Toyotomi Hideyoshi : Japan Ko Muthad Karnay wala By Yasra Khan

intelligent086

intelligent086

Star Pakistani
20
 
Messages
17,578
Reaction score
26,649
Points
2,231
ہیڈی یوشی: جاپان کو متحد کرنے والا ۔۔۔۔۔ تحریر : یسرا خان

toyt.jpg

ٹویوٹومی ہیڈی یوشی جاپان کا وہ رہنما تھا جس نے ملک کو 120 برس کے سیاسی انتشار کے بعد متحد کیا۔ اس کے دورِ حکمرانی میں، ملک کو کم و بیش 200 آزاد ڈیمیو (بڑے جاگیرداروں) پر مشتمل ایک پُرامن وفاق کے طور پر متحد کیا گیا اور ہیڈی یوشی خود ان سب کا حاکم قرار پایا۔
ابتدائی زندگی: ٹویوٹومی ہیڈی یوشی جاپان کے صوبہ اویری میں نکامورا کے مقام پر 1536ء کے لگ بھگ پیدا ہوا۔ اس کا باپ کسان اور اُڈا قبیلے کا جزوقتی سپاہی تھا۔ وہ اپنے باپ یائمون کی دوسری اولاد تھا۔ اس کا باپ جوانی میں فوت ہو گیا، تب ٹویوٹومی ہیڈی یوشی کی عمر صرف سات برس تھی جبکہ اس کی بہن 10 برس کی تھی۔ اس کی ماں نے جلد ہی دوسری شادی کر لی اور اس کا نیا خاوند بھی اُڈا نوبوہائیڈ (Oda Nobuhide) کے ہاں خدمات سرانجام دیتا تھا، جو علاقہ اویری کا ڈیمیو تھا۔ اس کی ماں کے ہاں مزید ایک بیٹی اور بیٹا پیدا ہوئے۔
ٹویوٹومی ہیڈی یوشی اپنی عمر کے لحاظ سے چھوٹا لگتا تھا اور وہ تھا بھی دبلا پتلا۔ اس کے والدین نے اسے تعلیم کے لیے ٹیمپل بھیج دیا، لیکن وہ وہاں سے بھاگ نکلا۔ وہ نئی راہوں کا متلاشی تھا۔ 1551ء میں اس نے ٹوٹومی صوبے میں طاقتور خاندان اماگاوا کے سربراہ مٹسوشیٹا یوکٹسونا کے ہاں ملازمت کر لی۔ یہ خلافِ روایت امر تھا کیونکہ ہیڈی یوشی کا والد اور سوتیلا باپ دونوں اُڈا قبیلے کی خدمت کرتے رہے۔
اُڈا واپسی: ہیڈی یوشی 1558ء میں گھر لوٹ آیا اور ڈیمیو کے بیٹے اُڈا نوبوناگا کے پاس خدمات سرانجام دینے لگا۔ اس وقت اماگاوا قبیلے کی 40 ہزار فوج ہیڈی یوشی کے آبائی علاقے اویری پر حملہ آور ہونے کو تیار تھی۔ ہیڈی یوشی نے بہت بڑا جوا کھیلا۔ اُڈا کی فوج صرف دو ہزار سپاہیوں پر مشتمل تھی۔ 1560ء میں اماگاوا اور اُڈا کی افواج کی لڑائی اوکی ہازما میں ہوئی۔ اُڈو نوبوناگا کی مختصر سی فوج نے بارش اور طوفان میں اماگاوا کی فوج کا مقابلہ کیا اور شاندار فتح پائی۔ انہوں نے حملہ آوروں کو پیچھے دھکیل دیا۔
ترقی: چھ برس بعد اُڈا قبیلے کی جانب سے ہیڈی یوشی نے ایک کارروائی میں انابیاما قلعے پر قبضہ کر لیا۔ اُڈا نوبوناگا نے بطور انعام اسے جرنیل بنا دیا۔
۔1570ء میں نوبوناگا نے اپنے ایک رشتہ دار کے قلعے اوڈانی پر حملہ کیا۔ ہیڈی یوشی نے فوج کے ایک حصے کی قیادت کی۔ نوبوناگا کی فوج نے گھڑسوار شمشیر زنوں کے بجائے بارود کا استعمال کیا۔ البتہ قلعے کی دیواروں کے خلاف مسکٹ (ایک قسم کی بندوق) زیادہ مؤثر نہیںہوتی، اُڈا کی فوج کا جو حصہ ہیڈی یوشی کی قیادت میں تھا، اس نے قلعے کا محاصرہ کر لیا۔
۔1573ء تک نوبوناگا کی افواج نے علاقے میں اپنے تمام دشمنوں کا صفایا کر دیا۔ 1580ء تک اُڈا نوبوناگا نے جاپان کے 66 صوبوں میں سے 31 پر اپنا اقتدار مستحکم کر لیا۔ اس میں اومی صوبے کے تین علاقوں کا بڑا جاگیردار یا ڈیمیو ہیڈی یوشی کو بنا دیا گیا۔
تیز رفتار تبدیلیاں: 1582ء میں نوبوناگا کے جرنیل اکیچی مٹسوہائیڈ نے اپنی سپاہ کا رخ اپنے آقا کی طرف موڑ دیا اور نوبوناگا کے قلعے پر چڑھ دوڑا۔ نوبوناگا نے سفارت کاری کو بروئے کار لاتے ہوئے اس کی ماں کو پکڑوا کر مروا دیا، مٹسوہائیڈ نے اُڈا نوبوناگا اور اس کے بڑے بیٹے کو خودکشی کی جاپانی رسم ''سپوکو‘‘ پر مجبور کر دیا۔
ہیڈی یوشی کی طرف سے مٹسوہائیڈ کے ایک پیغام رساں کو پکڑنے کے ایک روز بعد اسے نوبوناگا کی موت کا پتا چل گیا۔ وہ اور دیگر اُڈو جرنیل، بشمول ٹوکوگاوا ایاسو، نے اپنے مالک کی موت کا بدلہ لینے کے لیے نکل پڑے۔ ہیڈی یوشی نے مٹسوہائیڈ کو پہلے آ لیا اور یامازاکی کی لڑائی میں نوبوناگا کی موت کے صرف 13 دن بعد اسے شکست دی اور مار ڈالا۔
اُڈا قبیلے میں نئے حکمران کے لیے لڑائی پھوٹ پڑی۔ ہیڈی یوشی نے نوبوناگا کے پوتے اُڈا ہیڈی نوبو کی حمایت کی۔ ٹوکوگاوا نے اس کے زندہ رہنے والے سب سے بڑے بیٹے اُڈا نوبوکاٹسو کو ترجیح دی۔
ہیڈی یوشی کامیاب رہا، اور ہیڈی نوبو کو اُڈو کا نیا ڈیمیو بنوایا۔ 1584ء کے دوران ہیڈی یوشی اور ٹوکوگاوا کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہیں لیکن یہ فیصلہ کن نہ تھیں۔ ناگاکوٹے کی لڑائی میں ہیڈی یوشی کی فوجیں ہار گئیں لیکن ٹوکوگاوا کے تین اعلیٰ جرنیل مارے گئے۔ کئی ماہ کی خونریز لڑائیوں کے بعد ٹوکوگاوا نے امن کی خواہش کا اظہار کیا۔
اب ہیڈی یوشی کے پاس 37 صوبوں کا کنٹرول آ گیا۔ ہیڈی یوشی نے زمینوں کو اپنے شکست خوردہ دشمن ٹوکوگاوا اور شیباٹا قبائل میں تقسیم کر دیا۔ اس نے مابوشی اور نوبوٹاکا قبیلوں کو بھی زمینیں دیں۔ یہ اس امر کا واضح عندیہ تھا کہ وہ اپنے اقتدار کی راہ ہموار کر رہا ہے۔
جاپان کا اتحاد: 1583ء میں ہیڈی یوشی نے اوساکا قلعے کی تعمیر کا آغاز کیا، جو پورے جاپان پر اس کے اقتدار کی علامت تھا۔ اس نے جنوبی جزیرے کیوشو پر اپنی عملداری قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ جزیرہ ایک تجارتی بندرگاہ کا کام دیتا تھا جہاں سے چین، کوریا اور پرتگال کو سامان کی نقل و حمل ہوتی تھی۔ اسی سے دوسری قومیں جاپان میں داخل ہوتی تھیں۔ پرتگالیوں اور مشنریوں کے اثرات کی وجہ سے بہت سے جاگیرداروں نے مسیحیت کو قبول کر لیا تھا۔ بعض کو زبردستی مذہب بدلنے پر مجبور کیا گیا، نیز بدھوں کے ٹیمپل اور شنٹو عبادت گاہوں کو تباہ کیا گیا۔
نومبر 1586ء میں ہیڈی یوشی نے کیوشو پر بہت بڑی فوج بھیجی جس میں اڑھائی لاکھ سپاہی تھے۔ بہت سے مقامی جاگیردار بھی اس کے ساتھ ہو لیے۔ اس لیے مزاحمت کچلنے میں زیادہ دیر نہ لگی۔ حسب معمول ہیڈی یوشی نے تمام زمینوں پر قبضہ کر لیا تو ایک چھوٹا حصہ شکست خوردہ دشمنوں کو اور بڑا حصہ اپنے اتحادیوں کو دے دیا۔ اس نے کیوشو سے تمام مسیحی مشنریوں کو نکال دیا۔
ملک کو متحد کرنے کی آخری مہم 1590ء میں چلی۔ ہیڈی یوشی نے ایک اور بہت بڑی فوج بھیجی، شاید اس میں دو لاکھ سپاہی تھے۔ اس کا مقصد بہت بڑے قبیلے ہوجو کو فتح کرنا تھا جو ایڈو (اب ٹوکیو) کے گرد حکمران تھا۔ وہ اپنے مقصد میں کامیاب رہا۔
اقتدار: 1588ء میں ہیڈی یوشی نے سمورائی کے علاوہ ہر ایک لیے ہتھیار رکھنے کی ممانعت کر دی۔ ہتھیار جمع کرنے کی اس کی مہم نے کسانوں اور جنگجو بھکشوؤں کو برانگیختہ کر دیا، جو روایتی طور پر ہتھیار رکھتے تھے اور جنگوں اور بغاوتوں میں حصہ لیتے تھے۔ ہیڈی یوشی جاپان کے مختلف سماجی طبقات کے مابین امتیاز کو ختم کرنا چاہتا تھا اور بھکشوؤں اور کسانوں کی سرکشی سے بچنا چاہتا تھا۔
تین سال بعد ہیڈی یوشی نے ایک اور ممانعت کا حکم جاری کیاجس کے تحت رونین کی خدمات حاصل کی جا سکتی تھی۔ جاپان کے جاگیرداری کے عہد میں رونین وہ سمورائی ہوتا تھا جس کا کوئی مالک نہیں ہوا کرتا تھا۔ اس نے کسانوں کو تجارت اور دستکاری کی اجازت دے دی۔ اس دور کے جاپان میں پیشے پیدائشی ہوتے تھے۔ کسان کا بیٹا کسان ہی بنتا اور کسان ہی مرتا۔ ہیڈی یوشی خود کسانوں کے طبقے سے تعلق رکھتا تھا۔ اس کی اصلاحات سے جاپان میں صدیوں تک امن و استحکام قائم رہا۔
جاگیرداروں کو قابو میں رکھنے کے لیے اس نے حکم دیا کہ ان کے بیوی بچوں کو دارالحکومت بھیج دیا جائے۔ جاگیردار کچھ عرصہ دارالحکومت اور کچھ اپنی جاگیر پر گزاریں۔ اس نظام کو 1635ء میں قانونی شکل دی گئی اور یہ 1862ء تک جاری رہا۔
ہیڈی یوشی نے ملک بھر میں مردم شماری اور زمینوں کے سروے کا حکم دیا۔ اس نے نہ صرف تمام جاگیروں کی درست پیمائش کرائی بلکہ وہاں کی زرخیزی اور فصلوں کے بارے میں بھی معلومات اکٹھی کیں۔ یہ تمام معلومات ٹیکس کی شرح کے تعین میں کلیدی حیثیت رکھتی تھیں۔​
 

Back
Top