قیام پاکستان سے لیکر آج تک یکساں نظام تعلیم ہمارا المیہ رہا ہے جیسے جیسے دو قومی نظریہ سے آشنا اساتذہ اپنی طبعی عمر پوری کرتے گئے ان سے تعلیم حاصل کرنے والے کسی حد تک تو ان کے نقش قدم پر چلتے رہے ان کے بعد تعلیم کو ایک کاروباری حثیت حاصل ہونے کے بعد کئی طرح کے طریقہ ہائے تعلیم متعارف ہوئے اکثر نصاب تو بے مقصد ہی بچوں کے سروں پر ناجائز بوجھ لاد دیا گیا... صدیقی صاحب نے کافی سیر حاصل بحث کی ہے اب دیکھتے ہیں ان کے کیا نتائج نکلتے ہیں
شیئر کرنے کا شکریہ