Ghazal wo bezher jo zamana sy khafa lagta hai

sahrish khan

sahrish khan

Star Pakistani
I Love Reading
11
 
Messages
6,924
Reaction score
14,147
Points
736
ﻭﮦ ﺑﻈﺎﮨﺮ ﺟﻮ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺧﻔﺎ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ
ﮨﻨﺲ ﮐﮯ ﺑﻮﻟﮯ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﺩﻧﯿﺎ ﺳﮯ ﺟﺪﺍ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ

ﺍﻭﺭ ﮐﭽﮫ ﺩﯾﺮ ﻧﮧ ﺑﺠﮭﻨﮯ ﺩﮮ ﺍﺳﮯ ﺭﺏِّ ﺳﺤﺮ
ﮈﻭﺑﺘﺎ ﭼﺎﻧﺪ ﻣﺮﺍ ﺩﺳﺖِ ﺩﻋﺎ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ

ﺟﺲ ﺳﮯ ﻣﻨﮧ ﭘﮭﯿﺮ ﮐﮯ ﺭﺳﺘﮯ ﮐﯽ ﮨﻮﺍ ﮔﺰﺭﯼ
ﮨﮯ ﮐﺴﯽ ﺍﺟﮍﮮ ﮨﻮﺋﮯ ﺁﻧﮕﻦ ﮐﺎ ﺩﯾﺎ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ

ﺍﺏ ﮐﮯ ﺳﺎﻭﻥ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺯﺭﺩﯼ ﻧﮧ ﮔﺌﯽ ﭼﮩﺮﻭﮞ ﮐﯽ
ﺍﯾﺴﮯ ﻣﻮﺳﻢ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﺟﻨﮕﻞ ﺑﮭﯽ ﮨﺮﺍ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ

ﺷﮩﺮ ﮐﯽ ﺑﮭﯿﮍ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮩﺎﮞ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻧﻘﻮﺵ
ﺁﺅ ﺗﻨﮩﺎﺋﯽ ﻣﯿﮟ ﺳﻮﭼﯿﮟ ﮐﮧ ﻭﮦ ﮐﯿﺎ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ ؟

ﻣﻨﮧ ﭼﮭﭙﺎﺋﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮔﺰﺭﺍ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺍﺣﺒﺎﺏ ﺳﮯ ﺁﺝ
ﺍﺱ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺯﺧﻢ ﻧﯿﺎ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ

ﺍﺏ ﺗﻮ ﻣﺤﺴﻦ ﮐﮯ ﺗﺼﻮﺭ ﻣﯿﮟ ﺍﺗﺮ ﺭﺏِّ ﺟﻠﯿﻞ
ﺍﺱ ﺍﺩﺍﺳﯽ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﭘﺘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﺧﺪﺍ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ

محسن نقوی


@Recently Active Users
@Recently Joined Users
 


اشک اپنا کہ تمہارا نہیں دیکھا جاتا
ابر کی زد میں ستارا نہیں دیکھا جاتا

اپنی شہ رگ کا لہو تن میں رواں ہے جب تک
زیر خنجر کوئی پیارا نہیں دیکھا جاتا

موج در موج الجھنے کی ہوس بے معنی
ڈوبتا ہو تو سہارا نہیں دیکھا جاتا

تیرے چہرے کی کشش تھی کہ پلٹ کر دیکھا
ورنہ سورج تو دوبارہ نہیں دیکھا جاتا

آگ کی ضد پہ نہ جا پھر سے بھڑک سکتی ہے
راکھ کی تہہ میں شرارہ نہیں دیکھا جاتا

زخم آنکھوں کے بھی سہتے تھے کبھی دل والے
اب تو ابرو کا اشارا نہیں دیکھا جاتا

کیا قیامت ہے کہ دل جس کا نگر ہے محسنؔ
دل پہ اس کا بھی اجارہ نہیں دیکھا جاتا

@Recently Active Users
@sahrish khan
 
Back
Top