Diabetes Sugar Control Karne Ke Tareeqay By Aneela Suman

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
شوگر کنٹرول کرنے کے طریقے ۔۔۔۔ تحریر : انیلا ثمن

sugar.jpg

موٹاپے،بلڈ پریشر اور ذہنی تنائو کی طرح ذیا بطیس کی بیماری کا مسئلہ بھی آج کل نہایت عام ہوتا جا رہا ہے۔یوںتو میٹھے کا کم استعمال اور باقاعدگی سے ورزش کر کے اس بیماری سے بچنا ممکن ہے،

لیکن اگر کوئی اس کا شکار ہو جائے تو ان کے لیے ماہرینِ صحت چند ایسے آسان طریقے بتا رہے ہیں جن پر عمل کر کے شوگر کے مسئلے پر با آسانی قابو پایا جا سکتا ہے۔
شوگر کے مریضوں کو ورزش پر اسی طرح عمل کرنا چاہیے جس طرح وہ ڈاکٹروں کی تجویز کردہ دوائیں نسخے کے مطابق استعمال کرتے ہیں۔انہیں روزانہ کم از کم بیس سے تیس منٹ جسمانی سر گرمیوں میں حصہ لینا چاہیے۔ایک تحقیق کے مطابق ذیا بطیس کے مریض اگر کچھ دن جسمانی سرگرمیوں سے خود کو الگ تھلگ رکھیں یا بے حس و حرکت زندگی بسر کریں اور غذائی اشیاء کے استعمال میں بد پر ہیزی کرنے لگیں تو ان کے جسم میں انسولین کی مزاحمت کی صورتحال بگڑ سکتی ہے۔انہوں نے مشورہ دیا ہے کہ ایسے مریضوں کو اس قسم کی ورزشوں میں زیادہ دلچسپی لینی چاہیے جن سے وہ زیادہ لطف اٹھاتے ہوں تا کہ وہ مسلسل پابندی سے انہیں جاری رکھ سکیں۔وقتی طور پر زیاد ہ محنت مشقت کے کام کر کے اگر بعد میں انہیں ترک کر دیا جائے تو اس سے جسم کو زیادہ نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ہمارے باورچی خانوں میں عام طور پر استعمال ہونے والا دار چینی کا مصالحہ ذیا بطیس کے لیے بہت مفید پایا گیا ہے،اور ماہرین کا مشورہ یہ ہے کہ غذائی اشیاء پر اس کا سفوف چھڑک کر استعمال کرنا چاہیے۔ طبی جائزے میں یہ دیکھا گیا ہے کہ دار چینی سے انسولین کی حساسیت بہتر ہو جاتی ہے ،جس کا مطلب یہ ہے کہ خون میں شکر کی سطح مناسب حد تک برقرار رکھنے کے لیے جسم کو ہارمون انسولین کی ضرورت کم پڑتی ہے۔بازار میں نہایت آسانی سے دستیاب یہ مصالحہ ذیا بطیس کے مریضوں کو اسی طرح فائدہ پہنچاتا ہے جس طرح اس کے مہنگے سپلیمنٹ مفید ہیں۔
ایک تجربے کے دوران یہ دریافت کیا گیا ہے کہ ورزش کے ذریعے ذیا بیطیس کے مریضوں میں پانچ سو کیلوریز کم کر کے انسولین کی حساسیت چالیس فیصد تک بہتر بنائی جا سکتی ہے،لیکن اس کا کوئی فائدہ اس لیے حاصل نہیں کیا جا سکا کیونکہ جو توانائی جلائی گئی تھی اسے فوری طور پر میٹھے مشروبات کے ذریعے پورا کر دیا گیا۔یہ میٹھے مشروبات زیادہ تر کاربوہائیڈریٹس پر مشتمل ہوتے ہیں۔
خون میں شکر کی مقدار بتانے والا آلہ ''گلو کوز مانیٹر‘‘ گھر پر رکھنا ضروری ہے،کیونکہ اس سے ذیا بطیس کے مریضوں کے بارے میں بر وقت یہ پتا چل جاتا ہے کہ کس قسم کے مخصوص کھانے یا مشروبات خون میں اس کے بلڈ شوگر لیول کو متاثر کرتے ہیں۔آسان طریقہ یہ ہے کہ کھانا کھانے کے ٹھیک دو گھنٹے کے بعد انگلی کے پور پر سوئی چبھو کر گلوکوز مانیٹر کی مدد سے خون میں شکر کی مقدار معلوم کر لی جائے۔
خون میں گلو کوز کی سطح کو مناسب حد تک برقرار رکھنے میں میٹھے کد و اورسورج مکھی کے بیج مفید پائے گئے ہیں۔2006میں کی گئی ایک تحقیق میں معلوم پڑا تھا کہ اگر مٹھی بھر مقدار میں ان بیجوں کے چھلکے اتار کر کھا لیے جائیں تو اس سے بلڈ شوگر لیول کنٹرول میں رہنے کے علاوہ ان میں موجود میگنیشیئم سے یہ فائدہ بھی ہوتا ہے کہ یہ معدن انسولین کی مزاحمت سے مقابلہ بھی کر سکتا ہے۔
ذیا بطیس کے مریضوں کے خون میں شکر کی مقدار اچانک کم ہونے سے روکنے کے لیے بہتر یہ ہے کہ دن بھر میں دو یا تین مقررہ اوقات کے علاوہ بھی تھوڑے تھوڑے وقفوں سے کچھ نہ کچھ کھاتے رہیں ۔ماہرین انہیں ہر دو یا تین گھنٹے بعد ہلکی پھلکی چیزیں کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔اس طرح ان کے خون میں شکر کی مقدارمناسب رہتی ہے اور شکر کی زیادتی سے انہیں چکر نہیں آتے۔​
 

Back
Top