Sindh cabinet recommends transfer of IGP Kaleem Imam

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
سندھ حکومت کا پولیس سربراہ پر عدم اعتماد، آئی جی کلیم امام کو ہٹانے کی منظوری دیدی
kaleem.jpg


سندھ کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام کو ہٹانے کی منظوری دے دی گئی ہے۔

آئی جی سندھ کیلئے مشتاق مہر، غلام قادر تھیبو اور ثناء اللہ عباسی کے ناموں پر غور کیا جا رہا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ پولیس کو سیاسی نہیں بنانا چاہتے۔ پولیس کے کمانڈر کو سیاسی بیانات نہیں دینے چاہیں۔ وزرا کا کہنا تھا کہ جس ایس ایس پی یا پولیس افسر کو سیاست کا شوق ہے، وہ سیاست کرے۔صوبائی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں وزیر اطلاعات سعید غنی کا کہنا تھا کہ آج صرف ایک نکاتی ایجنڈے پر ہماری میٹنگ ہوئی جو آئی جی کلیم امام کی تبدیلی تھا۔ کابینہ نے ان کو ہٹانے کی منظوری دیدی ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ آئی جی سندھ کلیم امام نے غیر ذمہ دارانہ بیانات بھی دیئے۔ آخری خط میں انھیں بتا دیا گیا تھا کہ آپ قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو اگر کوئی افسر لینا ہو یا دینا ہو تو صوبائی حکومت سے رابطہ کیا جاتا ہے۔ سندھ میں لا ان آرڈر کی صورتحال خراب ہو گئی ہے۔ کلیم امام کے خلاف ڈسپلنری کارروائی کی جانی چاہیے۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس کا محکمہ براہ راست سفارتخانوں کو خطوط لکھتا رہا جو قوانین کی خلاف ورزی تھی۔ اس کے علاوہ پولیس افسران کی پوسٹنگ پر بھی آئی جی سندھ نے مداخلت کی

ان کا کہنا تھا کہ دعا منگی کی بازیابی کے بعد بھی ان کی فیملی نے بیان دینے سے انکار کیا کیونکہ انھیں پولیس پر اعتماد نہیں تھا۔ دعا منگی کیس کے بعد بسمہ کیس کا پوچھا گیا تو پتا چلا کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں پولیس افسران کو صوبہ بدر کرنے پر آئی جی کلیم امام نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکرٹری سندھ کو خط لکھ دیا تھا۔ خط میں کہا گیا تھا کہ گریڈ بیس کے خادم حسین رند اور گریڈ انیس کے ایس پی ڈاکٹر رضوان صوبہ بدر کر دیے گئے ہیں۔ خادم حسین اہم معاملات دیکھ رہے تھے جبکہ رضوان احمد شکار پور میں کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف اہم کردار ادا کر رہے تھے۔ خط میں سندھ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے احکامات سے بھی آگاہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ آئی جی انفرادی طور پر تبادلے اور تقرری کے مجاز ہیں۔آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام کے خلاف سندھ حکومت کی چار صفحات پر مشتمل چارج شیٹ میں ان پر سنگین الزامات کی بوچھاڑ کی گئی ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے آئی جی سندھ کو چارج شیٹ 13 دسمبر کو ارسال کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ پولیس افسران کے تقرر وتبادلوں کے معاملے پر آپ کنفیوژ ہیں۔ آُپ کے ماتحت افسران جرائم کنٹرول کرنے میں ناکام رہے۔ ایس ایس پی شکارپور پولیس افسران پر حملے کے ملزمان پکڑنے میں ناکام رہے۔

چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس کو خود مختاری دی گئی، مگر کراچی میں جرائم کی شرح 17 فیصد بڑھی۔ آئی جی سندھ کے متنازع بیانات سے سنگین مسائل پیدا ہوئے۔ الزامات کے بجائے جانفشانی اور ذمہ داری سے امن وامان کو بہتر کیا جا سکتا ہے۔
 
@intelligent086
جو بھی وڈیرہ شاہی نظام سے ٹکرانے کی کوشش کرے گا اس کے ساتھ یہی سلوک ہو گا
حالات حاضرہ سے آگاہ رکھنے کا شکریہ
 

Back
Top