی ہے اور نہ ہی موت کے بعد ان کی فنی عظمت کا اعتراف کیا جاتا ہے۔ یہ صورتحال افسوسناک نہیں بلکہ المناک ہے۔ ہم اس مضمون میں ایک ایسے ہی گیت نگار کا ذکر کرر ہے ہیں جن کو ان کا جائز مقام نہیں دیا گیا۔ انکا نام تھا نقش لائلپوری۔نقش لائلپوری 24 فروری 1928کو لائلپور (اب فیصل آباد) کے ایک گائوں میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام جسونت رائے تھا۔ ان کے والد انجینئر تھے۔ نقش لائلپوری جب صرف دس ماہ کے تھے تو ان کی والدہ چل بسیں اور ان کے والد نے دوسری شادی کر لی۔ راولپنڈی سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد نقش لائلپوری لائلپور (فیصل آباد) کے ایک ہوسٹل میں شفٹ ہو گئے تاکہ اپنی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھ سکیں۔ سکول میں نقش لائلپوری کے اردو کے استاد نے انہیں ہمیشہ مشورہ دیا کہ وہ اپنی تحریری صلاحیتوں کو نکھارنے پر توجہ دیں۔ بعد میں نقش صاحب لاہور چلے گئے جہاں انہوں نے اردو روزنامہ ''رنجیت نگارا‘‘ میں کام کرنا شروع کیا۔تقسیم ہند کے بعد وہ بھارت چلے گئے۔ وہ لکھنو آئے اور انجینئرنگ کے میدان میں قدم جمانے کی کوشش کی لیکن یہ شعبہ انہیں راس نہ آیا اور وہ 1949ء میں ممبئی چلے گئے۔ یہاں انہیں ایک سٹیج ڈرامہ تحریر کرنے کی پیشکش کی گئی۔ اس ڈرامے کیلئے مشہور ڈرامہ ایکٹر رام موہن کو کاسٹ کیا گیا۔ نقش لائلپوری کے لکھے گئے سکرپٹ اور نغمات سے متاثر ہو کر رام موہن نے ان کا تعارف جگدیش سیٹھی سے کرایا۔ سیٹھی نے نقش لائلپوری کو اپنی فلم جگو (1932ء) کا ایک گیت لکھنے کو کہا۔ نقش صاحب کے علاوہ کچھ دوسرے نغمہ نگار اسد بھوپالی‘ ورما ملک‘ بھارت ویاس اور اے شاہ شکارپوری بھی آزمائشی طور پر اس فلم کے گیت لکھ رہے تھے۔ نقش صاحب کا لکھا ہوا گیت ''میں تیری ہوں‘ تو میرا ہے‘‘ اداکارہ کلدیپ کور پر پکچرائز ہوا۔ فلم کی موسیقی ہنس راج بہل نے ترتیب دی تھی۔ نقش صاحب نے ہنس راج بہل کے ساتھ 3 مزید فلموں میں کام کیا۔ یہ فلمیں تھیں ''نپشنرہ (1954)‘ مست قلندر (1955) اور گل بکائولی (1963)۔
انہوں نے 1953 ء میں سپن جگموہن کی پنجابی فلم ''جیجا جی‘‘ کیلئے کام کیا۔جب یہ فلم کامیابی سے ہمکنار ہوئی تو انہیں کئی دوسری پنجابی فلموں کیلئے کام کرنے کی پیشکش ہوئی۔ انہوں نے 40پنجابی فلموں کیلئے 350 نغمات تحریر کئے۔ انہوں نے کئی سٹنٹ فلموں کیلئے بھی لکھا۔ 1960میں انہوں نے فلم ''چوروں کی بارات‘‘ کیلئے کچھ اور گیت نگاروں کے ساتھ مل کر کام کیا جن میں فاروق غازی‘ ساجن بہاری اور گلزار دینوی شامل ہیں۔ یہی گلزار دینوی بعد میں گلزار کے نام سے مشہور ہوئے۔ اس کیساتھ ساتھ وہ دیگر ہندی فلموں کیلئے کام کرتے رہے جن میں ''تیری تلاش میں‘‘ (1968) ‘ کیپٹن شیرو (1963) سرفروش (1964) اور سنگدل (1967) شامل ہیں۔ لیکن ان کی شناخت 1971میں ریلیز ہونے والی فلم ''چیتنا‘‘ سے ہوئی۔ اس فلم کا یہ گیت بہت مقبول ہوا ''میں تو ہر موڑ پر تجھ کو دوں گا صدا‘‘ اس گیت کو مکیش نے گایا تھا۔ اس فلم کے ہٹ ہونے کے بعد نقش لائلپوری کو تمام عظیم سنگیت کاروں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ ان میں مدن موہن‘ جے دیو‘ رویندر جین‘ خیام‘ نوشاد اور شنکر جے کشن شامل ہیں۔
مذکورہ بالا تمام موسیقاروں کیلئے نقش لائلپوری نے جو گیت لکھے ان میں اکثر گانے سپرہٹ ہوئے۔نقش لائلپوری نے کئی ٹی وی ڈراموں کیلئے بھی نغمات لکھے۔ نقش لائلپوری کی نغمہ نگاری کا یہ خاص وصف تھا کہ وہ سادہ الفاظ استعمال کرتے تھے۔ 1973میں ان کا فلم ''دل کی راہیں‘‘ کیلئے لکھا گیا یہ نغمہ بہت پسند کیا گیا ''رسم الفت کو نبھائیں‘‘۔ یہ گانا لتا منگیشکر نے گایا تھا۔ لتا نے اس گیت کی کامیابی کا کریڈٹ نقش لائلپوری اور موسیقار مدن موہن کو دیا۔ یہ گیت راگ مدھوونتی میں گایا گیا تھا۔ 1977 میں فلم ''گھروندا‘‘ کیلئے لکھا گیا ان کا یہ گیت بہت مقبول ہوا ''تمہی ہو نا ہو‘‘ یہ گیت رونا لیلیٰ نے گایا تھا۔ پھر 1979میں فلم ''خاندان‘‘ کیلئے ایک گیت لکھا ۔ ان کے اس گیت نے زبردست شہرت حاصل کی جس کے بول تھے ''یہ ملاقات اِک بہانہ ہے‘‘۔ اس گیت کو غزل کے انداز میں لکھا گیا تھا۔ 1991میں ریلیز ہونے والی فلم ''حنا‘‘ کیلئے انہوں نے پنجابی گیت لکھا ''چھٹیے نی درد فراق والیے‘‘ 2000 میں انہوں نے اکبر خان کی فلم ''تاج محل‘‘ کیلئے گیت لکھے۔ نقش لائلپوری نے فلم ''درد‘‘ کیلئے بھی شاندار نغمات لکھے۔ اس کے علاوہ فلم ''نوری‘‘ کیلئے بھی ان کا یہ گیت بہت مشہور ہوا ''چوری چوری کوئی آئے‘‘ وہ انڈین پرفارمنگ رائٹس سوسائٹی کے بانی ارکان میں سے تھے۔ انہوں نے جن فلموں کیلئے گیت لکھے ان میں ''جگو‘ گھمنڈ‘ چوروں کی بارات‘ تیری تلاش میں‘ چیتنا‘ دل کی راہیں‘ کال گرل‘ گھروندا‘ تمہارے لیے‘ درد‘ دل ناداں اور حنا‘‘ خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
نقش لائلپوری نے خوبصورت غزلیں بھی تحریر کیں۔ ان کی ایک غزل کے چند اشعار ملاحظہ کریں۔
مانا تری نظر میں ترا پیار ہم نہیں
کیسے کہیں کہ تیرے طلبگار ہم نہیں
تن کو جلا کے راکھ بنایا بجھا دیا
لو اب تمہاری راہ میں دیوار ہم نہیں
جس کو نکھارا ہم نے تمنا کے خون سے
گلشن میں اس بہار کے حقدار ہم نہیں
نقش لائلپوری کے مشہور نغمات کا ذکر ذیل میں کیا جا رہا ہے۔
۔1- میں تو ہر موڑ پر...فلم چیتنا
۔2- پھر تری یاد نے دیپ... فلم آئی تیری یاد
۔3- تمہارا پیار شامل ہے... فلم آئی تیری یاد
۔4- ابھی تو جی لیں...فلم ابھی تو جی لیں
۔5- مانا تیری نظر میں...فلم آہستہ آہستہ
۔6- دل جلے تو کوئی کیا کرے...فلم کال گرل
۔7- الفت میں زمانے کی... فلم کال گرل
۔8- چوری چوری کوئی آئے...فلم نوری
۔9- نجانے کیا ہوا جو تو نے چھو لیا... فلم درد
۔10- پیار کا درد ہے... فلم درد
۔22جنوری 2017کو یہ نادر روزگار نغمہ نگار 88برس کی عمر میں اس جہاں سے رخصت ہو گیا۔





 

Back
Top