The amazing deserts of Africa in Urdu

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
افریقہ کے حیران کن صحرا ۔۔۔۔ ترجمہ و تلخیص: محمد ریاض

Sehra.jpg


براعظم افریقہ کا ایک تہائی رقبہ صحراؤں پر مبنی ہے۔ یہ علاقے موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی طویل المدت خشک سالی سے وجود میں آئے۔ افریقی صحراؤں میں آتش فشاں، پہاڑ، مٹی کے ٹیلے، چاک کی چٹانیں، سب کچھ ملتا ہے۔ یہ قدرتی خوبصورتی اور جغرافیائی عجوبوں کا خزانہ ہیں۔

صحارا

: یہ دنیا کا سب سے بڑا گرم صحرا ہے۔ اس کا رقبہ 35 لاکھ مربع میل ہے۔ یہ تقریباً ایک درجن ممالک میں پھیلا ہوا ہے جن میں الجیریا، چاڈ، مصر، لیبیا، مالی، موریطانیہ، مراکش، نائیجر، مغربی صحارا، سوڈان اور تیونس شامل ہیں۔ صحرا یکساں نہیں۔ یہ کئی خطوں پر مشتمل ہے جن میں بارش کی شرح، درجہ حرارت، زمین اور پودوں میں فرق پایا جاتا ہے۔ اس میں آتش فشاں ، میدان، پتھریلے سطح مرتفع، نخلستان، طاس، ریتلے ٹیلے سب ہیں۔
صحارا کے بڑے وسطی خطے میں بہت کم بارش ہوتی ہے۔ جنوبی صحارا میں گھاس کے میدان ہیں جہاں سالانہ بارش کا تناسب زیادہ ہے جس کی وجہ سے یہاں گھاس اور جھاڑیاں ہوتی ہیں۔ دریائے نیل کے علاوہ صحارا کے تمام دریا موسمی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق صحارا کے 35 لاکھ مربع میل کے رقبے میں 25 لاکھ انسان بستے ہیں۔

صحرائے لیبیا

: یہ صحرا لیبیا سے مصر اور شمالی مغربی سوڈان کے علاقوں تک پھیلا ہوا ہے۔ شدید موسم اور دریاؤں کی غیرموجودگی کی وجہ سے یہ دنیا کے سب سے خشک اور بنجر صحراؤں میں شمار ہوتا ہے۔

اس کا رقبہ چار لاکھ 20 ہزار مربع میل ہے اور اس کا لینڈ سکیپ متنوع ہے۔ اس میں پہاڑی سلسلے، ریتلے میدان، سطح مرتفع، ریت کے ٹیلے اور نخلستان ہیں۔ ایک خطہ صحرائے سیاہ کہلاتا ہے جس میں آتش فشاں پائے جاتے ہیں۔ اس کی سطح نکلنے والے لاوے سے بنی ہے۔

مغربی صحارا اور سفید صحرا

: صحارا کا مغربی صحرا دریائے نیل کے مغرب میں واقع ہے اور مشرقی جانب صحرائے لیبیا تک پھیلا ہوا ہے۔ شمال میں اس کی سرحد بحیرہ روم ہے جبکہ جنوب میں سوڈان۔ صحرائے مغرب میں واقع مصر کا صحرائے سفید افریقہ میں سب سے غیرمعمولی تشکیل ہے جن میں چاک کی پہاڑیاں مجسموں جیسی دکھائی دیتی ہیں۔ یہ یکتا اشکال دراصل ریت کے طوفانوں اور ہوا سے ہونے شکست والی و ریخت سے بنی ہیں۔ کسی زمانے میں یہ ایک قدیم سمندر کی تہہ تھی۔ سمندر بعدازاں سوکھ گیا۔ مرنے والے سمندری پودوں اور جانوروں سے چٹانیں وجود میں آئیں۔ ہوائیں نرم چٹانوں کو اڑا لے گئیں اور صرف سخت چٹانیں رہ گئیں۔

صحرائے نمیب

: یہ صحرا جنوبی افریقہ میں بحراوقیانوس کے ساحلی علاقوں کے ساتھ پھیلا ہوا ہے۔ اس کا رقبہ 31,200 مربع میل ہے۔ اس میں نمیبیا، انگولا اور جنوبی افریقہ کے علاقے شامل ہیں۔ جنوب میں اس کا ملاپ صحرائے کالاہاری سے ہوتا ہے۔ نمیب آٹھ کروڑ برس قبل وجود میں آیا اور اسے دنیا کا سب سے قدیم صحرا خیال کیا جاتا ہے۔ اس صحرا کی تیز ہواؤں سے بہت اونچے ریت کے ٹیلے بنتے ہیں۔ سمندر کے پانی اور خشک موسم سے یہاں شدید دھند بھی پیدا ہوتی ہے جو بہت سے پودوں اور جانوروں کے لیے پانی کا ذریعہ ہے۔ یہاں پر سالانہ بارش ایک سے آٹھ انچ کے درمیان ہوتی ہے۔

نمیب کی ڈیڈولی

: صحرائے نمیب کے وسط میں ناؤکلوفٹ نیشنل پارک میں واقع ہے۔ اسے ڈیڈولی یا مردہ دلدل کہتے ہیں۔ یہاں دور قدیم کے خشک درختوں کے نشانات ملتے ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ تقریباً ایک ہزار برس قبل مر گئے۔ اس کی مٹی دریائے Tsauchab کے سیلابوں سے بنی۔ ان سیلابوں سے یہاں پانی جمع ہو جاتا جس سے درخت اگا کرتے تھے، پھر موسمیاتی تبدیلی ہوئی اور پانی کے ذخیرے خشک ہو گئے۔

صحرائے کالاہاری: کالاہاری کا رقبہ ساڑھے تین لاکھ مربع میل ہے۔ اس میں بوٹسوانا، نمیبیااور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ چونکہ یہاں چار سے 20 انچ سالانہ بارش ہوتی ہے، اس لیے اسے نیم صحرا ئی علاقہ کہا جاسکتا ہے۔ اتنی بارش سے یہاں پودے، گھاس، جڑی بوٹیاں اور درخت اگ آتے ہیں۔کالا ہاری میں موسم کا انحصار علاقے پر ہے۔ جنوبی اور مغربی علاقے نیم صحرائی ہیں، جبکہ شمالی اور مشرقی علاقے نیم مرطوب ہیں۔ کالاہاری میں دریائے اوکاوانگو بہتا ہے۔ بارشوں کے موسم میں پانی کے دوسرے غیرمستقل ذرائع بھی ہیں۔ کالاہاری کی پہچان اس کے ٹیلے ہیں۔

صحرائے ڈناکل: یہ دنیا کا نچلا اور گرم ترین مقام کہلاتا ہے۔ یہ جنوبی اریٹریا، شمالی مشرقی ایتھوپیا اور شمال مغربی جبوتی میں واقع ہے۔ یہاں سالانہ ایک انچ سے بھی کم بارش ہوتی ہے اور درجہ حرارت 50 درجہ سینٹی گریڈ سے بھی بڑھ جاتا ہے۔ یہاں آتش فشاں، نمک کے میدان اور لاوے کی جھیلیں موجود ہیں۔ یہ صحرا ڈناکل ڈپریشن کے اندر واقع ہے، جو تین ٹیکٹونک پلیٹوں کے ملنے سے بنا ہے جن سے لاوے کی جھیلیں، گرم چشمے اور دراڑیں وجود میں آئیں۔
(ترجمہ و تلخیص: محمد ریاض)​
 

Back
Top