Social Psychology By Rafiq Jafar In Urdu

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
معاشرتی نفسیات ۔۔۔۔۔ تحریر : رفیق جعفر

social.jpg

معاشرتی نفسیات، نفسیات کی ایک شاخ ہے جو فرد کے ذہنی اعمال اور کردار کا اس کے معاشرتی محرکات کے حوالے سے سائنسی مطالعہ کرتی ہے۔ گو معاشرتی نفسیات عمومی نفسیات اور علم عمرانیات سے متاثر ہے لیکن اس کا دائرہ کار ان دونوں سے مختلف ہے۔ عمومی نفسیات میں عام طور پر فرد کا اس کے معاشرتی محرکات سے علیٰحدہ مطالعہ کیا جاتا ہے جبکہ عمرانیات میں عموماً معاشرتی عوامل کا مطالعہ کیا جاتا ہے اور فرد پر توجہ نہیں دی جاتی۔ اس لحاظ سے معاشرتی نفسیات کے مطالعہ کا موضوع فرد اور گروہ ہے لیکن فرد اور گروہ کو معاشرتی محرکات کے حوالے سے دیکھا جاتا ہے۔
معاشرتی نفسیاتی تحقیق کی ایک خاصیت چھوٹے گروہوں کا مطالعہ ہے۔ اس قسم کی تحقیقات سے ماہرین نفسیات نے گروہی کردار اور فرد کے کردار پر گروہی اثرات کا مطالعہ کیا ہے۔ کچھ تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ گروہی اثر کے تحت افراد کی کارکردگی تبدیل ہو جاتی ہے مثلاً یہ دیکھا گیا ہے کہ اگر آپ دوسرے افراد کے ساتھ کھانا کھائیں تو کھانے کی رفتار تیز ہو جاتی ہے، اسی طرح دوڑ لگانے والے دوسرے دوڑ لگانے والوں کی موجودگی میں فرد کی کارکردگی بہتر ہو جائے گی۔کبھی کبھار اس کے بالکل الٹ بھی ہوجاتا ہے یعنی فرد کی کارکردگی بہتر ہونے کی بجائے خراب ہو جاتی ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ اگر لوگ مل کر کام کرتے ہیں تو ناکامی یا بری کارکردگی کے لیے کسی ایک کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ اس قسم کی خراب کارکردگی کا اظہار ہجوم یا بڑے گروہوں میں دیکھنے میں آتا ہے مثلاً جو افراد اکثر بسوں میں سفر کرتے ہیں انہوں نے دیکھا ہو گا کہ اگر سکول یا کالج کے لڑکے اکٹھے سفر کر رہے ہوں تو اکثر ان کا کردار اس سے مختلف ہوتا ہے جب یہ اکیلے سفر کر رہے ہوں۔ ماہرین نفسیات اس عمل کو انفرادیت کھو جانا (Deindividuation) کہتے ہیں۔ اس عمل کے تحت فرد اپنے ساتھ شامل افراد کی اقدار اور کردار کو اپنا لیتا ہے اور دوسروں کے جذبات اور رویوں کی پروا نہیں کرتا۔
گروہی اقدار اور کردار کو اپنانا معاشرتی نفسیات کی اصطلاح میں مطابقت (Conformity) یعنی پیروی کرنا کہلاتا ہے۔ ماہرین نفسیات نے اس موضوع پر خاصی تحقیق کی ہے کہ فرد کیوں اور کیسے وہ اقدار اپنا لیتا ہے جو اس کے گھر والوں، ملنے والوں اور ساتھ کام کرنے والوں وغیرہ میں پائی جاتی ہیں۔ ان تحقیقات سے پتا چلتا ہے پیروی کرنے کے عمل میں ذاتی عوامل اور ماحول میں پائے جانے والے عوامل کام کرتے ہیں۔ جس شخص میں جھجک ہو، لوگوں کے سامنے شرماتا ہو، خوداعتمادی کی کمی ہو، اس میں پیروی کرنے کا عمل زیادہ ہو گا۔ اسی طرح اگر زیادہ تر دوسرے افراد ایک عمل کو صحیح سمجھتے ہوں تو فرد عموماً اس کو اپنا لیتا ہے۔
ماہرین نفسیات نے یہ بھی جانچنے کی کوشش کی ہے کہ ایک رہنما یا لیڈر میں کون سی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو گروہ کے دوسرے ممبران میں نہیں پائی جاتیں۔ اکثر ماہرین نفسیات اس بات پر متفق ہیں کہ لیڈر کی کوئی مخصوص خصوصیات نہیں ہوتیں بلکہ ایک خاص گروہ میں ایک خاص وقت پر وہ شخص لیڈر بن جاتا ہے جو گروہ کے مقاصد پورا کرنے یا گروہ کے ممبران کو اکٹھا رکھنے میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔
ماہرین معاشرتی نفسیات نے انسانی رویوں پر خاصی تحقیق کی ہے۔ انہوں نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ انسان کے مختلف رویے کن عوامل کے تحت کام کرتے ہیں اور یہ رویے کس طرح سال ہا سال قائم رہتے ہیں، یا یہ کہ رویوں میں تبدیلی کس طرح آتی ہے؟ اس سلسلے میں ماہرین نفسیات نے منفی رویوں کی شناخت اور ان کی تبدیلی میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ مثلاً کچھ طلبا نے سکولوں کے طالب علموں کے ذہنی معذور افراد کی طرف رویوں کی پیمائش کی اور پھر ان کے منفی رویوں کو تبدیل کرنے کے لیے انہیں تصاویر اور فلم دکھائی جس میں معذور بچوں کو مختلف کام کرتے دکھایا گیا تھا۔ اس کے بعد جب ان طالب علموں کے رویوں کی دوبارہ پیمائش کی گئی تو ان کے رویوں میں نمایاں مثبت تبدیلی آ گئی تھی۔​
 

Back
Top