صحیح بخاری

raja b

raja b

Star Pakistani
Invalid Email
11
 
Messages
5,939
Reaction score
12,831
Points
701
صحیح بخاری
کتاب العلم
باب : اس بیان میں کہ جس شخص سے علم کی کوئی بات پوچھی جائے


وهو مشتغل في حديثه فأتم الحديث ثم أجاب السائل

اور وہ اپنی کسی دوسری بات میں مشغول ہو پس (ادب کا تقاضا ہے کہ) وہ پہلے اپنی بات پوری کر لے پھر پوچھنے والے کو جواب دے۔


حدیث نمبر: 59

حدثنا محمد بن سنان،‏‏‏‏ قال حدثنا فليح،‏‏‏‏ ح وحدثني إبراهيم بن المنذر،‏‏‏‏ قال حدثنا محمد بن فليح،‏‏‏‏ قال حدثني أبي قال،‏‏‏‏ حدثني هلال بن علي،‏‏‏‏ عن عطاء بن يسار،‏‏‏‏ عن أبي هريرة،‏‏‏‏ قال بينما النبي صلى الله عليه وسلم في مجلس يحدث القوم جاءه أعرابي فقال متى الساعة فمضى رسول الله صلى الله عليه وسلم يحدث،‏‏‏‏ فقال بعض القوم سمع ما قال،‏‏‏‏ فكره ما قال،‏‏‏‏ وقال بعضهم بل لم يسمع،‏‏‏‏ حتى إذا قضى حديثه قال ‏"‏ أين ـ أراه ـ السائل عن الساعة ‏"‏‏.‏ قال ها أنا يا رسول الله‏.‏ قال ‏"‏ فإذا ضيعت الأمانة فانتظر الساعة ‏"‏‏.‏ قال كيف إضاعتها قال ‏"‏ إذا وسد الأمر إلى غير أهله فانتظر الساعة ‏"‏‏.‏
‏‏
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا، کہا ہم سے فلیح نے بیان کیا (دوسری سند) اور مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے باپ (فلیح) نے بیان کیا، کہا ہلال بن علی نے، انھوں نے عطاء بن یسار سے نقل کیا، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ ایک بار آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں بیٹھے ہوئے ان سے باتیں کر رہے تھے۔ اتنے میں ایک دیہاتی آپ کے پاس آیا اور پوچھنے لگا کہ قیامت کب آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی گفتگو میں مصروف رہے۔ بعض لوگ (جو مجلس میں تھے) کہنے لگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیہاتی کی بات سنی لیکن پسند نہیں کی اور بعض کہنے لگے کہ نہیں بلکہ آپ نے اس کی بات سنی ہی نہیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی باتیں پوری کر چکے تو میں سمجھتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا وہ قیامت کے بارے میں پوچھنے والا کہاں گیا اس (دیہاتی) نے کہا (حضور) میں موجود ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امانت (ایمانداری دنیا سے) اٹھ جائے تو قیامت قائم ہونے کا انتظار کر۔ اس نے کہا ایمانداری اٹھنے کا کیا مطلب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب (حکومت کے کاروبار) نالائق لوگوں کو سونپ دئیے جائیں تو قیامت کا انتظار کر۔
 
Back
Top