Maria-Noor
New Member
I Love Reading
Invalid Email
11
- Messages
- 6,575
- Reaction score
- 11,925
- Points
- 731
قتیل شفائی
تم پوچھو اور میں نہ بتاؤں ایسے تو حالات نہیں
ایک ذرا سا دل ٹوٹا ہے اور تو کوئی بات نہیں
کس کو خبر تھی سانولے بادل بن برسے اڑ جاتے ہیں
ساون آیا لیکن اپنی قسمت میں برسات نہیں
ٹوٹ گیا جب دل تو پھر یہ سانس کا نغمہ کیا معنی
گونج رہی ہے کیوں شہنائی جب کوئی بارات نہیں
غم کے اندھیارے میں تجھ کو اپنا ساتھی کیوں سمجھوں
تو پھر تو ہے میرا تو سایہ بھی میرے ساتھ نہیں
مانا جیون میں عورت اک بار محبت کرتی ہے
لیکن مجھ کو یہ تو بتا دے کیا تو عورت ذات نہیں
ختم ہوا میرا فسانہ اب یہ آنسو پونچھ بھی لو
جس میں کوئی تارا چمکے آج کی رات وہ رات نہیں
میرے غمگیں ہونے پر احباب ہیں یوں حیران قتیلؔ
جیسے میں پتھر ہوں سینے میں جزبات نہیں