sahrish khan
Star Pakistani
I Love Reading
11
- Messages
- 6,924
- Reaction score
- 14,147
- Points
- 736
ستم ہی کرنا جفا ہی کرنا نگاہ الفت کبھی نہ کرنا
تمہیں قسم ہے ہمارے سر کی ہمارے حق میں کمی نہ کرنا
ہماری میت پہ تم جو آنا تو چار آنسو بہا کے جانا
ذرا رہے پاس آبرو بھی کہیں ہماری ہنسی نہ کرنا
کہاں کا آنا کہاں کا جانا وہ جانتے ہی نہیں یہ رسمیں
وہاں ہے وعدے کی بھی یہ صورت کبھی تو کرنا کبھی نہ کرنا
لیے تو چلتے ہیں حضرت دل تمہیں بھی اس انجمن میں لیکن
ہمارے پہلو میں بیٹھ کر تم ہمیں سے پہلو تہی نہ کرنا
نہیں ہے کچھ قتل ان کا آساں یہ سخت جاں ہیں برے بلا کے
قضا کو پہلے شریک کرنا یہ کام اپنی خوشی نہ کرنا
ہلاک انداز وصل کرنا کہ پردہ رہ جائے کچھ ہمارا
غم جدائی میں خاک کر کے کہیں عدو کی خوشی نہ کرنا
مری تو ہے بات زہر ان کو وہ ان کے مطلب ہی کی نہ کیوں ہو
کہ ان سے جو التجا سے کہنا غضب ہے ان کو وہی نہ کرنا
ہوا اگر شوق آئنے سے تو رخ رہے راستی کی جانب
مثال عارض صفائی رکھنا برنگ کاکل کجی نہ کرنا
وہ ہی ہمارا طریق الفت کہ دشمنوں سے بھی مل کے چلنا
یہ ایک شیوہ ترا ستم گر کہ دوست سے دوستی نہ کرنا
ہم ایک رستہ گلی کا اس کی دکھا کے دل کو ہوئے پشیماں
یہ حضرت خضر کو جتا دو کسی کی تم رہبری نہ کرنا
بیان درد فراق کیسا کہ ہے وہاں اپنی یہ حقیقت
جو بات کرنی تو نالہ کرنا نہیں تو وہ بھی کبھی نہ کرنا
مدار ہے ناصحو تمہیں پر تمام اب اس کی منصفی کا
ذرا تو کہنا خدا لگی بھی فقط سخن پروری نہ کرنا
بری ہے اے داغؔ راہ الفت خدا نہ لے جائے ایسے رستے
جو اپنی تم خیر چاہتے ہو تو بھول کر دل لگی نہ کرنا
داغؔ دہلوی
تمہیں قسم ہے ہمارے سر کی ہمارے حق میں کمی نہ کرنا
ہماری میت پہ تم جو آنا تو چار آنسو بہا کے جانا
ذرا رہے پاس آبرو بھی کہیں ہماری ہنسی نہ کرنا
کہاں کا آنا کہاں کا جانا وہ جانتے ہی نہیں یہ رسمیں
وہاں ہے وعدے کی بھی یہ صورت کبھی تو کرنا کبھی نہ کرنا
لیے تو چلتے ہیں حضرت دل تمہیں بھی اس انجمن میں لیکن
ہمارے پہلو میں بیٹھ کر تم ہمیں سے پہلو تہی نہ کرنا
نہیں ہے کچھ قتل ان کا آساں یہ سخت جاں ہیں برے بلا کے
قضا کو پہلے شریک کرنا یہ کام اپنی خوشی نہ کرنا
ہلاک انداز وصل کرنا کہ پردہ رہ جائے کچھ ہمارا
غم جدائی میں خاک کر کے کہیں عدو کی خوشی نہ کرنا
مری تو ہے بات زہر ان کو وہ ان کے مطلب ہی کی نہ کیوں ہو
کہ ان سے جو التجا سے کہنا غضب ہے ان کو وہی نہ کرنا
ہوا اگر شوق آئنے سے تو رخ رہے راستی کی جانب
مثال عارض صفائی رکھنا برنگ کاکل کجی نہ کرنا
وہ ہی ہمارا طریق الفت کہ دشمنوں سے بھی مل کے چلنا
یہ ایک شیوہ ترا ستم گر کہ دوست سے دوستی نہ کرنا
ہم ایک رستہ گلی کا اس کی دکھا کے دل کو ہوئے پشیماں
یہ حضرت خضر کو جتا دو کسی کی تم رہبری نہ کرنا
بیان درد فراق کیسا کہ ہے وہاں اپنی یہ حقیقت
جو بات کرنی تو نالہ کرنا نہیں تو وہ بھی کبھی نہ کرنا
مدار ہے ناصحو تمہیں پر تمام اب اس کی منصفی کا
ذرا تو کہنا خدا لگی بھی فقط سخن پروری نہ کرنا
بری ہے اے داغؔ راہ الفت خدا نہ لے جائے ایسے رستے
جو اپنی تم خیر چاہتے ہو تو بھول کر دل لگی نہ کرنا
داغؔ دہلوی